اسلام دینِ حق ہےاس کے عقائد سچے او رخالص ہیں ،اس کی عبادات سادہ او رانسانی فطرت کے عین مطابق ہیں اور اس کےپیغمبر حضرت محمد ﷺ ہیں جن کی سیرت مطہرہ بنی نوع انسان کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ، آپ سب سے عظیم انسان ہیں جس کا اعتراف بعض انصاف پسند غیرمسلموں نے بھی ہے ۔مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ آخرت میں سرفرازی اور نجات حاصل کرنےکے لیے اسلامی احکام پرعمل پیرا ہوتاکہ قرب الٰہی نصیب ہو مگرموجودہ دور میں بےعملی زورں پر ہے اسلامی تعلیمات اور احکامات پر خاص توجہ نہیں دی جاری ہے اس لیے لوگ عملاً اسلام سے دو رہوتے جارہے ہیں ۔اور مسلمان دین کےاصولوں اوراحکامات سےلاپرواہ اور غافل ہورہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’ ’اسلامی تعلیم‘‘ محترم جناب مولانا عبد الجبار صاحب کی کی کاوش ہے اس مختصر کتاب میں فاضل مصنف نے عام فہم اور آسان زبان میں اسلامی احکام کو لکھ دیا ہے۔تاکہ عوام اسے پڑھ کر اسلامی تعلیم اوراحکام سے واقف ہوکر عمل کرسکیں یہ کتاب بطور سوال وجواب لکھی کئی ہے کیونکہ انسان سوال وجواب شوق اور دلچسپی کے ساتھ پڑھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو عامۃ الناس...
مولانا محمد اعزاز علی امروہوی دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل ، مفسر محدث فقیہ اور ادیب تھے اور تمام ہی علوم میں انھیں یکساں کمال حاصل تھا ، ان کے قلم سے پھیلا فیضان آج تک جاری و فیض رساں ہے ، نہایت متواضع شخصیت کے حامل ، خلوص و للہیت کے پیکر اور علم پر خود کو فدا کرنے کی اپنی مثال آپ تھے ۔فقہ و ادب ان کا خاص فن تھا ، جب ابتداً دار العلوم دیوبند آئے تو علم الصیغہ اور نور الایضاح سپرد ہوئیں ، مگر دروس نے ایسی مقبولیت پائی کہ دار العلوم کے حلقہ میں شیخ الادب و الفقہ کے لقب سے مشہور ہو گئے ، ہر فن کی کتابوں پر ان کو عبور حاصل تھا ، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور نگرانی ان کا خاص ذوق تھا ۔ جس طرح عربی نظم و نثر پر قدرت و کمال تھا ، اسی طرح اردو نظم و نثر پر بھی کمال حاصل تھا ، عربی ادب میں انہوں نے نفحةالیمن کے معیار کے مطابق نفحة العرب کے نام سے ایک کتاب مرتب کی تھی ، جس میں تاریخی حکایات ، وقصص اور اخلاقی مضامین درج کیے گئے ہیں ، یہ کتاب عربی مدارس میں کافی مقبول ہوئی ، اور كئی مدارس میں آج تک داخلِ نصاب ہے اسی لیے اہل علم نے نفحۃ...
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الجواب للخاصۃ للبنین لحل اسئلۃ الخاصۃ ‘‘ مولانا محمد یامین رحمانی صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے وفاق المدارس العربیہ درجہ ثانویہ خاصہ کے سابقہ پرچہ جات کو مختصر الفاظ کے ساتھ آسان انداز میں حل کیا ہے۔اس کتاب کے استفادے سے نہ صرف ثانویہ خاصہ کی نصابی کتب کے سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ طلباء اس کتاب کی مدد سے&nb...
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الجواب للعالیہ للبنین (اول) لحل اسئلۃ العالیہ ‘‘ مولانا محمد یامین رحمانی صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے وفاق المدارس العربیہ درجہ عالیہ کے سابقہ پرچہ جات کو مختصر الفاظ کے ساتھ آسان انداز میں حل کیا ہے۔اس کتاب کے استفادے سے نہ صرف درجہ عالیہ کی نصابی کتب کے سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ طلباء اس کتاب کی مدد سے&n...
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الجواب للعامہ للبنین لحل اسئلۃ العامہ ‘‘ استاذ العلماء مولانا محمد یٰسین شاکر رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے وفاق المدارس العربیہ درجہ ثانویہ عامہ کے دس سالہ سابقہ پرچہ جات کو مختصر الفاظ کے ساتھ آسان انداز میں حل کیا ہے۔اس کتاب کے استفادے سے نہ صرف نصابی کتب کے سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ طلباء اس کتاب کی مدد سے وفاق المدارس العربیہ کے امتحانات میں اعلیٰ ن...
وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے او راستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ، اس علم کا نام اصول فقہ ہے ۔علامہ ابن خلدون کے بقول اس وجہ سے یہ علم علوم شریعت میں سے سب سے عظیم، مرتبے میں سب سے بلند اور فائدے کے اعتبار سے سب سے زیادہ معتبرہے (مقدمہ ابن خلدون ص:452) جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ زیر نظر کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ سید عبدالکریم زیدا ن کی اصول فقہ کے موضوع پر جامع عربی کتاب کا ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو ...
مولانا محمد اعزاز علی امروہوی دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل ، مفسر محدث فقیہ اور ادیب تھے اور تمام ہی علوم میں انھیں یکساں کمال حاصل تھا ، ان کے قلم سے پھیلا فیضان آج تک جاری و فیض رساں ہے ، نہایت متواضع شخصیت کے حامل ، خلوص و للہیت کے پیکر اور علم پر خود کو فدا کرنے کی اپنی مثال آپ تھے ۔فقہ و ادب ان کا خاص فن تھا ، جب ابتداً دار العلوم دیوبند آئے تو علم الصیغہ اور نور الایضاح سپرد ہوئیں ، مگر دروس نے ایسی مقبولیت پائی کہ دار العلوم کے حلقہ میں شیخ الادب و الفقہ کے لقب سے مشہور ہو گئے ، ہر فن کی کتابوں پر ان کو عبور حاصل تھا ، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور نگرانی ان کا خاص ذوق تھا ۔ جس طرح عربی نظم و نثر پر قدرت و کمال تھا ، اسی طرح اردو نظم و نثر پر بھی کمال حاصل تھا ، عربی ادب میں انہوں نے نفحةالیمن کے معیار کے مطابق نفحة العرب کے نام سے ایک کتاب مرتب کی تھی ، جس میں تاریخی حکایات ، وقصص اور اخلاقی مضامین درج کیے گئے ہیں ، یہ کتاب عربی مدارس میں کافی مقبول ہوئی ، اور كئی مدارس میں آج تک داخلِ نصاب ہے اسی لیے اہل علم نے نفحۃ...
مولانا محمد اعزاز علی امروہوی دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل ، مفسر محدث فقیہ اور ادیب تھے اور تمام ہی علوم میں انھیں یکساں کمال حاصل تھا ، ان کے قلم سے پھیلا فیضان آج تک جاری و فیض رساں ہے ، نہایت متواضع شخصیت کے حامل ، خلوص و للہیت کے پیکر اور علم پر خود کو فدا کرنے کی اپنی مثال آپ تھے ۔فقہ و ادب ان کا خاص فن تھا ، جب ابتداً دار العلوم دیوبند آئے تو علم الصیغہ اور نور الایضاح سپرد ہوئیں ، مگر دروس نے ایسی مقبولیت پائی کہ دار العلوم کے حلقہ میں شیخ الادب و الفقہ کے لقب سے مشہور ہو گئے ، ہر فن کی کتابوں پر ان کو عبور حاصل تھا ، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور نگرانی ان کا خاص ذوق تھا ۔ جس طرح عربی نظم و نثر پر قدرت و کمال تھا ، اسی طرح اردو نظم و نثر پر بھی کمال حاصل تھا ، عربی ادب میں انہوں نے نفحةالیمن کے معیار کے مطابق نفحة العرب کے نام سے ایک کتاب مرتب کی تھی ، جس میں تاریخی حکایات ، وقصص اور اخلاقی مضامین درج کیے گئے ہیں ، یہ کتاب عربی مدارس میں کافی مقبول ہوئی ، اور كئی مدارس میں آج تک داخلِ نصاب ہے اسی لیے اہل علم نے نف...
تحریک انصا ف کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں یکساں نصاب تعلیم کا اعلان کیا ہے۔ اس کتاب کے مرتب ڈاکٹر محمد امین کے مطابق یہ نصاب اسلام او رنظریہ پاکستان کے بجائے ملحدانہ مغربی فکر و تہذیب کے بنیادی نظریے ہیومنزم پر مبنی ہےجو کفر و شرک ہے اور کوئی مسلمان اس کو تسلیم نہیں کر سکتا۔ اور اس کے خلاف بات کرنا اور لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ یہ کتاب ان مضامین کا مجوعہ ہے جو پروفیسر ملک محمد حسین صاحب، ڈاکٹر محمد امین، مولانا زاہد الراشدی اور دوسرے بہت سے احباب نے پچھلے چند ماہ میں حکومت کے مجوزہ یکساں نصاب کے خلاف لکھے۔ اگر حکومت یکساں نصاب کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو اس ضمن میں یہ پہلو پیش نظر رہنا چاہیے کہ اس کی بنیاد اسلام اور نظریہ پاکستان پر ہو۔(ع۔ا)
ہمارے اس خطے (جنوبی ایشیا)کے ممالک میں عربی زبان کی تعلیم وتدریس اور اس کے مسائل اور صحیح مقام کو جس سرد مہری سے اور جتنی صدیوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے اس کی مثال برصغیر کی تاریخ میں کسی دوسرے مضمون کی تعلیم وتدریس میں دکھائی نہیں دیتی ہے۔بیسویں صدی کے وسط میں انگریزی سامراج سے آزادی کے بعد بظاہرا سلامی علوم اور عربی زبان کی تعلیم کا شعبہ بہت تیزی سے وسیع ہوا ہے۔اور اسلامی مدارس،یونیورسٹیوں اور طلبہ کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔لیکن ان علوم کی تعلیم وتدریس کے ذمہ داروں نے نہ تو ان کی بہتر تعلیم وتدریس کی کوئی سنجیدہ کوشش کی ہے اور نہ ہی معاشرے اور حکومت نے ضروری جانا ہے کہ ان موضوعات پر سنجیدہ غور کیا جائے اور ان کی تعلیم کو آئندہ نسلوں کے لئے مفید تر بنانے کی لئےتعلیمی صورتحال کا مسلسل جائزہ لیا جائے۔اس افسوسناک صورتحال کے تناظر میں ہمارے ملک اور پورے خطے میں عربی زبان کی تعلیم وتدریس میں جمود وانحطاط پیدا ہوا جو صدیوں سے اب تک جاری ہے۔اب فوری اور شدید ضرورت ہے کہ محض روایتی سوچ سے ہٹ کر اس مسئلے کا سائنسی تجزیہ کیا جائے اور تحقیقی وتنقیدی جائزہ ل...
مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دار ارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کی جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم، توضیح وتشریح، تعمیل واتباع، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے کہ ہ...
ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔ اب حالات ماضی سے بالکل بدل چکے ہیں۔ منطق وفلسفہ کے اکثر نظریات کی دنیا میں مانگ ب...
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالمیہ (ایم ۔اے ) سال دوم کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالیہ ( بی ۔اے) سال اول کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ ا لعالیہ(بی ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ عامہ(میٹرک) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ ا لعالمیہ(ایم ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے تجوید وقراءات کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پرچہ جات کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ عامہ(میٹرک) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالمیہ (ایم ۔اے ) سال اول کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالیہ ( بی ۔اے) سال دوم کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کچھ عرصہ قبل پاکستان میں مدرسہ ڈسکورسز کے نام سے ایک پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا۔ امریکہ کی سب سے بڑی کیتھولک یونیورسٹی نوٹرڈیم جو امریکی صوبے انڈیانا میں واقع ہے، دراصل اس پروگرام کی محرک ہے۔ اس یونیورسٹی کے ایک ذیلی ادارے کے پروفیسر ابراہیم موسیٰ جو اصلاً جنوبی افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں، مدرسہ ڈسکورسز کے ذمہ دارے بنائے گئے ہیں۔ اس پروگرام کے دوسرے ذمہ دار پروفیسر ماہان مرزا ہیں۔ نوٹرڈیم یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر اس پروگرام کا تعارف کراتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’اس پروگرام کا مقصد علماء کو پلورلزم، جدید سائنس اور جدید فلسفہ سے آراستہ کرنا ہے۔‘‘ اس کتاب میں مدرسہ ڈسکورسز سے متعلق لکھے جانے والے مختلف اہل قلم کے وقیع مضامین کو جمع کیا گیا ہے۔ جس میں ڈاکٹر محمد امین صاحب کے دو مضامین ’علماء کرام کے تساہل اور علمی کمزروی کی وجہ‘ اور ’مدرسہ ڈسکورسز کے حامی بالواسطہ تجدد کو فروغ دے رہے ہیں‘ شامل ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کے نزدیک مدرسہ ڈسکورسز کے دانشور دین کے مسلمہ عقائد و مفاہیم کی تعبیر یوں کر رہے ہیں کہ وہ مغربی سیکولر فکر...
وفاق المدارس السلفیہ پاکستان، پاکستان کے اکثر اہل حدیث مدارس کا نمائندہ وفاق ہے۔ جس کا ہیڈ آفس جامعہ سلفیہ فیصل آبا میں ہے پاکستان بھر سے طلباء وطالبات کے بیسوں مدارس اس وفاق سے منسلک ہیں ۔ یہ ادارہ ملحقہ مدارس و جامعات کے تمام تعلیمی مراحل ( ثانویہ عامہ، ثانویہ خاصہ، عالیہ، عالمیہ اور حفظ و تجوید اور قراء ات ) کے منظم طریقے سے امتحانات کا انعقاد کرتا ہے اور کامیاب طلبہ وطالبات کو اسناد جاری کرتا ہے ۔ ملحقہ مدارس و جامعات کے لیے جامع نصاب تعلیم مرتب کرنا اور اسے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، اہم موضوعات پر علمی و تحقیقی مقالات اور کتب تیار کروانا اور ان کی طباعت کا اہتمام کرنا، ذہین اور محنتی طلبہ کی اعلی تعلیم کے لیے ملکی اور غیر ملکی جامعات میں سکالر شپ کے حصول کے لیے کوشش کرنا، دینی مدارس و جامعات کی تاسیس کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مسلسل اور مؤثر اقدامات کرنا اس ادارے کے مقاصد میں شامل ہے ۔ امتحانات کے متعلق ا...