سیدنا خضر کے نبی یا ولی ہونے اور ان کے اب تک زندہ رہنے نیز بعض لوگوں کے خضر سے ملاقات کرنے اور خضر کے ان کی رہنمائی کرنے کا مسئلہ عرصہ دراز سے موضوع بحث بنا ہوا ہے،اور لوگوں کے درمیان سیدنا خضر کے حوالے سے بے شمار بے تکی،غیر مستند اور جھوٹی کہانیاں زیر گردش ہیں۔ اس سلسلے میں عربی زبان میں اگرچہ کچھ کتابیں موجود ہیں ،لیکن اردو زبان کا دامن اب تک اس سے خالی تھا،اور اس امر کی اشد ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ اس نازک موضوع پر اردو میں بھی کچھ لکھا جائےتاکہ لوگوں کے عقائد کی اصلاح کی جاسکے۔مقام مسرت ہے کہ جامعہ عالیہ عربیہ مئو انڈیا کے ایک عالم دین محترم جناب مولانا عبد اللطیف اثری ﷾نے اس ضرورت کو محسوس کیا اور صحیح بخاری کے شارح علامہ حافظ ابن حجر کی کتاب"الزھر النضر فی حال الخضر "کا اردو ترجمہ کر کے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ آپ نے اس ترجمہ کا اردو نام " کیا خضر ابھی زندہ ہیں؟"رکھا ہے۔جس پر تحقیق ،تخریج اور تحشیہ کاکام شیخ صلاح الدین مقبول احمد (کویت) نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں حدیث میں خضر کا قصہ،خضر کے بارے میں خل...
كيا حضرت عيسٰی ؑ بن باپ کے پیدا ہوئے؟ ایک طویل مدت تک تو امت مسلمہ کے ہاں یہ مسئلہ اجماعی رہا کہ حضرت عیسی ؑ خدا تعالی کی قدرت کاملہ سے معجزانہ طور پر باپ کے بغیر پیداہوئے – لیکن تقریبا ڈیڑھ صدی قبل برصغیر پاک وہند میں یہ بازگشت سنائی دی کہ حضرت عیسٰی ؑ عام بچوں کی طرح پیدا ہوئے-عصر حاضر میں غلام احمد پرویز ، مرزا غلام احمد قادیانی ، جاوید احمد غامدی اور ان کی فکر کے علمبردار لوگ اسی قسم کے نظریات کی ترویج واشاعت میں مگن ہیں- زیر نظر کتاب میں ابو القاسم محب اللہ شاہ راشدی نے اسی مسئلے کو زیر بحث لاتے ہوئے اس ضمن میں متعدد علمی مباحث پر دلائل کی روشنی میں گفتگو کی ہے-حضرت جبرائیل ؑ کی بشارت اور حضرت ابراہیم و زکریا علیہ السلام کی بشارت کا تذکرہ کرتےہوئے حضرت عیسی ؑ کی معبودیت کا رد کیا ہے- کتاب کے آخر میں ولادت سیدنا عیسی ؑ کے متعلق مولانا ثناء اللہ امر تسری کے خیالات کو سپردقلم کیا گیاہے-
كيا حضرت عيسٰی ؑ بن باپ کے پیدا ہوئے؟ ایک طویل مدت تک تو امت مسلمہ کے ہاں یہ مسئلہ اجماعی رہا کہ حضرت عیسی ؑ خدا تعالی کی قدرت کاملہ سے معجزانہ طور پر باپ کے بغیر پیداہوئے – لیکن تقریبا ڈیڑھ صدی قبل برصغیر پاک وہند میں یہ بازگشت سنائی دی کہ حضرت عیسٰی ؑ عام بچوں کی طرح پیدا ہوئے-عصر حاضر میں غلام احمد پرویز ، مرزا غلام احمد قادیانی ، جاوید احمد غامدی اور ان کی فکر کے علمبردار لوگ اسی قسم کے نظریات کی ترویج واشاعت میں مگن ہیں- زیر نظر کتاب میں ابو القاسم محب اللہ شاہ راشدی نے اسی مسئلے کو زیر بحث لاتے ہوئے اس ضمن میں متعدد علمی مباحث پر دلائل کی روشنی میں گفتگو کی ہے-حضرت جبرائیل ؑ کی بشارت اور حضرت ابراہیم و زکریا علیہ السلام کی بشارت کا تذکرہ کرتےہوئے حضرت عیسی ؑ کی معبودیت کا رد کیا ہے- کتاب کے آخر میں ولادت سیدنا عیسی ؑ کے متعلق مولانا ثناء اللہ امر تسری کے خیالات کو سپردقلم کیا گیاہے-
بعض لوگوں کا عقیدہ کہ نبیﷺ عام انسانوں کی طرح پریشان ومغموم نہیں ہوتے تھے جبکہ یہ عقیدہ صریحا اسلامی عقاید اور سلف صالحین کے عقیدہ کے خلاف ہے کیونکہ جتنے بھی انبیاء اور رسل اللہ تعالی نے معبوث فرمائے وہ سب کے سب نسل آدم علیہ السلام میں سے انسان اور بشر ہواکرتے تھے اور اللہ نے بشر کوہی اشرف المخلوقات قرار دیاہے بشر کایہ خاصہ ہےکہ وہ دنیا میں غم،خوشی ،دکھ ،سکھ غرضیکہ دنیا میں ہر قسم کے اثرات سےمتاثر ہوتا ہے چونکہ نبی رحمت حضرت محمد بن عبد اللہ بشرتھے اللہ تعالی نے ان کوافضل البشر اور خاتم الانبیاء بناکر دنیا میں مبعوث فرمایا لہذا بتقاضائے بشریت ان کا غم اور خوشی کے اثرات سے متاثر ہونا ضروری ہے ۔ نیز یہ عقیدہ یا خیال رکھنا کہ وہ مغموم نہیں ہوسکتے تھے دین میں غلو اور عقیدہ اسلام کے منافی ہے ۔محترم ڈاکٹر رانامخمد اسحاق ( فاضل مدینہ یونیورسٹی جوکہ متعدد کتب کے مؤلف ہیں )نے زیر نظر کتابچہ ...
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ گردن نہ جھکی جن کی ظلم کےآگئے‘‘ڈاکٹر تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثی...
آج سے چودہ صدیاں قبل جب لوگ ظلمت وکفر اور شرک میں پھنسے ہوئے تھے۔بیت اللہ میں تین سوساٹھ بتوں کو پوجا جاتا تھا۔ قتل وغارت ، عصمت فروشی، شراب نوشی، قماربازی اور چاروں طرف بدامنی کا دوردورہ تھا۔تومولائے کریم کی رحمت کاملہ جوش میں آئی اوراس بگھڑے ہوئےعرب معاشرے کی اصلاح کےلیے خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمائے ۔آپ کی بعثت نبوت کے شروع میں ہی ایک مختصر سی جماعت آپﷺ پر ایمان لائی۔ جوآہستہ آہستہ بڑھ کر ایک عظیم طاقت اور حزب اللہ ،خدائی لشکر کی صورت اختیار کر گئی۔ اس جماعت نے آپﷺ کے مشن کی تکمیل کی خاطر تن من دھن کی بازی لگادی ۔چنانچہ رسول کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور سرفروش جماعت کی معیت سے جزیرۃ العرب کی کایا پلٹ کررکھ دی ۔اس جماعت کو اصحاب النبیﷺ کےنام سے پکارا جاتا ہے ۔ان کے بعد میں آنے والی ساری امت مجموعی طور پر تقویٰ اور اتباع کے مراتب عالیہ طے کرنے کے باوجود بھی ان اصحاب رسول ؐ کے مرتبے کو ہر گز نہیں پہنچ سکتی ۔ صحابہ کرام کی جماعت انبیاء ورسل کے بعد سب مخلوق سے افضل ترین جماعت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ نبوت سے...
پیش نظر کتاب ’’ہادی عالم ﷺ ‘‘سیرت طیبہ پر مشتمل ہے ابتدائے اسلام سے آج تک نہ جانے کتنی بے شمار کتب سیر مختلف زبانوں میں مورخانہ انداز میں لکھی جاچکی ہیں اور لکھی جاتی رہیں گی لیکن ادیبانہ انداز میں سیرت کے موضوع پر یہ کتاب اپنی شان انفرادیت کا ایک عجیب شاہکار ہے اس کتاب میں ملہمانہ خصوصیت یہ ہے کہ ابتداء سے انتہاء تک جس قدر مضامین معرض تحریر میں آئے ہیں ان کےکسی حرف پر بھی نقطہ نہیں ہے یعنی پوری کتاب صنعت غیر منقوط نویسی سے مرقع ومزین ہے اس کے باوجود کسی بھی مقام پر کوئی خلش یا ابہام نہیں ہے کتاب قابل مطالعہ ہے احباب سے گزارش ہے کہ وہ ضرور مطالعہ کریں گے۔
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہے متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ہمارے رسولﷺ‘‘پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ کی تحریر ہے۔پروفیسر مرحوم نےیہ کتاب دس بارہ سال کےبچوں کےلیے مرتب کی تھی۔موصوف نے حضرت رسول اکرمﷺ کی زندگی کے حالات آسان زبان میں تحر...
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "ھمارے رسول پاکﷺ"محترم طالب ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے ایک منفرد اور عام فہم انداز میں نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کو بیا ن کیا ہے تاکہ ہر مسلمان بآسانی اس کا مطالعہ کر کے اپنی زندگی کو اس کے مطابق ڈھال سکے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے...
حضور نبی کریمﷺ کےاہل بیت اور حسن و حسین ؓ سے محبت مسلمانوں کا جزو ایمان ہے۔ لیکن اس حوالے سے افراط و تفریط کسی طور ناقابل قبول نہیں ہے۔ پیش نظر کتاب کا عنوان ’ہمیں حسین سے محبت کیوں ہے؟‘ ایک سوال ہے جس کا جواب کتاب کے صفحات پر موجود ہے۔ عنوان سے اگرچہ یہ مترشح ہو رہا ہے کہ اس کتاب کے مندرجات حضرت حسین ؓ سے متعلق ہوں گے لیکن اس میں دیگر اہل بیت اطہار کے فضائل و مناقب کا بھی موجود ہے۔ اس میں مدحت حسنین اور دیگر اہل بیت سے متعلق حضور نبی کریمﷺ کے ارشادات کو جمع کر کے ایک گلدستہ تیار کیا گیا ہے۔ تمام روایات کو باحوالہ نقل کیا گیا ہے اور علامہ البانی کی تحقیق پر اعتماد کیا گیا ہے۔ (ع۔ م)
کسی بھی مسلمان کی عزت وآبرو کا دفاع کرنا انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔ سیدنا ابو درداء فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔ (ترمذی:1931)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کسی بھی مسلمان کی عزت کا دفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ عمل ہے۔ اور اگر ایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ مثلا اگرکسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہےاور ان پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کادفاع کرنا بہت بڑی عبادت اور بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔ یزید بن معاویہؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ کے بیٹے ہیں۔ بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر حملہ کیا ہے۔ ان کی عزت کا دفاع کرنا بھی اسی حدیث پر عمل کرنے میں شامل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ" انڈیا کے معر...
طالب الہاشمی ۱۹۲۲ء میں ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور ۱۶ فروری ۲۰۰۸ء کو لاہور میں وفات پائی ۔جناب طالب ہاشمی ان خوش نصیب ہستیوں میں سے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے دین کی خدمت کے لیے چن لیتا ہے۔موصوف ایک بلند پایہ مصنف ، خوبصورت نثر نگار، اور علم و ادب کے نکتہ شناس تھے بہت سے علمی و تاریخی موضوعات کے علاوہ ان کا سب سے محبوب موضوع تحریر و تصنیف اصحاب رسولﷺ و کا تذکرہ جمیل ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس موضوع پر کام کرنے کا انہوں نے حق ادا کر دیا (جتنا کہ انسانی استطاعت میں ہے) اس موضوع پر ان کا کام اپنی کیفیت و کمیت کے اعتبار سے اتنا دقیع اور وزنی ہے کہ شاید کوئی ایک ادارہ بھی اتنا کام نہ کر سکتا جتنا اکیلے انہوں نے کیا، اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے۔ ان کے کام کی قبولیت کی ایک علامت تو خود ان کی کتابوں کی بے پناہ مقبولیت ہے ۔ بہت کم مصنف ایسے ہوں گے جن کی تصانیف کو ایسا قبول عام حاصل ہوا ہو۔ اسے ان کے خلوص کا ثمرہ بھی کہا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی ان کی تصانیف بڑی تعداد میں ہیں۔زندگی کے آخری برسوں میں انہوں نے شاید اپنی زندگی کی سب سے بڑی سعادت حاصل...