جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو یہ جنت تمہارے صبر کا نتیجہ ہے آخرت کا...
قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے جیساکہ احادیث میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیر کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گااس زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف اللہ وحدہ کے لیے ہوگا۔علامات قیامت کے حوالے سے ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں ابواب بندی بھی کی ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل بھی کتب لکھی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ آثار قیامت اور فتنہ دجال کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘‘ عمدۃ المفسرین شاہ رفیع الدین دہلوی رحمہ اللہ کی کتاب ’’ قیامت نامہ ‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔مترج...
شیطان سے انسان کی دشمنی سیدنا آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے۔ قرآن مجید میں بار بار اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف توجہ دلائی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘ اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کی...
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت...
جنت اور جنہم دنیا میں کیے جانے والے اعمال کی جزا کا نام ہے-اپنے آپ کو اللہ کے حکموں کی پابندی کرنے والے اور اس کے احکامات کے مطابق اپنے زندگی بسر کرنے والوں کے لیے جزا کے طور پر جنت اور اس کی نافرمانی کرنے والوں کے لیےجزا کے طور پر جنہم مقرر کی گئی ہے-اس كتاب کےپہلے حصے میں اللہ تعالی کے مہمان خانے یعنی جنت کی سیر کا تذکرہ ہے جبکہ دوسرے حصے میں زمین پربنی جعلی اور خودساختہ بہشت کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا گیا ہے-تیسرے اور چوتھے حصے میں مصنف نے مزید دودرباروں پر ہونے والے مشاہداتی مناظر کا تفصیلی تذکرہ کیاہے-مثال کے طور پر ڈھول کی تھاپ پر اللہ کا ذکر،قبروں کا طواف،قبروں پر حج،بہشتی دروازے کی حقیقت اور لوگوں کا عقیدہ،درباروں اور مزاروں پر ہونے والے حیا سوز اور اخلاق سوز مناظر،ولیوں کی دھمالیں وغیرہ- اس کتاب کے مطالعے سے یہ بات بخوبی عیاں ہوجائے گی کہ موجودہ پرفتن اور آندھیوں کے دور میں اس درباری جہنم سے اللہ کی مخلوق کو نکال کر آسمانی جنت میں داخل کرنے کی کوشش کرنا کس قدر ضروری ہے-
جنت اور اس کے متعلق گفتگو کرنا ایک ایسا طویل موضوع ہے کہ اس سے نہ تو انسان اکتاتاہے اور نہ ہی تھکتا ہے۔ بلکہ پاکیزہ نفوس اس سے مانوس ہوتے ہیں اور ذہن اس سے خوب سیراب ہوتا ہے۔ تو ہم میں سے کون ہے جو جنت کی امید نہ رکھتا ہو؟ہر مسلمان کی یہ خواہش اور ارزو ہے کہ اللہ اس کو جنت الفردوس میں داخلہ نصیب کر کے جھنم کی سختیوں سے بچائے،کیونکہ جنت ایک ایسی نعمت لا یزال ہے کہ اس کی نظیر دنیا میں نہیں مل سکتی اور نا ہی عقل اس کا ادراک کرسکتی۔بلا شک وشبہ جنت ہمارا مطلوبہ ہدف اور پختہ امید اور خواہش ہے۔ یہی وہ عظیم جزا اور بہت بڑا ثواب ہے جسے اللہ نے اپنے اولیاء اور اطاعت گزاروں کے لیے تیار کر رکھاہے۔ یہی وہ کامل نعمتیں ہیں جنہیں بیان نہیں کیا جاسکتاہے،اللہ اور اس کے رسولﷺ نے اس جنت کی جو تعریف کی اور اس کے جو اوصاف بیان کیے ان سے عقلیں حیران رہ جاتی ہیں۔اس لیے کہ ہم اس کی خوبصورتی، عظمت اور درجات کا تصور کرنے کی طاقت بھی نہیں رکھتے۔ جنت میں ایسی نعمتیں ہیں کہ جن کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں کسی کان نے سنا تک نہیں اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں ان کا ک...
یہ بات روز روشن کی طر ح عیاں ہے کہ اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔کتب تاریخ میں اسو د عنسی ، مسیلمہ کذاب ، مختار ابن ابو عبید ثقفی اور ماضی قریب کے مرزا قادیانی سمیت کئی جھوٹے مدعیان نبوت کا ذکر موجودہے ۔زیر نظر کتاب ''آئمہ تلبیس '' مولانا ابو القاسم رفیق دلاوری کی تصنیف ہے جوکہ خیر القرون کے زمانہ سے مرزاقادیانی تک کے تمام ان جھوٹے مدعیا ن نبوت کے سچے حالات و اقعات پر مشتمل ہے کہ جنہوں نے الوہیت،نبوت، مسیحیت ، مہدویت اور اس قسم کے دوسرے جھوٹے دعوے کر کےاسلام میں رخنہ اندازیاں کیں اور اسلام کے بارے میں مارہائے آستین ثابت ہوئے ۔(م ۔ا )
جنات غیبی مخلوق ہے ،کتاب وسنت کےدلائل کی روح سے جنات کاو جود اور ان کے توالدوتناسل کا باقاعدہ سلسلہ موجود ہے ،سائنس اس سےانکاری ہے لیکن ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ جنات کے وجو د کو تسلیم کرےاوربالخصوص ابلیس لعین کی سازشوں ،اس کی دسیسہ کاریوں اور وسوسوں سے آگاہ ہواور اس کے حملوں سے بچنے کی کوشش کرے ۔کیونکہ ابلیس انسانیت کاکھلا دشمن ہے اور اس کی دلی آرزو یہ ہے کہ کوئی بھی انسان رحمت الہٰی کی مستحق نہ ٹھہرے ۔بلکہ جیسے وہ درگاندہ راہ ٹھہرا ہے،ایسے ہی تمام انسان بارگاہ ایزدی سے دھتکارے جائیں،ابلیس سمیت دیگر جنات کے بارے معلومات کے متعلق یہ ایک اچھی کتاب ہے ،جس کا مطالعہ قارئین کے لیے نہایت معلومات افزا ہو گا اور اس کتاب کو پڑھ کر شیطانی سازشوں اور حملوں سے بچنے میں کافی آسانی ہوگی۔(ف۔ر)
’’ابن عربی کاتصورختم نبوت‘‘ان تحریروں کا مجموعہ ہے جو پہلے پہل فیس بک ٹائم لائن پر شیئر کی گئی تھی۔ بعض لوگوں کے اصرار پر انہیں ضروری ایڈیٹنگ اور کچھ اضافوں کے بعد ایک کتابچہ کی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔یہ کتابچہ حافظ صاحب کی نئی کتاب "مقالات"کا ایک باب بھی ہےلہذا اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اسے علیحدہ سے بھی شائع کیا جا رہا ہے۔ شیخ ابن عربی کے تصور توحید یا وحدت الوجود پر تو بہت کام ہوا ہے لیکن ان کے تصور ختم نبوت پر کوئی کام موجود نہیں ہے۔تو اس کمی کو اس کتابچہ کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اس مقالے میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کیا غلام احمد قادیانی اور شیخ ابن عربی کے تصور ختم نبوت میں کچھ مشترک بنیادیں موجود ہیں؟ اور کیا غلام احمد قادیانی نے واقعی اپنا تصور ختم نبوت شیخ ابن عربی اور دیگر متصوفین سے اخذ کیا ہے؟ اور کیا شیخ ابن عربی بھی محض تشریعی نبوت کے خاتمے کے قائل تھے؟ اور کیا شیخ ابن عربی مطلق نبوت...
اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف عثمانی گروہ ہے ،جو اپنے آپ کو کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔ان مسائل میں سے ایک مسئلہ اعادہ روح کا ہے۔ عثمانی گروہ قبر کے عذاب اور اعادہ روح کا منکر ہے، حالانکہ قرآن وحدیث سے عذاب قبر اور اعادہ روح ثابت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"اثبات اعادہ رو...
مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے- مصنف نے اپنی کتاب کو ارکان خمسہ کے اعتبار سے پانچ حصوں میں تقسیم کیا ہے اور ہر ایک حصے میں الگ الگ ایک ایک رکن اسلام پر مدلل او رتفصیلی گفتگو کی ہے-پہلے حصے میں حقیقت توحید کو بیان کرتے ہوئے ایمان اور عمل صالح کی یکجائی کو حسن کمال کے ساتھ بیان کیا گیا ہے-حقیقت التوحید میں خدا، کائنات اور فطرت کو موضوع بنایا گیا ہے جبکہ دوسرا حصہ حقیقت صلوۃ پر مشتمل ہے جس میں یہ واضح کیا ہے کہ اسلام کے نظام صلوۃ میں مرکزی حیثیت انسان کو حاصل ہے-حقیقت صلوۃ میں مولانا نے مسائل صلوۃ کی بجائے نماز جس جوہر بندگی اور حقیقت عبدیت کا مظہر ہے، اس کی طرف اس انداز سے توجہ دلائی ہے کہ مسلمان ہونے کا حقیقی مطلب لائق فہم ہوجاتا ہے-تیسرا حصہ حقیقت زکوۃ پر مشتمل ہے جس میں اسلام کے نظام زکوۃ کی افادیت پر زور دیا ہے-چوتھے حصے میں حقیقت صایم کی وضاحت کرتے ہوئے صیام کے بارے میں جو اسلامی تصور پیش کیا گیا ہے، کی مکمل وضاحت کرتے ہوئے زکوۃ کی قانونی ہیئت پر بھی عام اسلوب سے ہٹ کر مجتہدانہ انداز سے گفتگو کی ہے-پانچویں حصے میں حقیقت حج پر تفص...
ارکان اسلام سے مراد ایسے ستون ہیں جن پر اسلام کی عمارت قائم ہے۔ اس عمارت کی بخوبی حفاظت اسی صورت ہو سکتی ہے جب اس کے ستون مضبوطی کے ساتھ استوار ہوں۔ اس عمارت کے ستون عقیدہ، نماز، زکوۃ، روزہ اور حج پرمشتمل ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان اراکین کو حکم خداوندی کے مطابق بجا لانا از بس ضروری ہے۔ اسی امر کو سامنے رکھتے ہوئے مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبداللہ بن باز نے ارکان اسلام سے متعلق تمام اہم فتاوی جات زیر مطالعہ کتاب میں جمع کر کے افادہ عام کے لیے پیش کیے ہیں۔ کتاب کا عام فہم اردو ترجمہ ابو المکرم بن عبدالجلیل اور عتیق الرحمن اثری نے کیاہے۔
عقیدہ توحید اسلام کی اساس ہے اور اس کے بغیر نجات ناممکن ہے اسی لیے شریعت میں عقیدہ توحید کی اصلاح پر بہت زور دیا گیا ہے –بطور مسلمان ہر ایک فرد کو اپنے ایمان کے بارے میں ضروری ضروری باتوں کا علم ضرور ہونا چاہیے تاکہ وہ ایمان اور توحید کے معاملے میں غلط فہمی کا شکار نہ ہو-اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ کتاب ہے جس میں ایمانیات سے متعلقہ ابتدائی چیزوں کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے جو کہ ہر مسلما ن کی ضرورت ہیں اور ان سے آشنائی لازمی ہے-جس میں ایمان کا معنی ومفہوم ،ایمان کی اہمیت اور عقائد سے متعلقہ لازمی امورمثلاً ایمان باللہ،ایمان بالرسل،ایمان بالملائکہ ،ایمان بالکتب اور ایمان بالآخرت کو عام فہم اور مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے-اس کے علاوہ ایمان کے ان ارکان کے بارے میں عوام کے ہاں جو غلط فہمیاں اور شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں ان کو بیان کر کے کتاب وسنت کے دلائل کے ساتھ ان کا کافی وشافی جواب دیا گیا ہے-
اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوق کے لیے سیدنا محمدﷺ کو رسول اور رہنماء ورہبر بنا کر مبعوث فرمایا۔آپﷺ نے اپنوں اور بیگانوں میں تریسٹھ سالہ ظاہری زندگی بسر کی وہ بھی بھر پور۔ تمام کے ساتھ لین دین کیا‘ مسجد کے مصلیٰ سے لے کر سربراہ ریاست تک آپ نے معاملات سر انجام دیئے‘ اپنے تو کجا بیگانوں اور مخالفوں نے بھی تسلیم کیا کہ ان کی ذات اقدس معاملہ بھی اس قدر امین وپاکیزہ ہے کہ اس کی مثال نہیں ملتی‘ لیکن اس کے باوجود کفار نے آپﷺ کو ساحر‘ کاہن اور مجنون کہا۔آپﷺ نے ساری ظاہری حیات میں کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیا‘ ہاں حدود الٰہی توڑنے اور مخلوق پر ظلم وستم کرنے والوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔آپﷺ کی سیرت وکردار پر بے بہا مواد عوام الناس میں موجود ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسا مواد بھی ہے جو احترام نبویﷺ کے مخالف ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے کہ نبیﷺ کی ناموس کے خلاف مواد کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے جس کا اس کتاب میں سلیس اور با محاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب میں چار ابواب ہیں۔ پہلا م...
اہل مغرب کے اللہ کے رسول ﷺ کی ذات پر شخصی حملوں نے عصر حاضر میں ہر مسلم و غیر مسلم کے دل میں توہین رسالت کی حقیقت اور سزا کے بارے علم حاصل کرنے کا ایک جذبہ پیدا ہو گیا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مغرب نے اس بات کو جانچ لیا ہے کہ اسلام کی اصل بنیادیں کتاب اللہ اور محمد رسول اللہ ﷺ ہی ہیں۔ لہٰذا کسی نہ کسی طرح ان کے بارے شکوک وشبہات پھیلا کے عام لوگوں کو ان سے متنفر کر دو تو عوام الناس کا بڑے پیمانے پر اسلام کی طرف میلان اور رجحان خود بخود تھم جائے گا۔
اللہ کے رسول ﷺ کی ذات کی حفاظت کے لیے بہت سے اہل علم نے قلم اٹھایا ہے جن میں سب سے پہلے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے ’الصارم المسلول‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی۔ محترمہ ثریا بتول علوی صاحبہ نے بھی بہت ہی آسان فہم اسلوب بیان میں توہین رسالت کی سزا کی تاریخ اور اس کے شرعی دلائل پرروشنی ڈالی ہے۔علاوہ ازیں مغرب ان سازشوں کو بھی محترمہ نے بے نقاب کرنے کی کوشش کی ہے کہ جن کی تکمیل کے لیے وہ توہین رسالت کا ارتکاب کرتے ہیں یا نت نئے ڈرامے رچاتے ہیں۔کتاب اپنے موضوع پر صحافتی انداز میں لکھی گئی ایک عمدہ کتاب ہے اگرچہ ایک جگہ محتر...
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کو یاد( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )اسماء الحسنٰی کے سلسلے میں اہل علم نے عربی اردو زبان میں مستقل کت...
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصل دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح ب...
اللہ کے اسماء وصفات پر ایمان لانا دین کے اصول میں سے ایک اہم اصل، اور بندے کے جنت میں داخل ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اس بات کی ترغیب دی ہے کہ وہ اس کے اسمائے حسنیٰ اور صفاتِ علیا کے ذریعہ اس سے دعاومناجات کریں۔قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے کہ اللہ تعالی کے اچھے اچھے نام ہیں تم ان ناموں کے ساتھ اسے پکارو، اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ تعالی کے ننانوے نام ہیں جس نے ان ناموں کو یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔اہل علم اللہ تعالی کے ان ناموں کی تقسیم کچھ یوں کرتے ہیں کہ ان میں لفظ اللہ تو ذاتی نام ہے جبکہ دیگر صفاتی نام ہیں۔اللہ تعالی کے ان صفاتی ناموں کے عجیب وغریب فضائل ومناقب اور اثرات ہیں جن کی تفصیل پر اس موضوع پر لکھی کتب میں دستیاب ہے۔علماء امت نے اس موضوع پر ابتداء ہی سے تصانیف کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔جن میں کچھ کتابیں روایات کے انداز پر لکھی گئی ہیں، کچھ میں ان کے لغوی معانی پر تحقیق کی گئی ہے تو کچھ میں ان اسماء مبارکہ کے اثرات پر کلام کی گئی ہے۔مجموعی طور پر ان کتابوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔اسی طرح تفاسیر...
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔'' وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ''اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )زیر تبصرہ کتاب ''اسمائے حسنیٰ''ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی﷾...
اللہ رب العزت نے شیطان کو بنی نوع انسان کا دشمن قرار دیا ہے اور اس کی راہ پر چلنے سے روکا ہے۔ انسان کو گمراہ کر کے راہِ جنت سے ہٹا کر راہ جہنم پر چلانا شیطان کا مقصدِ عظیم ہے‘ اس کے عزائم ومقاصد سے قرآن وحدیث میں واضح کیا گیا ہے۔انسان اور شیطان کی معرکہ آرائی آدمؑ کی پیدائش سے شروع ہوئی اور قیامت تک جاری رہے گی اہل ایمان ہمیشہ کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو کر اس کی چالوں کو ناکام بناتے رہیں گے جبکہ کفار‘ منافقین اور کمزور ایمان والے شیطانی حربوں وجھانسوں میں آتے رہیں گے۔ شیطانی ہتکھنڈوں‘ گھاتوں اور وارداتوں سے آگاہ رکھنے کے لیے علمائے امت نے ہر دور میں کتاب وسنت کی روشنی میں کتب تالیف کیں تاکہ اہل ایمان واسلام کو اس کے تازیانے سے باخبر رکھ سکیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جسے امام ابن قیم نے عربی زبان میں تالیف کیا۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر بہت عمدہ اور نایاب تحریر ہے۔اس کتاب کے افادۂ عام کے لیے اسے اردو ترجمہ کے قالب میں ڈھالا گیا ہے اور آسان‘ سہل اور عام فہم ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب میں انسان کو اپنے سب سے بڑے دشمن کے بار...
اسمائ الٰہی کو قرآن مجید میں اسما ئے حسنیٰ سے تعبیر کیا گیا ہے جس کے معنیٰ بہترین اور خوب ترین کے ہیں۔ اسمائے باری تعالیٰ کو حسنیٰ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان ناموں پر جس پہلو سے بھی غور کیا جائے خواہ علم ودانش کی رو سے اور خواہ قلبی احساسات وجذبات کے اعتبار سے یہ سراپا عمدگی ہی عمدگی اور حسن ہی حسن نظرآتے ہیں۔اللہ وحدہ لاشریک کے اسم ذاتی یعنی ’’اللہ‘‘ کے علاوہ اسے جس نام سے بھی پکاریں گے وہ اچھا ،محبوب اور دل کو دولت اطمینان سے مالا مال کرنے والا ہوگا۔اسمائے حسنیٰ کی تعداد صحیح قول کے مطابق (99 )اور ان کی فضیلت یہ ہے کہ جو شخص ان ناموں کا واسطہ دے کر دعا کرے گا اللہ اس کی دعا کو قبول کریں گے۔(الحدیث) زیر تبصرہ کتاب ’’الاسماء الحسنیٰ‘‘فاضل مصنف محمد ایوب سپرا کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اللہ رب العزت کے اسماء وصفات کا جامع ومختصر تعارف ،ان کی اہمیت وافادیت، اسمائے حسنیٰ کی قسمیں...
اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور اللہ کا ذاتی نام ’’اللہ‘‘ اور اس کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ قرآن پاک کی آیت’’قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى‘‘ اور’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ‘‘ ان دونوں آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے نام توقیفیہ ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے روسول نے بتائے ہیں۔ان اسماء کے علاوہ اسماء سے اللہ تعالیٰ کو پکارنا جائز نہیں ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ الاسماء الحسنی ‘‘ میاں انوار اللہ صاحب کی ہے۔ جو کہ اللہ رب العزت کے اسمائے حسنیٰ پر مشتمل ہے اور ان اسماء کی مصنف نے مختصر تشریح بھی کی ہے اور کتاب کو بہت احسن انداز کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے‘ جملوں کی ترتیب...
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے۔ اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے۔ قرآن مجید میں اسمائے الٰہی کو اسمائےحسنیٰ کے نام سےبیان کیاگیا ہے جس کے معنی ٰبہترین اور خوب ترین ہیں۔ اسمائے باری تعالیٰ کو حسنیٰ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان ناموں پر جس پہلو سے غور کیا جائے خواہ علم ودانش کی رو سے اور خو اہ قلبی احساسات وجذبات کے اعتبار سے یہ سراپا عمدگی ہی عمدگی اور حسن ہی حسن نظر آتے ہیں ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنی کوپڑھنے یاد کرنے کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ...
جاہلیت جدیدہ کے علم برداروں نے آزادی اظہار کے نام پر انبیائے کرام ؑ کو بالعموم او رحضور حتمی المرتبت حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی تنقیص و اہانت کو اپنا منتہائے نگاہ ٹھہرا لیا ہے،جس کے مظاہر حالیہ چند برسوں میں مختلف یورپی ممالک میں دیکھنے کو ملے۔ان حالات میں یہ لازم تھا کہ جناب محمد مصطفیٰ ﷺ کی تقدیس و تعظیم کے تصور کو اجاگر کیا جاتا اور توہین رسالت کی شناعت و قباحت اور اس کی سزا وعقوبت کو کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا جاتا۔اسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کی کرامت کہیے یا عنداللہ ان کی مقبولیت کہ ناموس رسالت کے دفاع و تحفظ پر جو کچھ شیخ الاسلام ؒ کے قلم سے نکلا ہے سات صدیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی وہ اس قدر جاندار،زندہ اور مدلل ہے کہ اس مسئلہ میں آج بھی سند اور اولین مرجع کی حیثیت رکھتا ہے۔زیر نظر کتاب حضرت شیخ الاسلام ؒ نے خاص اسی مسئلہ پر تحریر کی ہے اور اپنے خاص انداز تحریر میں اس قضیہ کے ہر پہلو پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔اس کتاب کے حسن قبول کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ وہ لوگ جو شیخ الاسلام کے سخت ناقد اور مخالف ہیں وہ بھی اس کا اردو ترجمہ ک...
عقیدہ عذاب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں لیکن اسلام کی خانہ زاد تشریح پیش کرنے والے بعض افراد قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے سر مو انحراف کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا انکار کر دیتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’عذاب قبر کی حقیقت‘‘ شیخ العجم والعرب سید بدیع الدین شاہ راشدی کا عقیدہ عذاب کے متعلق شاندار رسالہ ہے یہ رسالہ انہوں نے ہندوستان کے شہر جودھپور کے ایک مولوی کا عذاب قبر کے متعلق تحریر کردہ رسالہ بنام ’’ الجزاء بعد القضاء ‘‘ کے جواب میں تحریر کیا ۔ الجزاء بد القضاء کے مصنف نے اپنے اس رسالہ میں عقیدہ عذاب قبر کےسلسلہ میں قرآن وسنت کے صریح نصو...