پاکستان اس وقت جن بڑے بڑے مسائل سے دوچار ہےان پر ہر پاکستانی پریشان اور خوف وہراس کا شکار ہے۔آئے روز ڈکیتیوں، شاہراہوں پر لوٹ مار، قتل وغارت اور بم دھماکوں کی بھر مار ہے۔حتی کہ اندرون خانہ بھی کوئی شہری محفوظ نہیں ہے۔کیا ان جرائم کو روکنے والا کوئی نہیں ؟پولیس اور دوسرے ادارے کیوں ناکام ہو گئے ہیں۔ان جرائم اور لاقانونیت کے پس پردہ وہ کون سے عوامل اور اسباب ہیں جن کے باعث ان پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے؟ان عوامل میں جہاں معاشرتی اور معاشی اسباب ہیں وہاں جزا وسزا کے تصور کا بھی فقدان ہے اور سب سے بڑا سبب ایک اسلامی ملک پاکستا ن میں اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں سے رو گردانی اور ملکی قانون کی گرفت کا کمزور ہونا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" آفاقی حدود میں قید وبند کا عدم جواز " محترم خالد محمود مسلم صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے پاکستان کے موجودہ عدالتی نظام میں مقدمات کو نمٹانے کی رفتار کا جائزہ لیتے ہوئے اسے انصاف مہیا کرنے کی راہ میں ایک بہت بڑا عیب قرار دیا ہے۔ مولف کے نزدیک عدالتی طریق کار میں تاخیری حربوں نے انصاف کی روح کو مجروح کر رکھا ہے اور یہ نظا...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے ا ن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا کہ آپ کے فیصلے تسلیم نہ کرنے والوں کو اسلا...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہ...
اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے، اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے، یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا،بقول ڈاکٹرمحمود احمدغازی کے:”اسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے...
شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری نے ادیان باطلہ کے علاوہ بھی ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ زیر نظر رسالہ ’’ اسلام اور برٹش لاء‘‘شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا تحریر کردہ ہے۔یہ رسالہ مولانانے...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور جدید سیاسی وعمرانی افکار"علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے استادمحترم ایس ایم شاہد صاحب کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے اسلام اور جدید سیاسی وعمرانی کا موازنہ کرتے ہوئے اسلام کی روشن تعلیمات کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش...
ایک زندہ انسانی وجود کو جتنی ضرورت آکسیجن کی ہوتی ہے تقریبا اتنی ہی ضرورت نفاذ اسلام میں قیام عدل کی ہے۔ کیونکہ قیام عدل کے بغیر اسلامی نظام کا کوئی بھی جز اپنی صحیح صورت میں نشو و نما نہیں پا سکتا ہے۔ اسی لئے قرآن مجید اور سنت رسول اللہ ﷺ میں عدل کو قائم کرنے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔پاکستان میں عدل قائم کرنے کے راستے میں بے شمار دشواریاں اور رکاوٹیں ہیں۔ان رکاوٹوں میں سے سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ابھی تک وہ ادارے صحیح معنوں میں قائم نہیں ہو سکے ہیں جن کے توسط سے اسلام کا حقیقی نظام عدل قائم کیا جا سکے۔ یہ کام قدرے صبر آزما اور دیر طلب بھی ہے ،اگر کوئی چاہتا ہے کہ چند مہینوں میں یہ کام ہو جائے تو اس کی یہ خواہش درست نہیں ہے۔تاہم اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس کا م کو کٹھن سمجھ کر ہمت ہی ہار دی جائےاور کسی قسم کی پیش رفت ہی نہ کی جائے۔کام کرنا ہوگا اور محنت کرنا ہوگی ان شاء اللہ جلد یا بدیر کامیابی حاسل ہوگی۔ ایک وقت وہ بھی تھا کہ جب مسلمان قاضی اپنے حکمرانوں کے خلاف بھی فیصلے صادر فرما دیا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام اور جمہوریت، جج...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام میں عدل کے ضابطے‘‘ امام ابن قیم کی معروف کتاب ’’الطرق الحکمیۃ فی السیاسۃ الشرعیۃ‘‘ کااردوترجمہ ہے۔ اس کتا ب میں امام صاحب نےشرعی سیاست ،اسلامی نظام حکومت اور نظام حکومت اور نظام عدل ، اسلام کا عدالتی طریقہ کار ، اسلامی ضابطہ ہائے عدل وانصاف ، شرعی مناہج قضا جیسی مباحث کو بہترین اندا...
لفظ ٹارٹ لاطینی زبان کےلفظ TORTUM سے ماخوذ ہے جس کے معنی ٹیڑھے کے ہیں ۔ٹارٹ سے مراد کسی ایسے فرض کی خلاف ورزی ہے جو کسی معاہد ےکی بنا پر عائد نہ ہو او رجس کےنتیجے میں کسی ایسے قطعی فرض کی خلاف ورزی ہو جس کا کوئی دوسرا شخص حق دار ہو یا کسی شخص کے کسی محدود ذاتی، شخصی ، خانگی حق کی خلاف ورزی کی وجہ سےخاص نقصان پہنچے یا اس خلاف ورزی کی وجہ سے عام افراد کو نقصان پہنچے۔فقہ اسلامی میں ٹارٹ کا متبادل لفظ جنایہ ہے اور جنایہ سےمرادایسا گناہ اور جرم ہےجس کے کرنے سے انسان پر اس دنیا میں سزا یا قصاص واجب ہوجاتاہے اور آخرت میں بھی مستحق عذاب ہوتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں قانون ٹارٹ کا تصور‘‘ جناب ڈاکٹر علی خان نیازی کی کاوش ہے۔ جس میں انہوں نے قانون ٹاٹ کے تصور کو فقہ اسلامی اور جدید قوانین کی روشنی میں تفصیلاً بیان کیا ہے۔(م۔ا)
اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام مسلمانوں کو تمام معاملات میں مشورہ کرنے کا حکم دیتا ہے تاکہ بعد میں پشیمانی اور ندامت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور نبی اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ارشاد ربانی ہے " وَ...
اسلام ایک روحانی تہذیب کا علمبردار ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس نے اداروں کے قیام وبقاء پر انحصار نہیں کیا، اور اس امر کی ضرورت محسوس نہیں کی کہ کسی مخصوص تمدنی ہیئت کو محفوظ رکھا جائےیا کسی خاص تہذیبی مظہر کو اجاگر کیا جائے۔اسلام نے شوری کا حکم دیا ہے ، لیکن شوری کی ہیئت کا تعین لوگوں کے بدلتے ہوئے حالات اور ان کے مصالح پر چھوڑ دیا ہے۔اسی طرح اسلام نے عدل وانصاف اور قضاء کے زریں اصول عطا کئے لیکن داد رسی کا کوئی خاص طریقہ لازم نہیں کیا کہ عدلیہ کا ادارہ کس طرح تشکیل پائے،عدلیہ کے ذیلی ادارے کون کونسے ہوں؟پولیس عدلیہ کے ماتحت ہو یا انتظامیہ کے؟اسلامی نظام حکومت میں تمام امور قرآن وسنت کی ہدایات کی روشنی میں انجام دئیے جاتے ہیں اور پورے نظام کی اساس امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر استوار ہوتی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنی...
قرآنِ حکیم میں انتظامی امور کے لیے تدبیر کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے جیسے سورۃ ’’ الرعد‘‘ اور سورۃ ’’ یونس‘‘ اور ’’ السجدۃ‘‘ میں ’’ یدبر الامر‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ۔ انتظامی اداروں کےاختیارات کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے انتظامی یا قانون ادارت کی بڑی اہمیت ہے ۔کیونکہ اس طرح عوام الناس کےحقوق کی بھی بطرز احسن پاسبانی ہوجاتی ہے۔ یہ عظمت اورخصوصیت دینِ اسلام کو ہی حاصل کہ شروع اسلام سے ہی انتظامی قوانین واضح کردئیے گئے تھے۔نبی اکرم ﷺ نےولایت مظالم جیسےادارے کا سنگ بیناد رکھا۔ اس لحاظ سےحضور اکرم دنیا کےپہلے محتسب ہیں ۔لہذااہل مغرب کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ احتساب کا نظام سویڈن میں 1809ء میں پہلی دفعہ قائم کیا گیا ۔نبی کریم ﷺ نےایسے انتظامی قوانین مقرر فرمائے کہ جس کی نظیر دنیا میں نہیں ملتی حتی کہ ماضی قریب کے ترقی یافتہ ممالک امریکہ اور انگلینڈ میں 19ویں صدی کے اواخر تک نظام ادارت یا قانون ادارت کا تصور مکمل طورپر نہیں تھا۔ زیر نظر کتا ب’’ اسلام کا انتظامی قانون ‘‘...
دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالی کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کے نظریہ کومغربی اصطلاح میں سیکولرازم بھی کہا جاتا ہے، جو کلیسا کے منحرف دین کے خلاف یورپ کی الحادی بغاو...
عربی زبان میں شوریٰ کے معنیٰ اشارہ کرنا، مشورہ کرنا، اظہار رائے کرنا اور غور و خوض کرنا اور عربی لغت میں شہد کو چھتے سے نکالنے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔یعنی جن امور کے متعلق قرآن وسنت میں واضح تصریح موجود نہ ہو امت مسلمہ ان پر آزادانہ رائے زنی کے ذریعے فیصلہ کرے تو اس کو شوریٰ کہتے ہیں۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور حضور اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ارشاد ربانی ہے’’ وَشَاوِرْھُمْ فِي الْاَمْرِ ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ (آل عمران: ١٥٩ ) ‘‘ عہد نبوی اور عہد صحابہ میں کئی ایک باہمی مشورہ کی مثالیں مو جود ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’اسلام کا شورائی نظام ‘‘ جناب اختر حجازی صاحب کی مرتب کردہ ہے ۔ موصوف نے مولانا جلال الدین انصر عمری کی نگارشات کو اس میں حسن ترتیب سے جمع کیا ہے اس میں انہوں نے اسلامی اجتماعیات کے اس اصول مشاورت کو پیش کر کے م...
قَسامَت کا مطلب یہ ہے کہ کسی جگہ مقتول پایا جائے اور قاتل کا پتہ نہ ہو اور اولیائے مقتول اہل محلہ پر قتل عمد یاقتل خطا کا دعویٰ کریں اور اہل محلہ انکار کریں تو اس محلے کے پچاس آدمی قسم کھائیں کہ نہ ہم نے اس کو قتل کیا ہے اور نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔اسلامی شریعت میں انسانی جان کی حرمت اور تحفظ کے لیے جو احکام وضع کیے گئے ہیں قانون قسامت ان میں سے ایک ہے جو کہ دراصل جرمِ قتل کے ثبوت سے متعلق ہے جب قاتل نامعلوم ہو اور اس سلسلے میں کوئی ثبوت نہ ہوں۔حافظ حبیب الرحمٰن صاحب کی زیر نظر کتاب ’’اسلام کا قانون قسامت‘‘اسی موضوع سے متعلق فقہی آرا کے جائزے پر مشتمل ہے۔اسلام کا نظام عقوبات ہر لحاظ سے جامع ،ہمہ گیر اور شریعت کے مقاصد سے ہم آہنگ ہونے کے ساتھ ساتھ تمام جدیدترین آراء اور جملہ ترقی یافتہ اصول ونظریات کو اپنے دامن میں رکھنے کے باوجود جدید قوانین کا مقام ومرتبہ اسلامی قانون کےمقابلہ میں انتہائی پست اورکمزور ہے ۔لیکن بدقسمتی سےاسلام کے قانون فوجداری سے ناواقفیت کی وجہ...
اسلام اللہ کا وہ بہترین اور پسندیدہ مذہب ہے جو قیامت تک ساری دنیا کے لیے رشدوہدایت کا سبب ہے‘ وہی ذریعہ نجات ہے‘ رضائے الٰہی کا سبب ہے۔ اس عظیم کا مذہب کا مرجع ومصدر اور اس کی بنیادوہ وحی الٰہی ہے ۔ اوریہی ضابطۂ حیات ہے‘ قرآن وحدیث سے ہمیں اعمال پر محاسبہ کرنے کا واضح اشارہ ملتا ہے اور احادیث مین ایمان کے ساتھ احتساب کا ذکر بھی ملتا ہے۔ اسلامی نظام زندگی میں عدل وانصاف کویقینی بنانے اور معاشرے کو منظم ومستحکم کرنے کے لیے بہت سے ادارے متعارف کروائے گئے جن میں سے ایک ادارہ احتساب ہے۔محاسبہ انفرادی ہو یا اجتماعی‘ اصلاح معاشرہ اور قیام عدل کے لیے نہایت ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں اسی موضوع( حسبہ/محاسبہ) کو زیر بحث لایا گیا ہے۔امام ابن تیمیہ نے سب سبے پہلے الحسبہ فی الاسلام کے عنوان سے کتاب مرتب کی اور اس میں تمام ضروری ابحاث کو جمع کر دیا۔یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں تالیف کی گئی جس کا شریعہ اکیڈمی نے اردو ترجمہ کیا اور ترجمہ نہایت سلیس اور عام فہم ہے۔ اس میں منقول احادیث وآثار کے واضح حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں ا...
اسلام کا نظام ِ حکومت سیاسی دنیا کےلیے ناموسِ اکبر ہے حاکمیت کی جان ہے ۔ اسلامی نظام حکومت کا مآخذ اللہ کاآخری قانون ہے۔تمام برائیوں کا خاتمہ کرتاہے اور تمام بھلائیوں کاح کم دیتا ہے جو انسان ِ کامل کو اللہ تعالیٰ کا نائب بناتا ہے۔ اوراسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی کہتے ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو ح...
اسلام کا نظام ِ حکومت سیاسی دنیا کےلیے ناموسِ اکبر ہے حاکمیت کی جان ہے ۔ اسلامی نظام حکومت کا مآخذ اللہ کاآخری قانون ہے۔تمام برائیوں کا خاتمہ کرتاہے اور تمام بھلائیوں کاحکم دیتا ہے جو انسان ِ کامل کو اللہ تعالیٰ کا نائب بناتا ہے۔ اوراسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی &n...
قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ متعدد اسلامی ملکوں میں احیائے اسلام‘ تجدید دین اور نفاذ اسلام کی کوششیں ہوئی اور ہوتی رہیں گی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں اسلام کی تجدید اور نفاذ کے حوالے سے تمام تحریکات کو کتاب کی زینت بنایا گیا...
اس وقت عالم اسلام کی جو مجموعی صورت حال ہے کسی بھی صاحب فکر ونظر سے مخفی نہیں‘ ایک زبردست کشمکش ہے جو اسلامیت اور مغربیت‘ اسلامی معاشرت اور مغربی تہذیب کے درمیان چل رہی ہے۔ امریکی استعمار اور سرمایہ داری کا تسلط اسلامی ممالک پر روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ افغانستان اور عراق کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جس پر امریکی استعمار کی بھر پور توجہ مرکوز ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ 2001ء کے بعد پاکستان کی آزاد حیثیت ختم ہو چکی ہے اور پاکستان امریکی کالونی میں تبدیل ہو چکا ہے‘ مگر 2008ء کے انتخابات کے دوران اور بعد میں امریکا نے براہِ راست پاکستانی اداروں میں جس طرح دھمکی‘ دھونس‘ مراعات اور پر کشش پیکج پیش کر کےپاکستانی سیاست کو اپنے ڈھب پر لانے کی کوشش کی ہے وہ ہماری آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ امریکا ایک طرف جہاں پاکستانی معاشرے کو تیزی کے ساتھ مکمل طور پر سیکولرائز کرنے کی طرف گامزن ہے وہیں اس کی خصوصی توجہ استعمار کے خلاف کسی بھی سطح پر مزاحمتی کردار ادا کرنے والی تحفظ وغلبۂ دین کی تحریکات بھی ہیں اور امریکا کے اس میں بہت سارے مقا...
اسلام انسانی مساوات، اخوت اور ہمدردی کا مذہب ہے۔ اسلام دنیا میں اﷲ تعالیٰ کے آخری اور مکمل پیغام کی صورت میں دنیا کے سامنے آ چکا ہے۔ اسلام کے اصولوں نے ہر مسلمان کو یہ سکھایا ہے کہ وہ بلا لحاظ رنگ و نسل اپنے پڑوسیوں اور اقلیتوں کی حفاظت کرے اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مسلمانوں کو غیر مذاہب کے لوگوں کے لیے رواداری کا سلوک کرنے کی تلقین کی ہے بلکہ انھیں یہ بھی حکم دیا ہے کہ ان کی حفاظت میں غیر مسلموں کی جو عبادت گاہیں ہیں ان کا تحفظ ان کا فرض ہے۔اسلام کی خصوصیت اور وصف یہ ہے کہ وہ دین رحمت ہے، دین حیات ہے، دین انسانیت ہے، دین الٰہی ہے، دین معرفت ہے، اس بنا پر اگر اسلام ان موضوعات کا نام ہے تو یہ حقیقت بھی بالکل واضح ہے کہ معاشرے میں ہر مذاہب اور فرقے کے انسان رہتے ہیں اور اکثر اوقات انسان کا ایک دوسرے سے واسطہ رہتا ہے، انسان معاشرے سے کٹ کر نہیں رہ سکتا۔غیر مسلموں کے لیے ہمارے دین اسلام میں کتنی رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم ہے، اس بات کا اندازہ کرنا ہو تو نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ پر ایک نظر ڈالیں، ساری شکایتیں دور ہو جائیں گی۔ آپؐ نے غیر مسلموں کے ساتھ جو احس...
"اسلام" امن وسلامتی اور صلح وآشتی کا نام ہے۔جو شخص نبی کریم ﷺ کی لائی ہوئی شریعت پر عمل کرتا ہے اسے مسلمان کہا جاتا ہے۔اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرت...
اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی کہتے ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔اسلام نے اپنی پوری تاریخ میں ریاست کی اہمیت کوکبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔انبیاء کرام وقت کی...
اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین اسلام دینِ امن وسلامتی ہے اور یہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد کو ،خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور رنگ و نسل سے ہو ، جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت عطا کرتا ہے ۔ ایک اسلامی ریاست میں آباد غیر مسلم اقلیتوں کی عزت اور جان و مال کی حفاظت کرنا مسلمانوں پر بالعموم اور اسلامی ریاست پر بالخصوص فرض ہے ۔ غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ جس انداز میں عہد رسالت مآب ﷺاور عہد خلفاے راشدین میں کیا گیا اس کی نظیر پوری انسانی تاریخ میں نہیں ملتی. حضور ﷺنے اپنے مواثیق، معاہدات اور فرامین کے ذریعے اس تحفظ کو آئینی اور قانونی حیثیت عطا فرما دی تھی۔جس کی تفصیلات کتب تاریخ وسیر اورکتب فقہ میں موجود ہے ۔ زیر نظرکتاب ’’اسلامی ریاست اور غیرمسلم شہری ‘‘ ڈاکٹر حافظ محمد سعد اللہ(ایڈیٹر شبعہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی ،لاہور ) کے جامعہ پنجاب میں ڈاکٹریٹ کے لیے پیش کے گئے تحقیقی مقا...
اسلام خدا کی طرف سے آخری دین اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام خدا کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ اُس وحی خداوندی کی روشنی میں فطرت کی قوتوں کو مسخر کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لایا جائے۔اُس ضابطہ حیات پر کامل ایمان لاتے ہوئے قوانینِ خداوندی کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کرنے کا نام اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے جو نظام اور قانون دیا ہے اس کا نام اسلام ہے۔ اس نظام زندگی کی رہنمائی انبیا اکرام کی صورت میں جاری رہی اور حضور پاک ﷺ پر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔اور جو ریاست حکومت الہیہ کی شرائط پوری کرتی ہے وہی اصل میں اسلامی ریاست کہلاتی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلامی ریاست‘‘مولانا امین احسن اصلاحی مدرسہ فراہی کے ایک جلیل القدر عالم دین ، مفسر قرآن اور...