صحابہ نام ہے ان نفوس ِ قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ صحابہ کرام...
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ صحابہ کرام میں دس ایسے خوش نصیب جلیل القدر صحابہ ہیں جن کو نبی کریم ﷺ نےدنیا میں جنت کی بشارت دی ان صحابہ کرام کو عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے ۔احادیث میں عشرہ مبشرہ صحابہ کےعلاوہ بھی کچھ ایسے صحابہ کرام کاذکر ...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنم...
اہل بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان ہے اس لیے کہ اس مسئلہ کی بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبوی ﷺ کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھناجزو ایما ن ہے اور کسی طرح کے قول وفعل سے ان کوایذا دینا حرام ہے۔ زیر نظر کتاب’’عظمت اہل بیت ‘‘ ڈاکٹر ناصر بن عبد الرحمن بن ناصر الحمد کے ڈاکٹریٹ کےتحقیقی مقالہ کی کتابی صور ہے۔مقالہ نگار نے اس علمی وتحقیقی مقالہ کوتین فصلوں میں تقسیم کر کے اس میں اہل بیت کے مقام ومرتبہ ، اہل بیت کون ہیں ؟اہل بیت کےمتعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اہل سنت کا عقیدہ، اہل بیت کے عمومی اور خصوصی فضائل ومناقب کو پیش کیا ہے ۔فاضل دوست محمد اخترصدیق حفظہ اللہ(...
صحابہ کرام اور ہل بیت کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم  ...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’عظیم شخصیت ‘‘خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب کردہ سیرت سیریز کا پہلا حصہ ہے یوں تو نبی کریم ﷺ کی ذات ک...
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، حضرت ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور ﷺ نے سن 11 نبوی میں سیدہ عائشہ ؓ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ آپ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاوہ خوش قسمت ترین عورت ہیں کہ جن کو حضور کی زوجہ محترمہ اور ”ام الموٴمنین“ ہونے کا شرف اور ازواج مطہرات میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاسے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو حضرت عائشہ ہیں۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعو...
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، حضرت ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور ﷺ نے سن 11 نبوی میں سیدہ عائشہ ؓ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ آپ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاوہ خوش قسمت ترین عورت ہیں کہ جن کو حضور کی زوجہ محترمہ اور ”ام الموٴمنین“ ہونے کا شرف اور ازواج مطہرات میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاسے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو حضرت عائشہ ہیں۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعو...
اسلام عقل ونقل كاايك حسين امتزاج ہے اوراس ضمن میں کمال اعتدال اورتوازن سے کام لیاگیاہے اسلام نے یہ اصول مقررکیاہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تمام افعال واعمال اورہدایات عقل ومنطق سے کسی طورمتصادم نہیں البتہ یہ ممکن ہے کہ ان کی تفہیم میں عقل انسانی عاجزآجائے ۔معجزات بھی اسی قبیل سے ہیں یعنی ایسے افعال جن کے کرنےسے انسان عاجزوقاصررہ جائیں۔ان پرایمان لاناواجب ہے اس اصولی نکتہ کونظراندازکرنے سے بہت سی خرابیاں جنم لیتی ہیں ۔چنانچہ بعض لوگ جب معجزات کوبظاہرعقل کےخلاف دیکھتے ہیں توان کے انکارکی روش اپنالیتے ہیں جوکہ صریحاً غلط ہے زیرنظرکتاب میں ایسے ہی ایک صاحب کی غلط فہمیوں کاازالہ کیاگیاہے جوعقل پرستی کاشکارہوکرمعجزات کاانکارکربیٹھے ۔اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں معجزات کاثبوت ملے گاوہیں عقل انسانی کے صحیح کردارکی بھی تعیین ہوجائے گی ۔
اسلام عقل ونقل كاايك حسين امتزاج ہے اوراس ضمن میں کمال اعتدال اورتوازن سے کام لیاگیاہے اسلام نے یہ اصول مقررکیاہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تمام افعال واعمال اورہدایات عقل ومنطق سے کسی طورمتصادم نہیں البتہ یہ ممکن ہے کہ ان کی تفہیم میں عقل انسانی عاجزآجائے ۔معجزات بھی اسی قبیل سے ہیں یعنی ایسے افعال جن کے کرنےسے انسان عاجزوقاصررہ جائیں۔ان پرایمان لاناواجب ہے اس اصولی نکتہ کونظراندازکرنے سے بہت سی خرابیاں جنم لیتی ہیں ۔چنانچہ بعض لوگ جب معجزات کوبظاہرعقل کےخلاف دیکھتے ہیں توان کے انکارکی روش اپنالیتے ہیں جوکہ صریحاً غلط ہے زیرنظرکتاب میں ایسے ہی ایک صاحب کی غلط فہمیوں کاازالہ کیاگیاہے جوعقل پرستی کاشکارہوکرمعجزات کاانکارکربیٹھے ۔اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں معجزات کاثبوت ملے گاوہیں عقل انسانی کے صحیح کردارکی بھی تعیین ہوجائے گی ۔
صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے وال...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’علوم السیرۃ‘‘ ڈاکٹر محمد ہمایوں عباس شمس کی ادب سیرت میں منفرد نوعیت کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے۔پہلا باب سیرت کی تعریف ، علمی حوالہ سے تحدید، س...
کافی عرصہ سے ایک منظم سازش کے ذریعے بعض نام نہاد مفکرین اور منکرین حدیث کی طرف سے لوگوں کو حدیث نبوی سے بد ظن ،متنفر اور دور کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر شورش برپا ہے۔اور بد قسمتی سے اس بے دینی کی تحریک میں کچھ حنفی علماء اور نام نہاد محقق صاحبان بھی شریک قافلہ نظر آتے ہیں۔اس طبقہ کی تنقید کا سب سے زیادہ نشانہ صحیح بخاری کی وہ روایت ہے جس میں نبی کریم ﷺ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھاسے شادی کے وقت ان کی عمر 6 سال بیان کی گئی ہے۔ان منکرین حدیث میں سے ایک نام نہاد محقق حبیب الرحمن کاندھلوی بھی ہے، جس نے تحقیق عمر عائشہ کے نام سے کتاب لکھ کر منکرین حدیث کے ہاتھ مضبوط کئے ہیں۔اور اپنی اس کتاب میں تحقیق کے نام پر تحریف وخیانت کا بازار خوب گرم کیا ہے۔چنانچہ جماعت کے ممتاز مناظر ومحقق فضیلۃ الشیخ محترم جناب حافظ ثناء اللہ ضیاء صاحب نے ان مغالطات واشکالات اور انکشافی اعتراضات کا جواب دے کر اہل حق کے لئے راہنمائی کا بندو بست فرما دیا ہے۔حافظ صاحب کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ علم وعمل کا حسین امتزاج اور اس پر فتن دور میں اکابر اہل حدیث کے تابندہ ودرخشاں ماضی کی...
حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحبِ ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحبِ استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ نےفرمایا : الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔دیگر عبادات کی طرح حج بھی ایک اہم ترین عبادت ہے اوریہ اسی وقت اللہ تعالیٰ کےقابل قبول ہےجب مناسک حج کو نبیﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ادا کیا جائے ۔ اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں ۔ان میں سےاردو زبان کی کئی اہم کتب کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’عمر ہ اورحج رس...
قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عہد نبوت کے ماہ وسال ‘‘اصل میں یہ کتاب عربی میں علامہ مخدوم محمد ھاشم سندھی کی ہے اس کو اردو قالب میں حضرت مولانا محمد یوسف لُدھیانوی نے ڈھالا ہے۔ جس میں انہوں نے نبی کریمﷺ کی سیرت طیبہ کو ماہ و سال کے اعتبار سے بیان فرمایا ہے۔اس کتاب میں آپﷺ کے دن و رات،افکار ونظریات،اخلاق و آداب، غزوات اور دیگر پہلؤوں کو مدون کیا ہے جو کہ ایک مسلمان کےلئےعمدہ ا...
جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات یعنی اللہ تعالیٰ اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔انسانی معاملات وتعلقات اگرچہ باہم مربوط متحد ہیں تاہم تفہیم وتسہیل کے لیے ان کو سیاسی،سماجی ،اقتصادی اورتہذیبی نظاموں کے الگ الگ خانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ان میں سے ہر ایک نظام کے لیے اسلام نے تمام ضروری اور محکم اصول بیان کردیئے ہیں۔اسوۂ نبوی نے ان کی عملی فروعات بھی تشکیل دے دی ہیں او ر صحابہ کرام اور خلفاء عظام اور ان کے بعد اہل علم نے ان پرعمل کر کے بھی دکھایا ہے ۔گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔یہ سلسلۂ خیر ہنوز روز اول کی طرح جاری وساری ہے۔ اور بعض سیرت نگاروں نے سیرت النبویہ کے الگ الگ گوشو...
اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔لیکن افسوس کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں معلومات تو دے دی جاتی ہیں ،مگر ایک مسلمان اور کارآمد بندہ تیار نہیں ہوپاتا ہے۔اسی احساس کو لئے ہوئے محترم غلام عابد خان صاحبنے یہ کتاب "عہد نبوی کا نظام تعلیم ،ایک...
حالیہ چند صدیوں میں علوم وفنون کی ترقی سے جنگ کے طریقوں اور اصولوں میں اتنا کچھ انقلاب آ گیا ہے کہ قدیم زمانے کی لڑائیاں ،چاہے اپنے زمانے میں کتنی ہی عہد آفرین کیوں نہ رہی ہوں اب بچوں کا کھیل معلوم ہوتی ہیں۔آج کل بڑی بڑی سلطنتوں کے لئے ایک ایک کروڑ کی فوج کو بیک جنبش قلم حرکت میں لانا معمولی سے بات ہے۔اسلحے میں اتنی کچھ ترقی ہو گئی ہے کہ قدیم ہتھیار عجائب خانوں میں رکھنے کے سوا کسی کام کے نہیں ہیں۔ایک عام آدمی یہ خیال کرتا ہوگا کہ قدیم زمانے کی جنگوں کا تذکرہ چاہے مؤرخ کے لئے کتنا ہی اہم کیوں نہ ہو۔ان کا عملی فائدہ آج کچھ نہیں ہے۔لیکن انگلستان میں طلبائے حربیات کو آج بھی آغاز تعلیم وتربیت پر پہلے ہی دن سنا دیا جاتا ہے کہ:جملہ افسروں کو یہ جان لینا چاہئے کہ ان کی انفرادی تربیت کا سب سے اہم جزو وہ کام ہے جو وہ خود انجام دیں۔عہد نبوی ﷺ کی جنگیں تاریخ انسانی میں غیر معمولی طور سے ممتاز ہیں،جن میں مسلمانوں کا اندازا ماہانہ ایک سپاہی شہید ہوتا رہا۔انسانی خون کی یہ عزت تاریخ عالم میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے۔لیکن عصر حاضر کی جنگوں میں انسانی خون کی کوئی عزت...
جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات یعنی اللہ تعالیٰ اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔انسانی معاملات وتعلقات اگرچہ باہم مربوط متحد ہیں تاہم تفہیم وتسہیل کے لیے ان کو سیاسی،سماجی ،اقتصادی اورتہذیبی نظاموں کے الگ الگ خانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ان میں سے ہر ایک نظام کے لیے اسلام نے تمام ضروری اور محکم اصول بیان کردیئے ہیں۔اسوۂ نبوی نے ان کی عملی فروعات بھی تشکیل دے دی ہیں او ر صحابہ کرام اور خلفاء عظام اور ان کے بعد اہل علم نے ان پرعمل کر کے بھی دکھایا ہے ۔زیر نظر کتاب ''عہد نبوی کا نظام حکومت''دراصل پر وفیسر یاسین مظہر صدیقی کی کتاب ''عہد نبوی میں تنظیم حکومت وریاست '' کا اختصار ہے اس میں اصل ضخیم کتاب کے تمام اہم نکات آگئے ہیں ۔کتاب کا آغاز عہد رسالت میں ریاست کے تدریجی ارتقاء سے ہوا ہے پھر فاضل مصنف آپﷺ کے دور ِمبارک کے شہری نظم ونسق،فوجی،نظام ، مالی اور مذہبی نظام جیسے موضوعات کو زیر بحث لائے ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتا...
دنیا کے مختلف ممالک میں حضور نبی کریم ﷺ کے یوم پیدائش پر ''جشن عید میلاد النبی'' کے نام سے بدعات وخرافات کا بازار گرم کیا جاتا ہے –میلاد کو منانے والے اپنے دلائل سے ثابت کرتے ہیں کہ میلاد منانا محبت کی علامت ہے اور نہ منانے والے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں کہ محبت کے اظہار کا یہ طریقہ درست نہیں ہے-مصنف نے بھی اپنی کتاب میں عید میلاد کے منانے اور نہ منانے والوں کے دلائل کو اکٹھا کر کے عید میلاد کے قائلین کے دلائل کو پیش کرتے ان کا علمی محاکمہ کیا ہےاور یہ ثابت کیا ہے کہ رسول اللہﷺسے محبت کا طریقہ کار وہی اختیار کیا جائے جو صحابہ،تابعین اور اسلاف سے منقول ہے-مصنف نے یہ بتایا ہے کہ جشن عید میلاد کی شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ خطرناک بدعت اس امت کے اندر کہاں سے در آئی؟ مصنف نے قائلین کے دلائل کو باری باری بیان کرے ہر ایک الگ الگ جواب دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ مختلف قسم کی جذباتی باتوں کو محبت کا نام دے کر اپنی مرضیاں کرنے کی اسلام قطعا اجازت نہیں دیتا- اپ ڈیٹیہ کتاب پہلے کتاب و سنت ڈاٹ کام پر "عید میلاد النبی ﷺ اور ہم" کے عنوا...
اسلام بدعات و خرافات سے پاک دین ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ غلو و بدعات نے ہردین سماویہ کونقصان پہنچایا۔ اسلام میں بھی بہت سی بدعات نے رواج پایا اور ہر دور میں علماے حق نے ان کی بیخ کنی کی خصوصا برصغیر میں مسلمانوں میں در آنےوالی بدعات نے یوں رواج پکڑا کہ آج تک اس کے اثرات دکھائی دیتے اور یہی بدعات پاکستان کے مسلمانوں میں رواج پکڑ چکی ہیں ان بدعات میں سے عیدمیلاد النبیؐ کی بدعت پاک و ہند میں بڑی عقیدت سےمنائی جاتی ہے۔حالانکہ اس کا تصور قرون اولیٰ میں کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔ زیر نظر کتاب اسی موضوع پر تحریر کی گئی مصنف نےبرصغیر میں اس بدعت کا آغاز اور اس میں پیش آنے والےدوسرےمفاسد کاقرآن و حدیث کی نصوص اور تاریخی حقائق سے ردّ کیا ہے۔(ک۔ط)
اسلام نے اپنے ماننے والوں کو دو تہوار منانے کاپابند کیا ہے –(1) عید الفطر (2) عید الاضحی ۔ اس کے علاو ہ اسلام میں تیسری عید کا سرے سے تصور ہی نہیں،لیکن عقیدت کے نام پر مسلمانوں کے نام نہاد فرقے نے سینہ زوری سے عیدمیلاد النبی کو باقاعدہ تیسری کا درجہ دیا ہے اور عبادت سمجھ کر بڑے تزک واحتشام سے اس بدعت کا بین الاقوامی سطح پر انعقاد کیا جاتاہے۔جب کے دین کے ساتھ اس کا دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ،عہدرسالت ، عہد صحابہ و تابعین و تبع تابعین کے ادوارمبارکہ میں میلاد کابالکل تصور بھی نہیں تھا ،بلکہ یہ بعد کے ادوار کے ایجاد کردہ بدعت ہے۔کتاب ہذا میلاد کے دلائل کے رد اور اس کے بدعت کے ثبوت میں ایک مفید کتاب ہے ،جس میں اس بدعت کی ابتدا سمیت اس کے تمام مفاسد کا بیان ہے ۔(ف۔ر)
سیرۃ النبیﷺ ایک وسیع وعریض موضوع ہے جس پر گذشتہ چودہ صدیوں سے مسلمان تو مسلمان غیر مسلم بھی سیرت رسولﷺ پر بہت کچھ تحریر کرتے چلے آ رہے ہیں لیکن ابھی تک اس ایک ذات کی صفات کا تذکرہ تکمیل پذیر نہیں ہو سکا اور ہو بھی کیسے ’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کا اعلان تو قیامت تک کے لیے ہے جس کا ظہور یہ ہے کہ ہر زمانے میں آپﷺ کی سیرۃ پاک کے مختلف گوشوں پر مختلف انداز میں آپ کے شیدائی اور نقظہ چین قلم اُٹھاتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا۔ان شاء اللہ۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ اس میں نبیﷺ کی حیات مقدسہ کے ایسے واقعات جمع کیے گئے ہیں جن میں آپﷺ کی غریبوں اور بے کسوں سے محبت‘ ان کے لیے ہمدردی اور ان کی کارسازی کے لیے آپﷺ کی بے قرار کا تذکرہ ہے۔آپﷺ نے معاشرے کے گرے پڑے لوگوں کو جس طرح دیگر سوسائٹی کے برابر کرنے پر زور دیا ہے اور اس مسئلہ میں جو تعلیمات اپنی امت کو دی ہیں ان کا اطلاق آپﷺ نے خود کیسے کیا ان سب باتوں کوبیان کیا گیا ہے۔اس کتاب میں چار ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب’’ غریبوں کا والی &lsqu...
نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔زیر تبصرہ کتاب ’’ غزوات النبی ﷺ ’’علامہ علی بن برھان الدین حلبی کی عربی تصنیف‘‘ انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون المعروف بسیرۃ الحلبیۃ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ، ترجمہ کر...
علامہ محمد احمد باشمیل صاحب زیر نظر کتاب ’غزوہ احزاب‘ سے قبل ابتدائی دو غزوات غزوہ بدر اور غزوہ احد پر خامہ فرسائی کر چکے ہیں۔ جس میں انھوں نے ان دونوں غزوات کے تفصیلی حالات و واقعات قلمبند کیے۔ اس کتاب میں بھی مصنف نے نہ صرف غزوہ احزاب کے تفصیلی واقعات کو بیان کیا ہے بلکہ ان تمام فوجی اور سیاسی واقعات کا بھی تذکرہ کیا ہے جن میں مسلمان غزوہ احد اور غزوہ احزاب کے درمیان زندگی گزارتے رہے۔ مصنف نے ان سات سریع اور فوجی حملوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جو اسلامی فوج نے مسلمانوں کے مرکز کی مضبوطی اور اس ہیبت کو پختہ کرنے کے لیے کیے جو غزوہ احد کے بعد دلوں سے اکھڑ چکی تھی۔ (عین۔ م)