دنیا بھر کے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے لئے نیو ورلڈ آرڈر جنم لینے سے پہلے ہی ختم ہو چکا ہے۔بیسویں صدی نے بہت سے رہنماؤں کو ایک نئے عالمی نظام کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے دیکھا۔پہلی جنگ عظیم کے بعد امریکی صدر وڈروولسن نے مستقبل کے عالمی نطام کے موضوع پر مباحثے مین جان ڈالنے کی کوشش کی۔انہوں نے ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھا جس میں کچھ اصولوں اور تسلیم شدہ آفاقی قدروں کی حکمرانی کا تصور تھا۔یہ خواب مجلس اقوام کی ناقص ساخت اور اس کے فوری خاتمے کے ساتھ بکھر گیا۔دنیا نہ ایک نئی جنگ سے بچ سکی اور نہ جمہوریت ہی محفوظ رہی بلکہ دنیا دائیں اور بائیں بازو کی کلیت پسندی کے نرغے میں آگئی۔دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر نئی امیدیں پروان چڑھنے لگیں۔اقوام متحدہ کی بنیادرکھی گئی اور ایک نئے عہد کے بارے میں باتیں ہونے لگیں۔مگر بہت جلد ہی یہ امیدیں بھی خاک میں مل گئیں اور نسل انسانی تباہ کن سرد جنگ کے دور میں داخل ہو گئی۔مغرب کو اسلام سے کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن مغرب اسلام کو سب سے بڑے خطرے کے طور پر پیش کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی تحریک درپیش چیلنج"م...
تحریک کا لفظ حرکۃ سے ماخوذ ہے ۔ تحریک اس جدوجہد کا نام ہے جو کسی نصب العین کے حصول کےلیے منظم طور پر کی جائے۔تاریخ اسلام کسی قوم کی تاریخ نہیں ہے بلکہ ایک تحریک کی تاریخ ہے اور ایک نظریے کےعروج وزوال کی داستان ہے۔محترم جناب خلیل الرحمن چشتی صاحب نے زیر نظر کتاب ’’اسلامی تحریک کے 30 بنیادی اصول‘‘ میں تیس ایسے بنیادی اصول پیش کیے ہیں کہ جن کی روشنی میں تحریک سے وابستہ افرادد اپنے ملک میں اپنے اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر اسلام کی عالمگیر دعوت کے لیے جدوجہد کرسکتے ہیں ۔چشتی صاحب نے اس مختصر کتاب میں بہت سے اہم سوالات اور اشکالات کے جوابات پیش کیے ہیں ۔ ان سوالات میں اسلام کیا ہے ؟،تحریک کیا ہے ؟،دین کیا ہے ؟،اقامت دین کامفہوم کیا ہے ؟ اسلامی اداروں کی تشکیل کیوں ضروری ہے ؟تنظیم اور اجتماعیت کی ضرورت اور اہمیت کیا ہے ۔جیسے اہم سوالات شامل ہیں ۔یہ کتاب در اصل مصنف کے اس موضوع پر مختلف ممالک میں دئیے گئے لیکچرز&...
مسلمان اور غلامی دو متضاد چیزیں ہیں جو ایک ساتھ اکٹھی نہیں ہو سکتی ہیں۔مسلمان کے لئے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ غلامی کی فضا میں اپنے دین کے تقاضوں کو پورا کر سکے۔اسلام غلبہ اور حکمرانی کے لئے آیا ہے ،دوسروں کی چاکری اور باطل نظاموں کی غلامی کے لئے نہیں آیا ہے۔اسلام نے مسلمانوں کا یہ مزاج بنایا ہے کہ وہ طاغوت کی حکومت ،خواہ کسی بھی شکل میں ہو اس کی مخالفت کریں اور خدا کی حاکمیت کو سیاسی طور پر عملا قائم کرنے اور زندگی کے ہر شعبے میں اسے جاری وساری کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔برصغیر کے مسلمانوں کے سامنے یہ مسئلہ اٹھارویں اور انیسویں صدی میں اس وقت بہت نمایاں ہو کر ابھرا،جب سلطنت مغلیہ کے خاتمہ کے بعد برطانوی استعمار کے ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔چنانچہ سید احمد شہید نے جہاد کا اعلان کیا اور تحریک مجاہدین نے آخری دم تک دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا۔1857ء کی جنگ آزادی مسلمانوں ہی کے خون سے سینچی گئی۔تمام تر خرابیوں اور کمزوریوں کے باوجود مسلمانوں نے غیر اللہ کی غلامی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔انیسویں صدی کے دوسرے نصف میں...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور د...
تحریک تجدد اور متجددین کے عنوان سے میرے کچھ مضامین ماہنامہ میثاق، لاہور میں دسمبر 2010ء سے جولائی 2011ء کے دوران پبلش ہوئے۔ یہی مضامین ماہنامہ الاحرار، ملتان میں بھی جون 2010ء سے مئی 2011ء کے دوران شائع ہوئے۔ انہی مضامین کو اب افادہ عام کے لیے کتابی صورت میں شائع کیا جا رہا ہے۔ اس کتاب میں مصر، برصغیر پاک وہند اور ترکی میں تجدد پسندی کی حالیہ تحریک اور افکار کا ایک مختصر اور ناقدانہ جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کتاب میں شیخ جمال الدین افغانی، مفتی محمد عبدہ، شیخ رشید رضا، طہ حسین، توفیق الحکیم، شیخ یوسف القرضاوی، شیخ وہبہ الزحیلی، مصطفی کمال پاشا، سر سید احمد خان، غلام احمد پرویز اور پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے افکار کا مختصر انداز میں تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا اسلوب تحقیقی نہیں رکھا گیا کہ ہر اہم بات کا حواشی میں مفصل حوالہ درج کیا جائے۔ یہ کتاب دراصل مصنف کا حاصل مطالعہ ہے کہ جسے تحریر کی صورت میں ڈھال دیا گیا ہے اور مطالعہ کے مصادر کو علیحدہ سے بیان کر دیا گیا ہے۔ جب یہ مضامین مجلہ میثاق اور مجلہ الاحرار میں شائع ہوئے تھے تو اس وقت تو ترت...
قیامِ پاکستان کے بعد 1952ء کو کوئٹہ کے ایک اجلاس میں مرزا محمود نے اعلان کیاکہ ہم 1952ء کے اندراندر بلوچستان کو احمدی صوبہ بنادیں گے۔‘‘ اس کا یہ اعلان مسلمانان پاکستان کے اوپر بجلی بن کر گرا تو علماء نے اس بات کی اشد ضرورت محسوس کی کہ اس فتنہ کامقابلہ کرنے کے لیے ایک مستقل جماعت ہونی چاہیے۔ قادیانی جماعت کی حمایت برطانیہ، روس، اسرائیل، فرانس، امریکا سب کررہے تھے۔پاکستان میں ہر مکتبہ فکر نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے تحریک تحفظ ختم نبوت کا آغاز کیا۔جس میں بڑوں سے لے کر بچوں تک تمام نےبھر پور حصہ لیا۔1953میں ۔ تحریک ختم نبوت اپنے زوروں پرتھی ۔ عوام کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ قادیانیوں کو کافر قرار دو اور اس کے لیے لوگ ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار تھے۔ وزیرخارجہ ظفراللہ قادیانی اور جنرل اعظم نے انتظامیہ اور فوج کی مدد سے اس تحریک کو دبانے کی کوشش کی لیکن لوگوں کا جذبہ عروج پر تھا ۔ روزانہ سینکڑوں لوگ سڑکوں پر گولیاں کھا کر شہید تو ہو جاتے لیکن پھر بھی اپنے آقا ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ مارنے والوں کو کافر قرار دینے کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوت...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔ اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔ پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔ اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔ کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق...
دار العلوم دیو بند اور اس کے فیض یافتگان کی علمی ودینی خدمات برصغیر پاک وہند کی تاریخ کا ایک اہم باب ہےاور ان دوائر میں اپنے مخصوص فقہی نقطہ نظر کے مطابق انہوں نے جو کام کئے ہیں،اختلاف کے باوجود ان سے مجال انکار نہیں ہے۔لیکن تعلیمی ،تدریسی،تبلیغی اور تصنیفی خدمات کا دائرہ قومی وسیاسی خدمات سے مختلف ہے۔ضروری نہیں کہ تعلیم وتدریس اور تبلیغ سے شغف اور وابستگی رکھنے والا سیاست کا مرد میدان بھی ہو۔افسوسناک بات یہ ہے کہ وابستگان دیو بند نے اپنے اکابر کی سوانح وخدمات بیان کرنے میں اسی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔انہوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ جن تک وہ اپنے اکابر کو میدان سیاست کا رستم وسہراب ثابت نہ کر دیں ،ان کی علمی عظمت اور تاریخی اہمیت ثابت نہیں ہو سکتی ہے۔لہذا انہوں نے تاریخ نگاری کی بجائے تاریخ سازی کا راستہ اختیار کیا اور متعدد ایسے فضائل اپنے نام کرنے کی کوشش کی جن کا ان کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " تحریک جہاد ،جماعت اہل حدیث اور علمائے احناف " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین، عظیم مفسر قرآن اور انٹر نیشنل مکتبہ دار السلام کے شعبہ ت...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حرّیت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ ا...
تحریک حزب اللہ، تحریک جہاد، تحریک ہجرت، تحریک نظم جماعت اور سب سے بڑھ کر تحریک الہلال جو ادب، صحافت، احیائے اسلام، تجدید علوم دین، قیام ملت اور استقلال وطن کی تحریکات کی جامع تھی۔یہ تمام تحریکات فی الحقیقت ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں تھیں یا ایک ہی اصل کی فروع اور ایک ہی نخل تمنا کے برگ وبار تھے۔ مقصود ومطلوب ان سب کا ایک تھا احیائے اسلام اور قیام ملت اسلامیہ۔ حزب اللہ ذہن وفکر کی تربیت گاہ اور مخصوص اصحاب علم وفکر کی مرکزی جمعیت تھی۔تحریک جہاد وہجرت حالات و وقت کے پیدا کردہ سیاسی مسائل میں اسلامی جذبات کا مضطربانہ اظہار تھا۔ سید احمد شہیدأ اور شاہ اسمعیل شہید کی تحریک جہاد اور اسلامی نظام حکومت کے قیام کی مساعی کی ناکامی کے بعد مولانا ابو الکلام آزادکی دعوت قیام نظم جماعت بر صغیر ہند وپاک میں پہلی اسلامی دعوت تھی جو حالات ومصالحہ وقت کی پوری بصیرت کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے ملی مفاد کے تحفظ کے لئے دی گئی تھی جس میں مسلمانوں کے جماعتی مرض کی صحیح تشخیص کی گئی تھی اور اس سے نجات کے لئے نسخہ شفا تجویز کیا گیا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریک نظم جماعت&qu...
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، "حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے- اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد "قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے- اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوہاب نے نجد وحجاز میں دعوت سلفی کی بنیاد رکھی اور عوام کی اصلاح کے لئے وعظ وتبلیغ کا سلسلہ شروع کیا تو تحریک کی نشات کے ساتھ بدعت پرست علماء نے اس کی مخالفت کے لئے ایک محاذ بنا لیا اور کذب وافتراء کے ذریعہ تحریک اور اس کے حاملین کو بدنام کرنا شروع کر دیا۔تحریک کے دعاۃ اور مبلغین پر جہ...
تحریک پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان وتحریک پاکستان میں اہل قائدین اور علمائے اہل حدیث کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ تحریک پاکستان اور اہل حدیث‘‘ مولانا عبد العظیم انصاری کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں ان شخصیات کا اجمالی تذکرہ ہے جن کی خدمات او رکارناموں نے قیام پاکستان کی منزل کو قریب کردیا ہے یا کسی بھی حیثیت سے تحریک پاکستان اور مسلم لیگ کےساتھ تعلق رہا۔یہ کتاب دراصل مولانا عبد العظیم انصاری کےاس مقالہ کی کتابی صورت ہے جوانہو...
تحریک حزب اللہ، تحریک جہاد، تحریک ہجرت، تحریک نظم جماعت اور سب سے بڑھ کر تحریک الہلال جو ادب ، صحافت، احیائے اسلام، تجدید علوم دین، قیام ملت اور استقلال وطن کی تحریکات کی جامع تھی۔یہ تمام تحریکات فی الحقیقت ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں تھیں یا ایک ہی اصل کی فروع اور ایک ہی نخل تمنا کے برگ وبار تھے۔مقصود ومطلوب ان سب کا ایک تھا احیائے اسلام اور قیام ملت اسلامیہ۔ہندوستان سے مسلمانوں کے عرب وحجاز اور دوسرے ممالک کو ہجرت کرنے کے واقعات تاریخ کے ہر دور میں ملتے ہیں۔ہجرت کا یہ سلسلہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کے فتوی دار الحرب سے پہلے بھی جاری تھااور بعد میں بھی جاری رہا۔لیکن یہ ہجرتیں افراد کی یا زیادہ سے زیادہ خاندانوں کی ہوتی تھیں۔ہندوستان سے اجتماعی ہجرت کا کوئی واقعہ 1920ء سے پہلے پیش نہیں آیا۔البتہ اس صدی میں جب مسلمان سات کروڑ سے زیادہ تھے تو ایک اجتماعی ہجرت کی تحریک پیدا ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب"تحریک ہجرت "محترم شاہد حسین خاں صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی تحریک ہجرت کا تذکرہ کیا ہے۔جس میں انہوں نے تحریک کی تاریخ، افکار &nbs...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اق...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہ...