اسلام دینِ فطرت اور ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس طرح اس میں دیگر شعبہ ہائے حیات کی راہنمائی اور سعادت کے لیے واضح احکامات او رروشن تعلیمات موجود ہیں اسی طرح ازدواجی زندگی اور مرد وعورت کے باہمی تعلقات کےمتعلق بھی اس میں نہایت صریح اورمنصفانہ ہدایات بیان کی گئی ہیں۔ جن پر عمل پیرا ہوکر ایک شادی شدہ جوڑا خوش کن اورپُر لطف زندگی کا آغاز کر سکتاہے۔ کیونکہ یہ تعلیمات کسی انسانی فکر وارتقاء اورجدوجہد کانتیجہ نہیں بلکہ خالق کائنات کی طرف سے نازل کردہ ہیں۔ جس نے مرد وعورت کے پیدا کیا اور ان کی فلاح و کامرانی کے لیے یہ ہدایات بیان فرمائیں۔ اکثر لوگ ازدواجی راحت و سکون کے حریص او رخواہشمند ہوتے ہیں لیکن اپنے خود ساختہ غلط طرزِ عمل اور قوانینِ شرعیہ سے غفلت کی بنا پر طرح طرح کی مشکلات اور مصائب کاشکار ہو کر اپنا سکون واطمینان غارت کرلیتے ہیں جس سے نہ صرف بذات خود وہ بلکہ ان کےاہل عیال اور کئی ایک خاندان پریشانیوں کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ ان ازدواجی مصائب اور خانگی مشکلات کے کئی اسباب و وسائل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’300 سوال وجواب برائےمیاں بیوی‘‘ میں ق...
اسلام كاايك نماياں وصف یہ ہے کہ اس میں انسانی زندگی کے ہرمسئلے کےبارے میں رہنمائی دی گئی ہے ۔حتی کہ مردوعورت کے جنسی تعلقات کےبارےمیں بھی اہم ہدایات عطاکی گئی ہیں ۔زیرنظرکتابچہ میں طبی وشرعی نقتہ نگاہ سے آداب مباشرت تحریرکیےگئےہیں ۔جن کامطالعہ ہرمسلمان کےلیے مفیدثابت ہوگا۔حقیقت یہ ہے کہ انسان لاعلمی کی بناء پرایسے بہت سے کام کربیٹھتاہے جوشریعت میں صریح حرام ہوتے ہیں اوران کےنتائج بھی انتہائی خطرناک نکلتے ہیں ۔اس رسالہ کے مطالعہ سے دانش وحکمت کی بہت سی باتیں معلوم ہوتی ہیں ۔عقل سلیم کاتقاضاہے کہ ان نادرتجربات ،سبق آموزمشاہدات اورآزمودہ کارافرادکی ہدایات سے بھرپورفائدہ اٹھایاجائے ۔زن وشوہرکے تعلقات کوصرف حیوانی جذبات کی تسکین کاآلہ کارنہ سمجھناچاہیے بلکہ زندگی کامتبرک وظیفہ خیال کرکے ہرسلیم الطبع کوان پرکاربندہونے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ یہی اس کتاب کا پیغام ہے
نواب صدیق حسن خاں صاحب کا شمار ان صاحب ثروت شخصیات میں سے ہوتا ہے جنہوں نے اپنی دولت کو دینی امور اور مصالح کے لیےاستعمال کیا۔ انہوں نے افادہ عام کے لیے بیسیوں کتابیں شائع کروائیں۔ ان کی زیر نظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے والدین اور اولاد کے حقوق پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حقوق کی تقسیم دو اعتبار سے کی ہے ایک اللہ تعالیٰ کے حقوق ہیں اور دوسرے اس کی مخلوق کے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان دونوں کی بجا آوری انتہائی ناگزیر ہے۔ خصوصاً حقوق العباد کے حوالے سے بندہ مسلم کو انتہائی محتاط رہنا چاہئے کیونکہ حقوق العباد کی معافی اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب صاحب حق خود معاف کر دے۔ مولانا نے نہایت خوبصورتی کے ساتھ حقوق العباد میں سے والدین اور اولاد کے حقوق پر گفتگو فرمائی ہے۔ ان حقوق کی کامل ادائیگی سے ایک گھرانہ جنت نظیر کا منظر پیش کر سکتا ہے۔ لہٰذا ان حقوق کا مطالعہ کیجئے اور ان کی ادائیگی کو اپنا مطمح نظر بنائیے۔
حقوق ِانسانی کے سلسلہ میں اسلام کا تصور بہت ہی واضح اور اس کا کردار بالکل نمایاں ہے ۔ اس نے فرد اور جماعت اور مختلف سطح کے افراد اور طبقات کے حقوق کا تعین کیا اور عملاً یہ حقوق فراہم کیے ۔ جن افراد اور طبقات کے حقوق ضائع ہور ہے تھے ان کی نصرت وحمایت میں کھڑا ہوا اور جو لوگ ان حقوق پر دست درازی کر رہے تھے ان پر سخت تنقید کی اور انہیں دنیا اورآخرت کی وعید سنائی ،معاشرہ کو ان کے ساتھ بہتر سلوک کی تعلیم وترغیب دی۔ قرآن مجید انسانی حقوق کی ان کوششوں کی اساس ہے اور احادیث میں ان کی قولی وعملی تشریح موجود ہے ۔قرآن وحدیث کا اندازِ بحث ونظر مروجہ قانونی کتابوں کا سا نہیں ہے۔کسی حق کو جاننے کےلیے پورے قرآن اور ذخیرۂ حدیث کودیکھنا چاہیے۔ فقہاء کرام او رماہر ین شریعت نے تفصیل سے اس پر غور کیا ہے اور حقوق کےتعین کی اپنے دور کےحالات وظروف کے لحاظ سے کوشش کی ہے ۔ اسلامی قانون کے سمجھنےمیں اس سے بڑی مدد ملتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام انسانی حقوق کا پاسبان‘‘انڈیا کے ممتاز عالم دین محترم&nbs...
انسانی حقو ق کے بارے میں اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام و قار اور مساوات پر مبنی ہے قرآن حکیم کی روسے اللہ رب العزت نے نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا کی ہے۔قرآن کریم میں شرف انسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیاگیاہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو سیدنا آدمؑ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق پر فضلیت عطاکی گئی ۔مغرب نے حقوقِ انسانی کا جو تصور پیش کیا ہے وہ انتہائی ناقص اور فرسودہ ہے، اس کے اندر اتنی وسعت نہیں کہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں کا احاطہ کرسکے اس کے باوجود مغرب حقوق انسانی کی رٹ لگائے تھکتا نہیں، لیکن محمد عربی ﷺنے جو مربوط نظام، انسانی حقوق کا پیش کیا وہ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے، جن میں احترام انسانیت، بشری نفسیات ورجحانات اور انسان کے معاشرتی، تعلیمی، شہری، ملکی، ملی، ثقافتی، تمدنی اورمعاشی تقاضوں اور ضروریات کا مکمل لحاظ کیاگیا ہے اور حقوق کی ادائیگی کو اسلام نے اتنی اہمیت دی ہے کہ اگر کسی شخص نے دنیا میں کسی کا حق ادا نہیں کیا تو آخرت میں اس کو ادا کرنا پڑے گا ورنہ س...
دین اسلام میں اخلاقیات کا باب نہایت وسیع اور قابل رشک ہے۔ اس کے لیے اسلام کے عطا کردہ حقوق و فرائض کا سرسری جائزہ کافی ہے۔ اسلام نے نہ صرف والدین، اولاد، بیوی، شوہر اور ہمسایہ کے حقوق کا مستقل تذکرہ کیا بلکہ غیر مسلموں کے حقوق کی ادائیگی پر بھی شدو مد سے زور دیا۔ عام طور پر غیر مسلم مفکرین اور مستشرقین کی جانب سے اسلام کے نظام حدود و تعزیرات پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں اور اس کو غیر انسانی رویہ قرار دیا جاتا ہے اسی کے پیش نظر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان بن عبدالرحمٰن الحیقل نے زیر مطالعہ کتاب میں انسانی حقوق سے متعلق پھیلائے گئے شبہات کاتحقیقی انداز میں تفصیلی جواب دیا ہے۔ کتاب کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ مصنف نے سیکولر قانونی دستاویزات میں انسانی حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے اسلام میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی اعلامیے کے درمیان موازنہ کیا ہے۔کتاب کے اخیر میں انسانی حقوق کی انٹرنیشنل کانفرنس میں سابقہ سعودی وزیر خارجہ امیر سعود الفیصل کا خطاب بھی شامل کیا گیا ہے۔ (عین۔ م)
انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور کائنات میں اللہ تعالیٰ کا نائب ہے۔ اس لیے اسے بہت سے فرائض سونپے گئے ہیں۔ ان میں اولاد کی تربیت سب سے اہم فریضہ ہے۔اللہ رب العزت قیامت کےدن اولاد سےوالدین کے متعلق سوال کرنے سےپہلے والدین سےاولاد کےمتعلق سوال کرے گا۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اولاد کی اچھی تربیت میں کوتاہی کے بہت سنگین نتائج سامنے آتے ہیں۔ شیر خوارگی سے لڑکپن اور جوانی کےمراحل میں اسے مکمل رہنمائی اور تربیت درکار ہوتی ہےاس تربیت کا آغاز والدین کی اپنی ذات سے ہوتاہے۔ اولادکے لیے پاک اور حلال غذا کی فراہمی والدین کے ذمے ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب وہ رزقِ حلال کمائیں۔ والدین جھوٹ بولنے کےعادی ہیں تو بچہ بھی جھوٹ بولے گا۔ والدین کی خرابیاں نہ صرف ظاہری طور پر بچے کی شخصیت پر اثر انداز ہوتی ہیں بلکہ باطنی طور پر یہ خرابیاں اس کے اندر رچ بس جاتی ہیں۔ والدین کےجسم میں گردش کرنے والےخون میں اگ...
اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد خصوصی مقام کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطا کردہ وہ آفاقی تعلیمات ہیں جن میں عمر رسیدہ اَفراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺنے بزرگوں کی عزت وتکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا یہ حق قرار دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے مرتبے کا خیال رکھیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا».’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (جامع ترمذي:1919)۔ زیر نظر کتاب’’اسلام میں بوڑھوں کی عظمت ‘‘ کی محترم جناب حافظ عبد الزراق اظہر حفظہ اللہ کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ان ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔&nbs...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’&rsqu...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اسلام نے مختلف اعتبارات سے انسانوں کے الگ الگ حقوق و فرائض متعین فرما دئیے ہیں۔ میاں بیوی کے حقوق بھی اسی کا ایک حصہ ہیں۔ فریقین کی جانب سے ان کی ادائیگی اس لیے ضروری ہے تاکہ کوئی بدمزگی پیدا نہ ہو اور زندگی کی گاڑی ایک اچھے ماحول اور خوشگوار احساس کے ساتھ آگے بڑھتی رہے۔ زیر نظر کتابچہ بھی جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اسی موضوع پر ترتیب دیا گیا ہے۔ جس میں عام فہم انداز میں میاں بیوی کے حقوق الگ الگ بیان کر دئیے گئے ہیں۔ کتابچہ اصل میں عربی میں تھا جس کے مؤلف الشیخ محمود احد یٰسین ہیں۔ کتابچے کی افادیت کو دیکھتے ہوئے حافظ محمد زبیر نے اس کو اردو میں منتقل کیا ہے۔ خاوند کے بیوی پر حقوق میں اپنے خاوند کے ساتھ محبت میں اخلاص، گھر کی ذمہ داری سنبھالنا، خاوند کے لیے تیار ہونا وغیرہ شامل ہیں جبکہ بیوی کے حقوق میں بیوی پر حلال طریقے سے خرچ کرنا، بیوی کے رازوں کو فاش نہ کرنا، بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ کتابچہ کا مطالعہ بالعموم سب کے لیے اور بالخصوص شادی شدہ زندگی گزارنے والوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ تاکہ اگر اس حوالے سے کوئی کوتاہی موجود ہے تو اس کا خاتمہ...
دین اسلام کا عطا کردہ نظام حقوق فلسفہ و حکمت سے بھرپور ہے۔ یہی نظام، عدل و انصاف کا حامل ہے جو معاشرے کو حقیقی امن و آشتی کا گہوارہ بناتے ہوئے ایک فلاحی مملکت کی حقیقی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اسی کے پیش نظر ضرورت تھی کہ محمد رسول اللہﷺ کے نظام حقوق و فرائض کو موضوع تحریر بنایا جائے جو درحقیقت انسانی حقوق کا بے مثال عالمی چارٹر ہے اور جسے سب سے پہلا منشور انسانی حقوق ہونے کا شرف حاصل ہے۔ زیر نظر کتاب ’اسلام کا نظام حقوق و فرائض‘ میں ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی اور حافظ حامد محمود الخضری نے اسی موضوع پر قلم اٹھایا ہے۔ کتاب 28 ابواب اور 288 صفحات پر مشتمل ہے جن میں سے کچھ ابواب محض ایک یا دو صفحات پر بھی محیط ہیں۔ ان ابواب میں اللہ تعالیٰ کے حقوق، نبی کریمﷺ کے حقوق، قرآن کریم، صحابہ کرام، اہل علم، والدین ، اولاد اور دیگر لوگوں کے حقوق پر مشتمل ہے۔ ایک اہم باب دنیا کا پہلا دستوری عہد و پیمان میثاق مدینہ کے عنوان سے ہے جو اہم اور لائق مطالعہ ہے۔ آخری باب انسانی حقوق کا عالمی چارٹر خطبہ حجۃ الوداع کے موضوع پر ہے، جو چھ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس باب کی اہمیت کے پیش نظر اس کی مزید شرح و وض...
دیگر علوم کی با نسبت حقوق و آداب کے علم کی اہمیت و ضرورت بہت زیادہ ہے، کیونکہ اسی سےمعلوم ہوتا ہے کہ بندہ اپنے رب کے ساتھ کیسا معاملہ کرے اور اپنے والدین کے ساتھ کیا طرز عمل اختیار کرے، نیز دیگر صغیر و کبیر کے ساتھ کیا رویہ اپنائے؟تمام آداب سب کے حقوق جان کر ہی ادا کیے جا سکتے ہیں۔ اسلام کی شمولیت اس بات کی متقاضی ہے کہ ایسا اہم علمی باب بیان سے تشنہ نہ رہے، چنانچہ کتاب و سنت میں حقوق و آداب کی بڑی تفصیل آئی ہے اور علمائے کرام نے اس موضوع پر مستقل تصنیفات کی ہیں۔ مولانا عبدالہادی عبدالخالق نے بھی اس نیک کام میں زیر نظر کتابچہ کی صورت میں اپنا حصہ ڈالا ہے اور ایک نئے اسلوب اور نئے طرز و انداز سے حقوق و آداب کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ابتدا میں موضوع سے متعلق چند تمہیدی کلمات لکھے گئے ہیں پھر واجبات و مستحبات کو اختیار کرنے اور اس کے بعد مکروہات و محرمات کو چھوڑ دینے کی دعوت دی گئی ہے۔ اختصار کی خاطر دلائل ذکر کیے بغیر صرف مسائل کو نقاط کی صورت میں پیش کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے۔(ع۔م)
اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین اسلام دینِ امن وسلامتی ہے اور یہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد کو ،خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور رنگ و نسل سے ہو ، جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت عطا کرتا ہے ۔ ایک اسلامی ریاست میں آباد غیر مسلم اقلیتوں کی عزت اور جان و مال کی حفاظت کرنا مسلمانوں پر بالعموم اور اسلامی ریاست پر بالخصوص فرض ہے ۔ غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ جس انداز میں عہد رسالت مآب ﷺاور عہد خلفاے راشدین میں کیا گیا اس کی نظیر پوری انسانی تاریخ میں نہیں ملتی. حضور ﷺنے اپنے مواثیق، معاہدات اور فرامین کے ذریعے اس تحفظ کو آئینی اور قانونی حیثیت عطا فرما دی تھی۔جس کی تفصیلات کتب تاریخ وسیر اورکتب فقہ میں موجود ہے ۔ زیر نظرکتاب ’’اسلامی ریاست اور غیرمسلم شہری ‘‘ ڈاکٹر حافظ محمد سعد اللہ(ایڈیٹر شبعہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی ،لاہور ) کے جامعہ پنجاب میں ڈاکٹریٹ کے لیے پیش کے گئے تحقیقی مقا...
محمد رسول اللہﷺ کے ساتھ سلسلۂ نبوت ختم ہوگیا اور اللہ کی طرف سے نبیوں کے ذریعے انسانوں کی ہدایت کا عمل مکمل ہو گیا۔ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ اللہ کی معرفت عطا کر دی گئی ہے اور بنیادی امور بشمول اللہ اورانسان کے تعلق‘ حیات وکائنات اور دنیا وآخرت کے بارے میں انسان کو علم فراہم کر کے اسے عقل وشعور کے اعتبار سے بلوغت کے درجے تک پہنچا دیا گیا ہے۔ وہ اب اس قابل ہے کہ خود غور وفکر کرکے حق وباطل اور ہدایت وگمراہی میں امتیاز کر سکے۔ اور دین اسلام نے ایک دوسرے کے حقوق وفرائض سے بھی آگا ہ کر دیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں اسلامی معاشرے میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے‘ غیر مسلموں کے لیے عدل وانصاف کو بیان کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی بعض لوگ اعتراضات پیش کرتے ہیں تو مصنف نے ان اعتراضات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ کتاب اس موضوع پر فقہی دلائل‘ تاریخی حقائق اور فکری مباحث کا ایک قابل قدر مجموعہ ہے۔ اور یہ کتاب مستند ترین مصادر‘ محکم اور مضبوط دلائل سے مزین ہے‘ اسمیں چھ ابواب ہیں اور آخر م...
چندصدیاں پہلے مختلف مذہبی اور نسلی اکائیاں الگ الگ بود و باش اختیار کرتی تھیں اور ان کے درمیان اختلاط و اشتراک بہت کم پایا جاتا تھا ۔ اس لئے اقلیتوں کا وجود کم ہوتا تھا ۔ سترویں صدی کے انقلاب اور جمہوری نظام حکومت کے ارتقاء کے باعث صورتحال میں تبدیلی آئی ۔ اور کثیر مذہبی ، کثیر لسانی ، کثیر تہذیبی اور کثیر نسلی سماج کو ارتقاء حاصل ہوا ۔ چناچہ آج بحثیت مجموع دنیا میں اقلیتیں زیادہ ہیں ۔ خود مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دنیا میں مسلمان اقلیتوں کا تناسب پچاس فی صد ہے ۔ ان حالات نے عالمی سطح پر اقلیتوں کے حقوق کے مسلہ کو اہم بنا دیا ہے ۔ بین الاقوامی قوانین میں بھی اس کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے ۔ انسانی حقوق کے چارٹ میں اس کو شامل کیا گیا ہے ۔ اور اسی طرح دنیا کے تمام ممالک کے ملکی قوانین میں بھی اس کی رعایت کی گئی ہے ۔ کیونکہ اکثریت کا استبداد بعض اوقات اقلیت کے لئے معاشرہ کو ظلم و جور کی بھٹی بنا دیتا ہے ۔ اسی لئے اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور تاریخ شاہد ہے کہ مسلمانوں نے اپنے اقتدار اور غلبہ کے دور میں بڑی حد تک اس کو ملحوظ...
اہل تصوف جو خود کو اہل حقیقت کہتے ہیں کی اہل توحید سے چپقلش کوئی نئی بات نہیں۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی یہ کتاب ہے۔ یہ دراصل علامہ سید بدیع الدین شاہ صاحب کا لکھا ہوا مقدمہ ہے جو عبد الکریم بیر شریف کی ایک متصوفانہ تقریر بزبان سندھی "انسان کی عظمت" کے جواب میں ایک حنفی المسلک محمد حیات لاشاری صاحب کی طرف سے لکھے گئے جواب کا مقدمہ ہے۔ لاشاری صاحب کی اصل کتاب تو مفقود ہو گئی۔ لیکن شاہ صاحب کے مقدمہ کا مسودہ باقی رہا۔ رسالہ "انسان کی عظمت" میں بہت سی باتیں اسلام کی روح کے خلاف پیش کی گئی ہیں۔ مثلاً اللہ تعالٰی کیلئے مخلوق سے مثالیں، قرآن مجید کی لفظی و معنوی تحریف، موضوع اور ضعیف روایات، صفات الٰہی کی توہین، (نعوذ باللہ) وغیرہ۔۔صوفیانہ افکار اور باطل عقائد کے رد پر نہایت ٹھوس علمی اور دقیق زبان میں شاندار تصنیف ہے۔
اسلام کی تعلیمات کا خلاصہ دو باتیں ہیں ۔اللہ تعالی کی بندگی و اطاعت اور اللہ کے بندوں کے ساتھ حسن سلوک اسی لیے جیسے شریعت میں ہمیں اللہ تعالی کے حقوق ملتے ہیں اسی طرح ایک انسان کے دوسرے انسان پر بھی حقوق رکھے گئے ہیں ۔ اسلام میں انسانی حقوق کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔ اسی لیے اسلام نے ان حقوق کو بہت واضح طور پر پیش کیا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ انسان ایک سماجی حیوان ہے ، انسان ایک سانپ کی طرح تنہا کسی بل میں اور ایک شیر کی طرح تنہا کسی غار میں زندگی نہیں گزار سکتا ، وہ سماج اور خاندان کا محتاج ہے اور بہت سے رشتے داروں کے حصار میں زندگی بسر کرتا ہے ۔ چناچہ اس نسبت سے بھی انسان کے اوپر بہت سے حقوق عائد ہوتے ہیں ۔ والدین اور اولاد کا حق ، بیوی ، بھائیوں اور بہنوں کا حق اور پڑوسیوں کے حقوق وغیرہ یہ تمام حقوق اصل اسلامی حقوق کے دائرے میں آتے ہیں ۔ اس لئے شریعت میں انسانی حقوق کا دائرہ بہت وسیع ہے اور انہیں بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔ زیر مطالعہ کتاب در اصل انڈیا میں منعقد سمینار میں دیے گئے لیکچرز کا مجموعہ ہے ۔ جس میں اس موضوع کے حوالے سے تقریبا تمام پہلو آچکے ہیں ۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک جامع...
اسلام میں معاشرتی نظام کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی لیے اسلامی تعلیمات میں حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد پر زور دیا گیا ہے۔ میدان حشر میں حقوق العباد کے متعلق ہی زیادہ پرسش ہوگی اور اس سلسلے میں معمولی سے معمولی غلطی بھی قابل معافی نہ ہوگی۔ حقوق العباد میں انسان کو اپنے بیگانے ، اقارب واجانب ، ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں سے نیک سلوک بنی نوع انسان کے ساتھ ہمدردی ، جانوروں کو دکھ نہ پہنچانا ، آداب مجلس ، آداب گفتگو ، آداب ملاقات ، وغیرہ حقوق العباد میں شمار ہوتے ہیں۔لیکن افسوس کہ آج کے اس مادی دور میں لوگ ایک دوسرے سے بے بہرہ اور بیگانہ ہوچکے ہیں حتی کہ عزیز واقارب ،بہن بھائیوں اور جنم دینے والے والدین سے بھی کچھ تعلق اور لگاو نہیں رکھتے ہیں۔سوچ صرف مفادات تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔عبادت بھی صرف عادت کے طور پر کی جاتی ہے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے ضرورت تھی کہ کم از کم مسلمانوں کو احساس دلایا جائے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کو نہ بھولیں اور حقوق العباد کا خصوصی طور پر دھیان رکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب"انسانیت" مرکزی جمعیت اہل حدیث کے...
حقوق العباد میں سے سب سے مقدم حق والدین کا ہے ۔ اور یہ اتنا اہم حق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حق ِعبادت کے بعد جس حق ذکر کیا ہے وہ والدین کا حق ہے ۔والدین کا حق یہ کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے ان کا مکمل ادب واحترم کیا جائے ،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ان کی اطاعت وفرنبرداری کی جائے اور ہمیشہ ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا جائے ۔ قرآن وحدیث سے یہ بات بہت واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ والدین سے حسنِ سلوک سے رزق میں فراوانی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ جب کہ والدین کی نافرمانی کرنے والا او ران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آنے والا اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت کے ساتھ ،والدین سے حسن سلوک نہ کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور یہ ناراضگی اس کی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتی ہے ۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم والدین کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھیں ۔اس معاملے میں قرآن وسنت سے ہمیں جو رہنمائی ملتی ہے اس کی روشنی میں اپنے رویوں کودرست اور کردار کی تعمیر کریں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’اولا...
حقوق العباد میں سے سب سے مقدم حق والدین کا ہے ۔ اور یہ اتنا اہم حق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حق ِعبادت کے بعد جس حق ذکر کیا ہے وہ والدین کا حق ہے ۔والدین کا حق یہ کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے ان کا مکمل ادب واحترم کیا جائے ،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ان کی اطاعت وفرنبرداری کی جائے اور ہمیشہ ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا جائے ۔ قرآن وحدیث سے یہ بات بہت واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ والدین سے حسنِ سلوک سے رزق میں فراوانی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ جب کہ والدین کی نافرمانی کرنے والا او ران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آنے والا اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت کے ساتھ ،والدین سے حسن سلوک نہ کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور یہ ناراضگی اس کی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتی ہے ۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم والدین کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھیں ۔اس معاملے میں قرآن وسنت سے ہمیں جو رہنمائی ملتی ہے اس کی روشنی میں اپنے رویوں کودرست اور کردار کی تعمیر کریں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’اولا...
دینِ اسلام میں بچوں کی تربیت پر بڑا زوردیا گیا ہے چنانچہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم سب سےپہلے بچوں کی صحیح تربیت اور نشوونما کےلیے اپنے اخلاق وعادات کو درست کر کےا ن کےلیے ایک نمونہ بنیں، پھر اس کے بعد ان کےعقائد وافکار اورنظریات کوسنوارنے کےلیے بھر پور محنت کریں اور ان کی اخلاقی اور معاشرتی حالت سدھارنےکے لیے ان کے قول وکردار پر بھر پورنظر رکھیں تاکہ وہ معاشرے کےباصلاحیت اور صالح فرد بن سکیں۔کیونکہ اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احس...
اولاداللہ عزوجل کی ایک عظیم نعمت ہے ،جس کی اہمیت کااندازہ وہی لوگ کرسکتے ہیں ،جواس سے محروم ہیں ۔اس نعمت کاتقاضایہ ہے کہ اس کاشکراداکیاجائے ،جس کاطریقہ یہ ہے کہ ان کی صحیح اسلامی تربیت کی جائے اورشریعت کے بتائے اصولوں کےمطابق ان کی پرورش کی جائے ۔بصورت دیگریہ اولادانعام کی بجائے وبال بن جاتی ہے اوراپنے اعمال بدسے والدین کےلیے اذیت وبدنامی کاباعث بنتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ قرآن شریف میں صالح اولادکی دعاکرنےکی ترغیب دلائی گئی ہے۔رب ہب لی من الصالحین ۔فی زمانہ اولادکی تربیت کےحوالے سے بہت زیادہ کوتاہی دیکھنے میں آرہی ہے ۔دین واخلاق کادیوالیہ نکل چکاہے ،بچےوالدین کے سامنے غیرشرعی امورومشاغل میں مصروف رہتے ہیں ،لیکن وہ انہیں روکتے ہیں نہ سرزنش کرتے ہیں ،حالانکہ یہ ضروری ہے ،ورنہ وہ بھی شریک گناہ ہوں گے ۔زیرنظرکتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں ان اصول وضوابط کی وضاحت کی گئی ہے ،جنہیں تربیت اولادمیں ملحوظ رکھناضروری ہے ۔
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’&rsqu...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’&r...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیک...