متحدہ ہندوستان کی سب سے پہلی وہ انقلابی تحریک جس کی با بت یہ کہنا بالکل صحیح ہے وہ اپنے نصب العین اور مقاصد کے لحاظ سے صحیح معین میں دینی بھی تھی اور سیاسی بھی ۔ وہ سیدین شہیدین کی تحریک جہاد تھی۔ اور اس میں شبہہ نہیں کہ اس تحریک کے قائدین اور اس کے متبعین ومعاونین میں احناف اور اہل حدیث دونوں مسلک کے افراد شامل تھے ۔لیکن اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتاکہ اس تحریک کوچلانےاوراس کو ایک عرصہ تک باقی رکھنے کے لیے اہل حدیثوں کی جانی او رمالی قربانیاں نمایاں شان رکھتی ہیں۔ بالخصوص بالاکوٹ میں شہادت کا حادثہ پیش آجانےکے بعد تواس کے جھنڈے کو اونچا رکھنے کی سعادت جن بزرگوں کو حاصل ہوئی وہ صادق پور (پٹنہ) کے اہل حدیث ہی تھے ۔یہاں تک کہ انگریز حکومت کے دورِ استبداد میں جب اس تحریک کا ظاہری سطح پرباقی رکھنا دشوار ہوگیا تو وہ اہل حدیث ہی تھے جنکے سینوں میں اس کے شرارے سلگتے رہے ۔اور انگریزی حکومت کےخلاف ملک&nb...
دنیا جہان میں مختلف نقطہ نگاہ رکھنے والوں کی کسی طور بھی کمی نہیں ہے – انسانوں کا باہمی اختلاف ایک فطری امر ہے لیکن اس اختلاف کو بنیاد بنا کر جھگڑے اور فساد کی راہ ہموار کرنا قابل نفرین عمل ہے-زیر نظر کتاب ''اہل حدیث اور علمائے حرمین کا اتفاق رائے''رنگونی صاحب کی کتاب'' غیر مقلدین سعودی عرب کے آئمہ ومشائخ کے مسلک سے شدید اختلاف ''کا نہایت ہی مدلل اور سنجیدہ جواب ہے-رنگونی صاحب نے جن مسائل کوبنیاد بنا کر غیر مقلدین اور سعودی علماء ومشائخ اور علماء کے مابین شدید اختلاف دکھانے کی کوشش کی ہے مؤلف نے کتاب وسنت اور آئمہ سلف کے اقوال کی روشنی میں نہایت اختصار کے ساتھ ان موضوعات پر محققانہ بحث کی ہے-اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ فاضل مؤلف نے خالص علمی اسلوب اختیار کیا ہے اور ز بان انتہائی آسان اور عام فہم استعمال کی ہے-
مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’اہل حدیث ناجیہ‘‘میاں شیر محمد صاحب کی کاوش ہے ۔اس کتابچہ میں انہوں نے مسلک اہل حدیث کی تاریخ اور ابتدا اور تردید تقلید ائم...
مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے۔ مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائے اور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے۔ مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنے والا مسلک ہے۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل و نہار، شب و روز، محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔ گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت، جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل حدیث کےامتیاز ی مسائل‘‘ محدث العصر شیخ الحدیث و التفسیر حضرت العلام حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی تالیف ہے۔ ا...
زیر نظر رسالہ ایران اور اسرائیل یعنی شیعیت اور یہود کے مابین مشابہت اور مماثلت پر نگارشات پیش کی گئی ہیں۔ مصنف نے ایسے حقائق پر روشنی ڈالی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شیعہ ایران اور یہود اسرائیل کے مابین روابط موجود ہیں۔ مصنف نے ثابت کیا ہے کہ کس طرح ابن سبا نے صیہونیت کو اسلامی لبادہ اوڑھا کر شیعیت کی شکل میں پیش کیا۔ رسالہ میں حزب اللہ کے افکار و نظریات اور مقاصد پر تفصیلی گفتگو موجود ہے۔ (ع۔ م)
ہمارے ہاں اہل حدیث اور حنفی حضرات کے مابین بعض اختلافی مسائل پربہت زیادہ مناظرے اور مباحثے ہوتے رہتے ہیں جن کی بناء پر بعض اوقات ناخوشگوار صورت حال بھی پیدا ہوجاتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ تعصب سے بالاتر ہوکرٹھنڈے دل سے ان مسائل کاحل کتاب وسنت کی روشنی میں تلاش کیاجائے زیرنظر کتاب میں ایسے ہی ایک درجن مسائل پر کتاب وسنت اور علمائے امت کےاقوال کی روشنی میں سنجیدہ اور عملی بحث کی گئی ہے ان مسائل میں رفع لیدین ،سینے پر ہاتھ باندھنا، فاتحہ خلف الامام ،آمین بالجہر،تروایح،نماز جنازہ ،ظہر احتیاطی ،ایک مجلس کی تین طلاقیں ،تقلید شخصی وغیرہ شامل ہیں کتاب کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں علمائے احناف کے استدلال کو بھی پوری دیانتداری سے پیش کیا گیا ہے اور کہیں بھی اشتعال انگیز زبان اختیار نہیں کی گئی اس سے طالبان حق کو حق پہنچاننے میں مدد ملے گی-
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور د...
تقلیدی جکڑبندیوں کے جہاں اور بہت سےنقصانات ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس سے معاشرہ جمود کا شکار ہوجاتا ہے اور اس سے پیش آمدہ نئے مسائل میں شرعی راہنمائی فراہم کرنے کی صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے –زیر نظر کتاب''براءۃ اہل حدیث'' میں شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین الدین شاہ راشدی نےحدیث اور سنت میں فرق، اہل حدیث کے معنی ومفہوم کو بیان کرتے ہوئے اس چیز کو واضح کیا کہ چار مذاہب کیسے وجود میں آئے؟ اس طرح کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انتہائی سنجیدہ انداز میں تقلید شخصی کی خامیوں کا تذکرکیاہے –موصوف نے قرآن وحدیث، تاریخ، دیوبندی کتب اور اخباری حوالہ جات سے ثابت شدہ ایسے ٹھوس دلائل دئیے ہیں جو کسی بھی غیر متعصب شخص کو تقلید کے اندھیرے سے نکال کر کتاب وسنت کی روشنی میں لانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں-
اہل حدیث پر عائد کیے تھے ۔نیو سعید آباد میں ایک تقریر کے دوران ماسںر اوکاڑوی نے جماعت اہل حدیث پر بے سرو پا الزامات لگائے اور مسلک حق کو خستہ و ناکارہ ثابت کرنے کی کوشش کی ، جواب میں شیخ العرب والعجم علامہ بدیع الدین شاہ راشدی صاحب نےنیو سعید آباد ہی میں ایک جلسہ عام میں ان الزامات کا علمی محاسبہ کیا اور ماسٹر صاحب کی کذب بیانوں کو طشت ازبام کیا،ان کی اس تقریر کو تنظیم نوجوانان اہل حدیث نے سندھی زبان میں کتابی شکل میں شائع کیا ،اس کتاب کا یہ اردو ترجمہ ہے،کتاب دلائل و براہین سے آراستہ، جس میں مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،ماسٹر اوکاڑوی کے اعتراضات کے جوابات اور آل دیوبندکی تحریفات و تکذیبات کا بیان ہے،کتاب اپنے موضوع پر عظیم علمی شاہکار ہے-(ف۔ر)
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات...
برصغیر میں کتاب وسنت کو اپنے لائق اتباع قراردینے والے سرفروشوں کا گروہ تمام تر مسلکی گروہوں میں سب سے زیادہ مظلوم رہا ہے ہر کسی نے انہی پر مشق سخن فرمانے کی کوشش کی ہے بڑے سے بڑے اعتدال پسند ذہنوں کا ذوق بھی اہل حدیث کےمعاملے میں بدذوقی کا شکار ہوا ۔اہل حدیث کے بارے میں جو کچھ کہا گیا او ر لکھا گيا اگر کوئی متجسسسانہ نقطہ نظر سے اسے یکجا کرنے کی کوشش کرے توکئی مجلدات تیار ہوجائیں گے ۔اہل حدیث کے خلاف سب سے زیادہ اس بات کو اچھالا گیا کہ یہ گروہ فقط ڈیڈھ سو برس کی پیداوار ہے درود کا منکر او رنبی کریم ﷺ کا گستاح ہے۔(نعوذباللہ)یہ کتاب اہل حدیث کے متعلق ان بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کرتی ہے جن کا عام مسلمان شکار ہیں اور جہاں تک علماء کا تعلق ہے ان کا معاملہ ذرا مختلف ہے وہ جب بھی اپنے ذاتی وگروہی مفادات کی سطح سے بلند ہوکر اہل حدیث کے بارے میں سوچیں گے تویہ ماننے پر مجبور ہو جائیں گے کہ یہ تو خالص اسلام کی دعوت ہے جس کام مرکزی نقطہ شافع روزمحشر ﷺ کی بلاشرکت غیرے اطاعت و فرمانبرداری ہے ۔کتاب میں اہل حدیث کی تعریف ،عقیدہ،برصغیر میں اہل حدی...
ماضی کو یادرکھنا اور اس کاذکر کرتے رہنا اسلاف کی محبت کا وہ فیض ہےجس کے عام کرنے سے فکر نکھرتی ،نسلیں سنورتیں اور جماعتیں تشکیل پاتی ہیں۔مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی مرحوم تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے ہیں مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں۔برصغیر میں علم فقہ سے لے کر برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت تک خدماتِ اہل حدیث کو مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے اپنی کتب محفوظ کردیا ہے۔تاکہ نئی نسل جان سکے کہ ہم کیا تھے اور کیا بن رہے ہیں اور کس طرف جارہے ہیں ؟ ہمارے بزرگ کیا تھے اور ان کی خدمات کیا تھیں؟مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی زیر نظرتصنیف ’’برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت&lsqu...
ماضی کو یادرکھنا اور اس کاذکر کرتے رہنا اسلاف کی محبت کا وہ فیض ہےجس کے عام کرنے سے فکر نکھرتی ،نسلیں سنورتیں اور جماعتیں تشکیل پاتی ہیں۔مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی مرحوم تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے ہیں مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں۔برصغیر میں علم فقہ سے لے کر برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت تک خدماتِ اہل حدیث کو مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے اپنی کتب محفوظ کردیا ہے۔تاکہ نئی نسل جان سکے کہ ہم کیا تھے اور کیا بن رہے ہیں اور کس طرف جارہے ہیں ؟ ہمارے بزرگ کیا تھے اور ان کی خدمات کیا تھیں؟مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی زیر نظرتصنیف ’’برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت&lsqu...
زیر نظر کتاب کا موضوع حنفی مذہب کے مشہور عالم مولوی اشرف علی تھانوی صاحب کی کتاب ''بہشتی زیور ''ہے جس میں انہوں نے فقہ حنفی کے مسائل کو اردوزبان میں تحریر کیا ہے –مصنف نے بہشتی زیور میں پائے جانے والے ان مسائل کی نشاندہی کی ہے جن کی تائید میں قرآن مجید کی کوئی آیت یا کوئی صحیح حدیث نہیں ہے بلکہ اکثر مسائل قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کے بالکل خلاف ہیں-مشہور دیوبندی عالم اشرف علی تھانوی صاحب کی مشہور زمانہ فقہی مسائل پر مشتمل تصنیف بہشتی زیور کے تنقیدی جائزے پر مشتمل اس کتابچے میں بہشتی زیور کے ان سینکڑوں مسائل میں سے بطور نمونہ چند مسائل طشت از بام کئے ہیں، جو یا تو قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کے خلاف ہیں اور یا ان مسائل کے سلسلے میں شریعت سازی کی گئی ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں چھپنے والی اس کتاب میں جو کہ خصوصاً خواتین کے مسائل سے متعلقہ ہے، ایسے ایسے شرمناک مسائل بیان کئے گئے ہیں کہ جنہیں کوئی شریف النفس انسان سننا تک گوارا نہیں کر سکتا چہ جائیکہ ان پر عمل کیا جائے۔ روایت پرستی کی جان لیوا گھاٹیوں سے بچنے کیلئے ایک راہ نما تحریر
خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا اور ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ، تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ، خارجی وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث بھی وارد ہوئی ہیں ، اہل علم نے ان کے عقائد ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ اور شریعت میں خوارج کی حقیقت ‘‘ فضیلۃ الشیخ فیصل بن قزاز الجاسم(کویت) کی ایک عربی تصنیف بعنوان’’ حقيقة الخوارج في الشرع وعبر التاريخ ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ،فاضل مصنف نے اس کتا...
برصغیر پاک وہند میں اہل حدیث کے متعلق مختلف غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔ مخالفین ان کے عقائد مسخ کر کے عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔ جب کہ تاریخ کے حوالے سےبھی ان کے متعلق گمراہ کن باتیں کی جاتی ہیں ۔عقائد میں جہاں ان کو (معاذ اللہ ) گستاخ رسول، درود کا منکر اور نہ جانے کن کن خرافات کا حامل ٹھرایا جاتا ہے۔وہاں تاریخی اعتبار سے ان کو ڈیڑھ سوبرس کی پیداوار کہا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخ اہل حدیث ‘‘ امام العصر مولانامحمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی عظیم تصنیف ہے جس میں نہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اہل حدیث نہ تو گستاخ رسول اور درود کےمنکر ہیں اور نہ ہی یہ کل کی پیداوار ہیں۔ اور اہل حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں ،نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت او رایک تحریک کا نام ہے زندگی کےہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ اور دعوت اہل حدیث سوڈیڑھ سوبرس کی با...
’اہل حدیث‘ ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں انتہائی حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہے۔ اس کا مطمح نظر فقط عمل بالقرآن والحدیث ہے۔ معاشرے میں پھیلے رسوم و رواج کو یہ جماعت سنت رسول کی نگاہ سے دیکھتی ہے اگر ان میں سے کوئی چیز سنت کی میزان پر پوری اترتی ہے تو اسے فوراً قبول کر لیا جاتا ہے اور اگر کسی چیز کا کوئی بھی گوشہ سنت رسول سے متصادم ہے تو اس سے اعراض کر لیا جاتا ہے۔ اس تحریک کے خلاف جہاں بریلی شہر سے صدائیں بلند ہوئیں وہیں ابنائے دیوبند بھی اس کام میں پیچھے نہیں رہے اور اس تحریک پر طرح طرح کے الزامات لگا کر اس کا راستہ روکنے کی سعی لاحاصل کرتے رہے۔ برصغیر میں جماعت اہل حدیث مختلف مصائب اور آزمائشوں سے دوچار رہی لیکن اس ابتلا کے دور میں بھی اس فکر سے وابستہ لوگوں کی توانائیاں کم نہیں ہوئیں اور وہ پامردی کے ساتھ تمام مصائب کا مقابلہ کرتے رہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ آزمائشوں کے تسلسل میں جماعت کی ثابت قدمی اور پامردی کی داستان رقم کی جائے۔ ڈاکٹر محمد بہاؤ الدین نے دیار غیر میں ہونے کے باوجود زیر نظر کتاب کی صورت میں تاریخ اہل حدیث بیان کر ک...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل...
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ حضرت شیخ الکل کے تلامذہ توحید وسنت کےپیغام کولے کر اطراف عالم میں پھیل گئے –پنجاب اوربنگال خاص طور پر شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے فیوض سے مستفید ہوا۔ میاں صاحب کے شاگرد دہلی سے نکلے اور پنجاب سے گزرتے ہوئے پشاور کی خشک پہاڑیوں تک پھیل گئے۔ گوجرانوالہ ، وزیر، لاہور ، امرتسر،گجرات تمام شہر اس علمی فیض باری سے روشن ہوئے۔مولانا علاؤ الدین مرحوم کے زہد وتواضع نےگوجرانوالہ میں توحید کی شمع جلائی ۔ مولاناغلام قلعوی قلعہ میاں سنگھ،پیر میر حید ر صاحب اس علاقہ...
شیعہ ایک گمراہ کن فرقہ ہے،جس کے عقائد ونظریات روح اسلام کے صریح منافی ہیں۔یہ اپنی پیدائش سے لیکر آج تک ہمیشہ دین اسلام کی جڑیں کھوکھلی کرتے آئے ہیں۔ان کا اصل مقصد دین حنیف کا خاتمہ اور اپنے خودساختہ عقائد کا پرچار ہے۔شیعہ مذہب کا گہرائی سے مطالعہ کرنے والے پر یہ عقدہ کھل جاتا ہے کہ اس فرقے کا کبھی بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں رہا۔بلکہ یہ اسلام کے بہروپ میں اسلام کے سب سے بڑے دشمن ،مکار،عیار،حیلہ ساز اور دغا باز ثابت ہوئے ہیں۔ جن کی زہرناک سازشوں اور خوفناک چالوں سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی مقدس ہستیاں بھی محفوظ نہیں۔زیر تبصرہ کتاب مذہب شیعہ کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے جس کے مطالعہ کے بعد قاری باآسانی شیعہ مذہب کی حقیقت سے واقف ہو جاتا ہے ۔نیز اس کتاب میں فاضل مؤلف کی محنت اور عرق ریزی پر وہ خوب داد کے مستحق ہیں۔شیعہ کے باطل نظریات کو عوام الناس پر عیاں کرنا کسی جہاد سے کم نہیں ۔علمائے اہل حدیث میں سے علامہ احسان الہیٰ ظہیر شہید رحمۃ اللہ علیہ نے تالیف وتقریر کے ذریعے مسلک شیعہ کا کفر والہاد ڈنکے کی چوٹ بیان کیا۔لیکن خلف مصلحت کی آڑ میں خاموش تماشائی ہیں۔حالانکہ سب سے مہلک...
مسلک اہل حدیث پر عموماً یہ اعتراض وارد کیا جاتا ہے کہ یہ ایک نو ایجاد مذہب ہے اور اس کے ڈانڈے اسلام دشمن قوتوں سے ملتے ہیں حالانکہ حقیقت میں ’اہل حدیث‘ اس طرز فکر کا نام ہے جس کا سرچشمہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی مقدس شخصیات ہیں۔ مسلک ’اہل حدیث‘ کے بارے میں وارد کیے جانے والے تمام اعتراضات و شبہات کے ازالے کے لیے قاضی محمد اسلم سیف صاحب فیروز پوری تاریخی حقائق سے لیس ہو کر سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے براہین قاطعہ کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ اہل حدیث کسی خاص فرقہ یا گروہ کا نام نہیں ہے اور نہ ہی اصحاب الحدیث کی کوئی فنی اصطلاح ہے بلکہ یہ وہ نظریاتی اور اصلاحی تحریک ہے جس کا نصب العین کتاب و سنت کے ساتھ تمسک ہے۔ مولانا نے بہت سے حقائق کو مسلسل پیرایہ میں نظم کرتے ہوئے ہر دور میں اہل حدیث کے زاویہ نگاہ کو واضح صورت میں پیش کر دیا ہے۔ پھر اسی پر بس نہیں کی بلکہ ہر دور کے اہل حدیث زعماء کے تجدیدی اور اصلاحی کارناموں کو صفحہ قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔ کتاب کی خوبی یہی ہے کہ اہل الحدیث کےبارے میں تمام جزئیات و کلیات کے ذکر میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں ہونے دیا...
مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنیٰ حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر نظر کتابچہ’’ تحریک اہل حدیث خدمات وکارنامے‘‘ پروفیسر عبدالقیوم رحمہ اللہ کا مرتب شدہ ہےپروفیسر مرحوم نے اس کتابچہ میں اہل حدیث کا تعارف نہایت پختہ اور جچے تلے الفاظ میں پیش کیا ہے ، اس کے مطالعہ سے قارئین کرام جہاں اہل حدیث کے صحیح تعارف سے آشنا ہوں گے وہاں اہل حدیث کے بارے میں ان کے کئی شبہات اور مغالطے بھی دور ہوں گے ۔(م۔ا)
بر صغیر پاک وہند میں تحریک اہل حدیث کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں اور مغالطے عام کر دیئے گئے ہیں۔یہ کام زیادہ تر ان لوگوں کی طرف سے ہوا ہے جن پر اس تحریک کی زد بڑی ہے یعنی ارباب تقلید ۔کیونکہ اہل حدیث تحقیق کی دعوت دیتے ہیں ۔زیر نظر کتاب میں تحریک اہل حدیث کا تاریخی پس منظر بیان کیا گیا ہے ۔انہوں نے اسے تین ادوار میں تقسیم کیا ہے علاوہ ازیں مختلف فقہی مکاتب فکر سے اہل حدیث کا امتیاز بھی بیان کیا ہے۔اس ضمن میں یہ نکتہ بہ طور خاص قابل ذکر ہے کہ اہل حدیث کو ظاہریت سے الگ کیا ہے ورنہ عموماً امام ابن حزم ؒ کے رد تقلید کو لے کر انہیں خالص اہل حدیث ثابت کیا جاتا ہے حالانکہ ظاہریت اور فکر اہل حدیث میں نمایاں فرق ہے ۔علاوہ ازیں برصغیر کی تحریک جہاد ودعوت اور نجد کی اصلاحی تحریک کے باہمی ربط پر بھی روشنی ڈالی ہے۔نیز سیاست کے حوالے سے اہل حدیث کا نقطہ نظر بھی واضح کیا ہے ۔گویا یہ مختصر کتاب اہل حدیث کا جامع تعارف ہے،جس کے مطالعہ سے اہل حدیث کی تحریک سے متعلق بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ ہو گا اور حقیقت حال تک رسائی ہو گی۔(ط۔ا)
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور د...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور د...