مغربی تہذیب اور افکار و نظریات کی مشرق میں آمد کے بعد مسلمانوں کے اندر بالخصوص بنیادی طور پر تین طرح کے طبقات آئے ہیں ۔ پہلا وہ جو مغربی فکر و تہذیب کی مکمل تردید کرتا ہے اور دوسرا وہ جو مکمل تائید کرتا ہے اور تیسرا اور آخری گروہ ان لوگوں کا ہے جو پیوند کاری کرتا ہے ۔ مغرب کے ان گوناگو افکار و نظریات اور تہذیب و تمدن کی دنیا میں ایک جمہوریت بھی ہے چناچہ اس کے بارے میں فطری طور پر مذکورہ بالا تین طرح کی ہی آراء سامنے آئی ہیں ۔ بعض لوگ جمہوریت کی بالکلیہ تردید ، بعض تائید اور بعض بین بین رائے اپناتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ اس سلسلے میں زیر نظر کتاب اول الذکر گروہ کی نمائندگی کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے ۔ فاضل مصنف نے زیر بحث کتاب میں جہاں جمہوری نظام کے مفاسد کا ذکر کیا ہے وہاں ساتھ ساتھ بالخصوص ان لوگوں کی آراء اور دلائل کو چھانٹے کی کوشش کی ہے جو مسلمانوں میں سے جمہوریت کی حمایت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ اگر غیرجانبدارنہ طور پر دیکھا جائے تو کتاب اپنے اندر کئی ایک حقائق کو بھی سموئے ہوئے ۔ اللہ ہماری صحیح رہنمائی فرمائے ۔ آمین۔(ع۔ح)
ملا عبدالسلام ضعیف طالبان دور حکومت میں پاکستان میں افغان سفیر تھے ،لیکن نائن الیون کے بعد طالبان کے حکومت کے خاتمہ کے ساتھ ہی پاکستانی حکمرانوں نے بغیرتی کا لبادہ اوڑھا،شرم وحیا کی چادر تار تار کی اور سفلت اور کمینگی کے اس درجہ کو جا پہنچے کہ ڈالروں کی خاطر اپنے ہی ہم دین وہم وطن افراد کی بیوپاری شروع کر دی ۔اور نیٹو اور امریکہ کے مطالبات پر عرب وافغان مجاہدین اور پاکستانی درد دل رکھنے والے افراد کو قندھار جیل اور گوانتاناموبے جیسے بدنام ترین عقوبت خانوں میں جھونکنا شروع کیا۔حتی کہ سفیروں کا تحفظ جو ازلی اور بین الاقوامی قانون ہے اسے بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے ملا عبدالسلام ضعیف افغان سفیر کو امریکہ کے حوالے کر دیا اور انہیں شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ملا موصوف نے زیر نظر کتاب میں امریکیوں کے قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک ،مغرب کی اسلام دشمنی اور پوری دنیا پر عیسائیت کے غلبہ کی فکر کو کھول کر بیان کیا۔اور مغرب کا اصل کردار ،اسلام کی بیخ کنی اور اہل اسلام کی تذلیل پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ۔زیر تبصرہ کتاب میں امریکہ ویورپ کا مکروہ چہرہ اور مذموم عزائم کی قلعی کھول دی ہے...
ہندوستان دنیا کا قدیم ترین ملک ہے ۔ اس ملک کوو ہی قدامت حاصل ہےجو دنیا کے کسی پرانے سے پرانے ملک کو حاصل ہوسکتی ہے۔ ہندوستان کےبارے میں مؤرخوں کی رائے ہے کہ اس ملک کی تہذیب او ر تمدن یونان سے بھی قدیم ہے۔ہندوستان ابتداء ہی ایک نہایت زرخیز ملک ہے ۔ لیکن اس کی زرخیزی اس ملک کے باشندوں کےلیے ہمیشہ مصیبت بنی ر ہے ۔ چنانچہ ہندوستان کے گرد وپیش جب بھی کسی قوم کو ذرا بھی اقتدار حاصل ہوا وہ ہندوستان پر چڑھ دوڑی تاکہ ہندوستان کی زرخیزی سے مالا مال ہو سکے ۔ ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے،...