تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زنظر کتاب’’ تذکرۃ القرّاء‘‘ڈاکٹر قاری محمد الیاس الاعظمی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب قرّاء عشرہ اور ان کے رواۃ کے حالات وسوانح اور ان کےعلمی ودینی ور م...
آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو قیامت کے تک لیے زند ہ معجزہ قرآن مجید عطا فرمایا اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا بھی بندوبست فرمایا اور اس کے لیے ایسے رجال کار پید ا فرمائے جنہوں نے علوم قرآن سے متعلق تفاصیل اور تفاسیر مرتب کرتے ہوئے اپنی جانیں کھپادیں۔انہی میں سے ایک شعبہ علوم تفسیر،کتب تفسیر ،اور مفسرین کے حالات کا جاننا بھی ہے اپنے اپنے ادوار میں علماء کرام نے اس میدان میں خوب کام کیا او رخدمات انجام دیں۔زیر نظر کتاب''تذکرۃ المفسرین''اسی موضوع پر اردو زبان میں ایک جامع کتاب ہے جس میں فاضل مؤلف نے 626 مفسرین کرام کے مختصر احوال کو اصل مصادر ومآخذ سے جمع کردیا ہے یہ کتاب اہل علم او رطالبان علوم نبوت کے لیے مفسرین اور کتب تفاسیر کے تعارف کے حوالے سے قیمتی تحفہ ہے اللہ تعالی مؤلف اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
قاری محمد صدیق منشاوی (20 جنوری، 1920ء - 20 جون، 1969ء) ایک مشہور مصری قاری تھے جو کہ اسلامی دنیا میں قرات کے میدان میں ایک ممتاز شخصیت سمجھے جاتے ہیں موصوف قاری عاصم کوفی کی قرات میں ماہرتھے ۔ قاری محمد صدیق منشاوی نے مصر کے مشہور قاری صدیق منشاوی کے ہاں 20 جنوری، 1920ء کو سوہاج کے قصبہ المنشاہ میں آنکھ کھولی، آپ کے دادا طیب منشاوی بھی قاری تھے یوں آپ کا سارا خاندان قرآن کے قاریوں کا خاندان ہے۔ موصوف اپنے والد اور چچا کے ساتھ مختلف علاقوں میں تلاوت کے لیے جایا کرتے۔ 1952ء میں ایک دن سوہاج کے گورنر کے یہاں اکیلے پڑھنے کا موقع ملا اور یہیں سے ان کا نام ہر طرف گونج اٹھا۔اس کے بعد مصری ریڈیو کی جانب سے آپ کو باقاعدہ دعوت ملی اور وہاں انہوں نے مکمل قرآن پاک ریکارڈ کروایا، یوں آپ ملک سے باہر بھی مشہور ہوگئے اور آپ کو بیرون ملک سے تلاوت کے لیے دعوت نامے آنے لگےاور آپ نے دنیا کی بڑی بڑی مشہور مساجد میں تلاوتیں کرنا شروع کیں جن میں مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ اور دیگرمیں تلاوتیں کیں۔ قاری محمد نصیر الدین منشاوی&n...
قراء سبعہ ان قراء کو کہا جاتا ہے جن سے قرآن کریم کی قراءت کے سلسلہ میں متعدد روایتیں وارد ہوئی ہیں،ان سات قراء کےاسمائے گرامی حسب ذیل ہیں ۔عبد اللہ بن کثیر داری مکی ،عبد اللہ بن عامر شامی، عاصم بن ابی النجود اسدی ،ابو عمرو بن علاء بصری،حمزہ بن حبیب الزیات کوفی،نافع بن عبد الرحمن بن ابی نعیم مدنی،ابو الحسن علی بن حمزہ کسائی نحوی کوفی۔قاری حافظ محمد حبیب اللہ خان نےاس مختصر کتابچہ بعنوان ’’سوانح قراء سبعہ‘‘میں قراء سبعہ او ران کے رواۃ کے حالات زندگی اور کوائف علمیہ بیان کیے ہیں ۔(م۔ا)