اس بات میں کوئی شک نہیں کہ رسول اکرمﷺ کی حیات طیبہ کے بلاشبہ بے شمار پہلو ہیں اور بنی نوع انسان کی ہدایت اورراہنمائی کے اعتبار سےہر پہلو اپنے اندر بحر بیکراں رکھتا ہے۔ دعوت اورتبلیغ کے اعتبار سے آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کا سب سے نمایاں اور امتیازی پہلو آپ ﷺ کا اپنی امت کےلیے رحمت بن کر تشریف لانا ہے ۔ نبوت سے پہلے بھی آپ ﷺ یقینا لوگوں کے لیے سراپا رحمت تھے مکہ میں صادق اور امین کے لقب سے مشہور ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ منصب رسالت پر سرفراز ہونے کےبعد رسول اللہﷺ نےاپنی امت تک دین پہنچانے کےلیے جس صبر و تحمل، بردباری اور شفقت ورحمت کاطرزِ عمل اختیار فرمایا وہ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کا ایک ایسا عظیم الشان پہلو ہے جس کی رفعتوں اور بلندیوں کا احاطہ کرنا کسی مؤرخ و سیرت نگار کے بس کی بات نہیں۔ نبی کریمﷺ نے اپنی امت تک دین پہنچانے کےلیے بہت سی تکالیف کا سامنا کیا مصائب و آلائشوں کو برداشت کیا۔ آپ ﷺ نے تو اپنا فرض اورتبلیغ دین کی ذمہ داری امت محمدیہ تک بڑے احسن اور کامل انداز سے نبھا دی تھی اب امت محمدیہ کا پر یہ فرض اور واجب ہے کہ وہ آپؐ کی ا...
نبی کریم ﷺ پر درود وسلام بھیجنا ایک مقبول ترین عمل ہے۔ یہ سنت الٰہیہ ہے، اس نسبت سے یہ جہاں شان مصطفوی ﷺ کے بے مثل ہونے کی دلیل ہے، وہاں اس عمل خاص کی فضیلت بھی حسین پیرائے میں اجاگر ہوتی ہے کہ یہ وہ مقدس عمل ہے جو ہمیشہ کے لئے لازوال، لافانی اور تغیر کے اثرات سے محفوظ ہے۔کیونکہ نہ خدا کی ذات کے لئے فنا ہے نہ آپﷺ پر درود و سلام کی انتہا۔ اللہ تعالی نہ صرف خود اپنے حبیب مکرم ﷺ پردرود و سلام بھیجتا ہے بلکہ اس نے فرشتوں اور اہل ایمان کو بھی پابند فرما دیا ہے کہ سب میرے محبوب پر درود و سلام بھیجیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "بیشک اللہ اور ا س کے فرشتے نبی کریم ﷺ پر درود بھیجتے رہتے ہیں،اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔اسی طرح مستند احادیث سے درود و سلام کے فضائل ثابت ہیں۔ لیکن درود وہ پڑھنا چاہئے جو خود نبی کریم ﷺ نے سکھلایا ہے۔آج کل لوگوں نے بے شمار نام نہاد درود بنا لئے ہیں ، جن کا شریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ " رسول اللہ ﷺ پر صلاۃ وسلام ، معنی ومفہوم، صحیح اور ضعیف فضائل، عقائد، اعمال اور مسائل&q...
نبی کریم ﷺپر درود پڑھنا آپ ﷺ سے محبت کا اظہار اور ایمان کی نشانی ہے۔درود پڑھنے کے متعدد فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ ﷺنے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ ( مسلم : ۴۰۸)ایک دوسری روایت میں نبی کریم ﷺنے فرمایا:’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے۔‘‘ (صحیح الجامع : ۶۳۵۹)سیدنا ابی بن کعبفرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ﷺسے کہا:’’اے اللہ کے رسول ﷺ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں ،تو آپ کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں ؟ آپ ﷺنے فرمایا :جتنا چاہو۔ میں نے کہا : چوتھا حصہ؟ آپ ﷺنے فرمایا :جتنا چاہواور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : آدھا حصہ ؟ آپ ﷺنے فرمایا:جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : دو تہائی ؟ آپ ﷺنے فرمایا : چاہو اور اگر اس سے زی...