مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی (1909۔1987)ضلع امرتسر کے ایک گاؤں’’ بھوجیاں‘‘ میں 1909ءکوپیداہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی میاں صدرالدین حسین اور مقامی علماء کرام سے حاصل کی ۔اس کےبعد پندرہ سولہ برس کی عمر میں مدرسہ حمیدیہ ،دہلی میں داخل ہوئے او روہاں مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی اور ابوسعید شرف الدین دہلوی سے بعض متداول درسی کتب اور حدیث کا درس لیا ۔بعد ازاں لکھو کے اور گوندالانوالہ کے اہل حدیث مدارس میں علوم دینیہ کی تکمیل کی جہاں مولانا عطاء اللہ لکھوی اور حافظ محمد گوندلوی ان کے اساتذہ میں شامل تھے ۔مولانا نے عملی زندگی کاآغاز اپنے گاؤں کے اسی مدرسہ فیض الاسلام میں بطور مدرس کیا جس میں انہوں نے خود ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی ۔لیکن چند ماہ قیام کے بعد گوجرانوالہ تشریف گئے او رمختلف مدارس میں تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے ۔سالانہ تعطیلات گزارنے...
زیر نظر کتاب ’’ الإبداع شرح خطبة حجة الوداع‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن محمد بن حمید رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ شیخ موصوف نے یہ کتاب اراکین مجلس رابطہ عالم کی خواہش پر 48 سال قبل 1972ء میں تصنیف کی ۔شیخ نے اس کتاب میں خطبۃ حجۃ الوداع کے معانی اور مقاصد جلیلہ کی وضاحت کرتے آسان اسلوب میں واضح فقرات میں خطبہ کی تشریح پیش کی ہے ۔مولانا محمد رفیق اثری حفظہ اللہ (شیخ الحدیث دار الحدیث محمدیہ (جلالپور پیروالہ) نے اردان طبقہ کے لیے آسان فہم انداز میں اس کا سلیس اردو ترجمہ کیا ہے ۔ چالیس سال قبل 1979ء میں دار العلوم محمدیہ ، جلالپور پیروالہ نے پہلی بار اسے شائع کیا ۔ بعد ازاں بیس سال قبل محمد افضل الاثری صاحب کی نظرثانی کے ساتھ مکتبۃ السنۃ،کراچی نے اسے شائع کیا ۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین)(م۔ا)
اس دنیا میں بہت سےبڑے بڑے نامور آدمی پیدا ہوئے اور انہوں نے بہت کارہائے نمایاں سر انجام دئیے لیکن ساری دنیا جانتی ہے کہ ان میں ہر ایک کا دائرہ محدود تھا او ران میں کسی کی زندگی ایسی نہیں تھی کہ جو ہمیشہ سارے عالم کے انسانوں کے لیے نمونہ بن سکے اگر کوئی بہت اچھا فاتح تھا تو ظلم سے اس کادامن پاک نہ تھا ،اگر کوئی اچھا مصلح اور معلّم ِاخلاق تھا تو قائدانہ صلاحیت او راخلاقی جرأت سے محروم تھا روحانیت کا دلدادہ تھا تو عملی زندگی سے نا آشنا او ر دنیاکے نشیب وفراز سے بے خبر تھا ۔صرف نبی کریم ﷺ کی ایسی ذات ہے کہ جو عام اجتماعی دائرہ سےلے کر زندگی کے چھوٹے سے چھوٹے گوشے تک اس میں ہر چیز کے لیے قیامت کے لیے رہنمانی موجود ہے نبی کریم ﷺکی سیرت پر عہد نبوی سے لے کر آج تک بے شمار لکھنے والوں نے مختلف انداز میں...
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ ر سالت سے سوال کرنے اور اس سوال کاجواب دینے کےادب آداب بھی سکھلائے ہیں ۔کتب فقہ وحدیث میں یہ بحثیں موجود ہیں او رباقاعدہ آداب المفتی والمستفتی کے نام سے کتب بھی لکھی گئیں ہیں اب عصر حاضر میں تو مفتی کورس بھی کروائے جاتے ہیں۔ ہر دور میں فتاویٰ کےاثرات دیر پار ہے ہیں ۔فتاوی کےاثرات کبھی کبھی تاریخ ساز ہوتے ہیں ۔ہندوستان میں شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کے فتوےکاہی اثر تھا کہ سید احمد شہید اور شاہ اس...
انسان کی پیدائش کا مقصد رب العا لمین کی عبادت کرنااور صراط مستقیم پر گامزن رہناہے۔ اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے رب العالمین نے روز اول سے ہی ہر دور میں انبیاء کو دنیا میں بھیج کر لوگوں کو رب العالمین کی بندگی اور اطاعت الٰہی کا درس دیا۔ اب چونکہ آپﷺ کی بعثت کے بعد سلسہ نبوت ختم ہوچکاہے، اور معاشرہ کی اصلاح کرنا علماء کی ذمہ داری ہےکہ لوگوں کو اپنا مقصد حیات یاد دلاتے رہیں، پس اسی مقصد حیات کی تذکیر کے لیے زیرہ تبصرہ کتاب ’’بس یہی دل‘‘ میں فاضل مصنف ابو یحی نے اس موضوع کو قلم بند کیا ہے، جوکہ دراصل ان کے لکھے ہوئے مختلف مضامین پر مشتمل ہے، اور ا ن مضامین کو کتابی شکل میں لکھنے سے ان کا مقصد لوگوں کے اندر ایسی شخصیت کو پیداکرنا ہے جس کے لیے خدا کی ذات،صفات اور اس کی ملاقات زندگی کا سب سے اہم موضوع بن جائے اور جو بد ترین حالات میں بھی امید کے ساتھ جینا سیکھ لے۔ یہی وہ صفات ہیں جو کسی شخصیت کو اللہ تعالیٰ کی مطلوب شخصیت بناتی ہیں۔ یہی وہ شخصیت ہے جسے قرآن قلب سلیم کہتاہے اور جس کا بدلہ جنت کی ختم نہ ہونے والی ابدی زندگی ہے۔ آخر میں ہم ال...
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی 25جون 1957ء کو حضرو، ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ آپ نےتین سے چار ماہ میں قرآن مجید حفظ کیا ۔ دینی علوم کے حصول کے لیے جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں داخل ہوئے اور سند فراغت حاصل کی ۔وفاق المدارس السلفیہ سے الشھادۃ العالمیہ بھی حاصل کی ۔نیز آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے اسلامیات اور عربی میں ایم اے بھی کیا تھا۔آپ اپنی مادری زبان ہندکو کے ساتھ ساتھ کئی ایک زبانوں پر دسترس رکھتے تھے۔ آپ کو علم الرجال سےبڑی دلچسپی تھی۔مولانا سید محب اللہ شاہ راشدی ،مولانا سیدبدیع الدین شاہ راشدی ،مولانا عطاءاللہ حنیف بھوجیانی ،مولانا حافظ عبدالمنان نورپوری وغیرہ جیسے عظیم علماء سے آپ کو شرف تلمذ حاصل تھا۔علم الرجال اور احادیث کی تحقیق وتخریج میں آ پ کی رائے کو سند کی حیثیت حاصل تھی ۔ شیخ نے متعدد علمی و تحقیقی تصانیف کی صورت میں علمی ورثہ چھوڑا ۔اور اس کےعلاوہ کتب احادیث پر تحقیق و تخریج کا کام بھی کیا۔ اور موصوف&n...
’تحقیقی، اصلاحی اور علمی مقالات‘ دراصل محترم حافظ زبیر علی زئی کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو مختلف مواقع پر رسائل و جرائد کی زینت بنتے رہے۔ کتاب میں متنوع موضوعات پر تفصیلی ابحاث موجود ہیں خصوصاًعقائد، عبادات، سیر و التاریخ اور اسماء الرجال جیسے موضوعات پر سیر حاصل مباحث شامل کی گئی ہیں۔ محترم مصنف چونکہ دفاع حدیث اور خدمت مسلک اہل حدیث کے جذبے سے سر شار ہیں اس لیے انہوں نے حدیث یا اہل حدیث کے خلاف اعتراضات کرنے والوں کو دندان شکن اور مسکت جوابات سے نوازا ہے۔ کتاب کی دوسری اور تیسری جلد عقائد، مسلک اہلحدیث کی حقانیت ، نماز کے بعض مسائل اور تحقیق الروایات جیسے موضوعات کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہےاس کے علاوہ ایک بریلوی عالم کے جواب میں لکھے گئے ایک رسالے کو بھی کتاب میں شامل کر دیا گیا ہے۔
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام...
مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح ’سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع شروع میں مولانا مودودی کی تحریروں سے متاثر ہوکر 1949ء میں جماعت اسلامی ہند میں شامل ہوئے لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولاناموصوف تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں جو اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں۔مولانا کی تصنیفات میں ایک کتاب تفسیر ’’ تذکیر القرآن ‘‘ بھی ہے ۔ اُن کی تحریروں میں مکالمہ بین المذاہب ،اَمن کابہت زیادہ ذکر ملتاہے اوراس میں وعظ وتذکیر کاپہلو بھی نمایاں طور پر موجود ہے ۔لیکن مولانا صاحب کے افکار ونظریات میں تجدد پسندی کی طرف میلانات اور رجحانات بہت پائے جاتے ہیں اُنہوں نے دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے جو ان سے پہلے کسی نے ...
خطبہ حجۃ الوداع کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔خطبہ حجۃ الوداع بلا شبہ انسانی حقوق کا اولین اور مثالی منشور اعظم ہے۔حجۃ الوداع میں نبی کریم ﷺ کی تقریر اور نصیحتیں بے شک بہت اہم اور بنیادی ہیں آپ نےاس میں مذہبِ اسلام کےاصول ، بھلائی کی باتیں اور اچھے اخلاق کو بہت کھلے اور نصیحت بھر ے الفاظ میں بیان فرمایا کیونکہ آپ کو جامع بات انوکھی حکمتیں مکمل خیرخواہی، حسنِ بیان اچھے الفاظ اور فصیح کلام سے نوازا گیا تھا۔ نبی کریم ﷺ کے خطبا ت میں یہ آخری خطبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے اس خطبہ کی تشریح وتوضیح پر مستقل کتب موجود ہیں ۔نبی کریمﷺ نے اس خطبہ حجۃ الوواع کے موقع پر صحابہ کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: یہ میری تم سے آخری اجتماعی ملاقات ہے،شاید اس مقام پر اس کے بعد تم مجھ سے نہ مل سکو۔تو نبی کریم ﷺ اس کے بعد ذوالحجہ کا مہینہ آنے سے قبل ربیع الاول میں ہی اپنے حقیقی سے جاملے ۔ محترم جناب شیخ عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر نےزیر نظر کتاب ’’...
رب کائنات نے ہر دور میں فرعون کے لئے موسی کو پیدا فرمایا ہے۔جہاں بڑے بڑے ظالم ،جابر اور غاصب آئے جو اسلام کے پودے کو کاٹنا بلکہ جڑ سے اکھاڑنا چاہتے تھے،وہاں اسلام پر اپنی جان ،مال ،وطن ، اولاد اور سب کچھ قربان کر کے اسلام کی شمع کو روشن کرنے والے بھی سر پر کفن باندھے میدان کار زار میں موجود تھے۔ایسے معززین ،مکرمین اور خادمین اسلام میں سے ایک روشن نام شیخ العرب والعجم ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی کا بھی ہے۔آپ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ متعدد کتب کے مصنف اور مولف ہیں،جو عربی ،اردو اور سندھی میں لکھی گئی ہیں۔اہل علم بخوبی جانتے ہیں کہ شاہ صاحب کی پیش کردہ تحقیق کو آسانی سے رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔زیر نظر کتاب (حق وباطل عوام کی نظر میں)بھی آپ کے بے شمار شہ پاروں میں سے ایک جوہر نایاب ہے،جو آپ کے ایک خطبے کا خلاصہ ہے۔اس میں شاہ صاحب نے دلائل وبراہین سے یہ ثابت کیا ہے کہ جماعت حقہ صرف وہی جماعت ہے جو قرآن وسنت کی بنیاد پر قائم ہے۔وہی اصل اور عہد رسالت سے چلی آرہی ہے۔دیگر تمام تمام جماعتیں اور مسالک جو اپنے آپ کو دیگر اماموں کی طرف منسوب ک...
قرآنِ مجید وہ عظیم کتاب ہے ،جسے اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی رُشد و ہدایت کیلئے نازل فرمایا ہے۔ نبی کریم ﷺ ، صحابہ کرام ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین سے لے کر آج تک ہر دور میں اہل علم مفسّرین اس کی مشکلات کو حل کرتے اور اس کی گتھیوں کوسلجھاتے چلے آئے ہیں۔ہر دَور میں مفسرین کرام نے خصوصی ذوق اور ماحول کے مطابق اس کی خدمت کی اور تفسیر کے مخصوص مناہج اور اصول اپنے سامنے رکھے۔ پیش نظر"حمید الدین فراہی اور جمہور کے اصول تفسیر" حافظ انس نضر مدنی کا پی ایچ ڈی کے لیے لکھا جانے والا مقالہ ہے۔ محترم حافظ صاحب امتیازی حیثیت میں فاضل مدینہ یونیورسٹی ہونے کے ساتھ ساتھ ’مجلس التحقیق الاسلامی‘اور ’کتاب ونت ڈاٹ کام‘ کے انچارج ہیں۔ موصوف جہاں طلباء جامعہ لاہور الاسلامیہ کو علم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں وہیں متنوع علمی و تحقیقی کاموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ آپ کی خداد صلاحیت...
مولانا ابوالکلام آزاد کو اللہ تعالیٰ نے تحریر و تقریر کی بیش بہا صلاحیتوں سے مالا مال کیا۔ اس کا ایک سرسری اندازہ اس سے کیجئے کہ مولانا نے پندہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ ’لسان الصدق‘ جاری کیا جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بہت تعریف کی۔ مولانا موصوف بیک وقت عمدہ انشا پرداز، جادو بیان خطیب، بے مثال صحافی اور بہترین مفسر قرآن تھے۔ اگرچہ مولانا سیاسی مسلک میں کانگریس کے ہمنوا اور ہندوستان کے بٹوارے کے زبردست مخالف تھے لیکن ان کے دل میں مسلمانوں کا درد ضرور تھا۔ پیش نظر کتاب مولانا ابو الکلام آزاد کی جادو بیانی کو تحریری صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ اس میں مولانا کی 1914ء سے لے کر 1948ء تک کی اہم تقریروں کو جمع کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی ورق گردانی سے مولانا کی وسعت نظر، اپنے مفہوم کو موزوں ترین الفاظ میں بیان کرنے کی قدرت اور مفکرانہ طریق استدلال کا حقیقی اندازہ ہوگا۔ مولانا اگرچہ ایک خاص فقہی مسلک سے متعلق رہے لیکن ان کی بیشتر تقاریر مسلکی منافرت سے پاک نظر آتی ہیں۔ عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ بعض حضرات کی زبردست تقریریں بھی جب کاغذ پر منتقل ہوتی ہیں تو اس کی چاشنی اور دلپذیری خ...
قرآن حکیم‘ رب کائنات کا اپنے بندوں کے نام پیغام عظیم ہے۔ اس کا پڑھنا کارِ ثواب‘ سمجھنا باعث ہدایت اور عمل کرنا ذریعہ نجات ہے۔ ملت اسلامیہ کے زوال وانحطاط کے اسباب میں سے ایک اہم سبب کتاب الٰہی سے اعراض اور پیغام ربانی سے انحراف بھی ہے۔ امت مسلمہ کے عروج واستحکام‘ عظمت رفتہ کی بحالی اور دنیوی واُخروی کامیابی کے لیے قرآنی فہمی انتہائی ضروری ہے۔ ہماری اعتقادی بے راہ روی اور عملی خرابیوں کی بنیادی وجہ بھی قرآنی احکام سے بے خبری‘ الٰہی فرامین سے لا علمی اور آسمانی ہدایت سے بے اعتنائی ہے۔ آج اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ عوام کوقرآنی حقائق ومعارف سے آگاہ کیا جائے۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر تالیف کی گئی ہے۔ اس میں قرآنی مجید میں موجود آیات توحید میں سے ایک آیت‘ آیۃ الکرسی کے نام سے مشہور ہے اس کے خطبات کو بیان کیا گیا ہے۔ فضائل سے لے کر اس کے سب اور وجہ تسمیہ نیز ہر ایک موضوع کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ حوالہ جات کا خاص اہتمام ہے اور حوالہ ساتھ...
خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔الشیخ صالح بن محمد آل طالب کو 28شعبان 1423ھ میں مسجد حرام میں امام مقرر کرنے کا شاہی فرمان جاری ہوا۔ نماز عصر ان کی پہلی نماز تھی، جس کی انہوں نے امامت فرمائی۔ یہ رمضان المبارک کا پہلا دن تھا۔ اسی طرح 1430ھ کو الشیخ صالح مسجد حرام میں مدرس بھی مقرر ہوئے۔ وہ سعودی عرب کے علاقے رابغ میں جاری جمعیہ تحفیظ القرآن الکریم کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے اصلاحی اور تربیتی موضوعات پر کئی کتابیں تحریر کی ہیں۔ ان کی ایک کتاب ’’تہذیب وثقافت کی اشاعت میں مسجدحرام کا کردار‘‘ ہے ۔ بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ کے آئمہ کرام کو مسلم امہ میں اتحادویگانگت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ الشیخ صالح بن محمد آل طالب کی شخصیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے غیر متنازع...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسل...
ڈاکٹر محمد حمید اللہ (پیدائش: 9فروری 1908ء، انتقال : 17 دسمبر 2002ء) معروف محدث، فقیہ، محقق، قانون دان اور اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ حدیث پر اعلٰی تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ بون یونیورسٹی (جرمنی) سے ڈی فل اور سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ ڈاکٹر صاحب کچھ عرصے تک جامعہ عثمانیہ حیدر آباد میں پروفیسر رہے۔ یورپ جانے کے بعد جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔زیر نظر کتاب خطبات بہاولپور دراصل مارچ 1980ءمیں جامعہ عباسیہ(اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور،پاکستان) کی دعوت پر یونیورسٹی میں ججز، علماءاور یونیورسٹیوں کے چانسلرز او رڈین ح...
اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علم دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں اور اگر یہی اقتباسات کو تحریری شکل دے کر لوگوں کے لیے شائع کردیاجائے تو گراں قدر خدمت دین ہے۔زیرنظر کتاب مولانا عبدالسلام بستوی کے خطبات کہ جن میں امور زندگی سےمتعلقہ موضوعات پر قرآن و حدیث کی نصوص سے مزین، مبسوط اور مستقل تحریریں جمع تھیں کا خلاصہ ہے ۔جس میں عقائد و اخلاقیات، عبادات اور معاملات سے متعلقہ بیسیوں مضامین اکٹھے کردیئے گئے ہیں اور ان تحریروں کو بحوالہ بنانے کے لیے عبارات و نصوص کی تخریج کردی گئی ہے تاہم اگر اس میں موجود روایات کی صحت کا حکم ابھی باقی ہے اگر وہ بھی ہوجاتا تو قارئین کے لیے اس بیش ب...
دعوت واصلاح دین حنیف کا بنیادی شعبہ ہے ، جس کا احیاء استحکام دین اور اسلامی تعلیمات کی ترویج و تبلیغ کا مؤثر ذریعہ ہے۔دین اسلام سے وابستہ افراد کی اصلاح اور شرعی مسائل سے آگاہی کے لیے مختلف اوقات اور مواقع پر دروس مشروع ہیں ،لیکن اصلاحی نکتہ نظر سے خطبہ جمعہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔جو عوام کی عقائید و افکار اور اخلاق و آداب سنوارنے میں نہایت اہم ہے۔عام خطبا کی نسبت خطبائے حرم مکی خطبہ جمعہ کی تیاری میں زیادہ محنت کرتے ہیں اور عقائد و نظریا ت اور شرعی احکام کے احیا کے لیے زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں ۔زیر نظر خطبات امام الحرم محمد بن عبد اللہ بن السبیل کے خطبات جمعہ کا مجموعہ ہے ،جو بہترین علمی دستاویز اور خطباء کے لیے بیش قیمت مجموعہ ہے۔(ف۔ر)
خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔ زیرنظر کتاب ’’خطبات حرم مدنی ‘‘ امام حرمین فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس صلاح البدیر حفظہ اللہ کے مئی 2012ء سے مارچ 2019ء کے دوران اہم ترین موضوعات پر منبر رسول سے دئیے کے 55؍ خطبات کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کی سعادت پیغام ٹی وی کے ریسرچ سکالرز نے حاصل کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان خطبات کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔ امام سعود بن ابراہیم الشریم سال 1412ھ سے حرم مکی امام وخطیب ہیں ۔حرم مکی میں امامت وخطابت کے فرائض کے ساتھہ ساتھہ ام القری یونیورسٹی کے شریعہ فیکلٹی میں ڈین اور استاد فقہ کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ خطبات حرم مکی‘‘ ڈاکٹر سعود بن ابراہیم الشریم کے75 وعظ ونصیحت اور فہم وفراست سے لبریز 9سالہ خطبات (اپریل 2012ء تا مئی 2021ء) کا مجموعہ ہے اس کتاب کو اردو زبان میں کتابی شکل میں افادۂ عام کے لیے لانے میں پیغام ٹی وی کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ا...
اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں ۔اور خطبات کے ذریعے عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں ۔ علمائے کرام کے مجموعہ خطبات کےحوالے سے کئی مجموعات شائع ہوچکے ہیں۔ان میں سے اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز ، خطاب سلفیہ ،خطبات آزاد ، خطبا ت بہاولپور ی خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ، خطبا حرم، مواعظ طارق ،زاد الخطیب ،وغیرہ ، قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین...
اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں ۔اور خطبات کے ذریعے عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں ۔ علمائے کرام کے مجموعہ خطبات کےحوالے سے کئی مجموعات شائع ہوچکے ہیں۔ان میں سے اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز ، خطاب سلفیہ ،خطبات آزاد ، خطبا ت بہاولپور ی خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ، خطبا حرم، مواعظ طارق ،زاد الخطیب ،وغیرہ ، قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین...
فضیلۃ الشیخ سید توصیف الرحمٰن شاہ راشدی حفظہ اللہ معروف عالمی داعی و مبلغ ہیں ۔موصوف منہج سلف کے مطابق اثباتِ توحید ،ردّ شرک اور اصلاح عقائد کا فریضہ بخوبی انجام دےرہے ہیں جہاں کہیں وہ شرک وبدعات کا دھنواں اٹھتا دیکھتے ہیں کتاب وسنت کے دلائل سے وہیں اس کا قلع قمع کردیتے ہیں ۔ احقاقِ حق اور ابطالِ باطل آپ کے دروس کا دائمی تشخص ہے،افکارِ باطلہ او رمذاہبِ منحرفہ کا ردّ آپ کے دروس وخطبات کے خصوصی متمیزات میں داخل وشامل ہے۔محترم شاہ صاحب عصر ِحاضر کے ان چند خوش نصیب واعظین میں سے ہیں کہ جن کی دعوتی اور تبلیغی کاوشوں سے اللہ تعالیٰ نے ہزاروں لوگوں کوگمراہ ہونے سے بچایا اور بے شمار لوگوں کو شرکیات وبدعات سے نکال کر توحید وسنت کی راہ پر گامزن کیا ۔موصوف کو بچپن سے ہی پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری رحمہ اللہ سے عقیدت تھی اپنے براداران پروفیسر سید طالب الرحمان شا...