دنیا میں کچھ خوش نصیب ایسے بھی ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ کے فرشتے اترتے اور ان کو خوشخبریاں دیتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ایسے اعمال اختیار کیے جائیں جو فرشتوں کے نزول کا باعث بنیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں ابوالریان نعیم الرحمان نے کتاب و سنت کی روشنی میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے فرشتے اترتے ہیں۔ کتاب کے تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ان اعمال کا تذکرہ ہے جن کے باوصف فرشتے اترتے ہیں۔ دوسرے باب میں ان اشخاص کا تعارف کرایا گیا ہے جن پر فرشتوں کا نزول ہوا۔ اس میں حضرت مریم ؑ ، سیدہ عائشہ، حفصہ، فاطمہ ؓ وغیرہ کا تذکرہ موجود ہے۔ تیسرے اور آخری باب میں ایسے اعمال کو قلمبند کیا گیا ہے جن کی وجہ سے فرشتے دور بھاگتے ہیں۔(ع۔م)
اشرف المخلوقات حضرت انسان کا حقیقی معنوں میں کھویاہوامقام جنت ہے۔ابوالبشر سیدناآدم ؑ سے خطاسرزد ہونے کی بناپر،ہم اس حقیقی مقام سے نکال دیے گئے تھے تاہم پھر بھی اللہ تعالی کی یہ کرم ہےکہ اس نے بنی نوع انسان پر اپنی رحمت کے دروازے بندنہیں کیے۔اس نےہرامت کو احکامات کا ایک مجموعہ دیاتھا اور فرمادیاتھاکہ جو میرےان احکام پر چلے گاان پرعمل کرےگے وہ اپناکھویاہوامقام حاصل کرلےگا۔اورجس نےان احکام کی پابندی نہ کی اور نافرمانیاں کرتا رہاتو اسے اس عالی شان مقام سےمحروم کردیاجائےگا۔چناچہ اس کے حصول کیلے جدوجہد کرناہوگی۔محترم عظیم حاصل پوری صاحب نے اس مختصرسی کتاب میں ان گناہوں کی طرف اشارہ فرمایاہےجوعام طورپرہمارےروزمرہ معمول سے تعلق رکھتےہیں لیکن ہم ناچاہتےہوئے لاشعوری طور پرانکا ارتکاب کرجاتےہیں۔مزید برآں یہ ہےکہ وہ شرف انسانیت کے بھی خلاف ہیں۔ان کے اتکاب کی وجہ سے ایک انسان کے عزت ووقار پربھی حرف آتاہے۔اس لئے ان سے گریز اختیارکرناازبس ضروری ہے۔اللہ تعالی جناب عظیم صاحب کو اجر جزیل سے نوازے۔آمین۔(ع۔ح)
انسانی جسم کی ساخت اورجبلت ایسی ہے کہ یہ مختلف اسباب ووجودکی بناء پرمرض کاشکارہوجاتاہے۔اسلام میں جسطرح نارمل حالات اورصحت وتندرستی کے حوالے سے احکام موجودہیں۔وہیں اللہ عزوجل نے بیماروں کے لیے بھی بعض رخصتیں اورخاص احکام نازل فرمائی ہیں ۔زیرنظرکتابچہ میں عالم اسلام کی مشہورعلمی شخصیت علامہ ابن بازمفتی اعظم سعودی عرب نے انہی احکام کوبیان کیاہے ۔اس کی اہمیت کااندازہ اس سے کیاجاسکتاہے یہ اپنی نوعیت کاپہلاکتابچہ ہے ۔شیخ صاحب مرحوم نے اس میں ان تمام مسائل کاتذکرہ کیاہے جومریض کودرپیش آتے ہیں ،خواہ ان کاتعلق وضو،تیمم اورنماز کی مختلف حالتوں اورصورتوں وغیرہ سے ہویانرسز کے ساتھ معاملات ونگرانی اورخلوت وغیرہ سے ۔اسی طرح ڈاکٹرزاورنرسز کاآپس میں میل جول ،خلوت ،موسیقی کےعلاوہ موانع حمل جیسے قضیے بھی زیربحث آئے ہیں۔بنابریں یہ فتاوی ہسپتال کے عملہ ،مریضوں اورعام مسلمانوں کے لیے انتہائی مفیدہے ۔
فضائل اعمال دین کا ایک اہم گوشہ ہے اور اسلامی احکام کی ترغیب وتشویق دین اسلام میں بذاتہ مطلوب ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کو بھی قرآن مجید میں بشیر اور نذیر کے لقب عطا کیے گئے ہیں۔مختلف زمانوں میں علماء اورفقہاء نے اس موضوع پر متفرق کتابیں لکھی ہیں تا کہ لوگوں کو فرائض دینیہ اور مستحبات کی طرف راغب کیا جائے۔ برصغیر پاک وہند میں تبلیغی جماعت کی نصابی کتاب ’فضائل اعمال‘ اسی مقصد سے لکھی گئی تھی لیکن اس کتاب میں بعض موضوع وضعیف روایات اور غیر عقلی ومنطقی واقعات کی موجودگی نے ایک بڑے طبقے کو اس کتاب سے استفادہ کرنے سے روکے رکھا۔ اگرچہ امام نووی ؒ کی کتاب ’ریاض الصالحین‘ فضائل اعمال کی کتاب کی کسی درجے میں ضرورت پورا کرتی ہے لیکن پھر بھی یہ احساس عام تھا کہ فضائل اعمال کے موضوع پر صحیح اور مستند احادیث پر مشتمل ایک مستقل کتاب ہونی چاہیے۔ عربی کے ایک عالم دین شیخ ابو عبد اللہ علی بن محمد المغربی نے اس احساس کا ادراک کرتے ہوئے فضائل کی صحیح اور مستند احادیث پر مشتمل ایک کتاب تالیف کی جس کا ترجمہ اور تشریح جناب عبد الغفار مدنی صاحب نے کیا ہے۔ کتاب میں شروع میں کسی عمل کی فضی...
کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ انسان کا عقیدہ درست ہو اور توحید باری تعالیٰ پر مکمل ایمان ہو۔ عمل صالح کے لیے دوسری شرط یہ ہے کہ وہ اخلاص کے ساتھ کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی ریاکاری کا شائبہ نہ ہو۔ اور تیسری شرط یہ ہے کہ وہ مطابق سنت ہو۔ اعمال میں ان تینوں شروط میں سے اگر ایک شرط بھی مفقود ہو تو اللہ کے ہاں ایسے عمل کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور ایسا عمل رائیگاں بلکہ باعث وبال ہے۔ زیر نظر کتاب میں ابو عدنان محمد منیر قمر نواب الدین نے انھی تین شروط کو تفصیل کے ساتھ قلم زد کیا ہے۔ در اصل مصنف سعودی عرب کے ریڈیو میں مختلف موضوعات پر تسلسل کے ساتھ پروگرام کرتے رہے ہیں۔ ’عمل صالح کی پہچان‘ کے نام سے بھی آپ کا پروگرام نشر ہوتا رہا ہے۔ اس سے قبل ’قبولیت عمل کی شرائط‘ کے عنوان سے مصنف کی ایک ضخیم کتاب پاکستان اور ہندوستان سے شائع ہ چکی ہے۔ زیر نظر کتاب اسی مفصل کتاب کا اختصار اور خلاصہ ہے۔(ع۔م)
انسان کی فوز و فلاح کے لیے ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ کا ہونا بھی لازمی امر ہے۔ اگر اعمال صالحہ نہیں ہونگے تو ایمان بھی فائدہ نہ دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جہاں بھی کامیاب ایمان والوں کا ذکر کیا ہے ساتھ ہی بطور شرط اعمال صالحہ کا بھی ذکر کیا ہے۔ اور انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے۔ شریعتِ اسلامیہ میں احکامات الہیہ پر عمل کرنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کا اجر و ثواب بھی بیان کیا گیا ہے تاکہ انسان کو عمل کی رغبت پیدا ہو۔ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ و دیگر عباداتی امور تمام معاملات پر عمل کرنے کا اجر و ثواب ذکر کیا گیا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اعلیٰ مقام دینے کے لیے کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر قیام اللیل ، روزہ ، حج و عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ جیسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قرار دیا ہے۔ تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جو بہت بڑے ثواب کا باعث بنتے ہیں بڑی فضیلت...
ایمان اور اعمال صالحہ دو ایسی چیزیں ہیں جو اخروی کامیابی کی ضمانت بن سکتی ہیں ۔ ان دو چیزوں کی بربادی آخرت میں ملنے والی عزت و توقیر کی بربادی ہے۔ بعض لوگ بڑی محنت سے اعمال صالحہ انجام دیتے ہیں لیکن اس کےساتھ ساتھ وہ کچھ ایسے غیر شرعی کام کر بیٹھتے ہیں جن کی وجہ سے ساری نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں۔ زیر نظر کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ایسے کاموں پر روشنی ڈالی گئی ہے جو نیکیوں کو برباد کر دینے والے ہیں۔ ایمان و عمل کو برباد کر دینے والے عوامل کون سے ہیں، ان کا علم ہر بندے کے لیے ضروری ہے۔ نیکیوں کو برباد کر دینے والے یہ شیطانی اعمال ہمارے بدترین دشمن ہیں۔ اس کتاب میں ایسے ہی دشمنوں کے چہروں سے نقاب اتارا گیا ہے۔ مصنف نے پہلے وہ اعمال بیان کیے ہیں جن سے نیکیاں مکمل طور پر برباد ہوجاتی ہیں ۔ اس کے بعد ان اعمال کا تذکرہ ہے جن سے نیکیاں مکمل طور پر تو ضائع نہیں ہوتیں البتہ نیکیوں میں سے ایک بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔ کتاب کے مصنف تفضیل احمد ضیغم ہیں جن کی کتب اصلاح معاشرہ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ (ع۔م)
انسان کی فوز فلاح کےلیے ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ کا ہونا بھی لازمی امر ہے۔ اگر ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ نہیں ہونگے تو ایمان بھی فائدہ نہ دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید جہاں بھی کامیاب ایمان والوں کاذکر کیا ہے ساتھ ہی بطور شرط اعمال صالحہ کا بھی ذکرکیا ہے ۔اور انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہےکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے ۔اور شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ ودیگر عباداتی امور۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو یہ اعلیٰ مقام دینے کے لیے کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر قیام ، صیام، حج وعمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ جیذسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قراردیا ہے ۔تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جوبہت بڑے ثواب...