شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیااورمتکلمین، فلاسفہ اور منطقیین کا خوب ردّ کیا ۔امام ابن تیمیہ کی حیات وخدمات کےحوالے سے عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل ، پی ایچ ڈی کے مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ اردو زبان میں امام صاحب کے حوالے سے کئی کتب اور رسائل وجرائد میں سیکڑوں مضامین ومقالات شائع ہوچ...
مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنیٰ حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیرنظرمقالہ بعنوان’’اہل حدیث فکر؛تجزیاتی مطالعہ‘‘پروفیسر ڈاکٹر آصف جاوید صاحب (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور ) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے شیخ زید اسلامک سنٹر ،پنجاب یونیورسٹی(سیشن 2009۔2011ء) میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اپنے اس تحقیقی مقالہ کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول اہل حدیث کا تاریخ...
اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ برصغیر میں اسلامی معاشی فکر کا ارتقاء‘‘ فاروق عزیز صاحب وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2002ء میں کراچی یونیورسٹی میں پیش کرکے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نےاس مقالہ کو نو ابواب میں تقسیم کر کے اس میں برصغیر میں اسلامی معاشی فکر کی ابتداء سے لےکر بیسوی صدی کے اختتام تک مسلم معاشی مفکرین کی فکر کا جائزہ پیش کیا ہے۔(م۔ا)
قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہےقرآن مجید نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے ۔ قرآن مجید کےساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔لیکن بعض گمراہ ا و رگمراہ گر حضرا ت(منکرین حدیث) حدیث کی حجیت واہمیت کومشکوک بنانے کی ناکام کوششوں میں دن رات مصروف ہیں او رآئے دن حدیث کے متعلق طرح طرح کے شکوک شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں ۔ لیکن الحمد للہ ہر دور میں علماء نے ان گمراہوں کاخوب تعاقب کیا اور ان کے بودے اور تارِعنکبوت سےبھی کمزور اعتراضات کے خوب مدلل ومسکت جوابات دیے ہیں ۔منکرین کےرد میں کئی کتب اور بعض مجلات کے خاص نمبر ز موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ وعقائد ومنکرین حدیث ‘‘حافظ صلاح الدین صاحب کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے انہوں نے گومل یونیورسٹی،ڈیرہ غازی خاں...
علمائے اسلام نے علم حدیث کی حفاظت ،جمع وتدوین، اور تحقیق وتدقیق کے سلسلہ میں قابل قدر کاوشیں سر انجام دی ہیں۔عہدصحابہ میں بھی میں تحقیق حدیث کےچند اصول وقواعد موجود تھے مگر مرتب ومدون نہیں تھے۔ بعد ازاں محدثین عظام نےاصول حدیث کو مرتب کیا۔جیسے جرح وتعدیل ، علم اسماء الرجال اور مصطلح الحدیث کا ناموں سے موسوم کیاجاتاہے۔ بے شمار محدثین نے تحقیق واصول حدیث میں خدمات پیش کیں۔عصر حاضر میں شیخ البانی رحمہ اللہ اور حافظ زبیر علی زئی نے بھی تحقیق حدیث کے میدان میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔انہوں نے روایت ودرایت میں بہت شاندار کام کیا ہے۔ان کی تحقیقات حدیث عالم اسلام میں کافی مقبول ہوئیں ہیں زیر نظرتحقیقی مقالہ بعنوان’’تحقیق حدیث میں شیخ البانی اور حافظ زبیر علی کے معیارات کاتقابلی جائزہ‘‘ جناب عبد المنان صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ڈاکٹر شہزادہ عمران ایوب حفظہ اللہ
تکثیری سماج سے مراد ایک ایسا معاشرہ ہے جہاں اقلیتوں کو اپنی تہذیبی روایات کو تحفظ و بقا کی ضمانت حاصل ہو اور کوئی فرقہ یا گروہ ان کی تہذیبی روایات میں مداخلت نہ کرے ۔تکثیریت دور جدید کا نیا مظاہرہ ہے اگر چہ اس کی بنیادیں قدیم زمانہ سے جا ملتی ہیں ۔ لیکن جدید دور میں اقلیتی گروہوں کا اکثریتی گروہوں کے ساتھ مل جل کر رہنے کی اہمیت حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ زیر نظر مقالہ بعوان ’’ تکثیری سماج میں بین المذاہب ہم آہنگی ‘‘ حافظ بابر فاروق رحیمی (مرکز ی رہنما مرکزی جمعیت اہل حدیث ،پاکستان ) کا وہ تحقیقی مقالہ ہےجسے انہوں نے اوکاڑہ یوینورسٹی میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے اس مقالہ کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول مذاہب کے تعارف پر مشتمل ہے ۔باب دوم کا عنوان دور جدید میں بین المذاہب یگانگت وہم آہنگی کا تصور اور اُسوہ رسول ﷺ سے رہنمائی ہےاور باب سوم عصر حاضر میں بین الاقوامی...
برصغیر پاک و ہند میں لکھوی خاندان نے اسلام کی جو خدمت کی ہے اس سے شاید ہی کوئی پڑھا لکھا آدمی ناواقف ہو۔ تفسیر محمدی کے مصنف مولانا حافظ محمد بن حافظ بارک اللہ لکھوی (1221ھ۔1311ھ) مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور کے قصبہ لکھوکے میں پیدا ہوئے ۔ تعلیم کا آغاز اپنے والد محترم حافظ بارک اللہ سے کیا پہلے قرآن مجید حفظ کیا اس کے بعد صرف ، نحو ،فارسی ، منطق ، فقہ اور اصول فقہ کی کتابیں بھی اپنے والد بزرگوار سے پڑھیں اس کے بعد لدھیانہ جاکر مختلف علماء سے مختلف علوم میں استفادہ کیا۔ بعد ازاں مولانا عبداللہ غزنوی اور مولانا غلام رسول قلعوی رحمہما اللہ کے ہمراہ دہلی تشریف لے گئے اور شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین دہلوی سے تفسیر ، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔دہلی سے واپس آکر اپنے والد حافظ بارک اللہ مرحوم سے مل کر موضع لکھوکے میں1850ء کے لگ بھگ ’’مدرسہ محمدیہ ‘‘ کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم کی۔ متحدہ پنجاب کےضلع فیروز پور میں اہل حدیث کا یہ اوّلین مدرسہ تھا ایک صدی تک لکھوکے اس مدرسہ کا فیض جاری رہا اور...
زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت اور عصر حاضر‘‘ محترم جناب ممتاز احمد سالک صاحب کا دکتورہ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے تقریبا18؍سال قبل جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے تفسیر،حدیث،فقہ و سیرت،تاریخ و مغازی کی کتب سے استفادہ کر کے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اجتہادی بصیرت کی روشنی میں جدید ترین سیاسی ،انتظامی اور معاشی مسائل کا جائزہ لینے کی اور اس کے حل میں رہنمائی لینے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔ یہ تحقیقی مقالہ 8؍ابواب پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
اصطلاحاً دلیل اس کو کہتے ہیں جو کسی بات یا موقف کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کا یقین دلاتی ہے۔دلیل کے لیے ضروری ہے کہ یہ معلوم ومشہور،مسلم ومتفقہ ہو۔اور دلیل کی ضرورت تب پیش آتی ہے جب مخاطب یا متکلم اپنے مقابل سے مطالبہ کرےکے اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کے لیے کوئی دلیل پیش کرو۔اور استدلال سے مراد وہ طریق ومنہج کہ جس طریقہ سے دلیل کو پیش کیاجاتا ہے ۔ زیر نظرمقالہ بعنوان’’ دلیل اور استدلال قرآن کریم اور عصری مناہج کا تقابلی جائزہ‘‘ مفسر قرآن مولانا عبد الرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ کے پوتے جناب عبد اللہ شفیق کیلانی صاحب کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔مقالہ نگار نے اس مقالے کو حسب ذیل چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول :دلیل اور استدلال چند اہم مفاہیم اور مناہج ۔ باب دوم:قرآن کریم کے دلائل۔باب سوم :قرآن کریم کے مناہج استدلال،باب رابع قرآن کریم کے اہداف ِ واستدال،باب خامس :عصری مناہج استدل...
دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بی...
ذکری مذہب کا بانی ملا محمد اٹکی ہے ذکری مذہب کا زمانہ ساڑھے چارسوسال پر محیط ہے۔ اس مذہب کے اکثر پیروکار بلوچ ہیں ۔ ذکری مذہب والوں کی زیادہ تعداد مکران میں ہے۔ اگرچہ بعض دوسرے علاقوں میں مثلا لسبیلہ ، خضدار ، کو ہلو اور ساحل سمندر پران کی آبادیاں ہیں۔ علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں مثلا لیاری ، ملیر اور ناظم آباد وغیرہ میں ذکری مذہب کے ماننے والے پائے جاتے ہیں۔ ذکری مذہب کوئی تبلیغی مذہب نہیں ہے، بلکہ بانی مذہب ملا محمد اٹکی نے بلوچوں کے اندر رہ کراس مذہب کی اشاعت کی، جس کی وجہ سے بلوچوں کے علاوہ اور کسی قوم میں اس مذہب کو کوئی پزیرائی نہیں ملی ۔ آج تک یہ لوگ اپنے مذہب کے عقائد کی کتابیں پردہ خفا میں رکھتے ہیں۔ ذکری مذہب کے کلمہ توحید میں اچھا خاصا اختلاف پایا جاتا ہے، مثلا کلمہ لیا جائے تو کسی کتاب میں کہیں پر اضافہ اور کسی کتاب میں کمی اور کہیں پہ الفاظ کی تبدیلی نظر آتی ہے۔ اسی طرح رسالت کے عقائد میں بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ ملا محمد اٹکی کو کہیں پیغمبر ، کہیں پہ ان کو نور من نورالہی قراردیتے ہیں۔ قرآن میں بھی یہ لوگ کمی بیشی کے قائل ہ...
سر سید احمد خان کی ولادت 17؍اکتوبر1817ء کو دہلی میں ہوئی۔ سر سید کی ابتدائی تعلیم وتربیت خالص مذہبی اور روحانی ماحول میں ہوئی،کیوں کہ ان کے والد اور دیگر افراد خانہ کو دہلی کے دو اہم علمی وروحانی مراکز خانقاہ نقش بندیہ اور خانوادۂ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے گہری عقیدت اور والہانہ تعلق تھا۔سر سید نے تعلیم کے ذریعے مسلمانوں کی معاشرتی اور معاشی ترقی کے لیے متحدہ ہندوستان میں تحریک چلائی،اسے تاریخ میں ’’علی گڑھ تحریک‘‘ کے نام سے جانا جاتاہے،جو مدرسۃ العلوم (علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی)کی شکل میں بارآور ہوئی۔ اور انہوں نے مذہبی مصلح کی حیثیت سے مسلمانوں کی مذہبی اصلاحات کا آغازکیا اور مذہبی خیالات کے زیر اثر جو تعلیمی ، معاشی اور معاشرتی حد بندیاں مسلمانوں نے مقرر کی تھیں،انھیں ختم کرنے کی کوشش کی،نیز عیسائی حکمراں اور مستشرقین اسلام کے جن اصولوں پر معترض تھے،ان کی توجیہہ وتشریح عقل وسائنس کے ذریعے کرنے کی بنا ڈالی۔جو ان کے مقاصد کی تکمیل میں مانع تھا،یہاں تک کہ ہندوستان میں جمہور عقیدوں پر مشتمل ایک ایسا فرقہ ظہور میں آگیاجو اعتزال کی ایک...
اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی کو زبر دستی اسلام میں داخل نہیں کیا جا سکتا ،لیکن اگر کوئی مسلمان اسلام سے روگردانی کرتے ہوئے مرتد ہوجائے تو اس کی سزا قتل ہے۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»(بخاری:3017) ’’جو اپنا دین(اسلام) بدل لے اسے قتل کردو۔‘‘اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔لیکن دشمنان اسلام ہر وقت اسلام کی مقرر کردہ ان حدود پر شبہات واعتراضات کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہیں اور عامۃ الناس کے قلوب واذہان میں اسلام کے خلاف شکوک پیدا کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ سزائے ارتداد؛ فقہی مذاہب اور معاصر افکار تجزاتی مطالعہ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر آصف جاوید صاحب (فاضل جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ادارہ علوم اسلامیہ ،پنجاب یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اپنے اس تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے&nbs...
حدیث قدسی رسول اللہﷺ سے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہﷺ روایت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں، یعنی اس کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ احادیث قدسیہ کو جمع کر کے مختلف عُلماء کرام نے متعدد کتابیں مرتب کی ہیں ، اُن میں سے کچھ تو ایسی ہیں جن میں صرف روایات مذکور ہیں ، اور کچھ ایسی ہیں جن میں روایات اپنے اصل مصادر کے حوالہ جات کے ساتھ مذکور ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ اور ان کی عصری معنویت‘‘وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے مقالہ نگار جناب کامران یوسف خلجی صاحب نے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی یہ تحقیقی مقالہ تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں احادیث قدسیہ کا تعارف و استنادی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے، دوسرے باب میں سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ کی مستند روایات اور ان کا توضیحی مطالعہ پیش کیا گیا ہے جبکہ تیسرے باب میں عصری معاشرت میں سماجی آداب کی حیثیت اور ان کی عصری معنویت پر گفتگو کی گئی ہے۔ (م۔ا)
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ، جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے ۔ جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی ۔ لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے ۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب ، اسلا م کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان کے خلاف کیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ :دینی اور عسکری خدمات‘‘ محترم جناب آفتاب احمد بن نور البصر کا تحقیقی مقالہ ہے جسے 2011ء میں انہوں نے جامعہ کراچی...
طبقات ابن سعد ابو عبد اللہ محمد بن سعد بن منیع ہاشمی کاتب واقدی کی عربی کتاب الطبقات الکبریٰ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب 207ھ اور 227ھ کے درمیان تقریبا بیس سال کے عرصہ میں لکھی گئی۔یہ کتاب نبی کریم ﷺ اور صحابہ وتابعین کی سیرت اور اسلام کی پہلی دو صدیوں کے مشاہیر کے حالات پر مشتمل ایک بے مثال تالیف ہے اور سیرت نبوی کے نہایت قدیم اور قیمتی مصادر و مآخذ میں شمار ہوتی ہے۔ زیر نظر مقالہ ’’طبقات ابن سعد میں مجروح رُواۃ کا تقابلی جائزہ‘‘ جناب محمدسعید صاحب کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے ۔ جسے انہوں نے عبد الولی خان یونیورسٹی آف مردان میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔یہ مقالہ ایک مقدمہ اور پانچ مفصل ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول امام ابن سعد کے احوال وآثارپر مشتمل ہے۔باب دوم میں مشہور ومعروف ائمہ جرح وتعدیل کا مختصر تعارف ہے۔باب سوم میں ضعیف رواۃ کا تذکر ہ ہے۔باب چہارم ناقابل حجت اور مجہول رواۃ اور باب پنجم منکر اور متروک رواۃکے تذکرے پر مشتمل ہے۔باب پنج...
اسرائیلیات سے مراد یہود و نصاریٰ کے وہ قصص اور واقعات ہیں جو حقیقی یا ظاہری طور پر اسلام قبول کرلینے والے یہود ونصاریٰ نے بیان کئے۔ان میں کچھ وہ روایات ہیں جن کی صحت کی تائید قرآن و سنت سے ہوتی ہو، یہ روایات صحیح ہونگی اور انہیں قبول کرلیا جائے گا۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:’’ میری باتیں لوگوں کو پہنچاؤ اگرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو اور بنی اسرائیل سے جو سنو اسے بھی بیان کرو۔اس میں کوئی حرج نہیں لیکن جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے گا تو وہ اپنا ٹھکانہ دوذخ میں تلاش کرے‘‘ اور کچھ وہ اسرائیلی روایات جو قرآن و سنت کی نصوصِ صریحہ کے خلاف ہوں، وہ نہ توصحیح ہونگی اور نہ حجت بنیں گی۔بہت سے مفسرین نے اپنی تفاسیر کو بنی اسرائیل کے قصوں سے بھر دیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’عربی کتب تفسیر پر اسرائیلی روایات کے اثرات تفسیر بیضاوی کے خصوصی مطالعہ کے ساتھ ‘‘ جناب جا وید احسن صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2013ء میں مسل...
اجماع فقہ اسلامی کی ایک اصطلاح اور اسلامی شریعت کا تیسرا اہم مآخد جس سے مراد نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد کسی بھی زمانہ میں آپ کی امت کے تمام مجتہد علماء کا کسی ایسے دینی معاملے پر اکھٹے ہوجانا جس کے بارے میں قرآن و حدیث میں واضح حکم موجود ہو۔ زیرنظر مقالہ بعنوان’’ عہدحاضر میں اجماع کے انعقاد کی عملی صورتیں‘‘ جناب الطاف حسین لنگڑیال صاحب کا وہ تحقیقی وعلمی مقالہ ہےجسے انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد منصوری صاحب کی نگرانی میں مکمل کیا اور پنجاب یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اس مقالےکو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔جن کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔باب اول میں اجماع کا تعارف،باب دوم اجتہاد اور اسکا تعارف،باب سوم اجتماعی اجتہاد اور اجماع،باب چہارم عصر حاضر میں اجتماہی اجتہاد کےادارے او ران کاطریق کار،باب پنجم اجتماعی اجتہادی اداروں کی فقہی خدمات کا جائزہ،عہد حاضر میں اجماع کے انعقاد کی عملی صورت حال (م۔ا)
ماہنامہ ’’محدث ‘‘لاہور ہندوستان سے نکلنے والے ماہنامہ ’’محدث‘‘ دہلی کی ارتقائی شکل ہے۔ نصف صدی قبل دسمبر1970ء میں محترم ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ نے ’’ مجلس التحقیق الاسلامی‘‘ لاہور کی طرف ملت اسلامیہ کے اس علمی وتحقیقی اور اصلاحی مجلہ ’’محدث‘‘کا پہلا شمارہ شائع کیا۔اس وقت سے ہی اس علمی وتحقیقی مجلہ کی اشاعت جاری وساری ہے ۔ اس وقت رسالے کی مجلس التحریر میں محدث العصر حافظ عبداللہ روپڑی کے دو مایہ ناز شاگرد شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی، مولانا عبدالسلام کیلانی (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کے علاوہ حافظ ثناء اللہ خاں ، چودہری عبد الحفیظ اورمولانا عزیز زبیدی رحمہم اللہ کے اسماء گرامی شامل تھے ۔ محدث کے مدیر اعلی ٰ محترم جناب حافظ عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ تما م امور خود ہی سرانجام دیتے رہے بعد ازاں مولانا اکرام اللہ ساجد اور مفسر قرآن حافظ صلاح الدین...
اسلام ایک عالمی مذہب ہے اور مذاہبِ عالم میں یہ واحد مذہب ہے جو ہر مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ تمام معاملات میں رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم دیتاہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اسلام کی آفاقی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے دنیا بھر کے حکمرانوں کے نام خط لکھے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ان حکمرانوں میں سے بعض عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔اسلام کے داعی اوّل نبی کریم ﷺ کے دلرُبا کردار کا نقشہ او ر آپ ﷺ کے صحابہ کرام کاطرزعمل اس بات کی روشن دلیل ہے اسلامی معاشرے میں غیر مذہب رعایا کوکیسا مقام حاصل تھا۔روز ِ اول سے ہی مبلغ اسلام رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو اسلام کی ترقی اوربقا کےلیے مختلف مذاہب کے ماننے والوں سےبرسرِپیکار ہونا پڑا ۔ مشرکین کے علاوہ جو طاقتیں اسلام کے راستے میں مزاحم ہوئیں ان میں یہودیت ونصرانیت پیش پیش تھیں۔گوکہ یہ دونوں طاقتیں اہل ِ کتاب تھیں لیکن عمومی طور پر انہوں نے اسلام کی مخالفت اور کاروانِ حق کی ناؤ ڈبونے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔لیکن اس کے باوجو درسول اللہ ﷺ نے ا...
مذاہب باطلہ کے پیروکار اس بات کوتسلیم کرتے ہیں کہ مذہب حق اسلام ہےلیکن اس کے باوجود وہ اس کو ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔غیر مسلم مصنفین نے ہمیشہ حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔مستشرقین نے جب اسلام کو اپنی تحقیقات کا نشانہ بنایا تو انہوں نے مستند تاریخی حقائق، بخاری ومسلم ودیگر کتب صحاح کی صحیح روایات کو نظر انداز کر کے غیر مستند اور وضعی روایات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ ہر دو ر میں محدثین اور ائمہ عظام نے مذاہب باطلہ کا خوب رد ّکیا ہے ۔مذاہب باطلہ کےردّ میں علمائے برصغیر کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ مذاہب باطلہ کےردّ میں مؤلفین تفسیر ثنائی وحقانی کی کاوشیں ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حافظ اسرائیل فاروقی (سابقہ چیئر مین شعبہ علوم اسلامیہ،یو ای ٹی) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2003ء میں پنجاب یونیورسٹی شعبہ علوم اسلامیہ میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ مقالہ...
عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کابہت اہم اور بنیادی عقیدہ ہے۔جس پر تمام امت مسلمہ سلفاً و خلفاً کا ہمیشہ ہر زمانے میں اجماع رہا ہےکہ جو شخص بھی اس اجماعی عقیدے کا مخالف ہو گاوہ کافر،مرتد،خارج از اسلام ہوگا۔1857ء کے بعد برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے غلیظ اور ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹی نبوت کی بنیاد ڈالی اور اس کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا گیا۔اس دجال،کذاب کے ذریعے امت مرزائیہ وجود میں آئی۔جس نے برطانوی سامراج کے مقاصد شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے مذہبی روپ اختیار کرکے مسلمانوں کو اجرائے نبوت،حیات مسیح،مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اورمسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر زور دیا۔ علمائے اسلام مجاہدین ختم نبوت نے شروع دن سے ہی اس کفریہ فتنے کا محاسبہ وتعاقب کیااور عوام الناس کو ان کے کفریہ و باطل عقائد و عزائم سے آگاہ کیا۔برصغیر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ایک دینی جذبہ کے تحت مرزائے قادیانی اور اس کے حاشیہ نشینوں کے تقابل میں ایک تحریک برپا کر دی، قادیانیت کے یوم پیدائش سے ل...
قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہترین لوگ قرار دیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں ۔ دور ِصحابہ سے لے کر عصر حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سے باب قائم کیے ۔ اور بے شمار ائمہ مفسرین نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ موجودہ تحریک فہم قرآن کا جائزہ ‘‘ محترمہ نائلہ طفیل ملک صاحبہ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ڈاکٹر حمید اللہ عبد القادر ﷾ کی نگرانی میں مکمل کر کے 2003 ء میں جامعہ پنجاب میں پیش کیا اور ایم اے اسلام...
مولانا اشرف علی تھانوی تھانہ بھون ضلع اترپردیش میں 1863ء کوپیداہوئے ابتدائی تعلیم میرٹھ میں ہوئی فارسی کی ابتدائی کتابیں یہیں پڑھیں اور حافظ حسین مرحوم دہلوی سے کلام پاک حفظ کیا پھر تھانہ بھون آکر حضرت مولانا فتح محمد صاحب سے عربی کی ابتدائی اور فارسی کی اکثر کتابیں پڑھیں ذوالقعدہ 1295ھ میں آپ بغرض تحصیل وتکمیل علوم دینیہ دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے اور پانچ سال تک یہاں مشغول تعلیم رہ کر 1301ھ میں فراغت حاصل کی اس وقت آپ کی عمر تقریباً19سال تھی زمانہ طالب علمی میں حضرت میل جول سے الگ تھلگ رہتے اگر کتابوں سے کچھ فرصت ملتی تو اپنے استاد خاص حضرت مولانا محمد یعقوب کی خدمت میں جابیٹھتے۔ تکمیل تعلیم کے بعد والد اور اساتذہ کرام کی اجازت سے آپ کانپور تشریف لے گئے اور مدرسہ فیض عام میں پڑھانا شروع کر دیا چودہ سال تک وہاں پرفیض کو عام کرتے رہے،1315ھ میں کانپور چھوڑکر آپ آبائی وطن تھانہ بھون تشریف لائے اور یہاں حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کی خانقاہ کو نئے سرے سے آباد کیا اور مدرسہ اشرفیہ کے نام سے ایک درسگاہ کی بنیاد رکھی جہاں آخر دم تک تدریس،تزک...
خلاصۃ القرآن سےمراد قرآن مجید کی آیات اور سورتوں سے مستنبط ہونے والے احکام اور پیغامات الٰہی کوانتہائی مختصر اندازمیں بیان کرناکہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ استفادہ ممکن ہو ۔یعنی قرآن مجید کے متعدد پاروں اور سورتوں میں بکھرے ہوئے مضامین کو عامۃ الناس کی آسانی کے لیے جمع کرنے کا نام خلاصہ ہے۔ارض ِپاک وہند میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے ہم رمضان المبارک میں امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنیٰ اور مفہوم سےنابلد ہوتےہیں جس کی وجہ سے اکثر لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات سے محروم رہتے ہیں۔تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیاجاتا ہے کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کردیا جائے ۔ بعض اہل علم نے اس کو تحریر ی صورت میں مختصراً مرتب کیا ۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل&nbs...