بد قسمتی سے پاکستان کا میڈیا اسلام اور نظریہ پاکستان اور ان کے اصول واقدار کی پیروی کرنے کی بجائے مغرب کی لادین فکر وتہذیب اور ان کے اصول واقدار کی پیروی کر رہا ہے اور فحاشی وعریانی پاکستانی میڈیا میں سکہ رائج الوقت بن چکی ہے۔ ناچنے ،گانے والے اور میراثی اب گلوکار، ادکار،موسیقار اور فنکار کہلاتے اورفلمی سٹار، فلمی ہیرو جیسے دل فریب مہذب ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں۔مردوزَن کی مخلوط محفلوں کا انعقاد عروج پر ہے۔ بڑے بڑے شادی ہال، کلب،بازار، انٹرنیشنل ہوٹل اور دیگر اہم مقامات ا ن بیہودہ کاموں کے لئے بک کر دیئے جاتے ہیں جس کے لئے بھاری معاوضے ادا کئے جاتے اور شو کے لئے خصوصی ٹکٹ جاری ہوتے ہیں۔ چست اور باریک لباس، میک اَپ سے آراستہ لڑکیاں مجرے کرتی ہیں جسے ثقافت اور کلچر کا نام دیا جاتا ہے۔عاشقانہ اَشعار، ڈانس میں مہارت، جسم کی تھرتھراہٹ اور آوازکی گڑگڑاہٹ میں ڈھول باجوں اور موسیقی کی دھن میں کمال دکھانے والوں اور کمال دکھانے والیوں،جنسی جذبات کو اُبھارنے والوں کو خصوصی ایوارڈز سے نوازا جاتاہے۔اس دوران بعض سنجیدہ احباب نے جب اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ت...
قرآن و سنت میں بہت سے مقامات پر ایسے لوگوں کا تذکرہ موجود ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی۔ مفسرین نے اللہ تعالیٰ کی لعنت کا مطلب یہ بتایا ہے کہ ایسا بد نصیب شخص دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہوگیا۔ فلہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ شعوری طور پر ایسے کاموں اور اعمال سے گریز کرے جو اللہ تعالیٰ کی لعنت کا مستحق ٹھیراتے ہوں۔ زیر نظر کتابچہ مولانا عبدالستار حماد نے اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دیا ہے۔ انہوں نے کتاب و سنت کی نصوص سے ایسے اعمال کی فہرست مرتب کر دی ہے جن کی وجہ سے کوئی انسان اللہ تعالیٰ کی لعنت کا سزاوار ہو سکتا ہے۔ تاکہ ایسے اعمال سے کنارہ کیا جائے اور ایسے اعمال اختیار کیے جائیں جو اللہ کی رحمت کا مستحق بناتے ہوں۔ جب انسان اللہ کی لعنت پانے والے اعمال سے اجتناب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ چھوٹے چھوٹے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ کتابچہ 61 صفحات پر مشتمل ہے۔ اسلوب نہایت واضح اور سادہ ہے۔ کوئی بھی عام فہم شخص اس کا مطالعہ کر کے اپنے آپ کو ایسے قبیح اعمال سے بچانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ (ع۔م)
نماز میں تکبیرِ تحریمہ کے وقت رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاکر کندھوں یا کانوں کی لو تک قبلہ رخ ہتھیلیاں کر کے ہاتھ اٹھانے کو رفع الیدین کہتے ہیں ۔ رفع الیدین نبی اکرم ﷺ کی دائمی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ کے صحابہ کرام بھی ہمیشہ اس سنت پر پر عمل پیرارہے ۔رفع الیدین کا وجود او راس پر نبی اکرم ﷺ کا دائمی عمل اور صحابہ کرام کا رفع الیدین کرنا صحیح ومتواتر احادیث اور آثار صحیحہ سے ثابت ہے ۔اور رفع الیدین کا تارک دراصل تارک سنت ہے ۔زیر نظر کتاب ''مجرم کون....؟ مولانا امان اللہ عاصم﷾ کی تصنیف ہے۔مصنف نے اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی محبوب ترین اور دائمی سنت مبارکہ ''رفع الیدین'' سےمنع کرنے والوں کے دلائل کا مسکت او رٹھوس جواب دیاہے ۔مؤلف نے رفع الیدین کوصحیح احادیث او رآثار صحیحہ سے دائمی سنت ثابت کر کے یہ واضح کردیا ہے کہ جن لوگوں کورفع الیدین کرنے کی وجہ سے برا سمجھا جاتاہے اوران پر طرح طرح کےبیہودہ الفاظ بولے جاتے ہیں ۔دراصل یہ لوگ مجرم اورگنہگار نہیں ہیں اصل میں مجرم اور گنہگار تو وہ لوگ ہیں جو نبی اکرم ﷺ کی اس محبوب سنت کی اہمیت سے بے خب...
اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے ۔اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے ، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بار ے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مختصر کتاب الکبائر‘‘ امام شمس الدین ذہ...
زنا کاری و فحاشی اور جنسی بے راہ روی ایک جرم عظیم ہے جس کی حرمت وقباحت شرائع سابقہ وامم قدیمہ قبائل بدویہ اور شریعت اسلامیہ میں موجود ہے۔ فحاشی سے مراد ہر وہ عمل ہے جو ناجائز جنسی لذت کے حصول کے لئے کیا جائے یا جس کے ذریعے جنسی اعضاء یا فعل کی اس نیت سے اشاعت کی جائے کہ جنسی اشتہا بھڑکے یا جنسی تسکین حاصل ہو ۔زنا و اغلام بازی تو واضح طور پر ایک فحش عمل ہے۔ البتہ وہ امور جو زنا سےقریب کرنے کا ذریعہ ہوں وہ بھی فحاشی ہی ہیں۔ چنانچہ شرعی اجازت کے بغیر بوس و کنار کرنا، نگاہوں کا جنسی مناظر دیکھنا، کانوں کا بے حیائی کی باتیں یا فحش موسیقی سننا، ہاتھوں کا جنسی لذت حاصل کرنا، زبان کا فحش گوئی میں ملوث ہونا اور دماغ کا فحش سوچوں غلطاں ہونا اسی لحاظ سے فحش فعل کے زمرے میں آتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں فحاشی کا سیلاب آیا ہوا ہے جس سے ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہے۔ فحاشی کے اس سیلاب سے ہمارے ایمان ویقین اور اقدار روایات کو خطرہ ہے اور فحاشی کا یہ سیلاب اونچے اونچے گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔اس فحاشی کےسیلاب کوروکنا معاشرے کے ہرفرد کی ذمہ داری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’&rsq...
یہ دنیا تکا لیف اور مصائب کی آماجگاہ ہے۔ جس میں ہر انسان کسی نہ کسی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرتا ہے، درحقیقت یہ آزمائشیں اور امتحانات کسی انسان کو تکلیف واذیت دینے کی خاطر اس پر نازل نہیں ہوتے بلکہ اسے اپنی اصلاح کرنے اور اپنی روش کا ناقدانہ جائزہ لینے کا موقع مہیا کرتے ہیں۔ اور کسی مومن کےلیے تو ہر آزمائش اور تکلیف اجرو ثواب میں اضافے اور بلندی درجات کا باعث بنتی ہے۔ جس طرح ہر مومن بندہ خوشی اور غمی کے ہر موقع پر صبر وشکر کا مظاہر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی چوکھٹ سے وابستہ رہتا ہے ایسے ہی تنگی وتکلیف کے ہر موقع پر بھی اسی ذات بابرکات سے اپنے دکھوں کا مداوا اور آزمائشوں سے نجات طلب کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب میں اسی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے دنیاوی تکالیف ومصائب کا مقابلہ کرنے کے43 طریقے لکھے گئے ہیں جن کی سب سے اہم اور امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ کتاب وسنت کے مطابق صحیح منہج کو مد نظر رکھتے ہوئے اسباب وحلول پر بحث کی گئی ہے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر اردو داں حضرات کےلیے اسے پیش کیا جارہا ہے۔ امید ہے کہ آج نفسیاتی الجھنوں اور پریشانیوں کا علاج کرنے میں یہ کتاب بےحد مفید...
اسلام ایک ضابطہ حیات اور بہترین انقلابی دین ہے، جس نے عرب کے خانہ بدوش قبیلوں کو دنیا کی مہذب ترین قوم بنا دیا۔ اسلام نے لوگوں کے ظاہری و باطنی اعمال کی اصلاح کرتے ہوئے باہمی محبت، حسنِ خلق اور بامقصد زندگی گزارنے کا سبق دیا۔ یہی وجہ تھی کہ لوگ اسلام کی دعوت پر' لبیک' کہتے ہوئے گروہ در گروہ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے گئے۔ مگر طاغوت اس انقلابی دین سے نالاں رہا، ہمیشہ اسلام کو ختم کرنے کے لیے سازشیں ہوتی رہیں، کبھی مسلمانوں کو خلقِ قرآن جیسی بے فائدہ مباحث میں الجھایا گیا، تو کبھی ختم نبوت جیسے بے بنیاد مسائل میں پھسلایا گیا، اسی طرح دور حاضر میں ایک معرکۃ الآراء مسئلہ جو کہ جنگل میں آگ کی طرح امت مسلمہ کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے وہ ہے' مسئلہ تکفیر'۔ شریعت کی نظر میں ایمان کی تعریف یہ کہ رسول اللہ ﷺ اپنے رب کی طرف سے جو اصول و ارکان اور احکام و مسائل لے کر آئے ان کی تصدیق کرنا ان کی سچائی کو دل میں بٹھانا، پھر اس تصدیق کا زبان سے اظہار کرنا، پھر دیگر اعضاء سے اس کا عملی ثبوت دینا ایمان ہے۔ یہ تینوں زاویے ایسے لازم ملزوم ہیں اگر ان میں سے کسی ا...
مسلمان روزانہ پانچ نمازوں میں بہ تکرار بارگاہ ایزدی میں یہ دعا کرتے ہیں کہ یااللہ ہمیں سیدھا راستہ دیکھا لیکن اس کے باوجود بے شمار مسلمان سیدھے راستے سے بھٹکے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور بعض خود یہ کہتے ہیں کہ ہمیں دین ومذہب سے لگاؤ کوئی نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ان رکاوٹوں کو دور نہیں کرتے جو ہدایت کی راہ میں حائل ہیں ظاہر ہے انہیں دور کیے بغیر سیدھے راستے تک رسائی ممکن نہیں ہے زیر نظر کتاب میں انہی موانع ہدایت کاذکر کیا گیا ہے تاکہ انہیں پہچان کر ان کےخاتمے کی فکر کی جائے اور صراط مستقیم پر گامزن ہواجاسکے۔
جس طرح صالح اعمال کرنے ضروری ہیں اسی طرح اس سے بڑھ کر ان کی حفاظت کرنا بھی لازم ہے کیونکہ انسان بڑی تگ ودو کے بعد اعمال کی لڑی پروتا ہے اور ذراسی بے احتیاطی سےیہ لڑی بکھر بھی سکتی ہے لہذا ایک مسلمان کی اولین کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اس سے کوئی ایسا عمل سرزدنہ ہو جس کی وجہ سے اس کی ساری محنت ومشقت اکارت ہوجائے ۔کیونکہ انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’&rsqu...
اللہ تعالی نے نسل انسانی کی بقاء اور اسلامی معاشرے کے تحفظ کے لیے انسانوں میں دو جذبے رکھے ہیں۔ جوفطری طور پر ہر انسان میں موجود ہوتےہیں حیاء اور غیرت،یہ دونوں جذبے ایسے ہیں کہ اگر کوئی انسان یا معاشرہ ان سے عاری ہوجائے تووہ بہت جلد حرف غلط کی طرح مٹ جاتاہے ۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق حیا ایمان کاحصہ ہے ، اللہ نے مرد اور عورت کونظریں نیچے رکھنے کا حکم دیا ہے، اور عور ت کو پردے میں رہنے کا حکم دیا ہے، تاکہ مسلمان مرد اور مسلمان عورت دونوں پاک دامنی کی زندگی بسر کر سکیں۔ لیکن آج مغرب نے مسلم معاشرے کوحیا وغیرت سے عاری کرنےکے لیے متعدد ذرائع اختیار کئے ہوئے ہیں،اور ان میں سے جو بڑا ہتھیار استعمال کیا ہے وہ ٹی وی، وی سی آر اور ویڈیو فلمیں ہیں۔ مغرب نے ہماری نسل کو ان فلموں کا اس قدر دلدادہ بنا دیا کہ وہ اس برائی کو برائی سمجھنے سے ہی انکاری&...
مصائب وآلام بیماری اور تکالیف سب کچھ منجانب اللہ ہے اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا حصہ ہے کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ کی ذات ہے ۔ لیکن جہاں تک ان کے اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کے اپنے کئے دھرے کا نتیجہ سمجھنا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جوکچھ تمہیں مصائب پہنچتے ہیں وہ تمہارے ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے بے شمار گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے ‘‘ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی ضرورت ہے یعنی نفس پر اتنا قابو ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم وتکلیف میں وہ اداس اور بدل نہ ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ پریشانیا ں کیوں آتی ہیں؟ مصیبت آئے تو کیا کروں‘‘ محتر م مولانا محمد عظیم حاصل پوری ﷾ کی تصنیف ہے جس کو انہوں نے دوحصوں میں تقسی...
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء مبعوث فرمائے اور ان کو مختلف شریعتیں دے کر مبعوث فرمایا گیا جو کہ اپنے دور کے اعتبار سے بہترین تھیں‘مگر دراصل یہ اسلام کے تدریجی مراحل تھے۔پھر آخر میں رسولِ رحمتﷺ مبعوث ہوئے تو اسلام اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو کر تکمیل کے مراحل بھی طے کر گیا۔جب دین اپنی تکمیل کو پہنچا تو اب اہل دنیا سے تقاضا تھا کہ وہ سرتاپا اور مکمل طور پر اسلام میں داخل ہو جائیں اور اسلام کو سیکھیں‘اور اُس کے شب وروزِ زندگی میں اسلام کے تقاضے کیا ہیں اور اسلام کا اِس سے مطالبہ کیا ہے؟۔تو یقینا یہ سب کچھ جاننے سے پریشانیوں سے نجات ممکن ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پریشانیوں سے نجات‘‘محمد اختر صدیق کی ہے۔ جو کہ چند صفحات پر مشتمل ایک چھوٹا سا عربی کتابچہ ’’علاج الھموم‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔گویا کہ غموں ، پریشانیوں، دکھوں اور مصائب کا علاج قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب عام اور خاص کے لیے انتہائی مفید ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور اس کتا...
ویسے تو نبی کریم ﷺ کی تمام باتیں اور نصیحتیں اپنے موقع محل میں نہایت ہی اہمیت کی حامل ہیں او رآ پ کے ارشادات وفرمودات وہ مشعل ہدایت ہیں جن کی روشنی میں انسان کو اپنی فلاح وبہبود کی منزلیں نظر آتی ہیں ۔ آپ کی ہر پند ونصیحت میں اسرار وحکم کے سمندر موجزن ہیں۔ آپ کاکوئی بھی ارشاد حکمت ومصلحت سے خالی نہیں۔ اور کیوں نہ ہو جب کہ آپ ﷺ کی مقدس زبان وحی کی ترجمان ہے۔ آپ کی زبان مبارک سے وہی باتیں نکلتی ہیں جو اللہ چاہتا ہے۔اس لیے آپﷺ کا ہر قول اور فرمان انسان کےلیے متاع دنیا وآخرت ہے ۔ زیرنظر کتابچہ نبی کریم ﷺ کی ان پانچ نصیحتوں پر مشتمل ہے جن پر اگر ہم عمل کریں تو ہمارے معاشرے کی غلیظ وادیاں رشک بہشت بن جائیں۔ اور ہمارے بہکے ہوئے افکار وتصورات صحیح ڈھرے پر لگ جائیں اور ہمارے عادات واطوار چال چلن رہن سہن یہاں تک کہ ہماری زندگی کے ہر گو شے میں ایک انقلاب عظیم برپا ہوجائے اور ہم پھر اپنی کھوئی ہوئی ریاست دوبارہ حاصل کرلیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا جلال الدین قاسمی صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بنائے (آمین)
کبیرہ گناہوں سے بچنے والے سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ ان کے صغیرہ گناہوں کو بخش دے گا اس کے علاوہ نبی کریمﷺ کی زبان اقدس سے بھی کبیرہ گناہوں ے اجتناب کرنے والوں کے لیے متعدد خوشخبریاں مروی ہیں۔ پیش نظر کتاب میں شیخ الاسلام امام ذہبی ؒ نے کبیرہ گناہوں سے متعلق کتاب و سنت کی رہنمائی پیش کی ہے۔ کبیرہ گناہوں کی تعداد سے متعلق علمائے کرام مختلف الرائے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے کبیرہ گناہوں کی تعداد ستر بیان فرمائی ہے۔ امام ذہبی ؒ نے اسی قول کو ترجیح دیتے ہوئے ستر کبیرہ گناہوں کا کتاب میں تذکرہ کیا گیا ہے۔ علامہ صاحب نے ایسی اشیا کو عوام الناس کے ذہنوں کے قریب کر دیا ہے جن کاعلمی کتب میں ان کے لیے سمجھنا مشکل تھا۔ انھوں نے ایک واعظ و مرشد کا سا اسلوب اختیار کیا ہے جولوگوں کی اصلاح کا بیڑہ اٹھاتا ہے۔ (عین۔ م)
اللہ اور اس کے رسول اکرمﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کے بارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے۔ اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چارو ناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام، بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں۔ کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل ک...
اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں ۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے ۔اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے ، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں ۔کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل...
اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے۔ اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں ۔کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل کت...
آج کے اس پرفتن دور میں اصلاح معاشرہ کے موضوع پر جو کچھ بھی لکھا جائے وہ جہاد سے کم نہیں۔ ہمارا معاشرہ اخلاقی طور پر اس قدر دیوالیہ ہو چکا ہے کہ مسجد و محراب سے بھی اخلاق سے عاری گفتگو سننے کو مل رہی ہے ۔ مسلک و فرقہ کو بنیاد بنا کر ایک دوسرے کو گالیاں دینا معمول بن چکا ہے ۔ عوام الناس کا یہ حال ہے کہ ان کی گفتگو میں ماں بہن کا نام لے کر ایسی ایسی گالیاں دی جاتی ہیں جن کو سن کر سلیم الطبع آدمی شدید کرب میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ مگر گالیاں دینے والے اور سننے والے اس سے ذرا بھی بدمزہ نہیں ہوتے ۔ قرآن و سنت کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کی اکثریت صرف اپنی زبان کی وجہ سے جہنم میں اوندھے منہ پڑے گی ۔ پھر اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ علم و تحقیق کے موضوع پر بڑے بڑے پچیدہ موضوعات پر کتابیں اور مقالات شائع ہو رہے ہیں ۔ مگر اصلاح معاشرہ کے موضوع پہ نہ تو خطبات سننے کو ملتے ہیں نہ پڑھنے کو کتابیں ۔ زیرنظر کتابچہ اسی سلسلے کی ایک کاوش ہے جس میں احادیث اور قرآن کی روشنی میں اس گناہ کی قباحت و شناعت واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ دعا ہے اللہ تعالی ہمی...
دین اسلام نے زبان کی حفاظت کا خصوصیت سے حکم جاری فرمایا ہے بلکہ ایک روایت کے مفہوم کے مطابق آپ نے اس شخص کو جنت کی ضمانت دی ہے جو اپنی شرم گاہ اور زبان کی حفاظت فرمائے۔گالی دینے والے دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جو بات بات پر گالی دیتے ہیں گویا کہ گالی ان کا تکیہ کلام بن چکی ہوتی ہے اور دوسرے وہ لوگ جو کبھی کبھار گالی دیتے ہیں۔ گالی کی یہ دونوں صورتیں شرعا ممنوع ہیں اگرچہ پہلی صورت زیادہ قبیح ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں گالی کی متفرق صورتوں اور ان کے بارے کتاب وسنت کی وعیدوں کو جمع کیا گیا ہے۔ مصنف نے اپنی اس کتاب میں اللہ تعالیٰ، اللہ کے رسول ﷺ، صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین، والدین،بیوی،غلام وخادم،اہل ایمان،گناہ گار مسلمان،شیطان، معبودان باطلہ، فوت شدگان، مرض،جانوروں، زمانے اور ہوا وغیرہ کو گالی دینے کے بارے قرآن وسنت کی وعیدیں جمع کی ہیں۔ اپنے موضوع پر ایک جامع اصلاحی کتاب ہے اور جو لوگ گالی دینے کی عادت بد میں مبتلا ہوںانہیں خاص طور پر اس کتاب کے مطالعہ کی تلقین کرنی چاہیے۔اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے:
المسلم من سلم المسلون من لسانہ ویدہ۔
مسلمان وہی...
انعامات نعمت سے ہے اور نعمت اس کو ملتی ہے جومحنت کرتا ہے،کوئی اچھا کام کرتا ہےکوئی کارنامہ سرانجام دیتا ہے۔کسی کو فائدہ اور نفع پہنچاتا ہے۔کسی کونقصان سےبچاتا ہے یا کسی قسم کی قربانی دیتا ہے۔ یا پھر وہ برے افعال کو ترک کرکے ایک باصلاحیت فائدہ بخش اور نیک فرد بن کر ایک ماڈل ونمونہ بن جاتا ہے۔ پھرمعاشرے میں ہرفرد اس کو عزت وتوقیر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اس کےلیے دیدۂ دل اور فراش راہ رکھتا ہے۔ اس کےلیے آنکھیں بچھاتا ہے، اس کی عزت واحترام کرتا ہے۔ اور اس کی زندگی کو اپنےلئے بطورنمونہ وماڈل بنا لیتا ہے۔ ایسے ہی افراد رہتی دنیا تک کے لیے قابل نمونہ ومثال بن جاتے ہیں۔ اس کےبرعکس گناہوں کا ارتکاب انسان کےلیے باعث ننگ وعار ہوتا ہے اس کی وجہ سے نہ صرف انسان معاشرےمیں اپنی عزت ووقارکھوتا ہے بلکہ ساتھ ساتھ اپنے خاندان اور اقربا واعزا کا بھی وقار ختم کر دیتا ہے۔گناہوں کی کئی ایک قسمیں ہیں۔ بلکہ اگرکہا جائے توبےجانہ ہوگا کہ جس قدر انسانی خواہشات ہیں اسی قدر گناہ ہیں۔کیونکہ ہر خواہش نیکی اور برائی کے دونوں پہلوو رکھتی ہوتی ہے۔ یہ اب انسان پرہی کہ وہ کس طرف چلتاہے۔ زیرنظرکتاب گناہ کے بارےمیں ہمارا شع...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور زندگی کے ہر شعبےمیں مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے ۔ اسلام میں جس طرح مردوں کے لیے تزکیہ وتطہیر کاطریقہ کار دیاگیا اسی طرح عورتوں کی عفت وعصمت اور پاکدامنی کی طرف بھی توجہ دی گئی ہے ۔ اسلام نے طہارت وپاکیزگی کا ایسا گراں مایہ گوہر عطاء کیا کہ جس کے باعث اسے قدروقیمت کی نگاہ سےدیکھا جانے لگا۔ اور اسے اخلاقی ودینی اعتبار سے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا اور گھر کی چار دیواری میں محصور کر کے ایک انمول موتی اور ہیرا بنادیا ۔ زمانہ جاہلیت کی طرح آج مغربیت اور اس کے دلدادہ افراد عورت کوپھر سے بازاروں ،چوکوں، چوراہوں،تفریح گاہوں ، فائیوسٹار ہوٹلوں اور ہواؤں میں اڑا کر شرمناک مناظر دکھانا چاہتے ہیں ۔اور اس کوانسانیت کے عظیم منصب سےنکال کر حیوانیت کا لبادہ پہنانا چاہتے ہیں ۔تحریک نسوانیت اور تحریک آزادی جیسے خوشنما اور دل فریب نعروں کے سائے تلے اسے حیا باختگی اور ایمان سوز مناظر کارسیا بنانا چاہتے ہیں ۔ایسے حالات میں اسلام کے نظام عفت وعصمت اور پاکی...
اللہ رب العزت نے قرآن حکیم میں انسانوں کےلیے اور تمام کائنات کےلیے اصول وضوابط مقرر کردیئے ہیں۔ دینا میں بھی قرآن حکیم کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق فیصلہ ہوگا اور آخرت میں بھی انہی اصولوں کو سامنے رکھ کر حساب ہوگا۔ جو ان اصولوں کی پابندی کرے گا۔ بلاشک وشبہ وہ جنتی ہے اور جو ان کے خلاف ورزی کرے گا اس سے معاملہ سخت ہوگا۔ تمام نسل انسانی کےلیے قرآنی حکیم ایک رول کتاب ہے۔اس کے اصولوں پر چلنا نیکی ہے اور اس کے اصولوں کے خلاف ورزی کرنا بدی ہے۔ نیکی اور بدی اگرچہ ایسا مادی وجود تو نہیں رکھتیں کہ جنہیں آنکھوں سے دیکھا اور ہاتھوں سے چھو کے محسوس کیا جاسکتا ہو۔ ہاں اس کے اثرات کو ضرور محسوس کیا جاسکتا ہے۔ گناہوں کا انسان سے سرزد ہوجانا کوئی بعید امر نہیں ۔ ہاں رب تعالیٰ نے نبی مکرم ﷺ کی زبان سے کچھ ایسے اعمال امت مسلمہ کےلیے بیان فرمادیے ہیں جن میں گناہوں کو دھونے کی مخصوص قوت وتاثیر رکھی گئی ہے۔ نبی ﷺ کی زبان سے بکھرنے والے ان خوشبو بھرے پھولوں کو چن کر ایک مہکتا گلدستہ بنانے کا اس کتاب میں التزام کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہ...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ:...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہ...
جبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ جب قبرص فتح ہوا،اوروہاں کےباشندوں میں افراتفری اور کہرام مچ گیاتو وہ ایک دوسرے کےآگے رونےدھونےاورواویلاکرنےلگے،اس اثنامیں ،میں نےدیکھاکہ ابودردا ؓاکیلے بیٹھےرورہےہیں،میں نے عرض کیاابودرداءکیاآج رونےکادن ہے؟جبکہ اللہ نےاسلام اورمسلمانوں کوجہاد کےذریعےعزت اوراکرام سےنوازا اوران پراپنافضل وکرم کیاہے۔ابودرداءنےجواب دیاجبیر!تمہارابراہو،تم نےنہیں دیکھاکہ کوئی مخلوق جب احکام الہی توڑ دیتی ہے،تواللہ تعالی کےسامنےاس کی کیاعزت رہ جاتی ہے،بھلاسوچوکہ کیاان لوگوں کو شان وشوکت حاصل نہیں تھی؟ کیاان کااپناکوئی بادشاہ نہیں تھا؟لیکن جب انہوں نےاحکام الہی کی نافرمانی کی اورانہیں ٹھکرادیا،تو ان کی کیادرگت بنی، تم یہ سب اپنی آنکھوں سےدیکھ رہےہو۔)حقیقت بھی یہی ہےکہ جب کو ئی قوم احکام الہی کو پس پشت ڈال دیتی ہےتو اس وقت اس کا عرج زوال میں بدل جاتاہے۔یہ کتابچہ اسی پہلوکی طرف ہماری توجہ مبذول کرواتاہے۔کہ وہ کو نسی وجوہات ہیں جن کی بناپرلوگ فرمودات ربانی کو ترک کردیتےہیں ۔تاکہ ان اسباب ووجوہات کا تدارک کیاجاسکے۔(ع۔ح)