#2385

مصنف : ابو البیان محمد داؤد پسروری

مشاہدات : 18115

سیرت امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی

  • صفحات: 290
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 11600 (PKR)
(اتوار 01 مارچ 2015ء) ناشر : ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی

مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سر ہندی ﷫ 971ھ کو ہند و ستا ن کے مشر قی پنجا ب کے علاقہ سرہند میں پیدا ہوئے، آپ کے والد ماجد شیخ عبدا لا حد چشتی ﷫ اپنے وقت کے جلیل القدر عالم وعارف تھے .... حضرت مجدد الف ثانی کا سلسلہ نسب 29واسطوں سے امیر المو منین سیدنا حضرت عمر فاروق﷜ سے ملتاہے۔آپ نے صغر سنی میں ہی قرآن حفظ کر کے اپنے والد سے علوم متداولہ حاصل کیے پھر سیالکوٹ جا کر مولانا کمال الدیّن کشمیری سے معقولات کی تکمیل کی اور اکابر محدثّین سے فنِ حدیث حاصل کیا ۔ آپ سترہ سال کی عمر میں تمام مراحل تعلیم سے فارغ ہو کر درس و تدریس میں مشغول ہوگئے ۔1599ء میں آپ نے خواجہ باقی باللہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ کے علم و بزرگی کی شہرت اس قدر پھیلی کہ روم، شام، ماوراء النہر اور افغانستان وغیرہ تمام عالمِ اسلام کے مشائخ علماء اور ارادتمند آکر آپ سے مستفیذ ہوتے۔ یہاں تک کہ وہ ’’مجدد الف ثانی ‘‘ کے خطاب سے یاد کیے جانے لگے ۔ یہ خطاب سب سے پہلے آپ کے لیے ’’عبدالحکیم سیالکوٹی‘‘ نے استعمال کیا ۔ طریقت کے ساتھ وہ شریعت کے بھی سخت پابند تھے ۔ مجدد الف ثانی  مطلقاً تصوف کے مخالف نہیں تھے۔ آپ نے ایسے تصوف کی مخالفت کی جو شریعت کے تابع نہ ہو۔ قرآن و سنت کی پیروی اور ارکان اسلام پر عمل ہی آپ کے نزدیک کامیابی کا واحد راستہ ہے۔مغل بادشاہ اکبر کے دور میں بہت سی ہندوانہ رسوم و رواج اور عقائد اسلام میں شامل ہو گئے تھے۔ اسلام کا تشخص ختم ہو چکا تھا اور اسلام اور ہندومت میں فرق کرنا مشکل ہو گیا تھا۔ ان کے مطابق دین میں ہر نئی بات بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے۔ آپ اپنے ایک مکتوب میں بدعات کی شدید مخالفت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: ’’لوگوں نے کہا ہے کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں: بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ۔ بدعت دافع سنت ہے، اس فقیر کو ان بدعات میں سے کسی بدعت میں حسن و نورانیت نظر نہیں آتی اور سوائے ظلمت اور کدورت کے کچھ محسوس نہیں ہوتا‘‘حضرت مجدد الف ثانی کو اپنے مشن کی تکمیل کے لئے دورِ ابتلاء سے بھی گزرنا پڑا۔ بعض امراء نے مغل بادشاہ جہانگیر کو آپ کے خلاف بھڑکایا اور یقین دلایا کہ آپ باغی ہیں اور اس کی نشانی یہ بتائی کہ آپ بادشاہ کو تعظیمی سجدہ کرنے کے قائل نہیں ہیں، چنانچہ آپ کو دربار میں طلب کیا جائے۔ جہانگیر نے حضرت مجدد الف ثانی کو دربار میں طلب کر لیا۔ آپ نے بادشاہ کو تعظیمی سجدہ نہ کیا۔ جب بادشاہ نے وجہ پوچھی تو آپ نے کہا: سجدہ اللہ کے علاوہ کسی اور کے لئے جائز نہیں ہے۔ یہ اللہ کا حق ہے جو اس کے کسی بندے کو نہیں دیا جا سکتا۔ہندوستان میں اشاعت ِدین اور تبلیغ اسلام کے لیے آپ کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’سیرتِ امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی‘‘علامہ ابوالبیان محمد داؤد پسروری کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب مجدد الف ثانی کی سیرت پر ایک جامع کتاب ہے جس میں آپ کے حالات بالتفصیل بیان کئے گئے ہیں ۔مجدد الف ایک معروف شخصیت ہیں جن کی ہندوستا ن میں اشاعتِ اسلام کےلیے بڑی خدمات ہیں ۔ویب سائٹ پر ان کی سیرت وتعارف کے حوالے سے کوئی کتاب نہ تھی ۔اس لیے کتاب کو   ویب سائٹ پر پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کے مندرجات سے ادارے کا کلی اتفاق ضروری نہیں ہے۔(م۔ا)

عناوین

 

صفحہ نمبر

مجدد الف ثانی (منظوم )ابو البیان محمدداؤد پسروری مصنف

 

11

دیپاچہ

 

14

سرنامہ

 

17

افتتاحیہ

 

18

آغاز حالات

 

21

خاندان اور نسب

 

21

مشاہیر سلسلہ نسب کےحالات پر ایک ا جمالی نظر

 

22

سرہند کےمختصر حالات

 

27

مخدوم شیخ عبدالاحد قدس سرہ

 

31

مقدمہ

 

39

ضرورت مجدد

 

39

مجدد الف ثانی

 

41

آپ کے ظہور کےمتعلق اولیائے سابقین کی بشارتیں

 

44

منجمین کی پیشنگوئی

 

50

ارکان سلطنت کی خوابیں

 

51

تذکرہ ولادت

 

53

ظہور قدسی

 

55

زمانہ طفولیت

 

57

سند مصافحہ

 

59

اکبر آباد کا سفر

 

60

شادی

 

62

علم طریقت

 

63

خلافت

 

76

تجدید

 

77

منصب قیومیت

 

79

تجدید کا پہلا سال

 

خطاب مجتہد

 

79

مسائل اجتہادیہ

 

79

ملاں عبدالرحمن کا بیعت کرنا

 

81

خواجہ صاحب کا مکتوب

 

81

دہلی کا دوسرا سفر اور عروج کمالات

 

82

تجدید کا دوسرا سال

 

حضرت غوث الاعظم کے خرقہ کی حوالگی

 

83

سید صدر جہان اور خان اعظم کا مرید ہونا

 

85

تجدید کا تیسرا سال

 

 

دہلی کا تیسرا سفر

 

88

آپ سےحضرت خواجہ صاحب کااپنے فرزندوں کو توجہ دلانا

 

89

سرہند واپسی اور لاہور کا سفر

 

90

حضرت خواجہ باقی باللہ  کا وصال

 

91

تجدید کا چوتھا سال

 

 

پیر بھائیون کاآپ سے انحراف

 

92

خاطیوں کی معذرت اور معافی

 

93

تجدید کا پانچواں سال

 

 

تبلیغ

 

94

بادشاہ اکبر کی اصلاح

 

96

مریدین میں اضافہ

 

98

تجدید کا چھٹا سال

 

 

شیخ طاہر بدخشی کا خواب

 

98

مولانا صالح گولامی  ،مولانا یار محمد، مولانا عبدالحق

 

99

تجدید کاساتواں سال

 

 

ایران میں شیعہ مذہب کا استیصال

 

101

تجدید کا آٹھواں سال

 

 

شیخ فضل اللہ کامعتقد ہونا شیخ حسن غوثی کاخواب

 

107

شیخ میرک کا مرید ہونا

 

108

تجدید کا نواں سال

 

 

شیخ میرک ﷫ کا مرید ہونا

 

108

تجدیدکادسواں سال

 

 

خواجہ عبدالرحمن کا مرید ہونا

 

108

شیخ بلخی کا مرید ہونا

 

109

تجدید کا گیارہواں سال

 

 

متکبرین کا رجوع

 

111

حضرت خواجہ محمدمعصوم کاخواب

 

111

تجدید کابارہواں سال

 

 

شیخ حمید

 

113

میر یوسف سمر قندی

 

114

جنات کاخانقاہ سےنکالنا

 

115

تجدید کاتیرہواں سال

 

 

بلخ کا ایک شیخ کامرید ہونا

 

116

ایک سید زادہ کا بیان

 

117

تجدید کا چودھواں سال

 

 

طاعون کا غلبہ اور شیخ محمدعیسیٰ 

 

117

ابراہیم ؑ کے سرہند میں مقبرے مکتوبات کی پہلی جلد کا اختتام

 

120

اطراف عالم میں خلفاء کی روانگی

 

121

تجدید کا پندرھواں سال

 

 

شیخ بدیع الدین کا واقعہ

 

122

تجدید کا سولہواں سال

 

 

نامہ گرفتاری اور روانگی

 

124

سجدہ کرنےسے انکار

 

125

ایام حبس کےواقعات

 

127

تجدید کا سترہواں سال

 

 

آپ کے مریدین میں اضطراب مقابلہ کی تیاری

 

129

آپ کا حلم

 

130

رہائی

 

131

تجدید کا اٹھارہواں سال

 

 

وزیر کی پہلی شرارت

 

133

وزیر کی دوسری شرارت

 

134

تجدید کا انیسواں سال

 

 

شاہجہان او رجہانگیر میں لڑائی

 

134

تجدید کابیسواں سال

 

 

بادشاہ کےہمراہ سفر میں رہنے کی حکمت

 

135

بادشاہ کا آپ کوہمراہ رکھنے پر اصرار

 

136

تجدید کااکیسواں سال

 

 

طتی مسافت

 

137

شیخ آدم بنوری کا مرید ہونا

 

138

تجدید کابائیسواں سال

 

 

مکتوبات کی اشاعت اور ان کا اثر

 

139

آثار رحلت

 

142

تجدید کاتئیسواں سال

 

 

خلوت

 

143

آخری خطبہ عیدالضحےٰ

 

144

آخری تقریر

 

145

مرض الموت

 

146

صعوبت مرض

 

147

یوم وصال

 

148

وصال

 

149

تاریخ وصال

 

151

مقدمہ اولیاء اللہ اور کرامات

 

 

بحث کرامات

 

155

کرامات

 

 

دعا کا اثر ض

 

160

امداد غیبی

 

162

سلب جذام ، شیر کا مقابلہ

 

163

روحانی قوت ، مکان کا گرنا

 

164

دیوار کا قائم رہنا

 

165

قتل سےنجات ، فقراء سےفوقیت

 

166

سلب مرض ،سلب قولنج ، مرنے کی خبر دینا وغیرہ

 

167

ولادت فرزند کی خبر

 

168

مرض سے نجات

 

170

ولایت ابراہیمی کی تصدیق

 

171

مکاشفات

 

 

شاہ کمال اور شاہ سکندر کا مرتبہ

 

171

سر ہند سے شریعت نبوی کوعروج

 

172

قبرستان سے عذاب کا اٹھ جانا

 

172

عبادات

 

 

اتباع سنت

 

172

رعایت ادب اور رعایت مستحب

 

173

لکھے ہوئے کا غذ کا ادب ، حفاظ کاادب

 

174

شبانہ روز کےاعمال

 

 

شب بیداری

 

174

بیت الخلاء ، وضو ، نماز ، تہجد، مراقبہ

 

175

مراقیہ ، اشراق ، تلاوت قرآن

 

176

تدریس ، نماز عصر ، ختم خواجگان ، نماز

 

177

اعتکاف ، نماز عیدین ، صلوۃ کسوف و خسوف ، حالت سفر

 

178

تنہاء ادائیگی نماز، نماز تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد ، نماز نوافل

 

179

عقائد

 

 

علمائے ماتریدیہ کی رائے کو ترجیح

 

179

پہلا عقیدہ

 

180

دوسرا ، تیسرا ، چوتھا ، پانچواں اور چھٹا عقیدہ ساتواں ،آٹھواں ، نواں ، دسواں اور گیارہواں عقیدہ

 

181

پوشش

 

 

آپ کا لباس

 

185

حلیہ

 

 

تفصیل حلیہ

 

185

مخصوص کمالات

 

 

مجدد الف ثانی

 

186

شیوخ وسلاسل

 

 

شیخ یعقوب کشمیری

 

186

شاہ سکندر

 

187

مخدوم عبدالاحد

 

188

سلسلہ فاروقیہ اور سلسلہ چشتیہ

 

188

سلسلہ سری سقطیہ ، سلسلہ سہروردیہ

 

189

سلسلہ سہرورد یہ چشتیہ

 

190

سلسلہ چشتیہ نظامیہ جلالیہ اور سلسلہ قادریہ جلالیہ

 

191

سلسلہ کبرویہ جلالیہ ، سلسلہ سہرورویہ

 

192

حضرت خواجہ باقی باللہ شجرہ نقشبندیہ

 

193

تصانیف

 

 

رسالہ رد شیعہ ، اثبات النبوۃ ، رسالہ معارف لدنیہ ، تعلیقات عوارف ، رسالہ مبدؤ ومعاد

 

194

رسالہ تہلیلہ ،شرع رباعیات ، رسالہ آداب مریدین ، رسالہ مکاشفات

 

195

مکتوبات شریف

 

195

پہلی دوسری اور تیسری جلد

 

196

تجدید تصوف

 

196

طرز تحریر

 

197

پہلا باعث

 

197

دوسرا باعث

 

198

جوابات

 

198

اولاد

 

 

صاحبزادے اور صاحبزادیاں

 

200

خواجہ محمد صاجق ﷫ کے حالات

 

201

خواجہ محمد سعدی ﷫ کےحالات

 

205

خواجہ محمد معصوم کی کرامات

 

226

آپ کی وفات

 

230

آپ کی اولاد

 

232

آپ کے خلفاء

 

236

مشاہیر خلفاء

 

 

تعداد خلفاء وتعداد مریدین

 

246

خلفاء کےتفصیلی حالات

 

246

شیخ طاہر لاہوری

 

254

شیخ نور محمد پٹنی 

 

256

شیخ مزمل

 

259

مولانا حسن برکی

 

266

حضرت عبدالحی 

 

272

شیخ بدر الدین سرہندی

 

276

شیخ یوسف برکی

 

277

شیخ احمد

 

280

مولانا امان اللہ لاہوری

 

283

شیخ محمدحری 

 

284

شیخ نور محمد بہاری 

 

285

صوفی قربان جدید

 

286

مولانا حمید احمدی

 

287

حاجی حسین

 

288

اصحاب خانقاہ

 

 

اسمائے گرامی اصحاب خانقاہ

 

289

قطعہ تاریخ

 

 

قطعہ تاریخ سیرت امام ربانی

 

 

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 80372
  • اس ہفتے کے قارئین 526733
  • اس ماہ کے قارئین 526733
  • کل قارئین112134061
  • کل کتب8872

موضوعاتی فہرست