قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ قرونِ اولیٰ سے عصر حاضر تک علماء ومشائخ کے علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی ہے ۔اہل علم نے اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات اور علوم قرآن کی صورت میں کام کیا ہے تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کی خدمت کی اور واعظوں اور خطیبوں نے اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی...
قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ قرونِ اولیٰ سے عصر حاضر تک علماء ومشائخ کے علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی ہے ۔اہل علم نے اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات اور علوم قرآن کی صورت میں کام کیا ہے تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کی خدمت کی اور واعظوں اور خطیبوں نے اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی...
وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ...
وقف کا لغوی معنی ٰٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنیٰ ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے،علم وقف منجملہ علوم قرآنیہ میں سے ایک ہے جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت کے لحاظ سے علم وقف کسی طرح بھی علم تجوید سے کم نہیں جس آیت مبارکہ سے تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت سے علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ جامع الوقف مع معرفۃ الوقوف‘‘ استاذ القراء مولانا قاری محب الدین احمد لکھنوی کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں احکام وقف کے ساتھ سکتہ، سکوت اور قطع کے احکام کو سہل...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس ومکرم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ اس کی تلاوت باعث اجروثواب اسی وقت ہوگی کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت میں سے یہ ہے کہ قرآن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کے لیے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔ قرآن مجیدکی تلاوت پر مداومت (ہمیشگی) کی جائے تا کہ بھولنے نہ پائے ۔تلاوت کئے ہوئے حصہ کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ضرور ی ہے ۔قرآن مجید طہارت کی حالت میں با وضوء ہو کر پڑھا جائے ۔تلاوت شروع کرنے سے پہلے تعوذ اور بسملہ پڑھنا واجب ہے ۔ دورانِ تلاوت اللہ کے عذاب سے ڈر کر رونا اور عذاب والی آیا ت پر اللہ کی پناہ مانگنا اور رحمت والی آیات پر اللہ سے دعاء کرنا مستحب ہے ۔سجدہ والی آیات کی تلات کرتے وقت سجدۂ تلاوت کر نا مسنون ہے ۔جب کوئی تلاوت کررہا ہو تو مکمل خاموشی او رغور سے سننا چاہ...
قرآن مجید کی تلاوت سے متعلقہ علوم میں سے ایک اہم ترین علم، جس کا ہرقاری محتاج ہےوہ علم ’’ علم الفواصل‘‘ ہے۔ اس علم کی بدولت آیات قرآنیہ کی ابتدا اور فواصل، نیز شمارِ آیات کے حوالے سے متفق علیہ اور مختلف فیہ آیات کاعلم ہو جاتا ہے۔اس علم کی فضیلت کےلیے یہ بات ہی کافی ہے کہ یہ توقیفی ہےجو نبی کریمﷺ کی تعلیمات اور صحابہ کرام وتابعین کے ارشادات کے ذریعہ ہم تک پہنچا ہے ۔اس میں قرآن مجید کی آیتوں کے شمار اور ان کے مواقع بتائے جاتے ہیں ۔ زیر کتابچہ ’’جدوال علم الفواصل‘‘ شیخ القراء والمجودین فضیلۃ الشیخ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾ کامرتب کردہ ہے قاری صاحب نے اس مختصر رسالہ میں آسان فہم انداز میں نقشہ جات کی صورت میں علم الفواصل کی جملہ معلومات کو جمع کردیا ہے ۔مبتدی طلبہ تجوید وقراءات اس کتابچہ سے مستفید ہوکر علم الفواصل سے متعلقہ م...
وقف کا لغوی معنی ٰٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنیٰ ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے،علم وقف منجملہ علوم قرآنیہ میں سے ایک ہے جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت کے لحاظ سے علم وقف کسی طرح بھی علم تجوید سے کم نہیں جس آیت مبارکہ سے تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت سے علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر کتابچہ ’’جدوال علم الوقف‘‘ شیخ القراء والمجودین فضیلۃ الشیخ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾ کامرتب کردہ ہے قاری صاحب نے اس مختصر رسالہ میں آسان فہم انداز میں نقشہ جات کی صورت میں عل...
قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے۔ یہ اللہ پاک کی طرف سے انسانیت کو عطا ہونے والا مکمل ضابطہ حیات ہے۔ یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ قرآن اور جدید سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’جدید دور کے مسائل اور قرآن حکیم‘‘ڈاکٹر ذاکر نائیک کے قرآن مجید سے متعلق تین خطابات کو انگریزی سے اردو قالب میں محمد انور آرائیں نے ڈھالا ہے۔پہلا خطبہ قرآن اور بائیبل سائنس کی روشنی میں ، دوسرا خطبہ کیا قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے؟ اور تیسرا خطبہ قرآن اور جدید سائنس پر مبنی ہے...
تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضو...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "جمال القرآن"محترم مولانا اشرف علی تھانوی صاحبکی تصنیف ہے،اور اس پر حاشیہ شیخ القراء قاری محمد شریف صاحب کا رقم کردہ ہے۔جس میں انہوں نے علم تجوید کے ابتدائی مسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین علم تجوی...
تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضو...
تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضو...
قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالی نے اٹھائی ہے۔یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود آج تک اس کی میں کوئی تحریف وتصحیف سامنے نہیں آئی۔ اور اگر کسی نے یہ مذموم کوشش کی بھی تو اللہ تعالی نے اسے ذلیل وخوار کر کے رکھ دیا۔قرآن مجید عہد نبویﷺ سے ہی زبانی حفظ کے ساتھ ساتھ کتابی شکل میں بھی لکھا جاتا رہا ہے۔آپ ﷺ نے متعدد صحابہ کرام کو کاتب وحی کے طور پر مقرر کر رکھا تھا۔ کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف وقیاسی عربی رسم میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی...
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِ ہدایت میں انسان کو پیش آنے والے تمام مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشاد گرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔ مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اورسمجھا نہ جائے۔ اسے پڑھنے اور سمجھنے کا شعور اس وقت تک پیدا نہیں ہوتا جب تک اس کی اہمیت کا احساس نہ ہو۔ اور قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود آج تک اس کی میں کوئی تحریف و تصحیف سامنے نہیں آئی۔ اور اگر کسی نے یہ مذموم کوشش کی بھی تو اللہ تعالیٰ نے اسے ذلیل وخوار کر کے رکھ دیا۔ قرآن مجید عہد نبویﷺ سے ہی زبانی حفظ کے ساتھ ساتھ کتابی شکل میں بھی لکھا جاتا رہا ہے۔ آپ ﷺ نے متعدد صحابہ کرام کو کاتب وحی کے طور پر مقرر کر رکھا تھا۔ خلیفہ ثالث سید نا عثمان نے اپنے دور خلافت میں...
علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع ماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشت...
حسد ایک ایسا جذبہ ہے جو کسی کی تباہی وبربادی پرتکمیل پذیر ہوتاہے اور حسد ایسا مہلک مرض ہےکہ جس سےحاسدکے اعمال بھی تباہ ہو جاتے ہیں حسدکی اس بیماری میں ہمارا معاشرہ مختلف مصائب سے دوچار ہے ہر کوئی دوسرے سے خوفزدہ اور پریشان ہے ۔ قرآن وسنت کی تعلیمات سے دوری کی بنا پر ہر شخص ایک دوسرے کاجانی دشمن بنا ہوا ہے اور حسد کی چنگاری میں جھلس رہا ہے حاسد جب جادو ٹونے کا وار کرتاہے تو اس کے اثرات سے لڑائی جھگڑے ،نااتفاقی ،بیماریاں ،پریشانیاں ڈیرا ڈالی لیتی ہیں کاروبار ،سکون ،صحت تباہ ہوجاتی ہے۔ اسلام نے چودہ صدیاں قبل اپنے آخری رسول پر نازل شدہ کتاب قرآن مجید کے ذریعہ اس بیماری کےمہلک اثرات سے دفاع کاطریقہ بتادیا ہے وہی طریقہ اس کتاب میں بتایا گیا ہے ۔حسد کے شر سے محفوظ رہنے کے لیے اس کتاب سے رہنمائی مل سکتی ہے یہ کتاب دراصل امام ابن قیم کی کتاب ’’ تفسی...
برصغیر پاک و ہند میں لکھوی خاندان نے اسلام کی جو خدمت کی ہے اس سے شاید ہی کوئی پڑھا لکھا آدمی ناواقف ہو۔ تفسیر محمدی کے مصنف مولانا حافظ محمد بن حافظ بارک اللہ لکھوی (1221ھ۔1311ھ) مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور کے قصبہ لکھوکے میں پیدا ہوئے ۔ تعلیم کا آغاز اپنے والد محترم حافظ بارک اللہ سے کیا پہلے قرآن مجید حفظ کیا اس کے بعد صرف ، نحو ،فارسی ، منطق ، فقہ اور اصول فقہ کی کتابیں بھی اپنے والد بزرگوار سے پڑھیں اس کے بعد لدھیانہ جاکر مختلف علماء سے مختلف علوم میں استفادہ کیا۔ بعد ازاں مولانا عبداللہ غزنوی اور مولانا غلام رسول قلعوی رحمہما اللہ کے ہمراہ دہلی تشریف لے گئے اور شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین دہلوی سے تفسیر ، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔دہلی سے واپس آکر اپنے والد حافظ بارک اللہ مرحوم سے مل کر موضع لکھوکے میں1850ء کے لگ بھگ ’’مدرسہ محمدیہ ‘‘ کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم کی۔ متحدہ پنجاب کےضلع فیروز پور میں اہل حدیث کا یہ اوّلین مدرسہ تھا ایک صدی تک لکھوکے اس مدرسہ کا فیض جاری رہا اور...
قرآن مجید واحد ایسی کتاب ہے کہ جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے، اللہ تعالی نے اس کتاب ہدایت میں انسان کو پیش آنے والے تمام مسائل کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے جیسے کہ ارشاد گرامی ہے ’’ونزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء‘‘
قرآن مجید سینکڑوں موضوعات پر مشتمل ہے، مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑھا اور سمجھا نہ جائے۔
قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری: 5027)
اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے: ...
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے۔جسے اللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون، روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع، مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے ۔قراءات قرآنیہ کے موضوع پر اردو زبان میں اب تک متعدد کتب لکھی جا چکی ہیں جن میں علم قراءات کے اصول وضوابط کو بی...
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو سات حروف پر نازل فرماکر امت کے لیے اس کی قراءۃ اور فہم کو آسان کردیا ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتب احادیث میں احادیث کی طرح مختلف کی قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ حدیث سعبہ احرف میں قواعد ،فوائد اوردلالات‘‘ ڈاکٹر ناصر بن سعد القثامی کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے حدیث ’’ انرل القرآن علی سبعۃ احرف‘‘ سے متعلق حقائق کو ...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔علم تجوید میں ضاد کا تلفظ ایک مشکل ترین تلفظ سمجھا جاتا ہے ، جس پر اہل علم نے اپنی اپنی آراء کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "حروف القرآن " محترم قاری محمداسماعیل پشاوری صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے تجوید کے احکام ومسائل کو بیان کیا ہے۔ شائقین...
حضرت یوسف کے واقعہ کو قرآن نے احسن القصص کے طور پر بیان کیا ہے جو اپنے مضامین کی جامعیت ،موضوع کی انفرادیت ،نفس واقعہ کی حلاوت و شیرینی ،نتائج و عواقب کے لحاظ سے بے نظیر اور اثر آفرینی میں اپنی مثال آپ ہونے کی وجہ سے بجاطور پر احسن القصص ہے نزولِ قرآن سے پہلے یہود کے ہاں بائبل اور ثمود میں بھی اسے تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا تھالیکن ان کتب میں یہ واقعہ تحریف شدہ تھا ۔قرآن کریم جو آسمانی کتابوں کے لیے نگران بناکر نازل کیا گیا ہےاس نے سابقہ احوال و فصل کو ٹھیک ٹھیک انداز میں بیان کیا اور بائبل کی تحریقات کی اصلاح بھی کی ہے ۔ واقعہ حضرت یوسف کئی لحاظ سے دیگر واقعات کی نسبت منفرد ہے مثلاً پورا قصہ ایک ہی سورت میں بیان کردیا گیا ہے اس قدر عبرتیں حکمتیں اور مواعظ ونصائح ایک ہی مقام پر تسلسل کے ساتھ جمع ہیں۔ ہر دور اور ہر زبان کے مسلم علماء و ادباء نے اس واقعہ کو موضوع سخن بناکر اپنے اپنے ذوق کے مطابق نظم یا نثر میں لکھا ہے ۔زیرِ ن...
جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالٰی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالی کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ زیر نظر مختصر کت...
جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالٰی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالی کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ مزید مطالعہ۔۔۔
جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ مزید مطالعہ۔۔۔