سورة العصر اور اسی جیسی چھوٹی چھوٹی سورتیں عام طور پر نمازوں میں پڑھی جاتی ہیں۔ لیکن پڑھنے اور سننے والوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ ان کا مطلب کیا ہے، ان کا ترجمہ کیا ہے اوران کے ہم سے تقاضے کیا ہیں؟ حلال کیا ہے؟ حرام کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کو کیا کام پسند ہیں اور کیا ناپسند ؟... قرآنِ مجید کے ساتھ ہمارا تعلق کیسے قائم ہو اور اس کو کس طرح ہم سمجھیں؟ اس سلسلہ میں، میں نے ابتداء میں سورة العصر پڑھی تھی جو نمازوں میں اکثر پڑھی جاتی ہے۔ دو سطروں میں لکھی جانے والی یہ سورت اتنی جامع ہے کہ گویا سمندر کوزے میں بند کردیا گیا ہے۔اَلفاظ تھوڑے ہیں لیکن معانی و مطالب بہت وسیع ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات سورۃ العصر‘‘ پروفیسر حافظ عبد الستار حامد صاحب کی خطیبانہ انداز میں منفرد تفسیر ہے۔اس کتاب میں سورۃ العصر کا تعارف، فضیلت و اہمیت، شان نزول، قسم کے احکام آداب، حقیقت انسان، ایمان کی حقیقت، اور کون کون خسارے میں ہیں ؟ ان سب عنوانات کو مختلف خطبات کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ہر واقعہ، ہر حدیث اور ہربات مستند اور باحوالہ تح...
سورۃ یوسف قرآن مجید کی 12 ویں سورت جس میں حضرت یوسف کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺکی مکی زندگی کے آخری دور میں یہ سورت نازل ہوئی۔سورہ یوسف قرآن مجید کی وہ واحد سورہ ہے جو اپنے اسلوب بیاں، ترتیب بیاں اور حسن بیاں میں باقی سے منفرد اور نمایاں ہے۔ پوری سورہ مبارکہ کا مضمون سیدنا یوسف کی سیرت کے نہایت اجلے پہلو، عفت و عصمت اور پاکیزہ سیرت و کردار پر مشتمل ہے۔ ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات سورۃ یوسف ‘‘ پروفیسر حافظ عبد الستار حامد ص...
سورۃیٰسین مکی سورت ہے اس سورۃکا آغاز “ی” (یا) اور “س” (سین) دو حرفوں سے ہوا ہے اس مناسبت سے اس کا نام سورہ یٰس ہے۔اس کے مضامین سے اندازہ ہوتا ہے کہ مکہ کے درمیانی دور کے اخیر میں نازل ہوئی ہو گی۔سورۃ یٰسین کا مرکزی مضمون آخرت کے انجام سے خبردار کرنا ہے اس طور سے کہ غفلت میں پڑے ہوئے لوگ جاگ اٹھیں اور انہیں اپنے مستقبل اور اپنی نجات کی فکر دامن گیر ہو۔ رسول کی بعثت اسی لیے ہوتی ہے کہ وہ خبردار کرنے کا یہ فریضہ انجام دے۔اس سورت کی فضلیت کے متعلق کتب احادیث میں متعدد احادیث موجود ہیں لیکن اسناد کے اعتبار سے یہ صحت کے درجہ کو نہیں پہنچتیں۔ اور یہ بات بھی ثابت نہیں ہے کہ صحابہ اس سورہ کو کسی شخص کی جانکنی کے موقع پر پڑھا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات سورۃ یٰسین ‘‘پروفیسر حافظ عبد الستار حامد ﷾ کے سورۃ ’’ یٰسین‘‘ کے متعلق تفسیری خطبات جمعۃ المبارک کامجموعہ ہے ۔موصوف نے ان خطبات کاآغاز مارچ 1993ء میں جامع مسجد توحید اہل حدیث وزیر آباد میں کیا اور 12 خطبات میں اس سورۃ مبارکہ کی تشریحات ، ت...
قرآن حکیم‘ رب کائنات کا اپنے بندوں کے نام پیغام عظیم ہے۔ اس کا پڑھنا کارِ ثواب‘ سمجھنا باعث ہدایت اور عمل کرنا ذریعہ نجات ہے۔ ملت اسلامیہ کے زوال وانحطاط کے اسباب میں سے ایک اہم سبب کتاب الٰہی سے اعراض اور پیغام ربانی سے انحراف بھی ہے۔ امت مسلمہ کے عروج واستحکام‘ عظمت رفتہ کی بحالی اور دنیوی واُخروی کامیابی کے لیے قرآنی فہمی انتہائی ضروری ہے۔ ہماری اعتقادی بے راہ روی اور عملی خرابیوں کی بنیادی وجہ بھی قرآنی احکام سے بے خبری‘ الٰہی فرامین سے لا علمی اور آسمانی ہدایت سے بے اعتنائی ہے۔ آج اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ عوام کوقرآنی حقائق ومعارف سے آگاہ کیا جائے۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر تالیف کی گئی ہے۔ اس میں سورۂ یسن کے خطبات کو آسان‘ سادہ اور عام فہم انداز سے بیان کیا گیا ہے اور ہر بات باحوالہ درج کرنے کی سعی کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ حوالہ جات کا خاص اہتمام ہے اور حوالہ ساتھ ہی دے دیا جاتا ہے ۔ یہ کتاب’’ خطبات سورۂ یسن &l...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں ی...
صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات شان صحابہ ‘‘ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ﷾ کے صحابہ کرام کےفضائل ومناقب پر مشتمل خطبات کا مجموعہ ہے۔موصوف نے اس کتاب میں صحابہ کی شان اورایمان خلفاء ثلاثہ کی شان، مناقب وشہادت جیسے عنوانات پیش کیے ہیں۔ موصوف نے اس میں پیش کی جانے والی روایا ت می...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف...
آغا شورش کاشمیری پاکستان کےمشہور و معروف شاعر،صحافی، سیاستدان اوربلند پایہ خطیب تھے۔آغا شورش کاشمیری 14 اگست 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام عبدالکریم تھا، لیکن آغا شورش کاشمیری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آغا شورش کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔ آغا شورش نے ایک متوسط گھرانہ میں جنم لیا اور بمشکل میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ مولانا ظفر علی خان کی سیاست، صحافت، خطابت اورحب خاتم النبیﷺ آغا شورش کے مزاج میں سرایت کرتی چلی گئی۔ شورش بھی برصغیر کا منفرد خطیب مانا جانے لگے۔ سارا مزید مطالعہ۔۔۔
شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ مزید مطالعہ۔۔۔
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ، خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کو حاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیے ضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیرتبصرہ کتاب ’’خطبات ضیاء&...
علامہ عبد اللہ بن زید المحمود عالم اسلام کے مشہور وجید عالم ، مجتہد اورداعی ہیں۔موصوف بیسوی صدی کی عظیم علمی شخصیت ہیں جو نصف صدی سے زائد عرصہ مسلسل اپنی عربی زبان اور قلم سےمجددانہ انداز میں حق کی تبلیغ کرتے رہے ۔ان کی زبان میں تاثیر اور قلم میں بلا کا زور تھا ۔دوحہ ، قطر کی جامع مسجد میں ان کےخطبات جمعہ کی گونچ پوری اسلامی دنیا میں سنی گئی ۔ 1359ء میں حاکم قطر کی درخواست پر ملک عبدالعزیز نے انہیں بطور قاضی قطر بھیجا۔ لہذا آپ نے خطابت کے ساتھ ساتھ طویل عرصہ قطر میں بطور قاضی وجج بھی کا م کیا ۔تمام اہم دینی موضوعات پر آپ کے رسائل موجود ہیں۔خاص طور پر مسلک سلف کی تائید اور شرک وبدعات اورمنکرات وفواحش کی رد میں آپ کےتحریر شدہ رسائل انتہائی قابل قدر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات عبد اللہ بن زیدالمحمود‘‘ شیخ عبداللہ بن زید المحمود کےعلمی خطبات، مواعظ ومقالات کےمجموعہ’’ الحکم الجامعۃ لشتی العلوم النافعۃ‘‘ کاترجمہ ہے ۔یہ کتاب واعظین منبر کےلیے ایک پوری لائبریری اور اسلام کاتحقیقی مطالعہ کرنے والے حضرات کےلیے سند وح...
’’او میری امت کے جوانان رعنا، او میری قوم کے سپوتو! اٹھو آج تمھارے مسلک اور تمھاری جماعت کو تمھاری ضرورت ہے۔ کس کے لیے؟ حق کی علمبرداری کے لیے! ملک میں کتاب و سنت کی عملداری کے لیے! ملک میں کتاب و سنت کی علمداری کے لیے! شرک و گمراہی کو مٹانے کے لیے اور کتاب و سنت کو پھیلانے کے لیے! اور ان شاء اللہ! وہ دن آنے والا ہے، جب پاکستان کی فضاؤں میں پرچم لہرا ئے گا تو کتاب اللہ کا لہرائے گا اور سنت رسول اللہ کا لہرائے گا.... اور اس دن کو طلوع ہونے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔‘‘ یہ اس شخصیت کے الفاظ ہیں جس نے پاکستان میں اہل حدیث میں نئی روح پھونکی۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے خطابت کا ایسا ملکہ عطا کیا کہ آغا شورش کاشمیری نے ان کی ایک تقریر سن کر کہا ’’احسان الٰہی اگر تم آئندہ سے خطابت چھوڑ دو تو تمھاری صرف اس ایک تقریر سے تمھیں برصغیر پاک و ہند کے چند بڑے خطیبوں میں شمار کیا جائے گا۔‘‘ علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید 31 مئی 1945ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ اور اسلام کا یہ فرزند 23 مارچ 1987ء میں بم دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد 30 مارچ 1987ء کو اپنے...
اسلام امن وسلامتی کا دین ہے جس میں انسانوں کے جان ومال کی حفاظت اوراس کی عزت وآبرو کی ضمانت دی گئی ہے رسول اللہﷺ نےباہمی انسانی ہمدردی اور خیر خواہی پرمبنی دین حق کی طرف لوگوں کو دعوت دی اور اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کےدرمیان اتحاد واتفاق پیدا کیا۔ امت کو اختلاف اور تفرقہ بازی سے بچنے کی تلقین کی اور ایسے تمام فتنوں سے آگاہ کیا جو امت کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے والے ہیں اور ان فتنوں سے بچنے کے طریقے بھی بیان فرمائے۔ آپ ﷺ کےبیان کردہ فتنوں میں سب سے بڑا اورخطر ناک فتنہ’’ فتنۂ تکفیر اور خوارج‘‘ ہے یعنی ایک مسلمان کادوسرے مسلمان کو کافر قرار دینے کا فتنہ ، مسلمان حکمرانوں کےخلاف تلوار اٹھانے اور مسلح بغاوت کافتنہ۔مسلمانوں کو کافر قرار دے کر ان کو قتل کرنے ان کا مال لوٹنے اوران کی عزتوں کو پامال کرنے کافتنہ۔ ان فتنوں نے تاریخ اسلام میں مسلمانوں کوسب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ عصر حاضر میں بھی اس فتنے نے دین ِاسلام کی حقیقی تصویر کو داغ دار...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں ا...
نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنے پر اللہ نے اس امتِ محمدیہ کو بہترین امت قرار دیا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کے پیغام کو دوسرں تک منتقل کرنا بڑے عظیم لوگوں کا کام ہے۔اسی بنیاد پر خطابت اللہ تعالیٖ کی عطا کردہ، خاص استعداد کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے ما فی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار و نظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جو خطیب کتاب و سنت کے دلائل و براہینسے مزین وعظ کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہے جس کا سامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبہ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک اتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔جس کے پیشِ نظر بہت سی کتابیں خطبات کے نام سے لکھی جا چکیں ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’خطبات شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ‘‘ جس میں خطبات کو قرآن مجید کی سورتوں (البقرۃ، المائدۃ، التوبۃ،بنی اسرائیل، الانبیاء، الحج، المؤمنون، النور، الفرقان، حم السجدۃ، الفتح، الصف اور الجمعہ) کی روشنی میں مدو...
جمعہ کے خطبات پر دنیا کی مختلف زبانوں میں بے شمار کتابیں موجود ہیں اور ان میں اب بھی مسلسل اضافہ ہورہاہے اسلامی خطبات ، خطبات جمعہ از عبد السلام بستوی ، زاد الخطیب از ڈاکر حافظ محمد اسحا ق زاہد وغیرہ قابل ذکر ہیں اور ان کے علاوہ اہل علم او ر خطباء حضرات کے ذاتی خطابات کے بے شمار مجموعےموجود ہیں لیکن اب تک نبیﷺ کے جملہ خطبات کو جمع وترتیب کا کام کسی نےنہیں کیا اس لحاظ سے خطبات محمدی اپنے موضوع پر ایک منفرد اور مثالی کتاب اور خطباتِ نبوی کامستند ترین مجموعہ ہے مولانامحمد جوناگڑھی خود ایک سحربیان خطیب تھے خطابت کاملکہ فطری طور پر ان کے اندر قدرت نے بڑی فیاضی سے کوٹ کوٹ کر بھر دیا تھا کہ وہ خطیب الہند کے نام سے معروف ہیں احادیث پر ان کی گہری اور وسیع نظر تھی خطبات محمدی میں انہوں نے صحیح احادیث اور معتبر دینی کتبِ تفسیر وحدیث سے چن چن کر خطبات ِ نبوی ﷺ کے موتیوں کو جمع کردیا ہے خطبات محمدی کے اس مجموعہ میں رسول اللہﷺ کے ایک ہزار(1000) سے زائد خطبات موجود ہیں مولانا موصوف اس کتاب کے علاوہ بیسیوں علمی وتحقیقی کتب کےمؤلف ہیں اور مشہور زمانہ تفسیر کی معتبرکتاب تف...
مولاناسیدسلیمان ندوی ؒ ایک عظیم سیرت نگار،جلیل القدرعالم اورمنفردادیب تھے۔ان کے قلم گوہربارسے کتنی شہرہ آفاق کتابیں منصہ مشہودپرآئیں ۔خطبات مدراس بھی سیدصاحب کی ایک بے مثال کتاب ہے ،جس میں موصوف نے سیرت نبوی ہی کوموضوع بنایاہے اوربڑے ہی ادبی وعلمی انداز سے رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کے مختلف پہلوؤں کواجاگرکیاہے۔اس کتاب میں چھ (6)خطبات ہیں ،جن میں متعدداورمتنوع جہات پربحث کی گئی ہے ۔ضرورت اس امرکی ہے کہ سیرت پاک کابغورمطالعہ کیاجائے اوراپنی زندگیوں کواس کے مطابق ڈھالاجائے ۔یہ کتاب اس میں یقیناً معاون ہوگی۔ان شاء اللہ
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ یہ عظیم الشان سعادت ہے ۔خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً بڑا اہم کام اور واعظین ومبلغین کا بطر...
زیر نطر کتاب’’خطبات ملتان‘‘بہاء الدین زکریا یونیورسٹی،ملتان کے زیراہتمام میں 2016ءسے2019 تک منعقد ہونے والے سیمنارز میں’’مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری کی طرف سے پیش کیے گئےوقیع علمی7؍خطبات کی کتابی صورت ہے۔ ان سات خطبات کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ 1۔اسلام اورعدل اجتماعی(ولی اللہی تعلیمات کی روشنی میں )2۔امام شاہ ولی اللہ دہلوی کی شخصیت اور فکر؛ ایک تعارف 3۔علم اسرارالدین: فلسفۃ التشریع الاسلامی4 امام شاہ ولی اللہ دہلوی کا نظریۂ معیشت 5۔سماجی تشکیل نو کے اصول اُسوۂ حسنہ کی روشنی میں6۔امام شاہ ولی اللہ دہلوی کانظریۂ ارتفاقات 7۔پاکستانی معاشرےکا استحکام ؛ مسائل وتقاضے اور ا سوۂ حسنہ
یہ کتاب ولی اللٰہی افکارکوسجھنے کے لیےبہت مممد ومعاون ہے۔ خطبات ملتان کے یہ خطبات’’ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ)لاہورسے جاری سہ ماہی مجلہ’’شعور وآگہی ‘‘ میں بھی شائع ہوچکے ہیں۔(م۔ا)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسل...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلا...
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے خطبات بھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " خطبات نبوی ﷺ "محترم مولانا محمد ادریس طوروی صاح...
پروفیسر سید ابو بکر غزنوی پا ک وہندکے ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنےعلمی عملی اور اصلاحی کا رناموں کے بدولت منفر د و ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور جس کی دینی وسیاسی خدمات اس سرزمین میں مسلمانوں کے تاریخ کا ایک زریں باب ہیں۔اس خطۂ ارضی میں ان کے مورث اعلیٰ سید عبداللہ غزنوی اپنے علم وفضل اور زہد وتقویٰ کی وجہ سے وقت کے امام مانے جاتے تھے اور لوگ بلا امتیاز ان کا احترام کرتے تھے۔ ان کے والد ماجد مولانا سید داؤد غزنوی کی عملی وسیاسی زندگی بھی تاریخ اہل حدیث کا ایک سنہرا باب ہے ۔سید ابوبکر غزنوی بھی ایک ثقہ عالم دین ،نکتہ رس طبیعت کے مالک اور دین کےمزاج شناس تھے ۔مولانا سید غزنوی فطرتاً علم دوست مطالعہ پسند اور کم آمیز قسم کےآدمی تھے۔جن لوگوں نے ان کا بچپن دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کتاب ومطالعہ سے ان کا کتنا گہرا دلی تعلق تھا۔اردو فارسی ،انگریزی اور عربی زبان پوری دسترس رکھتے تھے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے عربی کا امتحان دیا توصوبہ بھر میں اول رہے۔ پروفیسر ابوبکر غزنوی نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز اس...
امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دالارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہ...
علوم اسلامیہ میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے، قرآن وحدیث علوم وحی ہیں اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا عملی نمونہ ہے۔ تاریخ انسانی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ قوموں نے اپنے نبیوں، مذہبی رہنماؤں اور لیڈروں کے تذکروں میں قصہ گوئی اور غلو سے کام لیا اور ان کی مستند سیرت کہیں بھی محفوظ نہیں بلکہ انبیائے کرام کی سیرت ہمیں قرآن وحدیث سے زیادہ مستند انداز میں پتہ چلتی ہے۔ تاریخ انسانی نے ایک مرحلہ یہ بھی دیکھا کہ ایک شخص کی سیرت کو اس طرح محفوظ کیا گیا کہ پوری امت وجود میں آگئی اور اس کے اخلاق کریمانہ، نشست وبرخاست، طعام وقیام حتی کہ زندگی کے ہر ہر مرحلے پر اس کا عمل رہتی دنیا تک اسوہ حسنہ قرار پایا۔ اس شخص کی زندگی کے تذکرے سے دنیا کا بابرکت ترین علم ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ وجود میں آیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور مقالات یا خطبات کو مرتب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب مصنف کی ریڈیائی تقاریر، مختلف رسائل میں شائع ہونے والے مضامین، مقالات اور چند خ...