#2904

مصنف : حکیم محمود احمد ظفر

مشاہدات : 4205

معیشت و اقتصاد کا اسلامی تصور

  • صفحات: 611
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 15275 (PKR)
(جمعہ 11 ستمبر 2015ء) ناشر : ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔اسلامی نظامِ معیشت کے ڈھانچے کی تشکیل نو کا کام بیسویں صدی کے تقریبا نصف سے شروع ہوا ۔ چند دہائیوں کی علمی کاوش کے بعد 1970ءکی دہائی میں اس کے عملی اطلاق کی کوششوں کا آغاز ہوا نہ صرف نت نئے مالیاتی وثائق ،ادارے اور منڈیاں وجود میں آنا شروع ہوئیں بلکہ بڑے بڑے عالمی مالیاتی اداروں نے غیر سودی بنیادوں پرکاروبار شروع کیے۔بیسوی صدی کے اختتام تک اسلامی بینکاری ومالکاری نظام کا چرچا پورے عالم میں پھیل گیا ۔اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’معیشت واقتصاد کا اسلامی تصور‘‘ حکیم محمود احمد ظفر صاحب کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اسلامی اقتصادیات کو اپنی استطاعت کےمطابق ایک اچھے اورمدلل انداز میں پیش کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ جب اسلامی نظام معیشت دنیا میں رائج تھا تو ہر شخص خوشحال تھا پورے معاشرہ میں دولت کی گردش ہوتی تھی ۔ ہر غریب کی جیب تک پیسہ پہنچتا تھا۔اور جب سے یہ سرمایہ دارانہ نظام دنیا میں رائج ہوا تو وسائلِ معاش کو حاصل کرنے کےلیے شدید مسابقت شروع ہوگئی ،انسان کی ساری تگ وتازکا مرکز و محور اسکی مادی ضرروریات کی تسکین ہوگیا۔انسان اپنے سرمایہ اور صلاحیتوں کا رخ ان پیشوں کی طرف موڑ نے لگا جہاں انہیں زیادہ سے زیادہ منافع کی توقع ہوتی ہے۔ نتیجہ ہوا کہ سرمایہ داروں کےظالمانہ استحصال نے معاشرہ کوآجر اور اجیر ،مالک اور مزدور کےدومتحارب گروہوں میں تقسیم کردیا جس سے معاشرہ کی ہم آہنگی اورسکون پارہ پارہ ہوگیا ۔اللہ تعالی مصنف کتاب ہذا کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)

عناوین

 

صفحہ نمبر

مقدمہ

 

 

معیشت و اقتصاد کا اسلامی  تصور

 

 

پیش ا ٓہنگ

 

21

دونظامو ں کی جنگ

 

23

قیام پاکستان  کی جدو جہد

 

24

پاکستان ۔۔۔۔ایک نظریاتی مملکت

 

28

اسلام ۔۔۔ایک جامع نظام زندگی

 

30

عقیدہ ختم نبوت کے اسراروحکم

 

33

نفاق ۔۔۔۔۔بد ترین روگ

 

40

غیر قوموں کی نظیر ت سےوابستگی

 

41

مغرب زدگی  بلکہ عیسائیت زدگی

 

43

اسلام اور نظام اقتصاد

 

44

نطام سرمایہ داری کی چند جھلکیاں

 

49

بعث نبوی قبل سے دینا کانظام معیشت

 

51

ایران کی حالت زار

 

55

رومی حکومت کی حالت

 

62

جدید نظام سریہ داری

 

68

کائنا ت کا تصور

 

69

تصور انسان

 

70

ایک معاشی انسان کا مفروضہ

 

71

مادہ پرستی

 

72

آزادی روی

 

72

افادیت پسندی

 

72

سرمایہ دارانہ نظام معیشت

 

74

خصوصیات

 

74

نجی ملکیت کا استحقاق

 

74

مسابقت

 

74

ذاتی منافع کا محرک

 

75

معاشی آزادی

 

75

نظام اُجرت

 

75

صارف کی حکمرانی

 

76

قیمتوں کی میکانیت

 

76

ریاست کی عدم مداخلت

 

77

خوبیاں

 

77

وسائل سے زیادسے زیادہ اسفتادہ

 

77

ایجادات و اختر اعات

 

78

خامیں

 

78

فکری لغز شیں

 

78

طبقاتی کشمکش

 

78

دولت کی غیر منصفانہ تقسیم

 

78

ریاست کی عدم مداخلت

 

79

غربت کے سائے

 

80

اشتراکی نظام معیشت

 

82

اسلامی نظام معیشت اور دوسرے معاشی نظاموں

 

85

میں فرق

 

 

اسلامی معاش کے رہنما اصول

 

ٍ89

مالک الملک حق تعالیٰ شانہ ہے

 

89

ہر شخص کواکتساب رزق کے مواقع میسر ہیں

 

89

تقسیم دولت

 

92

اسلام طبقاتی امتیاز کا قائل نہیں

 

97

انسان ۔۔۔۔خدا کانائب اور خلیفہ

 

98

اسلام ۔۔۔۔۔توازن کا علمبرادار

 

98

مساوات انسانی کا ٹھوس نظریہ

 

105

مساوات کا صحیح مفہوم

 

106

معاشی اعتبار سے مساوات

 

107

معاشرہ کا اصل مر ض

 

111

تذکیہ قلب کی ضرورت

 

115

اسلام میں زندگی  کا تصور

 

116

معاشی ناہمواری اور اقتصادی عد م مساوات

 

119

معاشی مساوا ت کے داعی ممالک

 

126

معاشی عدم مساوات کی حکمت

 

131

انفرادی ملکیت

 

133

ملکیت کی حقیقت

 

135

ذاتی ملکیت کے حدود

 

141

مال کے حق استعمال کے حدود

 

142

مال کو ضائع کونے کی ممانعت

 

142

غیر شرعی مصارف میں صرف کرنے کی ممانعت

 

144

اسراف کی ممانعت

 

145

عیش کوشی کی ممانعت

 

147

ملکیت کے نقصان دہ استعمال کی ممانعت

 

149

ہر ذی حیات کے رزق کی ذمہ داری اللہ پر ہے

 

152

کسب رزق میں تقویٰ اخیتار کرنا

 

154

تبادلہ دولت اور تقویٰ

 

156

کسب معاش اسلام میں ضروری ہے

 

157

اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت

 

161

دنیا کی بے ثباتی اور بے مائیگی

 

165

مطا مع دنیا کی اصل علت

 

175

اسلامی معیشت کا اجتماعی نظام

 

178

بیت المال

 

179

بیت المال کی آمدنی کے ذ رائع

 

181

 زکوۃ ٰ

 

182

عشر

 

183

اجارہ

 

183

خراج

 

184

جزیہ

 

186

غنیمت اور فئے

 

187

جاگیریں

 

188

دفینے

 

190

عطایا اور اقاف

 

190

ضرائب

 

191

عشور

 

193

لقطہ

 

195

لاواترکے

 

196

ظبطی

 

197

حکومت کے مصارف

 

198

کفالت کے مصارف

 

198

کفالت عامہ

 

199

معاشی ترقی

 

204

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 40327
  • اس ہفتے کے قارئین 400401
  • اس ماہ کے قارئین 1024109
  • کل قارئین112631437
  • کل کتب8872

موضوعاتی فہرست