یہ بات روز روشن کی طر ح عیاں ہے کہ اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔کتب تاریخ میں اسو د عنسی ، مسیلمہ کذاب ، مختار ابن ابو عبید ثقفی اور ماضی قریب کے مرزا قادیانی سمیت کئی جھوٹے مدعیان نبوت کا ذکر موجودہے ۔زیر نظر کتاب ''آئمہ تلبیس '' مولانا ابو القاسم رفیق دلاوری کی تصنیف ہے جوکہ خیر القرون کے زمانہ سے مرزاقادیانی تک کے تمام ان جھوٹے مدعیا ن نبوت کے سچے حالات و اقعات پر مشتمل ہے کہ جنہوں نے الوہیت،نبوت، مسیحیت ، مہدویت اور اس قسم کے دوسرے جھوٹے دعوے کر کےاسلام میں رخنہ اندازیاں کیں اور اسلام کے بارے میں مارہائے آستین ثابت ہوئے ۔(م ۔ا )
’’ابن عربی کاتصورختم نبوت‘‘ان تحریروں کا مجموعہ ہے جو پہلے پہل فیس بک ٹائم لائن پر شیئر کی گئی تھی۔ بعض لوگوں کے اصرار پر انہیں ضروری ایڈیٹنگ اور کچھ اضافوں کے بعد ایک کتابچہ کی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔یہ کتابچہ حافظ صاحب کی نئی کتاب "مقالات"کا ایک باب بھی ہےلہذا اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اسے علیحدہ سے بھی شائع کیا جا رہا ہے۔ شیخ ابن عربی کے تصور توحید یا وحدت الوجود پر تو بہت کام ہوا ہے لیکن ان کے تصور ختم نبوت پر کوئی کام موجود نہیں ہے۔تو اس کمی کو اس کتابچہ کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اس مقالے میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کیا غلام احمد قادیانی اور شیخ ابن عربی کے تصور ختم نبوت میں کچھ مشترک بنیادیں موجود ہیں؟ اور کیا غلام احمد قادیانی نے واقعی اپنا تصور ختم نبوت شیخ ابن عربی اور دیگر متصوفین سے اخذ کیا ہے؟ اور کیا شیخ ابن عربی بھی محض تشریعی نبوت کے خاتمے کے قائل تھے؟ اور کیا شیخ ابن عربی مطلق نبوت...
اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوق کے لیے سیدنا محمدﷺ کو رسول اور رہنماء ورہبر بنا کر مبعوث فرمایا۔آپﷺ نے اپنوں اور بیگانوں میں تریسٹھ سالہ ظاہری زندگی بسر کی وہ بھی بھر پور۔ تمام کے ساتھ لین دین کیا‘ مسجد کے مصلیٰ سے لے کر سربراہ ریاست تک آپ نے معاملات سر انجام دیئے‘ اپنے تو کجا بیگانوں اور مخالفوں نے بھی تسلیم کیا کہ ان کی ذات اقدس معاملہ بھی اس قدر امین وپاکیزہ ہے کہ اس کی مثال نہیں ملتی‘ لیکن اس کے باوجود کفار نے آپﷺ کو ساحر‘ کاہن اور مجنون کہا۔آپﷺ نے ساری ظاہری حیات میں کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیا‘ ہاں حدود الٰہی توڑنے اور مخلوق پر ظلم وستم کرنے والوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔آپﷺ کی سیرت وکردار پر بے بہا مواد عوام الناس میں موجود ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسا مواد بھی ہے جو احترام نبویﷺ کے مخالف ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے کہ نبیﷺ کی ناموس کے خلاف مواد کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے جس کا اس کتاب میں سلیس اور با محاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب میں چار ابواب ہیں۔ پہلا م...
اہل مغرب کے اللہ کے رسول ﷺ کی ذات پر شخصی حملوں نے عصر حاضر میں ہر مسلم و غیر مسلم کے دل میں توہین رسالت کی حقیقت اور سزا کے بارے علم حاصل کرنے کا ایک جذبہ پیدا ہو گیا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مغرب نے اس بات کو جانچ لیا ہے کہ اسلام کی اصل بنیادیں کتاب اللہ اور محمد رسول اللہ ﷺ ہی ہیں۔ لہٰذا کسی نہ کسی طرح ان کے بارے شکوک وشبہات پھیلا کے عام لوگوں کو ان سے متنفر کر دو تو عوام الناس کا بڑے پیمانے پر اسلام کی طرف میلان اور رجحان خود بخود تھم جائے گا۔
اللہ کے رسول ﷺ کی ذات کی حفاظت کے لیے بہت سے اہل علم نے قلم اٹھایا ہے جن میں سب سے پہلے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے ’الصارم المسلول‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی۔ محترمہ ثریا بتول علوی صاحبہ نے بھی بہت ہی آسان فہم اسلوب بیان میں توہین رسالت کی سزا کی تاریخ اور اس کے شرعی دلائل پرروشنی ڈالی ہے۔علاوہ ازیں مغرب ان سازشوں کو بھی محترمہ نے بے نقاب کرنے کی کوشش کی ہے کہ جن کی تکمیل کے لیے وہ توہین رسالت کا ارتکاب کرتے ہیں یا نت نئے ڈرامے رچاتے ہیں۔کتاب اپنے موضوع پر صحافتی انداز میں لکھی گئی ایک عمدہ کتاب ہے اگرچہ ایک جگہ محتر...
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں...
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں...
جاہلیت جدیدہ کے علم برداروں نے آزادی اظہار کے نام پر انبیائے کرام ؑ کو بالعموم او رحضور حتمی المرتبت حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی تنقیص و اہانت کو اپنا منتہائے نگاہ ٹھہرا لیا ہے،جس کے مظاہر حالیہ چند برسوں میں مختلف یورپی ممالک میں دیکھنے کو ملے۔ان حالات میں یہ لازم تھا کہ جناب محمد مصطفیٰ ﷺ کی تقدیس و تعظیم کے تصور کو اجاگر کیا جاتا اور توہین رسالت کی شناعت و قباحت اور اس کی سزا وعقوبت کو کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا جاتا۔اسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کی کرامت کہیے یا عنداللہ ان کی مقبولیت کہ ناموس رسالت کے دفاع و تحفظ پر جو کچھ شیخ الاسلام ؒ کے قلم سے نکلا ہے سات صدیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی وہ اس قدر جاندار،زندہ اور مدلل ہے کہ اس مسئلہ میں آج بھی سند اور اولین مرجع کی حیثیت رکھتا ہے۔زیر نظر کتاب حضرت شیخ الاسلام ؒ نے خاص اسی مسئلہ پر تحریر کی ہے اور اپنے خاص انداز تحریر میں اس قضیہ کے ہر پہلو پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔اس کتاب کے حسن قبول کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ وہ لوگ جو شیخ الاسلام کے سخت ناقد اور مخالف ہیں وہ بھی اس کا اردو ترجمہ ک...
اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺکو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپﷺ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا: میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپﷺ کی وفات کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب شخص مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب"تجلیات ختم نبوت"محترم صلاح الدین سعیدی صاحب کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے ختم نبوت پر دلائل بیان کرنے کے بعد اس مردود اور کذاب کے جھوٹ اور فراڈ کا پردہ چاک کیا ہے اور مسلم مشاہیر کے اقوال کی روشنی میں قادیانیت کے دھوکے سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور...
یہ عقیدہ کہ سلسلہ نبوت ورسالت سیدنا محمدعربی ﷺ پرختم ہوچکا اور اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اسلام کا بنیادی ترین عقیدہ ہے جسے تسلیم کیے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا تاریخ میں ایسی کئی روسیاہیوں کا تذکرہ ملتا ہے جنہوں نے ردائے نبوت پر ہاتھ ڈالنےکی ناپاک جسارت کی۔انہی میں مرزا غلام احمد قادیانی کانام بھی آتا ہے جس نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا لیکن مسلمانان برصغیر نے اس فتنے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جس کے نتیجے میں بالآخرپاکستان میں انہیں آئینی طور پر کافرقرار دے دیاگیا لیکن اس کےلیے اسلام اور جانثار ختم نبوت نے بےشمار قربانیاں دیں جن کی تفصیل معروف صحافی جناب آغاشورش کاشمیری نے ’’تحرک ختم نبوت‘‘ میں کی ہے جس میں 1891 ء سے لیکر 1974 ء تک اس عظیم تحریک کی تفصیلات کو انتہائی خوبصورت اور مؤثر اسلوب نگارش میں قلمبند کیا گیا ہے اس کتاب کے بعض مندرجات سے اختلاف کی گنجائش ہے لیکن مجموعی طور پر یہ کتاب انتہائی مفید اور لائق مطالعہ ہے ۔
قیامِ پاکستان کے بعد 1952ء کو کوئٹہ کے ایک اجلاس میں مرزا محمود نے اعلان کیاکہ ہم 1952ء کے اندراندر بلوچستان کو احمدی صوبہ بنادیں گے۔‘‘ اس کا یہ اعلان مسلمانان پاکستان کے اوپر بجلی بن کر گرا تو علماء نے اس بات کی اشد ضرورت محسوس کی کہ اس فتنہ کامقابلہ کرنے کے لیے ایک مستقل جماعت ہونی چاہیے۔ قادیانی جماعت کی حمایت برطانیہ، روس، اسرائیل، فرانس، امریکا سب کررہے تھے۔پاکستان میں ہر مکتبہ فکر نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے تحریک تحفظ ختم نبوت کا آغاز کیا۔جس میں بڑوں سے لے کر بچوں تک تمام نےبھر پور حصہ لیا۔1953میں ۔ تحریک ختم نبوت اپنے زوروں پرتھی ۔ عوام کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ قادیانیوں کو کافر قرار دو اور اس کے لیے لوگ ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار تھے۔ وزیرخارجہ ظفراللہ قادیانی اور جنرل اعظم نے انتظامیہ اور فوج کی مدد سے اس تحریک کو دبانے کی کوشش کی لیکن لوگوں کا جذبہ عروج پر تھا ۔ روزانہ سینکڑوں لوگ سڑکوں پر گولیاں کھا کر شہید تو ہو جاتے لیکن پھر بھی اپنے آقا ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ مارنے والوں کو کافر قرار دینے کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوت...
وطن عزیز جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہے‘ دنیا کے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد پہلی نظریاتی ریاست ہے جو اسلام کے عملی اصولوں کو آزمانے کے لیے وجود میں آئی مگر کچھ عناصر اس ریاست کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے نت نئے طریقوں سے حملہ آور ہوتے رہتے ہیں انہیں کبھی حدود آرڈینس کے خاتمے کا بخار چڑھتا ہے تاکہ ایک مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہو سکے‘ کبھی محض غیر ملکی امداد یا ایجنسیوں سے رقم بٹورنے کے چکر میں عورت کے حقوق کے نام پر دکان سجا لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی عزت کے دفاع کے لیے آسمان سر پر اٹھانے والے ناموس رسالتﷺ کی توہین کے قانون کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نبیﷺ کے نور سے منور کرنے کے لیے ہم نے یہ وطن حاصل کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں قانون توہین رسالت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس کی تاریخ کیا ہےاور یہ قوانین کب بنے اور کیسے کیسے سزا دی گئی اور پھر قرآن مجید کے بیان کردہ قانون توہین رسالت اور حدیث سے بیان شدہ قوانین اور عمل صحابہ کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے، اور نبیﷺ کی ناموس کوبھی بیان کیا گیا ہے ا...
سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور...
جیسا کہ اہل اسلام واقف ہیں کہ گذشتہ سالوں میں بعض مغربی ممالک کے اخبارات میں نبی کریمﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع کیے گئے اور اس کے بعد یہ سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور فیس بک پر خاکوں کے مقابلہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس صورت میں سرزمین توحید کیسے خاموش رہ سکتی تھی۔ بیت اللہ الحرام سے اس پر صدائے احتجاج بلند ہوئی جس نے رفتہ رفتہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو چراغ پا کر دیا اور اسی سے تحفظ ناموس رسالت کی مؤثر تحریک کا آغاز ہوا۔ ماہنامہ ’محدث‘ میں اس خطبہ کو اردو ترجمہ کر کے شائع کیا گیا۔ علاوہ بریں جامعہ لاہور الاسلامیہ اور ’محدث‘ کے مدیر حافظ حسن مدنی نے ’محدث‘ ہی میں اداریہ لکھا جس میں عالمی قوانین کے تناظر میں توہین آمیز خاکوں کا جائزہ لیا اور امت مسلمہ کے لیے لائحہ عمل پیش کیا۔ اس اداریے اور خطبہ حرم کو افادہ عام کے لیے پملفٹ کی صورت میں شائع کر کے تقسیم کیا گیا۔ یہی پمفلٹ اس وقت قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔م)
رسول کریم ﷺ کی عزت،عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کا جز وِلاینفک ہے اور حبِ رسول ﷺ ایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں اور شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ نے اس موضوع پر الصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ کے نام سے مستقل کتاب تصنیف فرمائی ہے2005ء میں ڈنمارک، ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہوا ۔تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔ علماء ،خطباء حضرات اور قلمکاروں نے بھر انداز میں اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے نبی کریمﷺ...
رسول کریم ﷺ کی عزت،عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کا جز وِلاینفک ہے اور حبِ رسول ﷺ ایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں اور شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ نے اس موضوع پر الصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ کے نام سے مستقل کتاب تصنیف فرمائی ہے2005ء میں ڈنمارک، ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہوا ۔تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔ علماء ،خطباء حضرات اور قلمکاروں نے بھر انداز میں اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے نبی کریمﷺ کے سا...
اللہ رب العزت نے انسان کو پیدا کرنے کے بعد اس کے لیے ہر نعمت کو مسخر کیا اور اس کی رہنمائی کے لیے ضرورت کے مطابق انبیاء کو مبعوث فرمایا۔ ہر نبی ورسول کی عزت اور ان کا احترام ایمانیات کا حصہ ہے۔ اور سب سے بڑھ کر سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔زیرِ تبصرہ کتاب...
سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں نبیﷺ کی ذات سے متعلقہ ہی ایک مقدمہ اور اس کی تمام تر صورت حال کو واضح کرنے کی کاوش کی گئی ہے اور مغرب کے مختلف چہروں کو بے نقاب کرنے کے کوشش ہے اور پھر اس مقدمے سے پیدا ہونے والے سوالات اور اشکا...
سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے او...
شاتم رسول کی سزا کے بارے سب سے پہلے مفصل اور مدلل کلام امام ابن تیمیہ ؒ نے اپنی کتاب ’الصارم المسلول علی شاتم الرسول‘ میں کیا ہے۔ امام صاحب کے اس کتاب کے لکھنے کا سبب ایک نصرانی تھا جس نے آپ کی شان میں گستاخی کی تھی۔ یوں تو عربی زبان میں اس موضوع پر اور بھی کئی کتب موجود ہیں لیکن اردو میں اس پر مواد کافی کم تھا۔ مولانا محمد علی جانباز صاحب نے اس موضوع پراپنی کتاب میں عوام الناس کی معلومات کے لیے بہت سا مواد آسان فہم انداز میں جمع دیا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ عصر حاضر میں مغرب میں اللہ کے رسول ﷺ اور قرآن کی اہانت کے واقعات بہت بڑھ گئے ہیں۔ مغرب کی نقالی میں اب مسلمان ممالکمیں موجود سیکولر عناصر اور غیر مسلموں نے بھی اس بارے اپنی زبان دراز کرنا شروع کر دی ہے جیسا کہ سلمان رشدی ، عاصمہ ملعونہ اور راجپال جیسوں کی مثالیں واضح ہیں۔حال ہی میں گورنر پنجاب کے قتل اور حکومت پاکستان کی طرف سے توہین رسالت کی سزا کے ملکی قانون میں تبدیلی کے اقدامات نے اس بات کی ضرورت اور اہمیت کئی گنا بڑھ گئی تھی کہ اس مسئلہ کو اجاگر کیا جائے کہ اللہ کے رسول ﷺ کی شان میں گستاخی یا آپ کو گال...
ہم پر اللہ رب العزت ٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘پیارے نبی‘رسول رحمتﷺ کی ذاتِ مقدسہ ومبارکہ فضیلت وشوکت کے اعلیٰ ترین مقام ومرتبہ پر ہے۔ساری عزتیں ان کی عزت وتوقیر کے سائے میں رکھ دی گئی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ان کےذکر کو رفعت واشرافیت کی انتہاؤں سے نوازا ہے اور حدِ ادراک سے وسیع وسعتوں سے ہم کنار کیا ہے۔اس موضوع پر جن سیرت نگار وں نے بہت عمدہ لکھا ہے ان میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب کے مؤلف بھی ہیں۔ اُن کی یہ کتاب اُن کے ایسے کالموں اور مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں مغربی ممالک کی طرف سے ہادی عالم اور محسن کائنات کی شان میں کی جانے والی گستاخیوں کے جواب میں اور ان کے متعلق تحریر کئے ہیں۔ اس کتاب میں توہین رسالت ایکٹ سے لے کر مغربی ممالک میں ہلاس فیمی کے موجود قوانین کا جائزہ اور اُن کا تجزیہ کیا گیا ہے‘ اور توہین رسالت کے خوفناک انجام اور عواقب سے آگاہ کیا گیا ہ...
22 شعبان 1426 ھ کو ڈنمارک کے اخبار میں نبی کریمﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع ہوئے۔ اس کے بعد توہین آمیز خاکوں کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور بہت سے دیگر ممالک نے بھی اس ناپاک جسارت میں حصہ لیا۔ انھی دنوں میں شیخ محترم ابو عدنان محمد منیر قمر نے سعودی ریڈیو سے اپنے پروگرام ’اسلام اور ہماری زندگی‘ میں اس موضوع پر تقاریر نشرکیں۔ ان میں سے بیشتر تقاریر ڈیلی اردو نیوز جدہ میں شائع بھی ہوتی رہیں۔ وہ تمام تقاریر و مضامین اس وقت کتابی شکل میں قارئین کےسامنے ہیں۔ کتاب کے شروع میں نبی کریمﷺ کی رحمت کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے رسول اکرم ﷺسے محبت کی فرضیت پر قرآنی دلائل دئیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں انبیا کرام سے استہزا کے انجام پر متعدد واقعات بیان کرتے ہوئے توہین رسالت کی سزا کو قرآن وسنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ اس وقت مرتکب توہین رسالت ﷺ کی توبہ کے بارے میں کچھ علما مختلف الرائے ہیں۔ اس بارے میں بھی کسی حتمی رائے کا اظہار کیا جاتا تو کتاب کی جامعیت میں مزید اضافہ ہو سکتا تھا۔ بہر آئینہ اپنے موضوع پر یہ ایک بہترین اور قابل مطالعہ کتاب ہے۔(عین۔ م)
امت مسلمہ مسئلہ حیات مسیح ؑ پر ہر دور میں متفق رہی ہے ۔لیکن مرزا قادیانی کے کچھ نفس پرستوں نے خود ساختہ عقلی دلائل کا سہارا لے کر مسئلہ حیات مسیح ؑ پر امت مسلمہ میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اور الحمد اللہ ہمارے بزرگان دین اور علماءکرام نے ایسے فتنوں کا پوری طرح تعاقب کیااور ان کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے۔قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے عیسی ؑ کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا کہ 'اللہ نےانہیں اپنی طرف بلند کردیا 'وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ انکے درجات بلند کردیے گئے تھے ، اس جگہ پر درجات کے بلند ی کا یہ فیدہ ہوا کہ صلیب پر وہ زندہ رہے اور یہود کو شبہ لگ گیا کہ وہ وفات پاچکے ہیں اور وہ انہیں چھوڑ کر چلے گئے، عیسی پھر کسی اور علاقہ میں چلے گئے وہاں تقریبا نصف صدی حیات رہے پھر طبعی وفات پائی اور انکی قبر کشمیر میں ہے۔ یہی عقیدہ تھوڑی سی کمی پیشی کیساتھ قمر احمد عثمانی کا بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "حیات مسیح اور ختم نبوت" محترم نور محمد قریشی ایڈووکیٹ صاحب کی تصنیف ہے...
اللہ تعالی نے نبی کریم کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کی حقیقت کو جھوٹ وفریب کا بے نقاب کرد یا ۔چنانچہ اس کے خلاف ایک زبر دست تحریک چلی جو اس کے دھوکے اور فریب کو تنکوں کی طرح بہا لے گئی۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اسے اور اس کے پیروکاروں کو غیر مسلم قرار دے کر ایک عظیم الشان فیصلہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " ختم نبوت " محترم مولانا حافظ محمد ایوب صاحب دہلوی کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے قادیانیت اور عقیدہ ختم نبوت کی شرعی حیثیت کو ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے سوالا و جوابا بیان فرمایا ہے۔یہ کتاب در حقیقت ان کے مفید اور شاندار دروس سے تیا...
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ:&rs...
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: َّماا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ: محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالٰیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو اشارۃً یا کنایۃً عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تص...