صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب و مصدوق رسولﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرمﷺ کا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا، آپﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت، جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریمﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے۔ بصورت دیگرایم...
صحابہ کرام اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام ہسیتوں کو جنت کا تحفہ عنایت کیا ہے۔ دس صحابہ تو ایسے ہیں جن کو دنیا ہی میں زبان نبوتﷺ سے جنت کی ضمانت مل گئی۔تمام صحابہ کرام خواہ وہ اہل بیت سے ہوں یا غیر اہل بیت سے ہوں ان سے والہانہ وابستگی دین وایمان کا تقاضا ہے۔کیونکہ وہ آسمان ہدایت کے درخشندہ ستارے اور دین وایمان کی منزل تک پہنچنے کے لئے راہنما ہیں۔صحابہ کرام کے باہمی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی شاندار اور م...
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور پیغمبر" جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن مجید کے حوالے سے نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کو بیا ن کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اورتمام مسلمانوں کو نبی کریمﷺ کے اسو...
قرآن کریم کلام الٰہی ہے ، جوکہ ازل سے لوح محفوظ میں موجود ہےلوحِ محفوظ سے اس کا نزول دو مرتبہ ہوا ہے ، ایک مرتبہ یہ پورے کا پورا آسمان دنیا (البیت المعمو ر )میں نازل کر دیا گیا تھا، البیت المعمور آسمان پر فرشتوں کی عبادت گاہ ہے ، دوسری مرتبہ نبی کریم ﷺ پر تھوڑا تھوڑا کر کےحسبِ ضرورت نازل کیا جاتا رہا ، یہاں تک کہ 23؍ سال میں اس کی تکمیل ہوئی ۔ زیر نظر چارٹ بعنوان’’قرآن سیرت آسان چارٹ‘‘ عدیل خالق دعورہ کا مرتب شد ہے فاضل مرتب نے اس چارٹ کو خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کی معروف کتاب ’’ قرآنی سورتوں کا نظم جلی ‘‘ اورسیرت النبیﷺ پر عالمی ایوارڈ یافتہ کتاب ’’ الرحیق المختوم‘‘ سے استفادہ کر کے بڑی محنت سے پریزنٹیشن کے انداز میں مرتب کرکے اس چارٹ میں پورے دورے نبوت کا خاکہ کھینچ دیا ہے اور سیرت النبی ﷺ کو تین ادوار اور تین مراحل میں تقسیم کیا ہے ۔ پہلا دور خفیہ تبلیغ کے تین سال، دوسرا دور وفد قریش...
اقوام عالَم میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی قوم ایسی نہیں جس کی مذہبی کتاب عیسائیوں کے پیغمبر اور کتاب کو مانتی ہو‘ اس کی سچائی کی تائید کرتی ہو اور ان کے فضائل بیان کرتی ہو۔ چنانچہ قرآن کریم نے بڑی تفصیل کے ساتھ حضرت عیسیٰؑ کا تذکرہ بھی کیا ہے‘ پیدائش عیسیؑ‘ رسالت عیسیؑ‘ معجزات عیسیٰ ‘ مخالفین ومنکرین عیسیٰ کی تردید ومزمت وغیرہ سب معاملات کو احسن انداز سے بیان فرمایا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی قرآن کریم سے وہ آیات اور حوالے ترجمہ ومختصر تشریح کے ساتھ پیش کیے گئے ہیں جن کا تعلق حضرت عیسیٰؑ‘ ان کی والدہ محترمہ کے فضائل ومناقب اور ان کی کتاب وتعلیمات کے حق وسچ ہونے سے ہے تاکہ عیسائیت کے موجودہ پیروکاروں کو اندازہ ہو کہ قرآن کریم حقیقت کا ترجمان ہے۔ حقیقت کو ہی پسند کرتا ہے اور تعصب وگروہیت سے پاک ہے۔ اس کتاب میں ہر موضوع سے متعلقہ قرآنی آیت کو بیان کیا گیا ہے اور تفصیل بیان کی گئی ہے۔کتاب کی ترتیب نہایت عمدہ اور اسلوب نہایت شاندار اپنایا گیا ہے۔ حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اُن لوگوں کے لیے جو قرآن ک...
نبی کریم ﷺاﷲ کے برگزیدہ نبی اور انسان تھے ۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو سلسلہ انسانیت سے پیدا کیا تھا اورجس طرح ہر انسان کا سایہ ہوتا ہے اسی طرح آپ کا بھی سایہ مبارک موجود تھا۔ بہت سی غلط باتوں کی طرح معاشرے میں ایک یہ بات بھی شہرت پاگئی ہے کہ رسول ﷲ ﷺ کا سایہ نہیں تھا، بعض سادہ فطرت اور جذباتی اسلاف نے تو اس بے اصل خیال کا چرچا کیا ہی تھا لیکن ہندوستان میں اسے پھیلانے کی ذمہ داری قبرپرستوں پر عموماً اورمولانااحمد رضا خان صاحب پر خصوصاً ہے۔صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ آپﷺ کا سایہ موجود تھا۔ سیدنا انس بن مالک ؓ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور عین نماز کے دوران آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک اچانک آگے بڑھایا ، پھر جلد ہی پیچھے ہٹا لیا ۔ ہم نے آپ ﷺسے آپ کے اس خلاف معمول نماز میں جدید عمل کے اضافہ کی وجہ دریافت کی تو ہمارے اس سوال کے جواب میں آپ ﷺنے فرمایا کہ میرے سامنے ابھی ابھی جنت لائی گئی ۔ میں نے اس میں بڑے اچھے پھل دیکھے تو میں نے چاہا کہ اس میں سے کوئی گچھا توڑلوں ۔ مگر معاحکم ملا کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔ میں پیچھے پلٹ گیا ۔ پھر اسی طرح جہنم...
امت مسلمہ کے لیے حضرت ابوبکر صدیق کی بے شمار قربانیاں اور بے مثال کارنامے ہیں ان کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ انھوں نے آنحضرت محمدﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کے اختلاف کے باوجود لشکر اسامہ کو روانہ فرمایا۔ آپ کے اس کارنامے میں بہت سے دروس پنہا ہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں انھی دروس و عبرتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ حدیث، سیرت اور تاریخ کے بنیادی مراجع کی روشنی میں حضرت ابوبکر ؓکے لشکر اسامہ کو ارسال کرنے کے واقعات کو اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓکے لشکر اسامہ کو روانہ کرنے کے متعلقہ واقعات سے سولہ دروس اور عبرت و نصیحت کی باتوں کا استنباط کیا گیا ہے۔ ان حاصل شدہ دروس اور عبرتوں کے بیان کے دوران، تائید و وضاحت کی غرض سے کتاب و سنت کے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ لمعات نور‘‘ ڈاکٹر خالد عاربی کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی روشن و روشن زندگی کو 27؍لمعات میں بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)
مسلمانوں کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ پر عمل کرنے میں ہے۔ مسلمانوں کوعملی زندگی میں قرآن وحدیث ہی کو اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔ اور دین میں نئی نئی بدعات گھڑ کر اسے دین بنا لینے سے احتراز کرنا چاہئے۔دین میں گھڑی گئی متعدد بدعات میں سے ایک بدعت بارہ ربیع الاول کو عید میلاد النبی ﷺ منانےکی ہے۔ بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولی کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دی۔ قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین، اورتبع تابعین کا زمانہ جسے نب...
یوسف اللہ تعالٰی کے نبی تھے۔ آپ کا ذکر بائبل میں بھی ملتاہے۔ آپ یعقوب کے بیٹے تھے۔ آپ کا تعلق انبیا اللہ کے خاندان سے تھا۔ گیارہ سال کی عمر سے ہی نبی ہونے کے آثار واضح ہونے لگے۔ آپ نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند آپ کو سجدہ کر رہے ہیں۔ آپ کے والد یعقوب نے آپ کو اپنا خواب کسی اور کو سنانے سے منع کیا۔ قرآن مجید کی ایک سورت ان کے نام پہ ہے۔ قران نے یوسف کے قصے کو احسن القصص کہا ہے۔ سورہ انعام اور سورہ غافر میں بھی ان کا ذکر آیا ہے۔ آپ نے 120 سال عمر پائی۔بر عظیم کے مشہور ومعروف ادیب مورخ سید وصی احمد بلگرامی کی زیر نظر کتاب ’’ماہِ کنعان‘‘ سیدنا یوسف کے تذکرہ پر مشتمل ہےیہ کتاب ایک فکر انگیز تاریخی کتاب ہے۔(م۔ا)
صحابہ کرام کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔حیطہ اسلام&nb...
صحابہ کرام کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔حیطہ اسلام&nb...
صحابہ نام ہے ان نفوس ِ قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے &n...
سیدنا حسین اپنے بھائی سیدنا حسن سے ایک سال چھوٹے تھے وہ نبی کریم ﷺ کے نواسے،سیدنا فاطمہ بنت رسول کے اور سیدنا علی لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین ہجرت کے چوتھے سال شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے ۔آپ کی پیدائش پر رسول اللہ ﷺ بہت خوش ہوئے اور آپ کو گھٹی دی ۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام حسین رکھا ۔ساتویں دن آپ کا عقیقہ کیا گیا او ر سر کے بال مونڈے گئے ۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے سایہ عاطفت میں اپنے ان نواسوں کی تربیت کی ۔ سیدنا حسین نے پچیس حج پیدل کیے۔جہاد میں بھی حصہ لیتے رہے۔پہلا لشکر جس نے قیصر روم کے شہر قسطنطنیہ پر حملہ کیا۔اس میں بھی تشریف لے گئے۔ وہاں میزبان رسول حضرت ابو ایوب انصاری کی وفات ہوئی تو امام کے پیچھے ان کے جنازے میں بھی شریک ہوئے۔آخری مرتبہ جب مکہ میں موجود تھے اور حج کے ایام شروع ہو چکے تھے۔ مگر کوفیوں نے دھوکا دیا اور لکھا کہ ہمارا کوئی امیر نہیں۔ ہم س...
سیدنا حسین اپنے بھائی سیدنا حسن سے ایک سال چھوٹے تھے وہ نبی کریم ﷺ کے نواسے،سیدنا فاطمہ بنت رسول کے اور سیدنا علی لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین ہجرت کے چوتھے سال شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے ۔آپ کی پیدائش پر رسول اللہ ﷺ بہت خوش ہوئے اور آپ کو گھٹی دی ۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام حسین رکھا ۔ساتویں دن آپ کا عقیقہ کیا گیا او ر سر کے بال مونڈے گئے ۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے سایہ عاطفت میں اپنے ان نواسوں کی تربیت کی ۔ سیدنا حسین نے پچیس حج پیدل کیے۔جہاد میں بھی حصہ لیتے رہے۔پہلا لشکر جس نے قیصر روم کے شہر قسطنطنیہ پر حملہ کیا۔اس میں بھی تشریف لے گئے۔ وہاں میزبان رسول حضرت ابو ایوب انصاری کی وفات ہوئی تو امام کے پیچھے ان کے جنازے میں بھی شریک ہوئے۔آخری مرتبہ جب مکہ میں موجود تھے اور حج کے ایام شروع ہو چکے تھے۔ مگر کوفیوں نے دھوکا دیا اور لکھا کہ ہمارا کوئی امیر نہیں۔ ہم س...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر مجلہ ماہنامہ ’’دعوۃ ،اسلام آباد‘‘کا رحمۃ للعالمین نمبر ہے ۔یہ مجلہ 23؍ اہل قلم حضرات کی نگارشات کا مجموعہ ہے۔اس مجلہ میں علماء وفضلاء کی تحریروں کےساتھ اسلاف ک...
سیرتِ رسولﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں، مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت، انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے، لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی۔۔ رسول اللہﷺ کی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری ہے اور قیامت تک رہے گا۔ ان شاء اللہ۔ زیرِ تبصرہ’’ نقوش رسول نمبر‘‘کو مصنف نے سیرت کے موضوع پر لکھے گئے جتنے اچھے اچھے مقالات تھے سب کو اس نمبر کی زینت بنایا ہے اور جن موضوعات پر کام کا مواد نہ تھا اُن موضوعات پر نئے سرے سے کام کروایا۔ اور سیرت کی دوسری کتابوں کی نسبت اس میں بہت تفصیل کے ساتھ لکھا گیا ہے. جہاں دوسری کتابوں می...
حبِ رسول ﷺ اہل ایمان کے لیے ایک روح افزاءباب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حبِ رسول ﷺ کے بروئے شریعت کچھ تقاضے ہیں۔ خود نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان، مال، اولاد، ماں باپ غرض جمیع انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ سمجھے‘‘۔ محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ ۔پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے ہک آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’محبت رسولﷺ کی فرضیت ،اہمیت اور تقاضے ‘‘ دار السلام ،لاہور کے...
ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔زیر تبصرہ کتاب ’’محسن انسانیت‘‘جماعت اسلامی کی معروف ادبی شخصیت محترم نعیم صدیقی...
فتح مکہ کے بعد قریب قریب کار نبوت کی تکمیل بھی ہوگئی تھی۔اس کے بعد۱۰ھ میں آپ ﷺ صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ حج ادا کیااور آپ ﷺ نے انسانی حقوق کے تحفظ کا عالمی وابدی خطبہ دیا جس میں پوری ۲۳؍سالہ تعلیمات الٰہی کا خلاصہ آگیا ہےاس خطبہ کو خطبہ حجۃ الوداع کہا جاتا ہے ۔ ایک لاکھ سے زائد افراد نے اس خطبے کو سنا۔اس اجتماع میں نہ صرف انتہائی اجڈ قسم کے دیہاتی وبدوی موجود تھے ۔بلکہ وہ لوگ بھی تھے جو عرب کے انتہائی اعلیٰ واشرف شمار کیے جاتے تھے اور جو خود اپنے قبیلے یاخاندان کے سربراہ وسردار تھے۔اس میں وہ لوگ بھی تھے جو علم وتقویٰ میں بڑی بلندی پر فائز تھے اور در ِرسول کے ساختہ ،پرداختہ اور تربیت یافتہ تھے۔اختتام ِخطبہ پر پورے مجمع نے بیک آواز وزبان کہا بے شک آپ ﷺ نے اللہ کے احکام کو ہم تک پہنچادیا اور اسے ہم دوسروں تک پہنچائیں گے۔ اس اقرار کا عملی نمونہ بھی آپ کے اصحاب نے آپ کی زندگی میں اور آپ کے دنیا سے رحلت کرجانے بعد پیش کیا،جس کی...
ویسے تو نبی کریم ﷺ کی تمام باتیں اور وصیتیں اپنے موقع محل میں نہایت ہی اہمیت کی حامل ہیں او رآ پ کے ارشادات وفرمودات وہ مشعل ہدایت ہیں جن کی روشنی میں انسان کو اپنی فلاح وبہبود کی منزلیں نظر آتی ہیں ۔ آپ کی ہر پند ونصیحت میں اسرار وحکم کے سمندر موجزن ہیں۔ آپ کاکوئی بھی ارشاد حکمت ومصلحت سے خالی نہیں۔ اور کیوں نہ ہو جب کہ آپ ﷺ کی مقدس زبان وحی کی ترجمان ہے ۔ آپ کی زبان مبارک سے وہی باتیں نکلتی ہیں جو اللہ چاہتا ہے۔اس لیے آپﷺ کا ہر قول اور فرمان انسان کےلیے متاع دنیا وآخرت ہے ۔نبی کریم ﷺ کسی تجربہ او رمشاورت کے ساتھ نہیں بلکہ وحیِ الٰہی کی بنیاد پر مخاطبین کووصیت کیا کرتے تھے ۔یہ وصیتیں صرف مخصوص افراد ومخاطبین ہی کے لیے نہیں بیان کی گئیں بلکہ ان کےذریعے سے پوری امت کو خطاب کیا گیا ہے۔ان وصیتوں میں مخاطبین کی دنیا وآخرت دونوں کی سربلندی اور فلاح ونجات کاسامان موجود ہے ۔جو یقیناً تاقیامت آنے والوں کےلیے سر چشمہ ہدایت ونجات ہے ۔اور ان وصیتوں کی ایک نمایاں خوبی الفاظ میں اختصار اورمعانی ومطالب کی وسعت وجامعیت ہے جو نبی کریم ﷺ کے معجزۂ الٰہیہ’’جوامع...
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبیﷺ نے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کے لیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن و حدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا م...
نبی کریم دین کامل لے کر آئے اور آپ نے اسے کامل و اکمل ترین حالت میں امت تک پہنچا دیا ۔آپ نے اس میں نہ تو کوئی کمی کی اور نہ ہی زیادتی کی ،بلکہ اللہ نے جو پیغام دیا تھا اسے امانت داری کے ساتھ اللہ کے بندوں تک پہنچا دیا۔اب اگر کوئی شخص دین میں ایسی نئی چیز لاتا ہے جو آپ سے ثابت نہیں ہے تو وہ بدعت ہوگی ،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو جہنم میں لے جانے والی ہے۔ہمارے معاشرے میں پھیلی بے شمار بدعات میں سے ایک محفل میلاد النبی کی بدعت بھی ہے۔جس کا اسلام ،شریعت ،نبی کریم ،صحابہ کرام،تابعین اور تبع تابعین ومحدثین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ بعد میں گھڑی جانے والی بدعات میں سے ایک بدعت ہے۔زیر نظر کتاب (محفل میلاد چند قابل غور نکتے) مولانا عبد الہادی عبد الخالق مدنی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں محفل میلاد کے بدعت ہونے پر دلائل پیش کئے ہیں،اور تمام مسلمانوں کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ سنت کی اتباع کریں اور بدعات سے اپنے آپ کو بچا کر رکھیں۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول فرمائیں۔آمین(راسخ)
محمد بن قاسم کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو کہ بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کا بھتیجا تھا۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لئے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔محمد بن قاسم 694ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کئے جاتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف کو عراق کا گورنر مقرر کیا گیا تو اس نے ثقفی خاندان کے ممتاز لوگوں کو مختلف عہدوں پر مقرر کیا۔ ان میں محمد کے والد قاسم بھی تھے جو بصرہ کی گورنری پر فائز تھے۔ اسطرح محمد بن قاسم کی ابتدائی تربیت بصرہ میں ہوئی۔ بچپن ہی سے محمد مستقبل کا ذہین اور قابل شخص نظر آتا تھا۔ غربت کی وجہ سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش پوری نہ کرسکے اس لئے ابتدائی تعلیم کے بعد فوج میں بھرتی ہوگئے۔ فنون سپہ گری کی تربیت انہوں نے دمشق میں حاصل کی اور انتہائی کم عمری میں اپنی قابلیت اور غیر م...
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک محمد بن قاسم بھی ہیں۔اور تاریخ کسی بھی قوم کے عروج وزوال کی عینی شاہد ہوا کرتی ہے اور اس کے بنا ہر قوم نامکمل یا ادھوری کہلاتی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص محمد بن قاسم کے حوالے سے ہی ہے اور اس کتاب کو لکھنے والے مصنف بہت اچھے مؤرخ اور ادیب بھی ہیں ۔ مصنف نے اس کتاب میں تاریخ اور خاص طور پرپاک وہند اور بنگلہ دیش کے اسلامی دور کی تاریخ کو اپنی تحقیق کا موضوع بنایا ہے۔ اس میں انہوں نے عربی ماخذ کی مدد سے محمد بن قاسم کے بار...