نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔ اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میںفاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نمازناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنی پر دلالت کرنے...
امام کے پیچھے مقتدی کو سورۃ الفاتحہ پڑھنی چاہئے یا نہیں۔ اس مسئلے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں اسی مسئلہ کی نفیس تحقیق ہے۔ اسلوب بیان سنجیدہ ، محققانہ اور معتدل ہے۔ زبان کچھ حد تک پیچیدہ ہے شاید عوام کو ان علمی نکات کو سمجھنے میں کچھ دقت ہو۔ ممکن ہے یہ کتاب "دلچسپ" نہ ہو اور زبان اور مناظرانہ نوک جھونک کے چٹخارہ پسند حضرات اس سے محظوظ نہ ہو سکیں۔ لیکن اس میں شبہ نہیں کہ یہ بلند پایہ تحقیقات پر مشتمل مدبرانہ انداز میں تصنیف کی گئی شاندار کتاب ہے۔ فریق مخالف دیوبندی عالم سرفراز خان صفدر صاحب کی مشہور کتاب "احسن الکلام" کے بھی چیدہ چیدہ گوشوں پر علمی گرفت کی گئی ہے۔
اس کتاب میں حنفی مذہب کی اعلی کتاب ہدایہ کی پوری چھان بین کی گئی ہے اور یہ دکھایا گیا ہے کہ ہدایہ میں امام ابوحنیفہ ،امام ابو یوسف ، امام شافعی اور امام مالک وغیرہ کے مذاہب بیان کرنے ،تاریخی واقعات،موقوف اور مرفوع حدیث کی تمیز ،خلفاء اور صحابہ کے مسئال اور رایوں کےناموں میں مصنف ہدایہ نے فاش غلطیاں کی ہیں ۔ہدایہ میں بہت سی ایسی احادیث ہیں جوبالکل لاپتہ اور بے اصل ہیں اکثر صحیح احادیث کا انکار ہے ار احادیث میں کمی وزیادتی بھی ہے ۔اغلاط ہدایہ یعنی درایت محمدی جس کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ ہدایہ وغیرہ فقہ کی کتابوں کی احادیث ناقابل اعتبار ہیں۔فقہ کی کتابوں کے تمام مسائل امام ابوحنیفہ کے نہیں ۔ہدایہ کے ایک سوخلاف عقل ونقل مسائل ،ہدایہ کے امام صاحب اوران کے شاگردوں کےایک سواختلافی مسائل،ہدایہ میں خود امام صاحب کے اقوال میں حلال وحرام کااختلاف وغیرہ درج ہے۔ہدایہ کی اصلیت پر ایک اہم کتاب درایت محمدی۔(ک۔م)
بریلوی مکتبہ فکر کے حکیم الامت مفتی اعظم احمد یار گجراتی نے بریلوی شریعت پر ایک ضخیم کتاب جاء الحق وزہق الباطل نامی تحریر کی جو کہ ان کے حلقہ فکر کے نزدیک انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے واعظین، خطباء و مفتیان عظام کا مبلغ علم اور معیار تحقیق یہی کتاب ہے جس میں بدعات اور خرافات ہفوات کو ایک جگہ جمع کر کے کتاب و سنت کے واضح نصوص کی تحریف کر کے شریعت مطہرہ کے صاف و شفاف پانی میں بدعات و رسومات کی ناپاک ملاوٹ کی ناکام کوشش کی ہے۔ دین الحق کے مطالعے سے قارئین اندازہ کر سکیں گے کہ فاضل مصنف محمد داؤد ارشد نے ان کی پیش کردہ بدعات کے سامنے کتاب و سنت کے نصوص کا کیسا مضبوط بند باندھ دیا ہے۔ مصنف نے مفتی صاحب کی پیش کردہ ہر دلیل پر عالمانہ و محققانہ تبصرہ پیش کیا ہے اور ناقدانہ تعاقب کیا ہے اس کے ساتھ جو صحیح حقیقت ہے اس کو کتاب و سنت کی روشنی میں واضح کیا ہے اور فی الواقع بیان کرنے کا حق ادا کر دیا ہے۔ بلاشبہ ان کی یہ کاوش بدعت کے رد اور کتاب و سنت کے دفاع میں سنگ میل ثابت ہوگی۔
دور حاضر میں ایک اہم ترین مسئلہ بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ آیا قرآن وسنت کی تعلیم دینے پر حاصل کیا جانے والا وظیفہ کس نوعیت سے تعلق رکھتا ہے؟آیا کہ ایک معلم شریعیت کے لیے اس کا لینا جواز رکھتا ہے یا نہیں؟جدید دور کے ایک نوزائیدہ گروہ (جسے عرف عام میں توحیدی گروہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے) کے نزدیک دینی امور مثلاً امامت، قرآن پڑھانے وغیرہ پر اجرت لینا شرعی تعلیمات کے خلاف اور حرام ہے۔ ان کی طرف سے اس سلسلے میں ذہن سازی کیلئے مفت اردو لٹریچر تقسیم کیا جا رہا ہے۔فاضل مؤلف نے ان کے اس دعوی کے بطلان پر کتاب و سنت کی روشنی میں دلائل پیش کئے ہیں اور اس گروہ کی طرف سے پیش کئے جانے والے اعتراضات کے بھرپور جوابات دیے ہیں۔
دور حاضر میں ایک اہم ترین مسئلہ بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ آیا قرآن وسنت کی تعلیم دینے پر حاصل کیا جانے والا وظیفہ کس نوعیت سے تعلق رکھتا ہے؟آیا کہ ایک معلم شریعیت کے لیے اس کا لینا جواز رکھتا ہے یا نہیں؟جدید دور کے ایک نوزائیدہ گروہ (جسے عرف عام میں توحیدی گروہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے) کے نزدیک دینی امور مثلاً امامت، قرآن پڑھانے وغیرہ پر اجرت لینا شرعی تعلیمات کے خلاف اور حرام ہے۔ ان کی طرف سے اس سلسلے میں ذہن سازی کیلئے مفت اردو لٹریچر تقسیم کیا جا رہا ہے۔فاضل مؤلف نے ان کے اس دعوی کے بطلان پر کتاب و سنت کی روشنی میں دلائل پیش کئے ہیں اور اس گروہ کی طرف سے پیش کئے جانے والے اعتراضات کے بھرپور جوابات دیے ہیں۔
اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔ انسان کے روزہ مرہ کے معمولات میں سے ایک اہم امر جانور کو ذبج کرنا ہے۔ اس کے بارے میں نبی کریمﷺ کے واضح ارشادات موجود ہیں۔ فقہاء نےبھی ذبائح کا مستقل عنوان قائم کر کے اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ احادیث مبارکہ کے مطالعہ سےمعلوم ہوتا ہے کہ جس جانور کو ذبح کرنا مقصود ہو‘ تو وہ اس آلے کو نہ دیکھ رہا ہو جس سے اسے ذبح کرنا ہے‘ نیز ذبیحہ کو دوسرے جانوروں سے چھپا کر رکھنا چاہئے کیونکہ مسند امام احمد میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ چھری کو تیز کر لیا جائے اور اسے جانوروں سے چھپایا جائے اور معجم طبرانی کبیرو اوسط می...
اسلامی کلینڈر میں سن ہجری کو بنیاد بنا کر قمری تقویم بنائی گئی جو کہ عین فطرتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے مہینوں کی تعداد کو بھی چاند کے ساتھ منسلک کیا ہے نا کہ سورج کے ساتھ ۔اس لیے شرعی احکامات پر جب طائرانہ نظر دوڑائی جاتی ہے تو تمام شرعی معاملات جن کا تعلق تاریخ بندی سے ہوتا ہے ان کی ادائیگی قمری کلینڈر سے ہی ممکن ہے عیسوی سے ناممکن ہے۔جیسے رمضان کے روزے ہوں یا عید الفطرو عیدالاضحیٰ،ادائیگی زکوۃ کا مسئلہ ہو یا ایام حج کا گویا کہ بہت ساری فرضی اور نفلی عبادات قمری کلینڈر کے بغیر ناممکن ہیں۔لیکن بنیادی مشکل جو آج کے دور میں نظر آتی ہے وہ اختلاف مطالع کی وجہ سے لوگوں کا متذبذب اور مشکوک ذہن ہے کہ یہ کیا سلسلہ ہے کہ ایک ہی اسلامی تہوار میں اسلامی دنیا میں یکسانیت نہیں پائی جاتی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رؤیت ہلال مشاہدہ یا نظام فلکیات بر اعتماد؟‘‘ مولانا ابو کلیم مقصود الحسن فیضی کی ہے ۔ اس کتابچہ میں اس حساسیت کو شریعت کی روشنی میں پیش کیا ہے کہ اختلاف مطالع کی باقاعدہ شرعی حیثیت ہے،رسول اللہ ﷺ کے دور میں اور صحابہ کے دور میں بھی کئی مطالع کا ثبوت پ...
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کی ایک معروف علمی شخصیت ہیں۔ آپ بنیادی طور پر حنفی المسلک تھے۔جس دور میں آپ پیدا ہوئے وہ تقلیدی جمود کا دور تھا اور فقہ حنفی کو حکومتی سرپرستی حاصل تھی۔شاہ ولی اللہ جیسے ماہر فقہ نے اسی مکتبہ فکر میں پرورش پائی تھی۔ لیکن جب آپ حج کے لیے مکہ مکرمہ گئے تو وہاں عرب شیوخ سے درس حدیث لیاجس سے آپ کی طبیعت میں تقلیدی جمود کے خلاف ایک تحریک اٹھی۔چنانچہ وہاں سے واپسی پر آپ نے سب سے پہلے برصغیر کے عوام کو اپنی تحریروں سے یہ بات سمجھائی کہ دین کو کسی ایک فقہ میں بند نہیں کیا جا سکتا، بلکہ وہ چاروں اماموں کے پاس ہے۔ یہ جامد تقلید کے خلاف برصغیر میں باضابطہ پہلی کوشش تھی۔اس کے بعد شاہ صاحب نے ساری زندگی قرآن و سنت کو عام کرنے کے لیے وقف کردی۔آپ نے اپنی معروف کتاب حجۃ اللہ البالغہ میں نہایت شرح و بسط کے ساتھ احکام شرع کی حکمتوں اور مصلحتوں پر روشنی ڈالی ہے۔یہ کتاب انسانوں کے شخصی اور اجتماعی مسائل، اخلاقیات، سماجیات او راقتصادیات کی روشنی میں فلاح انسانیت کی عظیم دستاویز کا خلاصہ ہے۔اصل کتاب عربی میں ہے جس کا متعدد اہل علم نے اردو میں ترج...
جب کوئی شخص حق کو تسلیم نہ کرنے کا ذہنی فیصلہ کر چکا ہوتو پھر وہ فرشتوں کو آسمان سے اترتا دیکھ لے یا مردے اس سے بات کرنے لگیں، تب بھی وہ حق کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اس فساد ذہن کی مختلف وجوہات میں سے ایک اہم ترین وجہ غلو فی الدین بھی ہے۔یہ غلو ہی کی تو کرشمہ سازیاں ہیں کہ یہود نے سیدنا عزیر کو،نصاری نے سیدنا عیسی کو اللہ کا بیٹا کہا۔ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمارے بعض مسلمانوں نے اپنے اپنے پیشواوں اور اماموں کو معصوم قرار دے دیا،اور ان کے اقوال کو حدیث نبوی پر بھی ترجیح دینے لگے۔اپنے اس موقف پر انہوں نے بے شمار کتب لکھیں ہیں اور اس کا خوب چرچا کیا ہے۔ایسی ہی کاوشوں میں سے ایک مذموم کاوش ایک مولوی منیر احمد ملتانی نے کی ہے،جس نے "بارہ مسائل بیس لاکھ انعام" نامی کتاب لکھ کر عامۃ الناس کو گمراہ اور مرعوب کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے عوام تو مرعوب ہوں سو ہوں ،لیکن اہل علم کے نزدیک اس کی کوئی استنادی حیثیت نہیں ہے۔جب یہ کتاب منظر عام پر آئی تو دار العلوم دیو بند کے فاضل "مولانا جلال الدین قاسمی" نے ضروری سمج...
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (صحیح بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع...
رفع الیدین نبی کریمﷺکی محبوب سنت ہے ،جس پر آپ نے ہمیشہ عمل کیا اور اپنی حیات مبارکہ میں کبھی کوئی نماز رفع الیدین کے بغیر نہیں پڑھی ۔نیز آپ نے تمام امتیوں کو اس بات کاپابند کیا کہ و ہ طریقہ نبوی کے مطابق نماز ادا کریں ،لیکن تقلید شخصی کے خوگروں نے عوام کا کتاب وسنت سے تعلق توڑ کر اتباع و اطاعت کا رخ ائمہ کی طرف موڑ دیا اور اعمال کی ادائیگی کے لیے قول وفعل امام کو ترجیح دی گئی ،یوں عوام کو سنت سے ناتا ٹوٹا اور شخصیت پرستی کا آغاز ہو ،آل تقلید کی اس گھناؤنی سازش سے اتباع رسولﷺکا جذبہ معدوم ہوا اور عبادات میں بدعات و محدثات کا لا متناہی سلسلہ شروع ہوا کہ اسلام کا اصل چہرہ ہی مسخ کردیا گیا اور حاملین کتاب وسنت کو بے دین و بے ایمان قرار دیا گیا ،صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین پر غیر فقیہ ہونے کے بے ہودہ الزامات عائد کیے گئے اور جہاں مذہب کے خلاف احادیث آئیں انہیں مختلف تاویلات وتحریفات سے رد کر دیا گیا۔انہیں مسائل میں سے ایک مسئلہ نمازوں میں رفع الیدین کا ہےجسے آل تقلید مختلف حیلوں بہانوں سے منسوخ اور معدوم سنت قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔اس کے برعکس سلفی علما نے آل تقلید کی ان...
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید...
نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا، اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ اور اللہ تعالی کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ کے مطابق ادا کی گئی ہو۔لیکن افسوس...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘ نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کےلیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے &nb...
سفر انسانی زندگی کا ایک حصہ ہے،جس کے بغیر کوئی بھی اہم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔انسان متعدد مقاصد کے تحت سفر کرتا ہے اور دنیا میں گھوم پھر کر اپنے مطلوبہ فوائد حاصل کرتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر ونماز جمع پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’سفر کےاحکام ومسائل قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘ مولانا عبد العلیم بن عبدالحفیظ سلفی صاحب کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں عوام کو سفر کے ضروری احکام ومسائل سے روشناس کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔ہر مسئلہ میں علماء کے...
انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک مسلمہ بات ہے ۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ وزبان اور طبیعت وادراکات اور معارف وعقول اور شکل وصورت میں باہم مختلف ہیں ۔امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معا ملہ ہے جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے یہ اختلاف کبھی بڑھ کر ایسا ہوجاتا ہے کہ گروہ بندی تک پہنچ جاتا ہے اور یہ گروہ بندی باہمی دشمنی تک اور پھر جنگ وجدال تک ذریعہ بنتی ہے ۔اور یہ چیزیں اکثر دینی رنگ وعنوان بھی اختیار کر لیتی ہیں جس کے لیے نصوصِ وحی میں توجیہ وتاویل سے کام لیا جاتا ہے ، یا امت کے سلف صالح صحابہ وعلماء واصحاب مذاہب کے معاملات وحالات سے استناد حاصل کیا جاتا ہے ۔اور اختلاف اساسی طورپر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔علم الاختلاف سے مراد ان مسائل کا علم ہے جن میں اجتہاد جاری ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سلیقۂ اختل...
دنیا میں کوئی ایسا مسلمان نہیں جو اس حقیقت سے نا آشنا ہو کہ زمانہ رسالت مآب ﷺ میں مسلمانوں کے پاس عقیدے اور عمل کے لیے صرف وحی الہی تھی جس کے دو حصے تھے:قرآن وحدیث،صحابہ کرام ؓ صرف انہی د و چیزوں پر عمل کرتے رہے۔دین ودنیا کی تمام ضرورتوں کے احکام اسی سے لیتے رہے۔صحابہ وتابعین کے زمانہ میں وحی الہیٰ ہی ماخذ ومصدر مسائل تھا۔بعد ازاں بعض لوگوں نے تقلید شخصی کو بھی داخل دین کر لیا اور ائمہ اربعہ سے منسوب فتاوی واجتہادات کو بھی مستقل ماخذ سمجھ کر ان سے مسائل کا استنباط کرنے لگے۔اہل حدیث کی دعوت یہ ہے کہ پھر سے صحابہ وتابعین کی روش کی جانب پلٹا جائے اور صرف قرآن وحدیث ہی سے رہنمائی لی جائے۔حضرات مقلدین کو یہ روش پسند نہیں چنانچہ وہ اہل حدیث کی جانب غلط مسائل منسوب کر کے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،حالانکہ اہل حدیث کا دامن ان سے بالکل بری ہے۔دوسری طرف خود ان کے فقہی ذخیرے میں ایسے مسائل ہیں جو کتاب وسنت کے بالکل خلاف اور شرم وحیا سے عاری ہیں ۔زیر نظر کتاب میں خطیب الہند مولانا محمد جونا گڑھی رحمتہ اللہ نے اسی کو موضوع بحث بنایا ہے اور انتہائی مدلل انداز سے فقہ حنفی کے مسائل کو کت...
دنیا میں کوئی ایسا مسلمان نہیں جو اس حقیقت سے نا آشنا ہو کہ زمانہ رسالت مآب ﷺ میں مسلمانوں کے پاس عقیدے اور عمل کے لیے صرف وحی الہی تھی جس کے دو حصے تھے:قرآن وحدیث،صحابہ کرام ؓ صرف انہی د و چیزوں پر عمل کرتے رہے۔دین ودنیا کی تمام ضرورتوں کے احکام اسی سے لیتے رہے۔صحابہ وتابعین کے زمانہ میں وحی الہیٰ ہی ماخذ ومصدر مسائل تھا۔بعد ازاں بعض لوگوں نے تقلید شخصی کو بھی داخل دین کر لیا اور ائمہ اربعہ سے منسوب فتاوی واجتہادات کو بھی مستقل ماخذ سمجھ کر ان سے مسائل کا استنباط کرنے لگے۔اہل حدیث کی دعوت یہ ہے کہ پھر سے صحابہ وتابعین کی روش کی جانب پلٹا جائے اور صرف قرآن وحدیث ہی سے رہنمائی لی جائے۔حضرات مقلدین کو یہ روش پسند نہیں چنانچہ وہ اہل حدیث کی جانب غلط مسائل منسوب کر کے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،حالانکہ اہل حدیث کا دامن ان سے بالکل بری ہے۔دوسری طرف خود ان کے فقہی ذخیرے میں ایسے مسائل ہیں جو کتاب وسنت کے بالکل خلاف اور شرم وحیا سے عاری ہیں ۔زیر نظر کتاب میں خطیب الہند مولانا محمد جونا گڑھی رحمتہ اللہ نے اسی کو موضوع بحث بنایا ہے اور انتہائی مدلل انداز سے فقہ حنفی کے مسائل کو کت...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام ِعدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیاتِ مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپﷺ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے...
ہمارے ہاں کے ارباب تقلید حضرات احناف نے یہ مشہور ےکر رکھا ہے کہ فقہ حنفی کی کتابوں کا ایک مسئلہ بھی خلاف حدیث نہیں بلکہ یہ فقہ قرآن وحدیث کا مغز،گودا اور عطر ہے۔بہ کھٹکے اس پر عمل کرنا نجات کا سبب ہے کیونکہ یہ فقہ درجنوں ائمہ اجتہاد کا نتیجہ ہے ۔حقیقت حال اس کے بالکل برعکس ہے ۔فقہ حنفی کے بے شمار مسائل کتاب وسنت سے صریح متصادم ہیں ،جن کا صحابہ کرام ؓ سے بھی کوئی ثبوت نہیں ملتا۔مولانا محمد جونا گڑھی رحمتہ اللہ نے زیر نظر کتاب میں با حوالہ اس امر کو ثابت کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ایک مسلمان کو محض کتاب وسنت اور اجماع امت ہی کی پیروی کرنی چاہیے نہ کہ کسی مخصوص مسلک ومذہب کی۔چونکہ کئی صدیوں سے فقہ حنفی کو قرآن وحدیث کا نچوڑ بتایا جا رہا ہے ،اس لیے حنفی حضرات کے دل پر یہ بات نقش ہو چکی ہے۔زیر نظر کتاب کے منصفانہ مطالعہ سے اس کی قلعی کھل جائے گی اور ایک سچا مسلمان کبھی بھی کتاب وسنت کے خلاف کسی مسئلہ کو تسلیم کرنا تو گوارہ نہیں کرے گا۔خدا کرے کہ اس کتاب سے طالبین حق کو رہنمائی میسر آئے اور مسلمانوں میں وحی الہی کی طرف لوٹنے کا جذبہ بیدار ہو تاکہ اتحاد امت کی راہ ہموار ہو سک...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات میں طبی مسائل اور احکامات کے حوالے سے تفصیلی راہنمائی موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " طبی اخلاقیات، دائرے اور ضابطے فقہ اسلامی کی روشنی میں "محترم قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی مرتب کردہ ہے، جو ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی نے شائع کی ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کےآٹھویں فقہی سیمینار مؤرخہ22 تا 24 اکتوبر1995ء منعقدہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ انڈیا میں طبیب سے متعلق شرعی ہدایات، متعدی امراض اور خصوصا ایڈز کی بناء پر مرتب ہونے والے احکام پر پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں...
اسلامی نظام حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّهور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح التر...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے ا ن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا کہ آپ کے فیصلے تسلیم نہ کرنے والوں کو اسلا...
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " عصر حاضر اور اسلام کا نظام قانون " محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب ک...