خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زما...
مولانا ابو الکلام آزاد بر صغیر کے جلیل القدر عالم اور عظیم قائد تھے جنہیں بجا طور پر ’امام الہند‘کے پرشکوہ لقب سے نوازا گیاہے۔زیر نظر کتاب ندوۃ العلما کے رسالے’الندوۃ‘میں چھپنے والے چند مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس میں پانچ مضامین شامل ہیں جو اپنے مندرجات کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور آج بھی لائق مطالعہ ہیں ۔مولانا کا طرز تحریر بھی انتہائی ادبی شان وشوکت کا حامل ہے اس کتاب کے مرتب ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری ہیں جو ابو الکلامیات کے ماہر اور متخصص کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔چنانچہ شروع میں سواصد سے زائد صفحات پر ان کا مقدمہ بھی لائق مطالعہ ہے جس میں مولانا آزاد کا تعارف اور الندوہ وشبلی سے ان کے تعلقات کے مختلف ادوار پر سیر حاصل روشنی ڈالی ہے۔ڈاکٹر تحیس فراقی صاحب کا ’حرف اول‘بھی پڑھنے کے قابل ہے ۔الغرض یہ کتاب علم وادب کا بہتر ین مرقع ہے ،جو شائقین ادب کے لیے یقیناً ’ارمغان علمی‘ہے ۔امید ہے شائقین علم وادب اس کا شایان شان استقبال کریں گے۔(ط۔ا)
رانا شفیق خاں پسروری﷾(فاضل جامعہ ستاریہ اسلامیہ ،کراچی )مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے ممتاز عالم دین، معروف خطیب ، منجھے ہوئے تاریخ دان او رایک بے مثال مقرر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔کئی سال سے مسلسل لاہورکی سب سے قدیمی مسجد چینیانوالی رنگ محل میں خطابت کے فرائض سرانجام دے رہیں ۔اسی مسجد میں کبھی سید داؤد غزنوی اورشہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدجمعۃ المبارک کےخطبات میں علم کے موتی بکھیرا کرتے تھے ۔راناصاحب خطابت کےساتھ ساتھ علمی رسائل وجرائد اور اخبارات میں مضامین بھی لکھتے رہے ہیں اور کئی سال سے مستقل روزنامہ پاکستان کے کالم نگار ہیں ۔روزنامہ پاکستان میں ’’آج کی ترایح میں پڑھے جانے والے قرآن پاک کی تفہیم ‘‘ کے نام سے تراویح میں پڑھےجانے والےپارہ کا خلاصہ بھی شائع ہوتا رہا ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب جناب رانا شفیق خان پسروری ﷾کے ان مضامین کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے پاکستان کے مختلف موقر ہفت روزہ وپندرہ روزہ رسائل وجرائد اورماہناموں کے ساتھ ساتھ روزناموں میں مختلف اوقات میں...
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالی نے دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے، شیخ مقبول سلفی کی تحریریں سوشل میڈیا پر تواتر سے آتی رہتی ہیں، جس سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ نہایت منظم و مرتب زندگی گزار رہے ہیں، ورنہ یہ میدان ایسا ہے کہ اس میں انسان کے اندر ذرا سی بھی غفلت ہو تو گھ...
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے، شیخ مقبول سلفی کی تحریریں سوشل میڈیا پر تواتر سے آتی رہتی ہیں، جس سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ نہایت منظم و مرتب زندگی گزار رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مضامین ومقالات مقبول ‘‘فضیلۃ ال...
ادب ہر کام کے حسن کا نام ہے اور سایۂ ادب میں جو الفاظ نکلیں وہ جادو سے زیادہ اثر رکھتے ہیں کیونکہ ادب ایک روشنی ہے جس سے زندگی کی تاریکیاں ختم ہوتی ہیں ۔ ادب ایک آلۂ اصلاح ہے جس سے زندگی کی نوک پلک سنور تی ہے ۔ ادب ایک دوا ہے جس سے مزاج کے ٹیڑھے پن کا مکمل خاتمہ ہوتا ہے، ادب ایک جوہر ہے جس شخصیت میں پختگی آتی ہے اور ادب ایک ایسا آب حیات ہے کہ جو جی بھر کر پی لے وہ زندگی کاسفر کامیابی سے کرتے ہوئےپیاس محسوس نہیں کرتا ، بلکہ تروتازہ چہرہ لےکر اپنے خالق ومالک کے حضور پیش ہوجاتا ہے۔لیکن آج لوگ دنیا کے اقتدار کی توبہت فکر کرتے ہیں مگر ذاتِ الٰہ کی فکر سے غافل ہیں ۔اپنے آداب کےلیے ہزاروں جتن ہوتے ہیں مگر شہنشاہ کائنات کے آداب کوبروئے کار لانے کےلیے حددرجہ غفلت کی جاتی ہے اورتاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ جب خودی کوخالق کےآداب پرمقدم کردیا جائے تو تباہی وبربادی کےسیلاب سے بچنا مشکل ہی نہیں بسا اوقات ناممکن ہوجاتاہے بعینہ یہی کیفیت...
تمام انبیاء کرام ؑ ایک ہی پیغام اور دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف ایک اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔ انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے ۔انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے۔ حضرت نوح نے ساڑھے نوسوسال کلمہ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی لا اله الا الله کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔زیرنظر كتاب ’’مفتاح الجنۃ‘‘ بھی اس موضوع پر شیخ محمد حسین ظاہر ی کے خطبات کا مجموعہ ہے۔ اس میں موصوف نے انتہائی عمدہ انداز میں کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں لا اله الا الله کا معنی ومفہو...
علم دین اللہ تبارک وتعالیٰ کی دَین ہے، وہ جسے چاہتا ہے علم کے زیو ر سے آراستہ فرمادیتا ہے ، سمجھنے اور اس میں بصیرت حاصل کرنے کی توفیق بخشتا ہے۔علم کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا معلوم کرکے اسے معمول بنانا ہے اور اللہ کے بندوں کو اس سے آگاہ کرنا ہے۔ اس سے ناموری، کسی کو نیچا دکھانا، ہر دل عزیز بننا اور اپنے علم وفضل کی برتری کو ثابت کرنا سراسر خسارے کا سودا ہے۔ علمی اورفنی مسائل میں علمائے کرام کی مختلف آرا ایک فطری عمل ہے۔ ان کے مابین باہمی مناقشات میں مقصد حقیقت کی تلاش اور راہ صواب کو پانا ہے۔ ایک دوسرے کو کمتر یا نیچا دکھانا قطعاً مراد نہیں ہوتا۔ حدیث کی تصحیح وتضعیف ہو یا کوئی فقہی یا اصولی مسئلہ ہو ان میں اختلاف نیا نہیں۔ زمانہ قدیم سے ہے۔ ہر دور میں علمائے کرام نے بساط بھر انہیں منقح کرنے اور اصل حقیقت کو اجاگر کرنے کی اپنی سی کوششیں کیں ہیں۔ اسی نوعیت کی ایک کوشش مولانا محمد خبیب احمد کی طرف سے’ مقالات اثریہ‘ کے نام سے آپ سامنے ہے۔ جو تین ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول میں مصطلح الحدیث سے متعلقہ سوالات ہیں۔ دوسرے باب میں چھ احادیث پر بحیثی...
عالم اسلام میں سے ایک مخصوص حلقے کے اس رویے کی کسی طور بھی تائید نہیں کی جاسکتی کہ اجتہاد کادروازہ بند ہوچکاہے- اگر اس مؤقف کو تسلیم کر لیا جائے تو معاشرہ یقینی طور پر جمود کا شکار ہوکر عصر حاضر میں پیش آمدہ نئے نئے مسائل کے حل سے عاری نظر آئیگا- مزید برآں اجتہاد کا دروازہ خود خدا تعالی نے امت محمدیہ کے لیے کھولا ہے جس کی توثیق متعدد فرامین نبوی سے ہوتی ہے-زیر نظر کتاب میں مولانا ارشاد الحق اثری صاحب نے اجتہاد کا دامن تھام کر غیر تقلیدی رویہ اختیار کرنے والوں پر کیے جانے والے اعتراضات کا علمی جواب پیش کیا ہے-مصنف نے مقلدین کی تنگ نظری اوراس سلسلے میں مسلک اعتدال کا تذکرہ کرتے ہوئے فقہاء کے مابین اختلاف کی نوعیت بیان کی ہے-علاوہ ازیں تراویح کی مسنون تعداد،حلالہ، عید میلاد کے بارے میں قرآن وسنت کا اصل مؤقف بیان کرنے کے ساتھ ساتھ علامہ کوثری کے افکار ونظریات پر روشنی ڈالی ہے-مزید برآں ایسے ڈھیروں مسائل کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے جو کتاب و سنت کے حامیوں کے مابہ الامتیاز ہیں اورمقلدین حضرات اپنی تقلیدی روش کی بناء پرواضح دلائل کے باوجود ان سے اعراض ک...
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ ایک جانی مانی اور علمی طور پر قدآور شخصیت ہیں۔ اصول حدیث اور اسماء الرجال کےمیدان میں آپ یدطولیٰ رکھتے ہیں۔ جہاں موصوف کی بہت سی کتب زیور طباعت سے آراستہ ہو کر اہل علم سے داد وصول کر چکی ہیں وہیں آپ کے مضامین قارئین کے ذوق کا سامان کرتے رہتے ہیں۔ آپ نے 2004ء میں ایک ماہنامہ ’الحدیث‘ کے نام سے نکالنے کا اہتمام کیا جس کا تسلسل تاحال بڑی کامیابی کے ساتھ برقرار ہے۔ گوناگوں مصروفیات کے باوجود ’الحدیث‘ کا ہر شمارہ حافظ صاحب ہی کے تحقیقی مضامین سے پُر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اہل علم حضرات ’الحدیث‘ میں اپنے رشحات قلم پیش کرتے رہتے ہیں۔ قارئین کے پرزور اصرار پر ماہنامہ ’الحدیث‘ میں اب تک جتنے بھی مضامین 2004ء سے 2010ءتک شائع ہوئے ہیں ان کو کتابی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ 691 صفحات پر مشتمل اس ضخیم کتاب میں بہت سارے اساسی اور اہم مسائل پر تحقیقی ابحاث موجود ہیں۔ تمام مضامین کو مختلف موضوعات میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ بنیادی موضوعات میں توحید و سنت کے متعلق مسائل، مسلک اہل حدیث، طہارت و نماز سے متعلق مسائل...
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ایسے ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، مولانا غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری صاحب(مدیر ماہنامہ السنۃ،جہلم) بھی انہیں نوجوان علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے،مولانا امن پوری صاحب ماہنامہ السنہ میں بیسیوں علمی وتحقیقی مضامین لکھنے کےعلاوہ تقریبا دس اہم علمی کتابوں پر تحقیق وتخریج کا کام کرچکے ہیں اور 20 کےقریب مستقل کتب تصنیف کرچکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مقالات السنۃ‘‘&...
سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسائل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر آزاد ہے، حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ زیر نظر کتاب’’ مقالات تفہیم مغرب کلامیات وعلمیات ‘‘ معروف دانشور وسکالر زاہد صدیق مغل کے مختلف موضوعات پر مشتمل ان کے تحریر کردہ مقالات کامجموعہ ہے۔اس کتاب میں انہوں نے ان فکری بنیادوں وعملی تجربات کاجائزہ لیا...
مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات متنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔ پیش نظر کتاب مولانا کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جوانھوں نے حدیث کا دفاع کرتے ہوئے لکھے جن میں حجیت حدیث، حجیت اخبار آحاد، کتابت حدیث، اصول محدثین اور ان کے اصول فقہا سے مقارنہ جیسے علمی موضوعات شامل ہیں۔ حافظ شاہد محمود ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں کہ انھوں نے اس قدر علمی مواد کو یکجاکتابی شکل میں نہ صرف پیش کیا بلکہ مکمل تحقیق و تخریج بھی کر دی۔ پہلا مضمون امام بخاری ؒ کے مسلک پر مشتمل ہے جس میں امام صاحب کے منہج و مسلک کا غائرانہ جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ دوسرا مضمون حدیث شریف کا مقام حجیت پر ہے جس میں حدیث نبوی کامقام تشریع واحتجاج بیان فرمایا ہے۔ تیسرا مضمون ’حدیث علمائے امت کی نظر میں‘ کے عنوان سے ہے جس میں قرآن و حدیث اور دیگر شواہد کے ساتھ علمائے امت کے نزدیک حدیث نبوی کا مقام و مرتبہ فرمایا ہے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث اورمدیر فاران کراچی، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کذبات ثلاثہ، عجمی سازش کا فسانہ جیسے متعدد...
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین حدیث کو آڑے ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور غلام احمد پرویز کے کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ سے واضح کیا۔ پیش نظر کتاب '' مقالات حدیث (تصحیح واضافہ شدہ جدید ایڈیشن )مولانا سلفی کے حجیت حدیث وفاع حدیث کے سلسلہ میں ان کے قیمتی 18 مضامین کا مج...
آج مسلم معاشرہ میں عقیدہ و عمل کی تباہی اور اخلاقی زبوں حالی تمام تر حدود و قیود تجاوز کر رہی ہے۔ ہر طرف بے حیائی، معاصی و منکرات، بے راہ روی، خلفشار اور انارکی عام ہے۔ اسلامی اخلاق و رویے روبہ زوال ہے۔ جبکہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں جا بجا اسلامی اخلاق و آداب اپنانے، اللہ سے ڈرنے اور آخرت کو یاد رکھنے کی نہایت تاکید اور تلقین فرمائی گئی ہے۔ محترم عبداللہ دانش نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر ایسا عظیم فریضہ ادا فرماتے ہوئے معاشرتی اور سماجی برائیوں اور بیماریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک جامع، مفید اور اصلاحی بیڑہ اٹھایا ہے۔ ’مقالات دانش‘ عمومی زندگی میں درپیش مشکلات و مسائل اور ان کے حل پر مبنی ایک انتہائی جامع اور خوبصورت کاوش ہے جو عوام و خواص سب کے لیے یکساں مفید ہے۔ کتاب میں موضوع کی مناسبت سے عربی اشعار کا بڑا جاندار اور برمحل استعمال اور استدلال کیا گیا ہے۔ جو نفس مضمون کو اور بھی چار چاند لگا دیتا ہے۔ اسی لیے عربی اشعار کا حتی الامکان لفظی قید سے بالا تر ہو کر آسان فہم اور سلیس اردو ترجمہ کر دیا گیا ہے۔ ’مقالات دانش‘ کے مطالعہ سے معاشرتی، معاشی، س...
حضرت علامہ محب اللہ شاہ صاحب راشدی سندھ کے نام ور اہل حدیث عالم تھے ۔آپ علم و فضل کے اعتبار سے بڑے جامع الکلمالات تھے ،تمام علوم اسلامیہ پر آپ کو دسترس حاصل تھی۔’مقالات راشدیہ‘آپ کے مختلف مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔یہ چار ابواب پر مشتمل ہےجن میں عقائد،مسائل ،تحقیق وتنقید او رشخصیات کے زیر عنوان قریباً ڈیڑھ درجن مقالات شامل ہیں۔ان مقالات میں مختلف موضوعات زیر بحث آئے ہیں اور شاہ صاحب نے انتہائی تحقیقی اسلوب میں ان پر قلم اٹھایا ہے ۔500سے زائد صفحات پر مبنی ا س عظیم الشان کتاب میں بے شمار قیمتی نکات علمیہ ہیں جو ارباب علم کے لیے خصوصاً انتہائی مفید ہیں۔خدا کرے جلد ہی شاہ صاحب کے مقالات کی مزید مجلدات بھی منظر عام پر آئیں تاکہ شائقین کتاب وسنت ان سے مستفید ہو سکیں۔
فضیلۃ الشیخ مولانا مفتی مبشر احمد ربانی ﷾ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں آپ ایک عرصہ سے جماعۃ الدعوۃ پاکستان سے منسلک ہیں ۔ جماعت کے ساتھ دعوت وتبلیغ کےفرائض انجام دینے کے ساتھ ساتھ تحریری میدان میں قابل قدر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔احکام دینیہ اور تحقیق مسائل فقہیہ کی تبیین وتحقیق ان کا پسندیدہ موضوع ہے ۔ان کے عام فہم فتاویٰ جات اور مناظرے ومباحثے قارئین وسامعین اورعلمی حلقوں میں یکساں مقبول ومعروف ہیں۔ان کے اس فن میں رسوخ اور مہارت تامہ رکھنے کی بدولت تبیین حق اورابطال باطل کے ذریعے سے بہت سےمتلاشیان حق کوقرآن وسنت پر عمل پیراہونےکی سعادت نصیب ہوئی ہے۔ موصوف جماعۃ الدعوۃ کی مرکزی درسگاہوں میں تدریسی فرائض بھی انجام دیتے ہیں رہے ہیں پچھلے چند سالوں سے جامعہ لاہور الاسلامیہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی دعوتی، تدریسی، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) زیر تبصرہ کتاب ’’ مقالات ربانیہ ‘‘ مولانا مبشر ربانی ﷾ متعد د موضوعات پر مختلف اوقات میں مختلف جرائد ومجلات میں شائع شدہ علمی وتحقیقی مضامین کا مجموعہ ہ...
تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں کہ جب قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے اسلامی اصولوں کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔مسلمان دانشوروں ، سکالروں اور سائنسدانوں نے علم و حکمت کے خزانوں کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں رکھابلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اس وقت کی پسماندہ قوموں نے جن میں یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں سے سائنس اورفلسفہ کے علوم بدرس حاصل کئے۔یورپ کے سائنسدانوں نے اسلامی دانش گاہوں سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہ اتنا بڑا تاریخی سانحہ ہے جس کے مضمرات کاجاننا امت...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ...
اس میں بھلا کیا شک ہے کہ آپﷺ کی ذات گرامی او رسیرت مطہرہ ہر مسلمان کے لیے اور زندگی کے ہر شعبہ میں بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے ۔ انفرادی ، اجتماعی اور گھریلو زندگی تک کوئی پہلو ایسا نہیں جس میں آپ ﷺ کی حیات طیبہ سے رہنمائی نہ لی جا سکے۔اور پھر اس سے بھی بڑھ کر یہ ہے کہ آپ کے طرز و اطوار میں انتہائی زیادہ اعتدال اور تواز ن ہے۔آپ جو شریعت لے کر آئے تھے وہ ملکی قوانین سے لے کر خلوت نشینی تک کے احکام اپنے اندر رکھتی ہے ۔ اور آپ نے بہترین طریقے کے ساتھ انہیں اپنی زندگی میں لاگو کر کے اپنی امت کو عملی نمونہ پیش فرمایا ہے ۔ لہذا جہاں اللہ کی شریعت سے رہنمائی لینی ضروری ہے وہاں آپ کی حیات طیبہ کو بھی سامنے رکھنا لازم ہے تاکہ اس حکم کی تعمیلی صورت سامنے آجائے ۔ مسلمانوں کے اندر یہی شعور بیدار کرنے کے لیے پاکستان کی مشہور و معروف یونیورسٹی بہاولپور نے سیرت کےحوالے سے دوعالمی کانفرنسیں منعقد کی تھیں ۔ زیر نظرکتاب اس کانفرس میں پیش کیے گئے مختلف مقالات کامجموعہ ہے ۔جو کہ اہل علم کے لیے بیش قیمت رہنمائی کاذریعہ بن گئی ہے۔ (ع۔ح)
اسلامی تعلیمات کی تعلیم و تفہیم کے لیے ہمیشہ کتاب و سنت کے دو مستند ذرائع موجود رہے ہیں ۔قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری تو اللہ تعالیٰ نےاس آیت مبارکہ میں بیان کردی ہے إنا نحن نزلنا الذكر وإنا له لحٰفظون جس طرح قرآن مجید کی حفاظت ضروری ہے ،بعینہ ٖ آپ ﷺ کی توضیحات وتشریحات (احادیث مبارکہ) کا تحفظ بھی ناگزیر ہے ۔ قرآن مجید اگر وحی متلو ہے تو حدیث وحی غیر متلو ہے جس محفوظ ذریعے اور طریق سے قرآن مجید کی آیات بینات کا نزول ہوا ہے اسی طریق اور ذریعے سے اس کی تشریحات وتوضیحات کی بھی تعلیم دی گئی ہے صحابہ کرام نے آپ کی سنت اور عادت کو اپنایا اور آپ کے اقوال وافعال واحوال کو ہر اعتبار سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی اس کے بعد ائمہ محدثین نے لاکھوں احادیث کو مدون کر کے ان کی درجہ بندی کی اور ان کی صحت وضعف کو واضح کیا اور روایت ودرایت کے حوالے سے متن اور راو...
علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے تھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر تھے۔ اگرچہ مولانا مرحوم کے چند مضامین ’رسائل شبلی‘ اور ’مقالات شبلی‘ کے نام سے ان کی زندگی ہی میں شائع ہو چکے تھے، لیکن یہ دونوں مجموعے ناتمام ہیں اور صرف چند تاریخی و علمی مضامین پر مشتمل ہیں، مولانا کے تمام مضامین کو یکجا صورت میں پیش کرنے کے لیے ہندوستان کے مختلف رسائل و اخبارات مثلاً معارف علی گڑھ، دکن ریویو، انسٹیٹیوٹ گزٹ، تہذیب الاخلاق، الندوہ، مسلم گزٹ وغیرہ سے مولانا کے تحریر کردہ تمام مضامین استقصاء کے ساتھ نہایت تلاش و محنت سے جمع کیے گئے اور مختلف موضوع کے لحاظ سے الگ الگ ان کی تقسیم کی گئی اور ’مقالات شبلی‘ کے نام سے اشاعت کا انتظام کیا گیا۔ یہ اس سلسلے کی پہلی جلد ہے جس میں تاریخ ترتیب قرآن، اختلاف مصاحف اور قراءت، یورپ اور قرآن کے عدیم الصحۃ...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستورِ زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا ہے تواس میں متعدد تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔اس کی دوستی اور دشمنی کے معیارات بدل جاتے ہیں۔وہ دنیوی مفادات اور لالچ سے بالا تر ہو کر صرف اللہ کی رضا کے لئے دوستی رکھتا ہے اور اللہ کی رضا کے لئے ہی دشمنی کرتا ہے۔جس کے نتیجے میں کل تک جو اس کے دوست ہوتے ہیں ،وہ دشمن قرار پاتے ہیں اور جو دشمن ہوتے ہیں وہ دوست بن جاتے ہیں اور اس کی زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب (مقالات طیبہ) جماعۃ الدعوہ کے مرکزی راہنما معروف عالم دین مولانا عبد السلام بن محمدبھٹوی﷾ کی علمی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے اسلامی تہذیب کے انہی منفرد اصولوں کو مقالات کی شکل میں جمع کر دیا ہے،اور عصرِ حاضر کے چند مشکل موضوعات پر قرآن وسنت کے مستند دلائل کی روشنی میں بحث کی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
قرآن کریم ، اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں سے رسول اللہ ﷺ کے ذریعے کیا گیا آخری خطاب ہے ۔ قرآن بظاہر ایک کتاب ہے ، لیکن یہ ایک ایسی نعمت ہے جو ہر ایک دل میں جلوہ فگن ہے ۔ قرآن کریم کی ہر آیت یکتا و بے مثل ہے ، ترتیب اور شفتگی الفاظ ، بیان کی خصوصیات ، سورتوں کا غیر معمولی آغاز و اختتام ، آیات کی وانی ، بے مثل افکار رسانی اور الفاظ کا ایک حسین امتزاج کا نظارہ اور کیف آور اور وجد آفریں ہے ۔ قرآن کریم کے الفاظ و آیات اس قدر جامع اور وسیع المعنی ہیں کہ کسی بھی زبان میں ان کا ترجمہ کا حق ادا نہیں ہو سکتا ۔ الفاظ و آیات کی مفصل تو کی جاسکتی ہے لیکن ان کے معانی و مفہوم کا ہمہ جہت اور مکمل احاطہ کرنا ناممکن ہے ۔ زیر نظر کتاب درحقیقت مقالات کا مجموعہ ہے جو بہاولپور یونیورسٹی میں ایک کانفرس کے ذریعے پیش کیے گئے تھے ۔ اس کا مقصد قرآن مجید کے ان ترجم کا جائزہ لینا تھا جو برصغیر میں مختلف ادوار میں کئے گئے ہیں ۔ برصغیر میں زبان اردو کے اندر ترجمۃ القرآن کی روایت شاہ رفیع الدین سے شروع ہوئی جو ابھی تک بڑی تندہی سے جاری و ساری ہے ۔ اس کانفرس میں یہ...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔پاکستان میں ہر سال وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام سیرت کانفرنس منعقد ہوتی ہے کا نفرنس میں خاص موضوع پر پیش کیے جانے والے مقالات کو کتابی صورت میں پیش کیا جاتاہے۔&n...