یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اسلامی اقتصادی نظام قرآن وسنت کی گرانمایہ تعلیمات پر مبنی ہے کیونکہ ان کے توسل سے ہی ہدایات ملتی ہیں۔ اس کے اصول پختہ‘ ابدی اور درخشندہ ہیں۔ اگر معاشی نظام ان پر استوار کیا جائے تو اسے دوم واستمرار حاصل ہو گا اور وہ دیگر سب نظاموں پر سبقت لے گا۔ اسلام کا معاشی نظام ایک ایسے ہمہ گیر فلسفہ پر قائم ہے جس کا نام اسلام ہے جو عالمگیر دعوت اور ہمہ گیر انقلاب کا داعی ہے۔ دنیائے انسانی کی صرف معاشی اصلاح وفلاح کا ہی خواہشمند نہیں ہے بلکہ روحانی‘مذہبی‘ اخلاقی‘ سیاسی‘ معاشرتی اور معاشی غرض ہر قسم کی دینی ودنیوی فلاح وبہبود اور رُشد وہدایت کا علمبردار ہے۔معاشی مسائل کے حوالے سے بہت سا کام ہو چکا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی معاشی مسائل اور اسلام کی تعلیمات کے حوالے سے عظیم کاوش ہے۔ اس میں معاشیات کی تعریف‘ تعارف ودیگر تفصیل نہایت عمدگی کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ اسلامی معاشی اقدار‘ معاشی سرگرمیوں کی اہمیت ونوعیت ‘اسلام میں تقسیم دولت‘انتقال دولت یا ارتکاز دولت کی ممان...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں معاشرت ومعیشت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔ اسلام کا نظریہ معیشت فطرت سے ہم آہنگ اور تمام معاشی مشکلات کا واحد حل ہے، اس لئے کہ یہ نظام نہ تجربات کا مرہون منت ہے اور نہ اقتصادی ماہرین کی ذہنی کاوش کا نتیجہ،بلکہ یہ معاشی نظام پروردگار نے تجویز کیا اور پیغمبر اسلام نے پیش کیا، اس لئے یہ نظام ہی وہ واحد نظام معیشت ہے جو اگر تمام عالم پر چھا جائے تو دنیا میں صرف معاشی سکون ہی سکون ہو، اس لئے کہ یہ مالک حقیقی نے بنایا ہے وہ ہم سب کا رب ہے، لہٰذا اس کی ربوبیت کا سایہ بھی سب پر یکساں ہے، اس میں اجتماعی مفاد ہی ملحوظ ہے، شخصی یا گروہی مفاد کا شائبہ تک نہیں۔ اسلامی نقطہ نظر سے حقیقی مالک صرف اللہ ہے، ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز اور بڑی سے بڑی چیز اس کی ملکیت میں داخل ہے، چنانچہ اُس نے مال کی نسبت اپنی ذات کی طرف دیتے ہوئے فرمایا:”خدا کے مال میں سے جو اُس نے تمہیں دیا ہے، اُن کو بھی دو“۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام کا نظام معیشت، شیئرز اور کمپنی "محترم مولانا قاضی مجاہد الاس...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اورانبیاء ورسل کےذریعے اپنےاحکامات ان تک پہنچائے۔اللہ تعالیٰ کے اوامر ونواہی کی پابندی کرنا عین عبادت ہے ۔ منہیات سے بچنا اور حرام سے اجتناب کرنا ایک حدیث کی رو سے عبادت ہی ہے۔ حرام کےاختیار کرنے سے عبادات ضائع ہوجاتی ہیں اورایک شخص کو مومن ومتقی بننے کے لیے حرام کردہ چیزوں سےبچنا ضروری ہوتا ہےاور اسلام نےبہت سی اشیاء کوحرام قرار دیا ہے جن کی تفصیل قرآن وحدیث کے صفحات پربکھری پڑی ہے۔ بعض علما ء نےاس پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زيرتبصره كتاب ’’حلال وحرام کاروبار شریعت کی نظر میں ‘‘ جامعۃ الدعو ۃ الاسلامیہ مریدکے شیخ الحدیث مفسر قرآن محترم جناب حافظ عبد السلام بن محمد ﷾ کی حلال وحرام کےموضوع پر مختصر اور جامع تحریر ہے جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں انسان کی بنیادی ضروریات اشیائے خوردونوش کے حصول اور ان کےاستعمال کےسلسلہ میں حلال وحرام کےاحکامات کو آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے۔(آمین)(م۔ا)
خریدیں اور جیتیں آج کل اشتہاری دنیا کا مقبولِ عام بول ہےجس کے اندر اس قدر کشش ہےکہ ہر بچہ اور بوڑھا ، مرد عورت اس کی طرف بے تابانہ کھنچا چلا آتاہے جیسے ہی ٹی وی سے یہ آواز سنائی دیتی ہے تمام ناظرین ہمہ تہ دید ہوجاتے ہیں۔بڑے بڑے عقل مند تعلیم یافتہ صارفین بھی ان اشتہاری بولوں کو سن کر اپنی عقل ودانش سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔روزانہ ہزاروں اشتہار سکرین پر بار بار نمودار ہوتے ہیں ۔ اخبارات ورسائل کےپورے پورے صفحے پر قبضہ کیے صارفین کامال ہتھیانے کےلیے انعامات کی دوڑ میں شامل ہونے کی ترغیب دے رہے ہوتے ہیں ۔مصنوعات تیار رنے والی کمپنیاں انعامات اور جیتنےکے جو اشتہارات دیتی ہیں ۔ انہیں انعامی سکیمیں کہاجاتا ہے۔لیکن اگر غور کیا جائے توانعامات کی اس دوڑ کے بہت سے شرعی ،معاشرتی،معاشی اورنفسیاتی نقصانات ہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے مختلف کمپنیوں کی طرف سے اپنی مصنوعات کو فروخت کرنے کے لیے جو ناجائز ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں ان کےنقصانات اور ان کا شرعی دلائل کی روشنی میں جائز ہ پیش کیاہے۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو عوام النا س کےلیے نفع...
عہدجدید کو عہدِ معاشیات کے نام سے موسوم کرنا غلط نہ ہوگا۔ ان معنوں میں کہ عصرِ حاضر میں جتنے انقلابات ممالکِ عالم میں رونما ہوئے اکثر وبیشتر ان کی اساس معاشی تھی۔ فوڈلزم کا نظام شکست وریخت کا شکار ہوا۔ بادشاہتیں رخصت ہوئیں اور ذرائع معاش میں وسعت پیدا ہوئی۔ نئی ایجادات ہوئیں‘ سائنس نے ترقی کی‘ کارخانے قائم ہوئے‘ رسل ورسائل ابلاغ عامہ کے سلسلے وسعت پذیر ہوئے‘ برسوں کے سفر منٹوں میں طے ہونے لگے۔ لا سلکی ذرائع ظاہر ہوئے پھر الیکڑانک کا دور آ گیا اور آپ پوری دنیا ایک کنبہ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ان تمام ترقیات کو سرمایہ درانہ نظام نے جنم دیا اور بھر پور تحفظ فراہم کیا لیکن اگر بغور جائزہ لیا جائے تو پتہ چلے گا کہ سرمایہ درانہ نظام در اصل ظالم ترین استحصالی نظام ہے جس نے طبقات جنم دیے اور صرف افراد ہی کو نہیں بلکہ ملکوں کو جبر واستحصال کا شکار بنایا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں سرمایہ درانہ نظام انشورنس اور اسلام کے نظام کفالت عامہ کا جائزہ لیا گیا ہے۔یہ کتاب نہایت مفید اور جامع انداز میں لکھی گئی ہے۔اس میں آٹ...
عقد استصناع سے مراد یہ ہے کہ کسی سے آرڈر پر سامان تیار کروانا۔منجملہ مالی معاملات میں سے ایک اہم ترین صورت عقد استصناع کی ہے۔اس کے بارے میں اگرچہ نصوص میں بھی اشارات ملتے ہیں، لیکن فقہاء کے بیان کے مطابق اس کی اصل بنیاد عرف وعادت اور تعامل ہے۔یوں تو استصناع بھی عقد معاوضہ ہی کی ایک شکل ہے، لیکن اس عقد کا امتیازی پہلو یہ ہے کہ سلم کی طرح یہ بھی بیع معدوم کی ممانعت سے مستثنی ہےاور مزید ایک اہم بات یہ ہے کہ اس میں عوضین کو ادھار رکھا جا سکتا ہے۔اس لئے معاملات میں اس عقد کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، موجودہ دور میں اسلامی مالیاتی ادارے اس کو تمویل و استثمار کی ایک شکل کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " عقد استصناع سے متعلق بعض مسائل " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کےتیئسویں فقہی سیمینار مؤرخہ1 تا 3 مارچ 2014ء بمطابق 28 ربیع الثانی تا یکم جمادی الاول منعقدہ جامعہ علوم القرآن جمبوسر گجرات انڈیا میں عقداستصناع کے بارے میں پیش کئے گئے علمی، فقہی اور تحقیقی مقالات ومناقشات کے مجموعے کو جمع کر...
سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا کہ آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ جو مال اس کے ہاتھ آیا ہے وہ حلا ل ہے یا حرام(بخاری:2059) دور حاضر میں مال حرام کمانے کی بہت سی ناجائز شکلیں عام ہو چکی ہیں اور لوگ ان کے حرام یا حلال ہونے کے متعلق جانے بغیر انہیں جائز سمجھ کر اختیار کرتے جا رہے ہیں۔جن میں انعامی سکیمیں ،لاٹری،انشورنس،اور مکان گروی رکھنے کی مروجہ صورت وغیرہ ہیں۔۔ زیر تبصرہ کتاب " لاٹری"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے لاٹری کی حرمت،لاٹری کی مختلف شکلیں ،لاٹری کی ابتداء ،مسلم ممالک میں لاٹری کی آمد ،پاکستان میں لاٹری اور لاٹری سے متعلق متعدد دیگر موضوعات پر گفتگو فرمائی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات، تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں، بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشی زندگی کے حوالے سے راہنما اصول مہیا کرتا ہے۔ اسلام نے ہر اس تجارت سے منع کر دیا ہے جس میں بائع یا مشتری میں سے کسی ایک کو بھی دھوکہ ہونے کا اندیشہ ہو۔ زیر تبصرہ کتاب "مچھلی کی خرید وفروخت، فقہ اسلامی کی روشنی میں" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں...
ہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘۔کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے ۔ نبی کریم ﷺ نے تجارت کو بطور پیشے کے اپنایا او رآپ کے اکثر وبیشتر صحابہ کرام کا محبوب مشغلہ تجارت تھا۔ امت مسلمہ کے لیے حض...