قرآن اور سنت دین اسلام کے بنیادی ماخذ ہیں۔ حدیث اور قرآن کے وحی ہونے میں صرف اس حد تک فرق ہے کہ قرآن وحی متلو اور حدیث وحی غیر متلو ہے۔ لیکن فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں کہ کبھی حدیث قرآن کے خلاف ہونے کا نعرہ مستانہ بلند کر کے اور کبھی ائمہ کرام کی تقلید کے باوصف احادیث رسولﷺ سے انحراف کا رجحان پایا جاتا ہے۔ جبکہ ائمہ کرام کے مختلف موقعوں پر کہے گئے اقوال اس بات کی ضمانت ہیں کہ دین میں حجت صرف اور صرف کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ ہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی اس کتاب میں ائمہ سلف اور سنت کے حوالے سے نگارشات پیش کی گئی ہیں۔ جس میں ائمہ اربعہ کا عمل بالحدیث اور ترک حدیث پر گتفتگو کرتے ہوئے ترک حدیث کے اسباب پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اردو ترجمہ پروفیسر غلام احمد حریری نے کیا ہے۔ (ع۔م)
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی اصلاحی وتجدیدی زندگی کا واحد مشن یہ تھا کہ اسلام فکر وعمل کی جن بدعات کا شکار ہوگیا ہے اور اس کے صاف ستھرے عقائد وتصورات میں آلائش اور بگاڑ کی جو صورتیں ابھر آئی ہیں ان کو دور کیا جائے اور بتایا جائے کہ اصلی اور حقیقی اسلام کا ان مزخرفا سے دورکا بھی تعلق نہیں ہے۔آپ کی ساری عمر اسلام کے رخ زیبا کو سنوارنے اور جلا بخشنے میں بسر ہوئی ہے۔آپ کی تگ ودو، تحریر وتقریر اور غور وتعمق کا موضوع ہمیشہ یہ رہا ہے کہ اس سر چشمہ حیات کو کیوں کر اس انداز سے پیش کیا جائے کہ پیاسی اور تشنہ روحیں پھر سے تسلین حاصل کر سکیں۔ اور یہ واقعہ ہے کہ جس اخلاص، جس زور اور بلند آہنگی کے ساتھ امام ابن تیمیہ نے تجدیدواصلاح کے اس فریضے کو انجام دیا، اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اتباع الرسول بصریح المعقول " میں بھی امام ابن تیمیہ نے اسلام کی روشن تعلیمات کو اجاگر کیا ہے۔کتاب کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد الرحمن عزیز صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور...
فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و...
دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔ اور سورۂ محمد میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔ اطاعت رسولﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرمﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے۔ اطاعت رسولﷺ کے بارے میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’میر ی امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا انکار کس...
دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔ اور سورۂ محمد میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33)اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے ) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا’’میر ی امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے&n...
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعدر رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسر کردی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے ۔ زیر نطر کتاب فتاویٰ ابن تیمیہ کی جلد 19،20 کاترجمہ ہے جو کہ اتباع کتاب وسنت اور فقہی مذاہب کے اصول پرمبنی ان فتاوی جات کا مجموعہ ہے جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے قرآن وسنت سے اعراض برتنے والوں اور...
ہم پر صدیوں سے ایرانی زبان فارسی کی حکمرانی رہی ہے۔ہمارا ذریعہ تعلیم اور ذہن وفکر کی پرورش کا انحصار اسی زبان پر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم ہر لفظ خواہ وہ علم ہو یا غیر علم، اس کا ترجمہ فارسی زبان میں کرنے عادی بن چکے ہیں۔متعدد اہل علم لفظ جلالہ "اللہ " کا فارسی ترجمہ" خدا "کرتے ہیں،حالانکہ اسم جلالہ"اللہ" ہی ذات باری تعالی کا اسم علم غیر مشتق ہے۔اللہ تعالی کی بے مثال شان،بے مثال ذات اور بے مثال لغوی ممیزات کا تقاضا ہے کہ اسے "اللہ " ہی لکھا ،پڑھا اوربولا جائے ۔اس کے علاوہ کوئی اسم بھی اس کا ہم پلہ،ہم معنی،ہم مفہوم اور ہم تصور نہیں ہو سکتا ہے۔لیکن اس کے مقابل ایک لفظ رائج ہو گیا ہے جسے "خدا"کہتے ہیں۔لغت میں جب اس کی حیثیت پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ لفظ "خدا" دو لفظوں سے مرکب ہے(خود+آ) یعنی خود ظہور کرنے والا (غیاث اللغات)اس کے علاوہ بھی یہ لفظ متعدد مفاہیم پر دلالت کرتا ہےمثلا:مالک،شوہر،ملاح،خدا جیساوغیرہ وغیرہ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ "خدا" میں ل...
اسلام اور اس کی تعلیمات کوسمجھنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اتباع اساس اور بنیادی شئے ہے۔دین اسلام پر چلنے کے لیے سرورکائنات حضرت محمدرسول اللہ ﷺ کے راستے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے صرف احادیث نبوی ﷺ کی مشعل اور سنن ہذی کے چراغ ہی قرآن مجید کی راہ عمل کے چراغ ہیں۔یہی وہ موضوع ہے جو زیر نظر کتاب میں برصغیر پاک وہند کے مشہور مؤلف جناب حضرت مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی کے زیر قلم آیا ہے ۔یہ کتاب متذکرہ موضوع پر مولانا موصوف کے سنجیدہ اور عالمانہ انداز میں نہایت حسن وخوبی اور دلائل کے ساتھ ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے ۔کتاب کی یہ خوبی خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ اس کے پڑھنے سے رسول اکرم ﷺ کی اطاعت اور اتباع کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔کتاب کی سلیس عبارت،دلکش طرز تحریر اور موقع بہ موقع اشعار نے اس کے حسن کو چار چاند لگا دیے ہیں۔تقلید ائمہ اور اطاعت رسول کے حوالے سے یہ کتاب انتہائی مفید اور قابل مطالعہ ہے ۔(ط۔ا)
فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و ہند...
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہےکہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سےدیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنتیں جو چھوڑ دی گئیں" مولانا عبد المالک القاسم کی عربی تالیف ہے۔ جس کا اردو ترجمہ مولانا یوسف بن اسحاق نے نہایت سلیس انداز سے کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)
جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا...