نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ...
نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے ک...
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’التلویح بتوضیح الترایح‘‘ معروف عالم دین اورمضمون نگا ر مولاناعزیز زبیدی کی ایک تحریری کاوش ہے جو انہوں نے منڈی واربرٹن کے ایک بریلوی مولوی صاحب کےجواب میں تحریر کی اور ثابت کیاکہ نماز تراویح کی صحیح تعداد بیس نہیں بلکہ آٹھ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس علمی کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ (آمین)
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی، اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔ نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔ لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ احادیث مبارکہ میں نبی کریم ﷺ سے نماز وتر پڑھنے کے مختلف طریقے ثابت ہیں۔آپ ﷺ ایک، تین،پانچ،سات اور نو تک وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔ اور یہ سب عدد ہی...
نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپ...
اس کتاب میں نہایت پرزور دلائل سے اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے کہ تراویح کی آٹھ رکعتیں بلاشبہ آنحضرت ﷺ کی سنت سے ثابت اور محقق ہیں اور اس کے مقابلے میں بیس رکعت تراویح بسند صحیح نہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے اور نہ خلفاء راشدین ؓ سے اور نہ اجماع امت سے۔ مؤلف "رکعات تراویح" نے اہل حدیث کے دلائل پر جتنے شبہات وارد کئے ہیں اور اپنے مزعومہ دعاوی کے ثبوت میں جتنی بھی دلیلیں پیش کی ہیں ان میں سے ایک بھی اصولِ حدیث اور فنِ رجال کی تحقیق کی رو سے قبولیت و استناد کے قابل نہیں۔
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔زیر نظر کتابچہ میں شیخ کفایت اللہ السنابلی نے بیس رکعات سے متعلق جو روایات پیش کی جاتی ہیں دلائل کی روشنی میں ان کا جائزہ پیش کرکے ثابت کیا ہے کہ بیس رکعات تراویح پڑہنا نہ تو نبی ًﷺ سے اور نہ ہی کسی صحابی سے ثابت ہے اس کے برعکس نبیﷺ اور صحابہ کرام سے آٹھ رکعات تراویح ہی ثابت ہے ۔(م۔ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابررضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’بیس رکعات تراویح کا علمی وتحقیقی جائزہ ‘‘ مولانا صفدر عثمانی کی تصنیف ہے۔ مولانا موصوف نے اس کتاب میں چار حنفی علماء کی چار کتابوں اور ایک اشتہار کا انتہائی مسکت جواب دئیے ہیں &...
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھا اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیا تھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’ بیس(20) رکعت تراویح کا ثبوت حقیقت کے آئینہ میں ‘‘ رضا اللہ عبد الکریم مدنی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے یہ رسالہ مفتی شبیر احمد قاسمی کے رسالہ کے جواب میں تحریر کیا ہے اور اس میں مندرجہ ذیل سوالو...
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اقرار شہادتین کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب "الشھادۃ الکبیر المتعال لاھل الارسال" پاکستان کے معروف عالم دین محترم ابو القاسم سید محب اللہ شاہ راشدی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے ا...
نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی...
نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے ۔ مسنون رکعات تراویح کے احکام ومسائل کتب حدیث وفقہ میں موجود ہیں اوراس کے متعلق ائمہ محدثین اورعلمائے عظام کی بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر مختصر کتابچہ’’تراویح تحقیق وتقلید کےتناظر میں ‘‘سید حسین مدنی ﷾ کا مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نےاس کتابچہ...
نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ &...
آج کل فرقہ بندی اس قدر عام ہے کہ ہرمسلمان پریشان ہے ۔کچھ لوگ اس صورت حال سے تنگ آکر اسلام سےدور ہو رہے ہیں ۔ اور کچھ لوگ تمام فرقوں کو درست سمجھتے ہیں ۔حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے جہاں اپنی امت کے فرقوں کا ذکر کیا ہے وہاں صرف ایک فرقے کو جنتی کہا ہے ۔اور مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔نبی کریم ﷺنے اپنی زبان ِرسالت سے جس ایک فرقہ کو جنتی کہا وہ اہل سنت والجماعۃ ہے ۔اب اہل سنت کی صحیح تعریف کیا ہے یہ ساری بحث اس زیر تبصرہ رسالہ ’’تعریف اہل سنت اور مسنون تراو...
اللہ تعالیٰ نے انسان ذات کی ہدایت کےلیے اپنی طرف سے آفاقی پیغام پیغام ہدایت دے کر انبیاء کرام ورسل عظام کو مبعوث فرمایا جنہوں نےاس تعلیم کے اصول ومبادی کی توضیح وتشریح فرمائی اور اس میں کسی اور کی آراء وقیاس کے دخل کے تمام راستے مسدود کردیئے تاکہ کوئی بھی دین متین میں اپنی من مانی تاویلیں نہ کرسکے۔ یہی سبب ہے کہ جب بھی دین متین وشریعت محمدیﷺ میں اس قسم کی اخل اندازیاں ہوئیں تو اہل حق علماء ان کی بیخ کنی کےلیے میدان کارزار میں اتر آئے اوران کا قلع قمع کرکے ہی دم لیا ۔ زیر تبصرہ کتاب تواتر عملی وحیلہ جدلی شیخ بدیع الدین شاہ راشدی ؒ نے مسعود بی ایس سی کے جواب میں لکھا جنہوں نے ایک اصول تواتر عملی نامی وضع کرکے وضع الیدین بعدالرکوع والوں کو ہدف تنقید بنایا ۔جبکہ وہ خود کتاب صلواۃ المسلمین اور تفہیم الاسلام وغیرہ میں اس اصول کی تردید کرچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیردے شیخ العرب والعجم سید بدیع الد...
روزہ ارکان اسلام میں سے ایک اہم ترین رکن ہے،جو اللہ تعالی نے تقرب الہی کے حصول کے لئے اہل ایمان کو ایک تحفہ دیا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ماہ رمضان کا روزہ ہر عاقل وبالغ شخص پر فرض ہے۔جو شخص اس کی فرضیت کا انکار کرتا ہے وہ مرتد اور کافر ہے۔اس سے توبہ کرائی جائے گی ،اگر وہ توبہ کرلیتاہے اور اس کی فرضیت کا اقرار کر لیتا ہے تو ٹھیک ہے،ورنہ اسے مرتد ہونے کی وجہ سے قتل کر دیا جائے گا۔روزہ جہاں تقرب الہی کا ذریعہ ہے ،وہاں متعدد فوائد اور حکمتوں کا بھی حامل ہے۔اس سے انسان کے اندر صبر وتحمل اور برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔غریبوں کی بھوک اور پیاس کا اندازہ ہوتا ہے اور انسان کی زندگی میں ڈسپلن کی تربیت ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ صبح سے بھوکا آدمی اپنے سامنے بے شمار مشروبات اور ماکولات کی موجودگی کے باوجود ٹائم سے ایک دو منٹ بھی پہلے روزہ افطار نہیں کرتا ہے،بلکہ ٹائم پورا ہونے کا انتظار کرتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب" روزہ،تراویح اور زکوۃ سے متعلق اہم احکام ومسائل"سعودی عرب کے معروف عالم دین سماحۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ...
نفلی عبادت اللہ تعالی کے قرب کا بہترین ذریعہ ہوتی ہے اور نفلی عبادات میں سے قیام اللیل کی عبادت اللہ تعالی کو بہت زیادہ محبوب ہے یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ خود اور آپ کے صحابہ اس کا خصوصی اہتمام کیا کرتے تھے -اسے خلفائے راشدین اور بعد کے ادوار میں مسلمہ اہمیت حاصل رہی ہے- قیام اللیل کہ جس کی ایک صورت نماز تراویح بھي ہے کے حوالے سے ہمارے ہاں کچھ اشکالات پائے جاتے ہیں-جن میں اس کی رکعتوں کی تعداد جیسے مسائل شامل ہیں-کہ قیام اللیل کی کتنی رکعات سنت ہیں-بعض کا خیال ہے کہ بیس رکعت سنت ہے اور بعض کا موقف ہے کہ گیارہ رکعتیں مسنون ہیں-اس اختلاف کے پیش نظر زیر نظر کتاب میں آپ کو اس طرح کے سوالات کے تسلی بخش جواب پڑھنے کو ملیں گے-مثلا کہ کیارسول اللہ ﷺ کا رکعات تراویح پڑھانا ثابت ہے؟کیا حضرت عمر اور دیگر خلفائے راشدین کے زمانہ میں تراویح پڑھنے کا حکم دیا گیا ؟رکعات تراویح کے عددمیں علماء کے درمیان کیا اختلافات ہیں؟کتاب کے دوسرے حصے میں بھی آپ کو درج ذیل سوالات کے جوابات مل جائیں گے-نماز تراویح کی تعریف کیا ہے؟تہجد کے کیا معنی ہیں؟صلوۃ اللیل کا افضل وقت کیا ہے؟وغیرہ وغیرہ
نماز کی قبولیت کے لیے جہاں اس کے ارکان وشرائط کو ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ اسے ہوبہو حضور نبی کریم ﷺ کے بیان کیے گئے طریقے کے مطابق ادا کیا جائے-ارکان نماز کو انتہائی اطمینان اور خضوع وخشوع کو مدنظررکھتے ہوئے ادا کرنا چایہے-رکوع سے سجدے میں کس طریقے سے جھکا جائے اس بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں-کہ رکوع سے سجدے میں جاتےوقت پہلےگھٹنے زمین پر لگائے جائیں گے یا کہ ہاتھ؟زیر نظر کتابچہ میں ابوعدنان محمد منیر قمر نے رکوع سے سجدے میں جاتے ہوئے پہلے گھٹنے زمین پر رکھے جائیں یا ہاتھ ، اس حوالے سے محدثین وسلف صالحین کی تصدیقات وحوالہ جات کی روشنی میں مسئلے کی مکمل وضاحت کی ہے- ان کا کہنا ہے کہ احادیث رسول اور عمل صحابہ سے سجدےمیں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنا ہی ثابت ہے
نماز کے ارکان کی ادائیگی اگر سنت کے مطابق ہو گی تو نماز قابل قبول ہو گی –نماز کےمسائل میں جس طرح سے فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ کتنا محتاط پہلو ہے کہ ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ اس میں کوئی کوتاہی باقی نہ رہ جائے-اسی طرح نماز کے مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگر کوئی شخص رکوع میں آکر ملتا ہے تو کیا اس کی رکعت شمار کی جائے گی یا اس کو وہ رکعت دوبارہ پڑھنی ہو گی؟زير نظر كتابچہ میں ابوعدنان محمد منیر قمر نے تجزیہ پیش کیا ہے کہ رکوع میں آکر ملنے والے کی رکعت ہوتی ہے یا نہیں؟ انہوں نے رکعت ہونے یا نہ ہونے والے دونوں مؤقف کے دلائل کا حقیقی موازنہ پیش کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ ایسے شخص کو وہ رکعت دوبارہ ادا کرنا ہوگی کیونکہ جمہور سلف صالحین کا یہی مؤقف ہے-
سہو بھول جانے کو کہتے ہیں، جب کبھی نماز میں بھولے سے ایسی کمی یا زیادتی ہو جائے جس سے نماز فاسد تو نہیں ہوتی لیکن ایسا نقصان آ جاتا ہے جس کی تلافی نماز میں ہی ہو سکتی ہے اس نقصان کی تلافی کے لئے شریعت نے یہ طریقہ بتایا کہ کہ آخری قعدے کے تشہد کے بعد سلام پھیرنے سے قبل یا بعد میں دوسجدے کیے جائیں ۔ سجدۂ سہو رب کریم کی مسلمانوں پر مہربانی،نرمی اور آسانی کامظہر ہے۔اگر نماز میں کسی کمی و بیشی یا بھول چوک کی وجہ سے پوری نماز ہی باطل قرار دے دی جاتی توپھر از سر نو نماز پڑھنا پڑتی۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’سجدہ سہو‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے ترتیب دیا ہے جس میں انہو ں جن امور کی وجہ سےسجدہ سہو کیا جاسکتاہے ان کو بیان کرنے کےساتھ ساتھ سجدہ سہو کےطریقوں کو احادیث نبویﷺ اور علمائے اسلام کےفتاوی کی روشنی میں بڑے آسان انداز میں بیا ن کیا اللہ تعالیٰ اسے...
یہ ایک افسوس ناک حقیقت ہے کہ آج اکثر مسلمان نماز کے احکام ومسائل اور ارکان و شرائط وغیرہ سے ناواقف ہیں،اور انہیں نماز کے اہم مسائل کا بالکل علم نہیں ہے۔وہ نہیں جانتے کہ اگر آدمی نماز میں بھول جائے تو انہیں کب اور کس صورت میں سجدہ سہو کرنا چاہئے،سلام سے پہلے کرنا چاہئے یا سلام کے بعد کرناچاہئے۔یا کن کن امور کی غلطی پر سجدہ سہو کیا جاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب’’سجدہ سہو‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ علامہ محمد بن صالح العثیمین کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے عامۃ الناس کے لئے سجدہ سہو سے متعلقہ تمام تفصیلات جمع فرما دی ہیں۔اور مسلک سلف کو واضح کرنے کی سعی مشکور کی ہے،موضوع کی اہمیت کے پیش نظر مولانا مختار احمد ندوی نے اس کا اردو ترجمہ کروا کر اسے طبع کروا دیا ہے۔اللہ تعالی مولف،مترجم اور ناشر کی ان خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں شامل فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو اپنی نمازیں درست کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین(راسخ)
نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ...
زير نظرکتابچہ میں مصنف نے ارکان اسلام میں سے اہم ترین عبادت روزہ کے فضائل ومسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے روزے کی اہمیت وفرضیت کو بیان کیا ہے اور ساتھ ان امور کی نشاندہی کی ہے جن کا ارتکاب روزے کی حالت میں حرام ہے اور وہ نواقض روزہ ہیں –اور اسی طرح ان امور کی بھی نشاندہی کی ہے جن سے روزہ ٹوٹتا نہیں-اس کے بعد اعتکاف کے احکام ومسائل کو بیان کرتے ہوئے رکعات تراویح کی اصل تعداد معتبر حوالوں سے ذکر کی ہے –مصنف نے روزہ رکھنے کا ثواب اور سحری وافطاری کی دعاؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے روزہ نہ رکھنے پر کفارے کا بھی تذکرہ کیا ہے- نیز اعتکاف کے عمومی مسائل سے آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ احادیث نبوی اور جدید علماء کے فتاوی جات کی روشنی میں رکعات تروایح کی تعداد کتنی ہے؟ کی وضاحت پیش کی ہے-اور یہ ثابت کیا ہے کہ مسنون رکعات تراویح بیس ہی ہیں اور اس کے ثبوت کے لیے مختلف دلائل کے ساتھ ساتھ احناف کے جید علماء کے فتاوی کو بھی ذکر کیا ہے-
سجدہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک عبادی عمل ہے جس میں خشوع و خضوع اور تعظیم کی خاطر خدا کے سامنے اپنی پیشانی رکھی جاتی ہے ۔ مسلمانوں کی نماز میں ایک رکعت میں دو دفعہ سجدہ کرنا پڑتا ہے۔ نماز کے علاوہ بھی سجدہ کیا جا سکتا ہے مگر صرف اللہ کو، سجدہ قربت الہی کا ذریعہ ہے ۔ اس کائنات میں جب پہلے انسان نے آنکھ کھولی تو فرمانبرداری کے جس عمل سے وہ آشنا ہوا وہ سجدہ ہی تھا۔ زیر نظر کتاب’’قربت الٰہی کی معراج سجدہ‘‘ڈاکٹر تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) کی مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں سجدہ کے احکام، آداب اور فضائل کو پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب کی تحقیقی وتصنیفی،دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ &...