شریعت اسلامیہ میں جہاں متعدد احکامات کی تعمیل ضروری قرار دی گئی ہے وہیں بہت سے کاموں سے رکنے کا بھی سختی سے حکم دیا گیا ہے۔ تاکہ نہ صرف دنیوی زندگی کو گل و گلزار بنایا جائے بلکہ اخروی فلاح و کامرانی بھی انسان کے مقدر ٹھہرے۔ زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں انہی تشریعی ممانعات کو قدرے اختصار سے قلم بند کیا گیا ہے۔ شیخ صالح المنجد نے تقریباً ان تمام منہایت الہٰیہ کو جمع کر دیا ہے جو قرآن یا احادیث صحیحہ میں موجود ہیں۔ انہوں نے اس کی ترتیب فقہی ابواب پر رکھی ہے۔ مکمل نص ذکر کرنے سے احتراز کرتے ہوئے صرف جزء شاہد پر اکتفاء کیا ہے۔ کتاب میں بیان کردہ منہیات کے حوالہ جات مذکور نہیں ہیں اگر یہ اہتمام ہو جاتا تو کتاب کی افادیت مزید بڑھ جاتی۔
گانا بجانے کا کام سب سے پہلے شیطان نے ایجاد کیا یعنی گانے بجانے کا موجد اور بانی شیطان ہے اور یہ شیطان کی منادی اور اذان ہے جس کے ذریعہ وہ لوگوں کوبلاتا ہے اور گمراہی کے جال میں پھنساتا ہے ۔قرآن وحدیث میں گانے بجانے کی سخت ممانعت اور وعید بیان ہوئی ہے بلکہ قیامت کی نشانیوں میں سے گانا بجانا بھی ایک نشانی ہے ۔گانا گانےاور بجانے کا پیشہ اس قدر عام ہو گیا ہے کہ اسے مہذب شہریوں اور معزز خاندانوں نے بھی اپنا لیا ہے ۔کمینے لوگوں کے نام بدل دئیے گئے ہیں ۔آج ناچنے ،گانے والا کنجر نہیں گلوکار اور اداکار کہلاتا ہے اور ڈھول بجانے والا نٹ اور میراثی نہیں بلکہ موسیقار اور فنکار کے لقب سے نوازا جاتا ہے۔اور ان لوگوں کوباقاعد ایوارڈ دئیے جاتے ہیں اور برائی کی اس طرح حوصلہ افزائی کی کہ ان کی عزت اور شہرت&nbs...
دور ِحاضر میں مغرب میں ظاہری طور پر مرد اور عورت کا فرق مٹ چکا ہے مساوات کے جنون میں عورتیں مردوں کی طرح اور مرد عورتوں کی طرح نظر آنے اورکام کرنے کےجنون میں مبتلا ہوچکے ہیں۔لوگ آپریشن کروا کر اور زنانہ یا مردانہ ہارمونز کے انجکشن لگوا کر اپنی جنس تبدیل کروا رہے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تخلیق کردہ قوانین فطرت میں بے جار ردوبدل کرنےکی گستاخانہ ،مشرکانہ اور سفاکانہ حرکات جاری ہیں۔صنف نازک کی مشابہت کا مطلب یہ ہے کہ مردکاعورت کی اورعورت کا مرد کی نقالی کرنا مرد کازنانہ چیزیں اور عادتیں جب کہ عورت کامردانہ چیزیں اور عادتیں اختیار کرنا ہے۔مشابہت ایک شرعی اصطلاح ہے جسے تشبہ بھی کہا جاتاہے ۔اگر کوئی شخص اپنا لباس ،حلیہ ،لہجہ ،چال ، بناؤ سنگھار اپنی صنف یا ہم پیشہ لوگوں کے علاوہ کسی اورکا لباس ،حلیہ ،لہجہ ،چال ، بناؤ سنگھار اپنا لے تو اسے تشبہ یا مشابہت کہا جاتا ہے اسلام نے مشابہ...
ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہ مزید مطالعہ۔۔۔
آج کل میڈیا کادور ہے کفار موجودہ الیکٹرانک میڈیا کو مسلمانوں کےبچوں اور عورتوں کےخلاف خاص طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ماڈرن ازم ، روشن خیالی ، فیشن ، تہذیب ، ثقافت ، کلچر او ر میک اپ جیسے بکھیڑوں میں پھنس کر وہ حلال وحرام کی تمیز کھو بیٹھیں۔ وہ جدیدیت کے مہلک زہر کواس طرح اپنی رگوں میں اتار لیں کہ ان کو روز مرہ زندگی میں یہ پتہ ہی نہ چل پائے کہ وہ جو کام کررہی ہیں یہ اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول اللہﷺ کو ناپسند ہے اوران کاموں سے منع کردیا گیاہے ۔ یہ کام حرام کے زمرے میں آتے ہیں اور ان کامرتکب اللہ اوررسول اللہ ﷺ کا باغی ونافرمان قرار پاکر دونوں جہانوں میں ناکام ونامراد ہوتاہے۔ آج ہمارری خواتین آخرت کی جوابدہی کو یکسر بھول گئی ہیں جبکہ ان کوزندگی کالمحہ لمحہ اللہ کریم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزارنا چاہیے اس لیے کہ وہ مسلمان ہیں ۔اگر انہوں نے حلال وحرام کی تمیز کو ترک کردیا مادر پدر آزاد زندگی گزاری تویہ اولاد قبر میں ان کےلیے دردناک عذاب کا باعث ثابت ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عورتوں پر حرام مگر کیا ‘‘ خالد عبدالرحمن الع...
عصر حاضر کے جدید مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ فوٹو گرافی یا عکسی تصاویر کا بھی ہے، جسے عربی زبان میں صورۃ شمسیہ کہا جاتا ہے، جو دور حاضر میں انسانی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔آج کوئی بھی شخص جو فوٹو گرافی کو جائز سمجھتا ہو یا ناجائز سمجھتا ہو ،بہر حال اپنی معاشی ،معاشرتی اور سماجی تقاضوں کے باعث فوٹو بنوانے پر مجبور ہے۔اس مسئلہ میں اگر افراد کے اذہان ورجحانات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت دو متضاد انتہاؤں پر پائی جاتی ہے۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہر قسم کی تصاویر ،عکسی تصاویر اور مجسموں کو سجاوٹ اور (مذہبی اور غیر مذہبی)جذباتی وابستگی کے ساتھ رکھنے اور آویزاں کرنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ہیں۔ان میں عام طور پر وہ لوگ شامل ہیں جن کا دین سے کوئی بھی تعلق برائے نام ہی ہے۔جبکہ دوسری انتہاء پر وہ لوگ پائے جاتے ہیں ،جو ہر قسم کی تصاویرخواہ وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہوں یا مشین اور کیمرے کے ذریعے سے،انہیں مطلقا حرام سمجھتے ہیں ،مگر اس کے باوجود قومی شناختی کارڈ،پاسپورٹ ،کالج اور یونیورسٹی میں داخلے کا فارم اور بعض دیگر امو...
عصر حاضر کے جدید مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ فوٹو گرافی یا عکسی تصاویر کا بھی ہے، جسے عربی زبان میں صورۃ شمسیہ کہا جاتا ہے، جو دور حاضر میں انسانی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔آج کوئی بھی شخص جو فوٹو گرافی کو جائز سمجھتا ہو یا ناجائز سمجھتا ہو ،بہر حال اپنی معاشی ،معاشرتی اور سماجی تقاضوں کے باعث فوٹو بنوانے پر مجبور ہے۔اس مسئلہ میں اگر افراد کے اذہان ورجحانات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت دو متضاد انتہاؤں پر پائی جاتی ہے۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہر قسم کی تصاویر ،عکسی تصاویر اور مجسموں کو سجاوٹ اور (مذہبی اور غیر مذہبی)جذباتی وابستگی کے ساتھ رکھنے اور آویزاں کرنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ہیں۔ان میں عام طور پر وہ لوگ شامل ہیں جن کا دین سے کوئی بھی تعلق برائے نام ہی ہے۔جبکہ دوسری انتہاء پر وہ لوگ پائے جاتے ہیں ،جو ہر قسم کی تصاویرخواہ وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہوں یا مشین اور کیمرے کے ذریعے سے،انہیں مطلقا حرام سمجھتے ہیں ،مگر اس کے باوجود قومی شناختی کارڈ،پاسپورٹ ،کالج اور یونیورسٹی میں داخلے کا فارم اور بعض دی...
اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے" یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالی ہے: ﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)" لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہ وتابعین اور عام مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان، موسیقی کے آلات او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل کر دے اور اللہ کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ا...
بنی اسرائیل کی تباہی کاسب سے بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کامذاق اڑانا ، مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال ،اور حلال کو حرام قرار دینا تھا۔جس کے سبب اللہ تعالی نےان پر پے درپے متعدد عذاب نازل کیے۔حرام چیزوں کابیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز ہے، اورجب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے ،نہ اس کا اسلام معتبر ہے او رنہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے ۔ اسی لیے حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں زیر نظر کتاب ’’محرمات استهان بها الناس يجب الحذر منها‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جسے عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد نےترتیب دیا ہے۔ اس میں مصنف نے شریعت اسلامیہ کے دلائل کے ساتھ حرام چیزوں کوبیان کر کے ان کی قباحتوں کا بیان بھی کیاہے۔ پاکستان کے مشہور ومعروف خطیب علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے ترجمہ کرکے اسےاپنے ادارہ جامعہ البدر ،ساہیوا ل سے شائع کیا ہے۔ اللہ&nbs...
حرام چیزوں کابیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز ہے اورجب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے نہ اس کا اسلام معتبر ہے او رنہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا، احکام شریعت کامذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دینا تھاجس کی وجہ سے اللہ تعالی نےان پر پے درپے عذاب نازل کیے۔حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’محرمات الٰہی‘‘ عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد ﷾کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں شریعت اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کو بیان کر کے ان کی قباحتوں کو بھی واضح کیا ہے۔ محترم جناب قاری سیف اللہ ساجد قصوری نے اردو دان طبقہ کے لیے اس کتاب کواردو قالب ڈھالا ہے۔ یہ کتاب روزہ مرہ کے معمول بن جانے والے 70 محرمات کامجموعہ ہے جن سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عا...
حرام چیزوں کا بیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز ہے۔ جب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے اس کا اسلام معتبر نہیں ہے۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کا مذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دینا تھا جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے ان پر پے در پے عذاب نازل کیے۔ حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’محرمات (حرام اشیا و امور) ‘‘عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس یجب الحذر منها ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں شریعت اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کو بیان کر ک...
دین اسلام نفس کی پاکیزگی و طہارت پر بہت زور دیتا ہے اور وہ چیز جو نفس انسانی کو داغدار کرے اسلام نے اس سے اجتناب کی تلقین کی ہے، انسان کو ظاہری و باطنی آلائشوں اور برائیوں سے بچانے کی غرض سے اسلام نے محرمات کو حرام قرار دیاہے ۔محرمات کا ارتکاب چونکہ انتہائی مہلک اور تباہ کن ہے ،اس لیے حرام امورسے احتراز نہایت ضروری ہے۔لیکن شیطان کی ازل سو کوشش ہے کہ وہ انسانوں کو گناہوں میں مبتلا کر کے انہیں ضمیر کا مجرم بنادے اور حرام امور کی بجا آوری پر انہیں دلیر کردے،کیونکہ جب انسان کسی حرام کام کا مرتکب ہوتاہے تو شیطان کا آسان ہدف بن جاتاہے اور گناہوں میں آگے بڑھتا چلا جاتا ہے،نفس کی طہارت ،گناہوں سے بچاؤ اور اخروی فلاح کے لیے محرمات سے آگاہی اور اجتناب بہت ضروری ہے۔اس غرض سے علما نے کئی کتب تصنیف کی ہیں ،اسی سلسلے کی کڑی زیر نظر کتاب ہے ،جس میں 89کے قریب حرام چیزوں کا بیان ہے ۔محرمات کے موضوع پر یہ اچھی کتاب ہے۔(ف۔ر)
احکام شرعیہ کے دوحصے ہیں ایک حصہ مامورات شرعیہ کہلاتاہے جس میں کچھ کاموں کوکرنے کا حکم دیا گیا ہے دوسرا حصہ منہیات کہلاتا ہے جس میں بعض امور سے باز رہنے کا حکم دیا گیا ہے شریعت میں جس طرح مامورات کی اہمیت ہے اس سے کہیں بڑھ کر منہیات کی اہمیت ہے اس لیے کہ اگر کوئی صرف منہیات سے بچتا ہے تو اسے اس کاثواب ملتا ہے جبکہ مامورات میں اس صورت میں مستحق اجر ہوتا ہے جب وہ عملاً اسے کرے پھر مامورات میں استطاعت کی قید ہے لیکن منہیات میں یہ قید نہیں ہے مزیدبرآں منہیات کاجاننا اس لیے بھی ضروری ہے کہ انسان ان کے ارتکاب سے بچ سکے تاکہ خدا کی ناراضگی وعتاب کا نشانہ نہ بن سکے فی زمانہ شرعی منہیات کا بڑی دیدہ دلیری سے ارتکاب کیا جاتا ہے اس کی ایک وجہ لاعلمی اور جہالت بھی ہے زیرنظر کتاب کےمطالعہ سے یہ لاعلمی دور ہوجاتی ہے اور انسان ان تمام امور سے بچ سکتاہے جن سے شریعت میں روکا گیا ہے
شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے ۔کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور دیگر منشیات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے شراب اور نشہ اور اشیا ء پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’&rsqu...
شریعت اسلامی کا بہترین اور مختصر قانون یہ ہے کہ جو رسول اللہ ﷺ فرمان جاری فرمائیں اس کو مان لو اور جس سے روکنے کا حکم سنائیں اس سے رک جاؤ۔ آپ ﷺ اطاعت و فرمانبرداری ہی فقط وہ چیز ہے جس کی بدولت آدمی راہ راست پر چل کر جنت تک پہنچ سکتا ہے ورنہ ذلت و رسوائی اس کا مقدر بن جائے گی۔ اس کتاب میں وہ تمام منہیات جو قرآن میں یا صحیح احادیث میں آئی ہیں، یعنی وہ تمام امور جن سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہم مسلمانوں کو روکا ہے، کو جمع کر دیا گیا ہے۔ یہ بلاشبہ نہایت ہی عظیم ذخیرہ ہے۔ آج اگر ہم خود سے وعدہ کر لیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے جس جس چیز سے منع کیا ہے، ہم اسے اپنی زندگی سے نکال باہر کریں گے، تو صرف اس کتاب کا مطالعہ ہی ان شاء اللہ کافی رہے گا۔
یہ کتاب موسیقی کی شرعی حیثیت کےاہم ترین موضوع پر مشتمل ہے جس میں کتاب وسنت کی روشنی میں سلف کےفہم کے مطابق موسیقی کوکلی طور پر حرام ثابت کیا گیا ہےتاکہ آئے روز میڈیا پر موسیقی سے متعلقہ ہونے والے مذاکروں سے پیدا ہونے والے شکوک وشبہات میں پڑنے کےبجائے کتاب وسنت کے واضح دلائل اور علما ء امت کے فیصلوں کے مطابق اس شیطانی فعل سے مکمل اجتناب کیاجائے تاکہ ہمارے قلوب ایمان کی دولت سے مالا مال ہوجائیں ۔ مؤلف نے بہت عمدگی سے کتاب کوترتیب دیا ہے جس میں سب سے پہلے قرآن کریم کی آیات مبارکہ پھر نبی ﷺ کی احادیث اور پھر صحابہ ؓ اجمعین اور علماء امت کے اقوال باحوالہ نقل کئے ہیں جن سے موسیقی کی حرمت مبیّن ہو جاتی ہے۔
اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے سات...
نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہمارا متجددین کا طبقہ اور بعض جدید علما داڑھی کی دینی حیثیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ دین اسلام میں داڑھی کی کیا اہمیت ہے اور اس کو منڈوانا کیسا ہے یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔ 90 صفحات پر مشتمل اس کتاب کے مصنف قاری محمد صہیب حفظہ اللہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے علمی و عوامی دونوں حلقوں میں خاصی پذیرائی بخشی ہے۔ مصنف نے سب سے پہلے داڑھی کی فضیلت و اہمیت بیان کرتے ہوئے اس کی فرضیت کے دلائل بیان کیے ہیں اس کے بعد داڑھی نہ رکھنے کے نقصانات کا تذکرہ کیا ہے۔ داڑھی رکھنے کے طبی فوائد اور داڑھی نہ رکھنے کے طبی نقصانات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ داڑھی کٹوانے اور منڈھوانے والوں کے دلائل اور ان کے جوابات بھی شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
مردوں کی ٹھوڑی اور گالوں پر بالغ ہونے پر اگنے والے بال داڑھی اور بالعموم بلوغت کا نشان کہلاتے ہیں۔قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کو مصر میں غلامی کی زندگی کے دوران داڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی ماضی قریب میں مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں داڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا اور داڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا...
حرام چیزوں کابیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز وہے اورجب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے نہ اس کا اسلام معتبر ہے اورنہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے ۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کامذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اورحلال کو حرام قرار دینا تھاجس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نےان پر پے درپے عذاب نازل کیے۔حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’مہلک گناہ جنہیں معاشرہ میں معمولی سمجھا جاتا ہے ‘‘عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد ﷾کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس یجب الحذر منها ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں شریعتِ اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کوبیان کر کے ان کی قباحتوں کو بھی واضح کیا ہے ۔اور بيشتر ایسی محرمات پر تنبیہ کی گئی ہے کہ جن میں لوگ بہت تساہل برتتے ہیں ۔ یہ کتاب روزہ...
اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیا ہے ، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری و مسلم و دیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں ۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے ۔ لیکن کیا ان نصوص کا اطلاق ڈیجیٹل تصویر پر ہوتا ہے اور کیا ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر منصوص حرمت والی تصویر کے حکم میں داخل ہے یا نہیں؟ مفتی شعیب علام صاحب نے زیر نظر کتاب ’’ڈیجیٹل تصویر فنی و شرعی تجزیہ‘‘ میں انہی مباحث کو پیش کیا ہے یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں ڈیجیٹل تصویر کا فنی جائزہ اور دوسرے حصے میں شرعی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ (آمین) (م۔ا)
اللہ تعالی نے انسان کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ،اور مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ بعض عاقبت نااندیش ملا نہ صرف داڑھی کاٹنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں بلکہ اسے نبی کریم ﷺکی سنت بھی قرار دیتے ہیں،جو نبی کریم ﷺ پر بہت بڑا بہتان اور الزام ہے۔نبی کریم ﷺ سمیت تمام انبیاء کرام کی داڑھیاں تھیں۔سب سے پہلے جس قوم نے داڑھی کی سنت سے اعراض کیا وہ قوم لوط تھی۔جنہیں اللہ تعالی نےان کے برے اعمال کی وجہ سے تباہ وبرباد کر دیا۔زیر تبصرہ کتاب" کیا اسلام میں داڑھی فرض ہے؟"محترم پروفیسر قاری اشفاق احمد خان لودھی صا...
آج لوگوں کے ہاں نیکی اور برائی کے پیمانے بدلتے جا رہے ہیں کتنے ہی ایسے حرام کام ہیں جنہیں گناہ تصور ہی نہیں کیا جاتا اور کتنے ہی ایسے فرائض و احکام ہیں جنہیں چھوڑنے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا مثلاً داڑھی منڈوانا، ٹخنے سے نیچے کپڑا لٹکانا، تصویر کشی، تمباکو نوشی، موسیقی و رقص و سرود اور غیر مسلم ممالک کی طرف سفر کرنا وغیرہ۔ زیر نظر کتابچہ انہی مسائل پر مشتمل مختصر مگر جامع رسالہ ہے۔ جسے شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین نے دو کبار مفتیان شیخ عبدالعزیز بن باز اور شیخ محمد بن صالح العثیمین کے فتاوی اور دروس و نصائح سے ترتیب دیا ہے۔ اسے اردو ددان طبقہ کے لیے مولانا عبداللہ رفیق نے سلیس اردو زبان میں ترجمہ کیا ہے تاکہ عام لوگ بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔
اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیاہے ، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری ومسلم ودیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں ۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیاہے کہ اگر امت اس گھناؤنے جرم میں مبتلا ہوگئی یہ ایک کینسر ہے جو معاشرے کی رگ رگ میں پھیل جائے گا اور بالآخر لا علاج ہوجائے گا ۔ شرعی نصوص میں تصویر کشی کی جو قباحتیں بیان ہوئی ہیں ان میں چند ایک ملاحظہ ہوں ۔تصویر بنانے والوں کو سب سے سخت ترین عذاب دیا جائے گا ،تصویر بنانے والےاللہ تعالیٰ کی صفت خلق میں اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔تصاویر بنانے والوں کو روز قیامت حکم ہوگا کہ جو بنایا ہے اس میں روح ڈالو لیکن وہ ایسا نہ کرسکیں گے۔ رسول اللہ ﷺ تصاویر سے سخت نفرت کرتے تھے اس گھر میں داخل نہ ہوتے جہاں تصاویر پائی جاتیں ۔ امام بخاری ومسلم اور اصحاب سنن نے سیدہ عائشہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصاویر تھیں ، جب نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور گھر میں داخل نہ ہوئے ، سید...
اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن...