#3653

مصنف : عبد الکریم زیدان

مشاہدات : 27261

اصول دعوت

  • صفحات: 776
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 31040 (PKR)
(جمعرات 31 مارچ 2016ء) ناشر : البدر پبلیکیشنز لاہور

رسول اللہ ﷺ دین حنیف کے داعی اور مبلغ بن کر مبعوث ہوئے۔ آپ ﷺ نے شرک و بدعات کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک اللہ رب العزت کی عبادت اور اسلامی تعلیمات کا درس دیا۔ جب آپؐ نے دعوت کا آغاز کیا تو آپ کو بے شمار تکالیف کا سامنا کرنا پڑا، دیوانہ، پاگل، مجنون جیسے الفاظ کسے گئے، پتھرمارے گئے، گالیاں دی گئیں، اہل و عیال کو تنگ کیا گیا غرض یہ کہ ہر طرح سے آپ کی دعوت الیٰ اللہ کو روکنے کے لیے ہر طرح کا راستہ اختیار کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کو احسن انداز میں مکمل طور پر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔ آپؐ نبوت و رسالت سے سرفراز ہونے کے دن سے لے کر اپنے رب کی جوار رحمت میں منتقل ہونے تک اس دین کی دعوت دیتے رہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کی رسالت کا اعلان کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "یا ایھا النبی انا ارسلناک شاھدا و مبشرا و نذیرا"(القران)۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کی دعوت دیتے ہوئے کچھ وسائل، اسالیب اور طریقے اختیار کیے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو وحی کیے تھے اور جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اصول دعوت" جو کہ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان کی کتاب" اصول الدعوۃ" کا ترجمہ ہے۔ مؤلف موصوف کا نام علمی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ یہ کتاب اوّل تو بطور نصاب کے طور پر تصنیف کی گئی تھی، لیکن مؤلف کی علمی گہرائی اور محنت سے یہ ایک مبسوط مقالے کی صورت میں سامنے آئی اور اب اسے دعوت کا انسائیکلو پیڈیا کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ کتاب ہذا کااردو ترجمہ محترم گل شیرپاؤ نے نہایت آسان فہم انداز میں کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

عناوین

صفحہ نمبر

عرض مترجم

19

مقدمہ

21

با ب اول : دعوت کاموضوع

23

تمہید

24

پہلی فصل :اسلام کی تعریف

25

پہلی تعریف

25

دوسری تعریف

25

تیسری تعریف

27

چوتھی تعریف

28

پانچویں تعریف

28

چھٹی تعریف

31

دوسری تعریفات

33

نہ تضاد نہ اختلاف

33

متعددتعریفوں کامقصد

33

پسندیدہ تعریف

34

دوسری فصل :ارکان اسلام

35

1:اللہ کی وحدانیت کی شہادت

36

شہادت کے معنی

36

الہ ٰ کے معنی

37

کلمہ توحید کے معنی

37

1۔توحید الوہیت

38

2۔توحید ربوبیت

40

توحید ربوبیت کے دلائل

41

قرآن اور توحید ربوبیت

42

توحید الوہیت اور توحید ربوبیت کالزوم

44

جدید سائنس اور عقیدہ توحید

46

اسلام میں توحید کامقام

47

2:رسالت محمدہ کی شہادت

48

اس شہادت کے معنی

48

اللہ کے رسول بہت ہیں

48

رسول بھیجنے کی ضرورت

49

نبوت ورسالت کااختتام

50

نبوت محمدیہ کے دلائل

51

1۔اعجاز قرآن

52

قرآن کااپنے مخالفین کو چیلنج

54

چیلنج کی شرائط

54

قرآن کے چیلنج میں یہ شرائط

56

چیلنج کانتیجہ

58

چیلنج کاتسلسل

58

2۔نبوت محمدیہ اور عقل انسانی

59

2۔نبوت محمدیہ او رباقی نبوتوں کاثبوت

59

نبوت محمدیہ پر ایمان کےتقاضے

60

رسول اللہ اور ہماری ذمہ داری

63

1۔حب رسول

63

2۔عزت واحترام

64

3۔اذیت سے اجتناب

65

4۔درودوسلام

66

5۔اللہ کے حقوق رسول کو نہ دیں

66

3:عمل صالح

70

عمل صالح کی ماہیت

70

اسلام میں عمل صالح کامقام

70

قبولیت عمل اور قبول اسلام کی شرط

72

اسلام اور بدعت

72

اعمال صالحہ میں تنوع

73

اسلام اور عبادات

73

نماز کی اہمیت

74

نماز اور قرآن

74

نماز اور سنت رسول ؐ

75

نماز ےک اسرار

76

دیگر عبادات

76

افضل عمل

77

عبادات اور اصلاح فردومعاشرہ

78

تیسری فصل :خصائص اسلام

79

تہمید

79

1:امن جانب اللہ ہونا

80

من جانب اللہ ہونے کے دلائل

80

من جانب اللہ ہونے کےنتائج

81

1۔کامل اور نقائص سے پاک ہونا

81

2۔برائی کے خلاف دل پراثرانداز ہونا

84

3:جامعیت

88

اسلامی احکام کی قسمیں

89

شریعت اور انسانی قوانین کاتقابل

90

1۔اخلاقی پہلو

91

2۔حلال وحرام کاپہلو

92

3:عموم

95

1۔شریعت میں مصلحت کامقام

97

2۔شریعت کے اصول وفروغ کی حقیقت

101

1۔عمومی قواعد واصول

102

اولاَ،شوریٰ کااصول

102

ثانیا:مساوات کااصول

103

ثالثا:عدالت کااصول

103

رابعا:لاضرورالاضرار کاقاعدہ

104

ب۔تفصیلی احکام

105

عقیدے کے احکام

105

اخلاق کے احکام

107

عبادات کے احکام

106

دوسرے تفصیلی احکام

107

3۔اسلام کے مصادر

112

4:جزاوسزا

113

5:مثالیت اور حقیقت پسندی

115

مثالیت پسندی

115

مثالیت پسندی کامفہوم

115

1۔اعتدال

116

2۔جامعیت

119

حقیقت پسندی

120

اعمال کی اعلی وادنی سطح

120

اعلی وادنی سطح کی مثالیں

121

1۔نماز

121

2۔روزہ

121

3۔حج

122

4۔انفاق فی سبیل اللہ

122

5۔حدود

122

6۔عام زیادتی

123

7۔خریدوفروخت

123

8۔امربالمعروف ونہی عن المنکر

123

ایک اعتراض اور اس کاجواب

124

9۔آداب گفتگو

124

10۔جبر واکراہ

124

اضطراری احکام

125

چوتھی فصل: نظام ہائے اسلام

127

تہمید

127

1:اسلام کانظام اخلاق

128

اخلاق کی تعریف

128

اخلاق کی اہمیت

128

اسلام میں اخلاق کا مقام

131

اسلامی نظام اخلاق کی خصوصیات

133

اولاَ،عموم اور تفصیل

133

قرآن سے مثالیں

135

سنت سے مثالیں

143

ثانیا:جامعیت

149

ثالثا،ذرائع اور مقاصد دونوں میں لزوم

151

رابعاَ،ایمان اور تقوی کے ساتھ اخلاق کاتعلق

151

خامساَ:جزاوسزا

152

اخلاق کی تعمیر وتہذیب

153

اخلاق کی تعمیر اور درستی کاطریقہ

155

اخلاق کی درستی کے ذرائع

157

1۔علم

157

2۔شوق اورخوف

158

3۔استحضار ویاددہانی

158

4۔تقویت عقیدہ

159

5۔پاکیزہ اعمال

161

6۔فرائض ونوافل

162

7۔برے اخلاق کے خلاف اعما ل

163

8۔تکلف کاطریقہ

164

9۔خوش اخلاق لوگوں سے میل جول

164

10۔اسوہ حسنہ

165

11۔غلط ماحول سے فرار

165

12۔اچھی عادات کی حرص

166

13۔دوسروں کی نصیحتیں

167

2:اسلام کا نظام معاشرت

169

تمہید

169

اسلامی نظام معاشرت کی اساس

170

عقیدے کو معاشرے کی بنیاد بنانے کےنتائج

173

1۔ایمانی رشتہ

173

2۔تعصب کاخاتمہ

174

3۔فضیلت کامعیار تقوی ہے

175

اسلامی نظام معاشرت کی خصوصیات

176

1۔اخلاقیات کالحاظ رکھنا

176

2۔عدل وانصاف کاالتزوام

180

3۔خاندان پرتوجہ

184

نکاح

184

نکاح کے عملی اقدامات

185

بیوی کےحقوق

187

شوہر کےحقوق

188

مرد کی قوامیت

188

حفظ وامانت

190

تعددازواج

191

طلاق

192

گھر میں چھوٹوں کے حقوق

197

بچوں پر والدین کےحقوق

198

افراد اسراہ کے مابین تعاون

198

4۔معاشرے میں عورت کے دائرہ کارکاتعین

201

اسلام سے قبل معاشرے میں عورت کادائرہ کار

202

اسلامی معاشرے میں عورت کادائرہ کار

204

1۔عورت کے حقوق

204

2۔عورت کی ذمہ داریاں

207

3۔عورت کے لیے لازمی آداب

212

4۔معاشرے کی اصلاح میں فرد کی ذمہ داری

217

اصلاح معاشرہ میں مئسولیت فرد کے دلائل

218

1۔آیات قرٖآنیہ

218

2۔احادیث نبویہ

220

فرد پر اصلاح معاشرہ کی ذمہ داری ڈالنے کی وجہ

222

معاشرے کے صالح یا فاسد ہونے کامعیار

226

3:اسلام کانظام افتاء

229

تمہید

229

افتاءکےلغوی معنی

230

افتاءکے اصلاحی معنی

231

منہج بحث

231

(1)مستفتی

232

مستفتی کو ن ہے

232

1۔جن پر استقاءحرام ہے

232

2۔جن پر استقاء واجب ہے

233

3۔جن کے لیے استقاء جائز ہے

234

’اہل ‘مفتی سے استفتاء

236

’اہل تر‘سے استفتاء

236

’اہل تر‘کون ہے

237

ایک سے زائد مفتیوں سے استفتاء

238

دوبار ہ استفتاء

240

استفتاء کے الفاظ

241

کسی خاص مذہب کی بنیاد پر استفتاء

241

1۔پہلی حالت

242

دوسر ی حالت

242

راجح قول

243

مفتی سے دلیل کامطالبہ

246

مستفتی کے لیے آداب

247

(2)مفتی

248

مفتی میں درکار شرطیں

248

1۔اسلام

248

2۔بلوغ وعقل

249

3۔عدالت

250

4۔اجتہاد

251

مجتہدین کی قسمیں

251

1۔مجتہد مطلق

251

2۔کسی خاص مذہب میں مجتہد

252

3۔علم کے ایک شعبے میں مجتہد

254

4۔کسی خاص مسئلے میں مجتہد

254

شرط اجتہاج کی بحث کاخلاصہ

254

مفتی کی چند دیگر شرائط

255

وجود مفتی کی ضرورت

256

مفتیوں کی تیاری کاکام

256

بے شرم اور جاہل مفتی پر پابندی

257

بیت المال سے مفتی کی کفایت

258

مفتی کاجرمانہ

258

مفتی کےفرائض وآداب

259

(3)افتاء

261

افتاءکی تعریف

261

کارافتاء کے بانی

261

نبی ؐکے بعد کار افتاء

261

افتاء کامستحق کون

261

عام آدمی جب مسئلے کاحکم سمجھے

262

عام آدمی کاحدیث کی بنیاد پر فتوی

263

کار افتاء اور حکمران کی اجازت

263

اپنے کو افتاء کے لیے پیش کرنا

264

افتاء کے وقت خلوص نیت وارادہ

264

افتاء کاوجوب

264

افتاء کی حرمت

265

افتاء سے خوف زدہ ہونا

266

افتاء پر جرات

267

افتاء سے انکار

268

افتاء پر اجرت

269

(4)فتوی ٰ

270

فتوی کی تعریف

270

فتوی کی بنیاد

270

فتوی کااستفتاء کے موضوع سے تعلق

271

فتوی کی وضاحت

272

فتوی میں اختصار وطوالت

273

فتوی کی دلیل کابیان

274

زمان ومکان کی تبدیلی سے فتوی میں تبدیلی

275

فتوی کی عبارت میں سختی اور قسم

276

فتوی لکھنے یابولنے کانداز

276

فتوی پر عمل

277

’فتوی ‘اور قضامیں فرق

278

4:اسلام کانظام حسبہ

279

تمہید

279

منہج بحث

280

(1)حسبہ کی تعریف ،جواز اور مقام ومرتبہ

281

لغوی معنی

281

اصطلاحی معنی

281

جواز کی دلیل

281

جواز کی حدود

283

اسلام میں حسبہ کامقام ومرتبہ

284

جواز کی حکمت

285

حسبہ کے ارکان

286

(2)محتسب

287

محتسب کون!

287

’محتسب ‘اور متطوع میں فرق

287

ہماری رائے

288

محتسب کے اختیارات

289

اختیارات کامقصود

289

محتسب اور قاضی کے اختیارات

290

الف۔اتفاقی پہلو

290

ب۔اختلافی پہلو

291

محتسب کی شرائط

292

1۔مکلف ہونا

292

2۔مسلمان ہونا

292

3۔حکمران کی اجازت

292

4۔عادل ہونا

293

5۔عالم ہونا

296

6۔قدرت

298

محتسب کےآداب

298

(3)محتسب علیہ

301

تعریف اور شرطیں

301

محتسب علیہ کی قسمیں

301

1۔رشتہ دار

302

2۔غیرمسلم

302

3۔امراء

302

4۔قاضی حضرات

303

5۔پیشہ ورحضرات

303

4)حسبہ کاموضوع

304

حسبہ کامضوع منکر

304

منکر مطلب

304

منکر قراردینے کامجاز ادارہ

305

منکر کی شرائط

306

1۔ظاہر ہونا

306

2۔موجود ہونا

306

3۔اختلاف نہ ہونا

307

حسبہ کے موضوع میں وسعت

308

وسعت کے مثالیں

309

1۔عقائد میں

309

2۔عبادات میں

309

3۔معاملات میں

309

4۔سڑکو ں اور گلیوں کے بارے میں

310

5۔صنعت وحرفت کے بارے   میں

310

6۔اخلاق وآداب سے   متعلق

312

5)احتساب

313

احتساب کے معنی

313

احتساب کی تکمیل

313

احتسا ب کے مراتب

314

1۔ہاتھ سے روکنا

314

2۔قولی احتساب

314

3۔قلبی احتساب

315

احتساب کی سمجھ

315

1۔احتسا ب بقدار استطاعت

315

2۔حصول مصلحت اور دفع فساد

316

3۔ممکن حدتک نرم رویہ

317

احتساب کے واجب ہونے کاوقت

319

احتسا ب کاوجوب اور اس کانافع ہونا

320

حسبہ کااستحباب

321

احتساب کی حرمت

322

ازخود احتساب کی شرط

323

احتساب اور دور حاضر

324

3:اسلام کانظام حکومت

325

تمہید

325

نظام حکومت سے مراد

326

اسلام کانظام حکومت

326

اسلام میں نظام حکومت کی بنیادیں

326

(1)خلیفہ

327

خلیفہ کی تعریف

327

خلیفہ ک تقرر کی ضرورت

327

خلیفہ کی انتخاب کا مستحق کون؟

330

خلیفہ کے انتخاب میں امت کے حق کی بنیاد

331

خلیفہ کی قانونی حثییت

332

خلیفہ کاتقر رکیسے ؟

332

اہل الحل والعقد

334

عصرحاضر میں اہل الحل والعقد کی پہچان

336

ولی عہد کا تقرر

336

خلیفہ کی شراط

340

1۔مسلمان ہونا

340

2۔مردہونا

340

3۔عالم ہونا

342

4۔عادل ہونا

342

5۔قرشیت

342

خلیفہ کی معزولی

345

معزولی مااقدام

346

(2)شوریٰ

347

شوری کاوجوب

247

ترک مشاورت موجب عزل ہے

348

مشاورت کی اہمیت کی وجہ

348

مشاورت کی اہمیت کی وجہ

348

امور مشاورت

349

اصحاب شور یٰ

350

سربراہ مملکت اور اہل شوری میں اختلاف

351

سربراہ کی رائے قبول کرنا

352

اعتراضات او ران کاجواب

355

اظہار رائے میں افراد کاحق

356

آزادی رائے کی حدود

357

عصر حاضر میں شوری کی تنظیم

358

(3)اسلام کے اقتدار کے آگے جھکنا

360

امت کے محدود اقتدار

360

خلیفہ کا محدود اقتدار

360

امت وخلیفہ کے محدوداقتدار کے ننائج

361

نفاذ شریعت میں اصولیت پسندی اور مساوات

362

اسلامی ریاست ایک دستوری ریاست

363

(4)اسلام میں حکومت کے مقاصد

366

حکومت مقصد نہیں ،ذریعہ

366

پہلامقصد :دین کی پہرہ داری

366

1۔دین کی حفاظت

367

2۔دین کانفاذ

368

دوسرا مقصد :دین کے ذریعے دنیا کی سیاست

369

دنیوی اموردین کے محکوم ہیں

369

1۔عدل کاقیام

370

2۔امن واطمینان کو عام کرنا

373

3۔لوگوں کی ضرورت کاانتظام

374

4۔ملکی وسائل کی ترقی

375

4:اسلام کااقتصادی نظام

377

تمہید

377

(1)فکری بنیادی اور خصوصیات

378

اسلامی نظام معیشت کی فکر ی بنیاد

378

1۔بادشاہی اللہ کی ہے

379

2۔مال اللہ کاہے

380

3۔مخلوقات انسان کے لیے مسخر ہیں

380

4۔انسان کی ملکیت مجازی

381

5۔مال کو رضائے الہی میں خرچ کرنا

383

6۔دنیا ذریعہ ہے مقصد نہیں

383

اسلامی نظام معیشت کی خصوصیات

384

1۔انسانی فطرت کالحاظ

384

2۔اخلاقیات کالحاظ

387

عوامی ضرورات پوری کرنے پرزور

388

الف۔شخصی ذمہ داری

388

ب۔ریاستی ذمہ داری

389

ج۔خاندان کی ذمہ داری

389

د۔زکوۃ کی مد

389

ھ۔بیت المال

389

و۔اہل ثروت ذمہ داری

390

(2)عام اصو ل ومبادی

393

1۔آزادی عمل

393

2۔انفرادی ملکیت   کاحق

398

(1)انفرادی ملکیت کی ابتدا

400

الف ۔مباح (غیر مملوکہ )پر قابض ہونا

401

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 25689
  • اس ہفتے کے قارئین 455338
  • اس ماہ کے قارئین 1079046
  • کل قارئین112686374
  • کل کتب8872

موضوعاتی فہرست