قربانی عربی زبان کے لفظ "قرب"سے نکلا ہے ،جس کے معنی ہیں "کسی شئے کے نزدیک ہونا” جبکہ شرعی اصطلاح میں : ذبح حیوان مخصوص بینۃ القربۃ فی وقت مخصوصیعنی مخصوص وقت میں اللہ کی بارگاہ میں قرب حاصل کرنے کےلئے مخصوص جانور ذبح کرنا "قربانی "کہلاتا ہے۔(درِمختار،جلد9،ص520)(کتاب الاضمیہ)۔پس عیدالاضحی وہ عید قربان ہے کہ بندے کو اللہ کے بہت قریب کر دیتی ہے اور بندے اور اللہ کے درمیان موجود سب دوریوں کو ختم کر دیتی ہے۔قرآن کریم نے قربانی کےلیے ’’ بهيمة الانعام‘‘ کا انتخاب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔’’ اور وہ معلوم ایام میں بهيمة الانعام پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر (کرکے انہیں ذبح) کریں، پھر ان کا گوشت خود بھی کھائیں، اور تنگ دستوں اور محتاجوں کو بھی کھلائیں۔‘‘ خود قرآن کریم نے’’ الانعام ‘‘ کی توضیح کرتے ہوئے ضان، معز، ابل، اور بقر، چار جانوروں کا تذکرہ فرمایا ہے۔انہی چار جانوروں کی قربانی پوری امت مسلمہ کے نزدیک اجماعی واتفاقی طور پر مشروع ہے۔...
قرآن کریم نے قربانی کےلیے ’’ بهيمة الانعام‘‘ کا انتخاب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔’’ اور وہ معلوم ایام میں بهيمة الانعام پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر (کرکے انہیں ذبح) کریں، پھر ان کا گوشت خود بھی کھائیں، اور تنگ دستوں اور محتاجوں کو بھی کھلائیں۔‘‘(الحج) خود قرآن کریم نے ’’ الانعام ‘‘ کی توضیح کرتے ہوئے ضان، معز، ابل، اور بقر، چار جانوروں کا تذکرہ فرمایا ہے۔انہی چار جانوروں کی قربانی پوری امت مسلمہ کے نزدیک اجماعی واتفاقی طور پر مشروع ہے۔ ان جانوروں کی خواہ کوئی بھی نسل ہو، اور اسے لوگ خواہ کوئی بھی نام دیتے ہوں، سب کی قربانی جائز ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے ایک جانور ’’بقر (گائے) ‘‘ہے۔ اس کی قربانی کےلیے کوئی نسل قرآن وسنت نے خاص نہیں فرمائی۔ جبکہ بقر کی ہی نسل سے بھینس کی قربانی کے حوالے سے اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں تو بعض عدم جواز کے۔ زیر نظر کتاب میں حافظ نعیم الحق ملتانی...
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔زیر نظر کتابچہ میں شیخ کفایت اللہ السنابلی نے بیس رکعات سے متعلق جو روایات پیش کی جاتی ہیں دلائل کی روشنی میں ان کا جائزہ پیش کرکے ثابت کیا ہے کہ بیس رکعات تراویح پڑہنا نہ تو نبی ًﷺ سے اور نہ ہی کسی صحابی سے ثابت ہے اس کے برعکس نبیﷺ اور صحابہ کرام سے آٹھ رکعات تراویح ہی ثابت ہے ۔(م۔ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابررضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’بیس رکعات تراویح کا علمی وتحقیقی جائزہ ‘‘ مولانا صفدر عثمانی کی تصنیف ہے۔ مولانا موصوف نے اس کتاب میں چار حنفی علماء کی چار کتابوں اور ایک اشتہار کا انتہائی مسکت جواب دئیے ہیں &...
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھا اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیا تھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’ بیس(20) رکعت تراویح کا ثبوت حقیقت کے آئینہ میں ‘‘ رضا اللہ عبد الکریم مدنی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے یہ رسالہ مفتی شبیر احمد قاسمی کے رسالہ کے جواب میں تحریر کیا ہے اور اس میں مندرجہ ذیل سوالو...
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھا اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیا تھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’ بیس(20) رکعت تراویح کا ثبوت حقیقت کے آئینہ میں ‘‘ رضا اللہ عبد الکریم مدنی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے یہ رسالہ مفتی شبیر احمد قاسمی کے رسالہ کے جواب میں تحریر کیا ہے اور اس میں مندرجہ ذیل سوالو...
بیماری عذر کی حالت کا نام ہے ۔ جس میں انسان اپنے کام معمول کےمطابق نہیں کرسکتا ۔ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر یہ کمال شفقت ہے کہ اس نے انسان کواس کی استطاعت سے بڑھ کر کسی بھی حکم کا پابند نہیں بنایا۔عبادات ادا کرنے کےلیے اس نے عذر کی حالت میں تخفیف کردی ۔ نماز روزانہ پانچ دفعہ کا معمول ہے ۔ اس لیے بیماری کی حالت میں سب سے زیادہ اسی کے مسائل معلوم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’ بیمار کی نماز‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے بیمار شخص کے لیے طہارت حاصل کرنے کے مسائل بیان کرنے کے بعد مختلف بیماریوں میں انسان کو کس طرح نماز ادا کرنی چاہیے ا ن کو آسان فہم انداز میں بحوالہ مختصرا بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے مہینوں میں ماہ رمضان کو فضیلت دی، سالوں کے دنوں میں عرفہ کے دن کو اور ہفتہ کے دنوں میں جمعہ کےدن کو فضیلت عطا کی، راتوں میں شب قدر کو فضیلت سے نوازا، عشروں میں عشرہ ذوالحجہ کا پہلا عشرہ اور رمضان کا آخری عشرہ فضیلت والا بنایا اور دونوں میں فرق یہ رکھا کہ اور دونوں میں فرق یہ رکھا کہ ذوالحجہ کے پہلے دنوں کا جواب نہیں اور رمضان کے آخری عشرہ کی راتوں کی کوئی مثال نہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں فاضل مصنف عبدالہادی عبد الخالق نے عشرہ ذوالحجہ کے فضائل و احکام کو اختصار کےساتھ بیان فرمایا ہے۔ 45 صفحات پر مشتمل اس کتابچہ میں مصنف نے پہلے عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت سےمتعلق صحیح احادیث بیان کرتےہوئے بعد میں ان احادیث کو بھی رقم کر دیا ہے جو ضعیف اور موضوع ہیں۔ اس کےعلاوہ عشرہ ذوالحجہ میں کرنے والے اعمال صالحہ کو بھی قلمبند کی گیا ہے۔(ع۔م)
نماز اركان اسلام ميں سے اہم ترین رکن ہے- اسلام کی بنیاد اور اساس نماز ہے اور اسی پر اسلام کی عمارت قائم ہے- یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے بارہا قرآن کریم میں اس کا تذکرہ فرمایا ہے اور کلمہ شہادت کے اقرار کے بعد کسی بھی مسلمان پر جو چیز سب سے پہلے فرض ہے وہ نماز ہے-اور قیامت کے دن بھی رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کے طابق بندے کے نامہ اعمال کے متعلق سب سے پہلے نماز کا ہی سوال کیا جائے گا- یہ کتاب تین کتابوں کا مجموعہ ہے-ان میں سے پہلا حصہ جو بے نماز کے شرعی حکم کے بارے میں ہے یہ حصہ الشیخ صالح العثیمین کی تحریر ہے اور نماز باجماعت کی اہمیت وفضیلت والا حصہ الشیخ عبد اللہ بن عبدالعزیز بن باز کا تحریر کردہ ہے اور ان دونوں حصوں کا ترجمہ جناب ابو عبدالرحمن شبیر بن نور صاحب نے کیا ہے-اور اس کا تیسرا حصہ نماز مسنون کےنام سے ہے جو کہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کی تحریر ہے-زیرنظرکتاب میں مصنف نے شیخ محمد بن صالح العثمین اور شیخ عبدالعزیز عبداللہ بن بازکے فتاوی جات کی روشنی میں نماز کی اہمیت وفضیلت اور تارک نماز کا حکم تفصیلا بیان کیا ہے-اس کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں نماز...
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اقرار شہادتین کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب "الشھادۃ الکبیر المتعال لاھل الارسال" پاکستان کے معروف عالم دین محترم ابو القاسم سید محب اللہ شاہ راشدی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے ا...
حدیث رسول ﷺ کے مطابق اس امت میں ایک ایسا گروہ ہمیشہ موجود رہتا ہے جو حق کی صحیح ترجمانی کرتا ہے اور دین کی اصل شکل کو برقرار رکھتا ہے ۔ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اہل حق بالکلیہ ضم ہو جائیں اور بدعت وضلالت کی حکمرانی قائم ہو جائے۔زیر نظر کتاب میں عالم اسلام کے عظیم مفکر مولانا ابو الحسن ندوی نے تاریخ کے صفحات سے دعوت وعزیمت کے تسلسل کو اجاگر کیا ہے اور اسلام کی تیرہ سو برس کی تاریخ میں اصلاح وانقلاب حال کی کوششوں کو بیان کیا ہے ۔انہوں نے ان ممتاز شخصیتوں اور تحریکوں کی نشاندہی کی ہے جنہوں نے اپنے اپنے وقت میں اپنی اپنی صلاحیتوں کے مطابق دین کے احیاء اور تجدید اور اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت کے کام میں حصہ لیا اور جن کی مجموعی کوششوں سے اسلام زندہ اور محفوظ شکل میں اس وقت موجود ہے اوراس وقت ایک ممتاز امت کی حیثیت سے نظر آتے ہیں ۔اس کتاب کا مطالعہ ہر مسلمان کو لازماً کرنا چاہیے تاکہ مصلحین امت کے اصلاحی ودعوتی اور مجاہدانہ کارناموں سے واقفیت حاصل ہو سکے۔(ط۔ا)
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے...
خدائے بزرگ و برتر نے حضرت محمدﷺ کو معیاری رسول بنا کر بھیجا ہے ۔ آپ ہر قسم کی خوبی ، بھلائی اور نیکی کے قابل عمل نمونہ ہیں۔ ایک کامل مکمل انیان اور مثالی پیغمبر بن کرآئے ہیں۔ آپ پیمانہ ھدیٰ ، نصاب رضا، اور عمل بالقرآن کا جامع کورس ہیں۔ذات گرامی وہ کسوٹی ہے جس پر خدا کی خوشی اور ناخوشی کے کاموں کی پرکھ ہوتی ہے۔کیونکہ آپ اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں بولتے تھے بلکہ سب کچھ خدا کی طرف سے ہوتا۔ کسی بھی عمل کی قبولیت میں جہاں اخلاص کا ہونا شرط ہے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ وہ عمل سنت نبوی کے مطابق ہو۔ان دونوں میں سے کسی ایک میں کوتاہی کے سبب اللہ کی بارگاہ میں عمل مردود ہے۔ایسے ہی رمضان اسلامی مہینوں میں وہ مہینہ ہے جس میں مسلمان عبادات میں اکثر وقت گزارتے ہیں۔ اب یہ عبادات سنت کے مطابق ہونی چاہییں۔ چنانچہ اسی سلسلے میں رہنمائی دینے کے لئے زیرنظر کتاب رقم کی گئی ہے۔تاکہ رمضان المبارک میں کی جانے والی عبادات کے بارے میں کتاب و سنت سے رہنمائی مل سکے۔(ع۔ح)
کسی مسلمان کی موت پر اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور اس کی تجہیز وتکفین کرنا اس کا ایک شرعی حق ہے اور کسی میت کے لئے آخری اظہار ہمدردی اور سفارش ہے۔لیکن فی زمانہ اس کو ایک رسم سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور ہر مسلمان خیال کرتا ہے کہ اس کے لئے جو بھی طریق کار اختیار کر لیا جائے مناسب ہے۔حالانکہ محبت رسول ﷺ کا تقاضا ہے کہ مسلمان کا ہر کام سنت نبوی ﷺ کے مطابق ہو اور اس سے ماوراء نہ ہو۔ کسی بھی عزیز یا رفیق کا انتقال پسماندگان کے لیے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ اس موقع پر مختلف مذاہب اور مختلف علاقوں میں الگ الگ رسمیں رائج ہیں، ان رسموں کی نگہبانی میں لوگ طرح طرح کی اذیتوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اسلام میں میت کی تجہیز وتکفین کا بہت سادہ طریقہ بتایا گیا ہے جس میں میت کا پورا احترام ہے اور پسماندگان کے لیے تسلی کا سامان بھی۔ برادران وطن سے متأثر ہوکر کچھ لوگوں نے چند رسمیں اس موقع پر بھی گھڑلی ہیں۔ مثلاً سوئم، تیرہویں چہلم اور برسی وغیرہ۔ زیر تبصرہ کتاب" تجہیز وتکفین کا شرعی طریقہ "محترم مولانا ابراہیم خلیل صاحب، خطیب مرکزی مسجد اہلحدیث ، حجر...
رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی وہ مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت ...
نماز ہر مسلمان پر فرض ہے اور طوعا وکرہا اس کی ادائیگی لازمی ہے اگر کوئی شخص اس کی ادائیگی میں سستی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اللہ کے وہ شخص مجرم ہے-اس لیے فرائض کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی نے کچھ نفلی عبادت بھی رکھی ہے اور اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ بندے کا شوق دیکھا جائے کہ وہ عبادت میں کتنا شوق رکھتا ہے-تاکہ وہ فرائض سے پہلے وہ چیزیں ادا کرے جو اس پر فرض نہیں جب وہ ان کو خوش دلی سے ادا کرے گا تو فرائض میں بھی دلچسپی پیدا ہو گی-اس لیے ان نوافل میں سے مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں ہیں جن کے بارے میں لوگوں بہت جہالت پائی جاتی ہے حتی کہ کچھ لوگ اس کو ادا تو نہیں کرتے لیکن ادا کرنے والوں کو عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی تصور نہیں ہے-ديكھنے میں آیا ہے کہ دیگر فرض نمازوں کے بعد تو سنتوں کا اہتمام کرلیا جاتا ہے لیکن مغرب کی فرض نماز سے پہلے اکثر مساجد میں سنتیں ادا کرنے کا اہتمام نہیں ہوتا اور نہ ہی انہیں کوئی خاص اہمیت دی جاتی ہے-زیر نظر کتاب میں مصنف نے ترتیب وار احادیث رسول، آثار صحابہ وتابعین اور مذاہب اربعہ کے مؤقف کی روشنی میں واضح کیا ہے کہ یہ سنت عہد نبوی ﷺ میں رائج ت...
جمعۃ المبارک کا دن اسلام میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔رسو ل اللہ ﷺ نے اس دن کو سب سے افضل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے باقی امتوں کو اس دن کی برکات سے محروم رکھا صرف امت محمدیہ پر اللہ تعالی نے خصوصی فضل وکرم فرمایا اور امت محمدیہ کی اس دن کی طرف راہنمائی فرمائی اور اسے اس کی برکات سے نوازا۔نماز جمعہ ایضا فریضہ ہے جس کاادا کرنا ہر مسلمان پر لازمی اور ضروری ہے اور اس کاتارک گنہگار ہے ۔ نماز جمعہ بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑنے والے لوگوں کورسول اللہ ﷺنے سخت وعید سنائی۔ زیرنظر کتاب مولانا محمد یوسف راجوالوی کی تصنیف ہے جس میں مولانا مرحوم نے قرآن واحادیث کی روشنی میں بڑے احسن اندازسے فرضیت جمعہ ،فضائل، حصوصیات جمعہ او رجمعہ کے دیگر احکام ومسائل کو بیان کرنے کے علاوہ برصغیر کے نامور خطیبوں کا تذکرہ اور خطباء کے لیے بھی چند ہدایا ت تحریر کی ہیں ۔ اللہ مولانا موصوف کے درجات بلند فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔ اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالٰی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔ زیر نظر کتاب’’تحفۃ الحفاظ‘‘ محترم فیض اللہ ناصر حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے مختصر طور پر عقائد ،عبادات، اخلاقیات اور معاملات سے متعلق صحیح ومستند احادیث اور روز مرہ کی مسنون دعائیں اور اذکار شامل کر کے نہایت آسان اور جامع سا نصاب بنادیا ہے تاکہ حافظِ قرآن صرف قرآن کریم کےالفاظ وکلمات کا حافظ ہی نہ رہے بلکہ عمل میں رغبت اختیار کرے اور ایسا مثالی مسلمان بن جائے کہ اس کی دنیوی زندگی بھی خوب صورت ہوجائے اور آخرت بھی سنور جائے ۔یہ کتاب صرف حف...
اللہ عزوجل نے اپنے بندوں پر ایمان وعقیدہ کے بعد جو عبادتیں فرض فرمائی ہیں ان میں سے کچھ کا تعلق جسم اور مال دونوں سے ہے ‘ کچھ کا صرف جسم سے ہے او رکچھ کا صرف مال سے ۔ جہاد وہ عبادت ہے جس کا تعلق صرف جسم ومال دونوں سے ہے اور مال وجان انسانوں کی وہ محبوب چیز ہے جس کی تحصیل کے سلسلے میں عام طور سے انسان کسی حد پر پہنچ کر قناعت نہیں کرتا بلکہ مزید سے مزید حاصل کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بہت سے خدا نا ترس لوگ مال کی خاطر جائز وناجائز کی بھی پروا نہیں کرتے اور اپنی جان کی حفاظت میں ہمہ وقت فکر مند رہتا ہے لیکن یہی جان اللہ کی راہ میں پیش کرنا جہاد کہلاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں جہاد ہی سے متعلق تفصیلات ذکر کی گئی ہیں۔ اس می مصنف نے ان تمام اعتراضات اور اتہامات کا ذکر کیا ہے جو مخالفین کی طرف سے جہاد اسلامی اور رسالت مآبﷺ کی سیرت طیبہ پر لگائے جاتے ہیں اور ان کے مدلل اور مسکت جوابات بھی نہایت اختصار اور جامعیت کے ساتھ دے دیئے گئے ہیں جن کی تفصیل کتاب اور ضمیمہ جات میں درج کی گئی ہے۔ اس کتاب میں بارہ ب...
نبی کریمﷺ دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ ﷺنے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔امت مسلمہ آج بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی ہے۔اور اس امر کی بڑی شدید ضرورت ہے کہ بدعات کی جگہ مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات میں سے ایک نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا بھی ہے۔اکثر دیہاتوں اور بعض شہروں میں نماز جنازہ کے بعد سلام پھیرتے ہی بیٹھ کر اور بعض علاقوں میں کھڑے ہو کر لوگ دعا مانگتے ہیں۔جس کا اسلام ،شریعت ،نبی کریمﷺ ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ بعد میں گھڑی جانے والی بدعات میں س...
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت ک...
ہر چیز کا ایک حق ہوتا ہے مسجدکا حق یہ ہے کہ اس کو نمازوں کے ذریعے آباد کیا جائےاور اس میں داخل ہوکر سب سے پہلےدو رکعت نماز اداکی جائے-ايك مسلمان جب خدا کے گھر مسجد میں داخل ہوتا ہے اور بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھتا ہے اس کا نام شریعت کی زبان میں تحیۃ المسجد ہے- زیر نظر مختصر کتابچہ میں مصنف نے تحیۃ المسجد سے متعلق تمام مسائل سے آگاہی فراہم کی ہے- انہوں نے تحیۃ المسجد کا مفہوم اور اس کا شرعی حکم کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے تحیۃ المسجد اقامت کے درمیان پڑھنی چاہییں یا نہیں ؟اور سفر سے واپسی پر تحیۃ المسجد ادا کرنے کا حکم تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے-
نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی...
رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں ,سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ جوبیس یا آٹھ رکعت پر مشتمل ہوتی ہے، اور دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور ﷺ نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر نے سب سے پہلی تروایح کے باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔ حنفی بیس رکعت پڑھتے ہیں اور اہل حدیث آٹھ رکعت ، تروایح کے بعد وتر بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔بخاری شریف کی مشہور ومعروف شرح لکھنے والے حافظ ابن حجر عسقلانی نے تحریر کیا ہے کہ تراویح، ترویحہ کی جمع ہے اور ترویحہ کے معنی: ایک دفعہ آرام کرنا ہے، جیسے تسلیمہ کے معنی ایک دفعہ سلام پھیرنا۔ رمضان المبارک کی راتوں میں نمازِ عشاء کے بعد باجماعت نماز کو تراویح کہا جاتا ہے، کیونکہ صحابہٴ کرام کا اتفاق اس امر پر ہوگیا ک...
نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے ۔ مسنون رکعات تراویح کے احکام ومسائل کتب حدیث وفقہ میں موجود ہیں اوراس کے متعلق ائمہ محدثین اورعلمائے عظام کی بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر مختصر کتابچہ’’تراویح تحقیق وتقلید کےتناظر میں ‘‘سید حسین مدنی ﷾ کا مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نےاس کتابچہ...