سیرت رسولﷺ اور مدح رسولﷺ ایسا عنوان ہے جو ہر سیرت نگار کی زندگی کا بڑا حصہ ہے اور اس ہمارے ایمان کا تقاضا بھی ہے کہ ہم نبیﷺ سے اپنے مال وجان اور اعزاء سے بڑھ کر ان سے محبت کریں اور ان کی سیرت کو لوگوں کے سامنے بیان کریں اور نبیﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ان کے احکامات واوامر کو من وعن تسلیم کیا جائے اور ان پر عمل پیرا ہوا جائے۔ اس عنوان پر بے بہا مواد لکھا جا چکا ہے اور بڑی ضخیم کتب اس عنوان کے سیر سایۂ منظر عام پر آ چکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں نعتیہ ادب میں تازہ تحقیقی و تنقیدی اضافہ ہے۔یہ کتاب پانچ ابواب، تعریف، تاریخ، رجحانات، تقاضے اور اہل دانش کی آراء پر مشتمل ہے۔ اردو نعت کی شعری روایت کو اس کتاب کی صورت میں مصنف نے دریا کو کوزے میں بند کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے کیوں کہ یہ کتاب نہ صرف نعت گوئی سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک نادر دستاویز ہے، بلکہ عام قاری اور بالخصوص تحقیق کے طلبا کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ پہلی بار اردو نعت کی ادبی، جمالیاتی اور فکری اقدار کا تعین کیا تھا۔ کتاب میں شامل مشاہیر کی ایک کثی...
بابا جی علی محمد صمصام رحمہ اللہ انڈیا میں ضلع امرتسر کے گاؤں کک کڑیالہ 1893 میں پیدا ہوئے ۔ علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد تمام عمر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف رہے ، برصغیر کے کونے کونے میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا پرچار اور محمدﷺ کی اطاعت کا درس ریتے رہے۔ شعروشاعری میں وہ مقام حاصل کیا شاذ و نادر ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ تبلیغی میدان میں ان کی حنیف آواز میں ایسا رعب و دبدبہ تھا کہ بڑے بڑے خطیب دنگ رہ جاتے۔ للہ تعالیٰ نے موصوف کو 11 مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت بخشی۔ 23جولائی 1978 کو رحلت فرما کر ضلع فیصل آباد کے علاقے میں ستیانہ بنگلہ میں مدفون ہوئے۔مرحوم 40 کے قریب کتب کے مصنف ہیں جن میں جنت دیاں رانیاں ، جنت دے شہزادے، گلشن صمصام مشہور تصانیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’انمولی موتی ‘‘ بابا صمصام مرحوم کا حمد ، نعت،توحید اور مختلف موضوعات پر مشتمل شعری مجموعہ ہے نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے اگر چہ اب پنجابی شاعری کا&n...
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی کو بہترین نمونہ قرار دے کر اہل اسلام کو آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ جس کا تقاضا ہے کہ آپ کی سیرت مبارکہ کے ایک ایک گوشے کو محفوظ کیا جائے۔اور امت مسلمہ نے اس عظیم الشان تقاضے کو بحسن وخوبی سر انجام دیا ہے۔ سیرت نبوی پر ہر زمانے میں بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں اور اہل علم نے اپنے لئےسعادت سمجھ کر یہ کام کیا ہے ۔نبی کریمﷺ سے محبت کرنا ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، اور اس محبت کا تقاضا ہے کہ آپ ﷺ کے فرامین پر عمل کیا جائے ۔آپ کی مدح سرائی کرنا عین ایمان ہے۔ آپﷺ کی مدح سرائی خود اللہ تعالی اپنے کلام قرآن مجید میں فرمائی ہے اور اسی طرح آپ کے چاہنے والوں نے بھی اس میں اپنی بساط اور ہمت کے مطابق حصہ لیا ہے۔صحابہ کرام میں سیدنا حسان بن ثابت آپ ﷺ کی مدح سرائی میں شعر کہا کرتے تھے اور آپ کا دفاع کرتے ہوئے مشرکین کی ہجو کا جواب بھی دیا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب"اک دعا پر اثر ہو گئی"محترم کاظم حسین کاظمی صاحب کی تصنیف ہے جو نبی کریم ﷺ کی مدح پر مشتمل نعتیہ کلام سے بھر پور ہے۔ ال...
مقررہ وزن اور بحر میں لکھی ہوئی تحریر شعر کہلاتی ہے ۔ شعر کی سطر مصرع کہلاتی ہے، ایک شعر میں دو مصرعے ہوتے ہیں۔ پہلے مصرعے کو مصرع اولیٰ اور دوسرے کو مصرع ثانی کہتے ہیں۔ اشعار کے مجموعے کانام شاعری ہے ۔شاعری کسی بھی انسان کے لیے اپنے احساسات و جذبات اور مشاہدات و تجربات کی عکاسی کا نام ہے کچھ لوگ مختلف فنون جیسے مجسمہ سازی، سنگ تراشی، نقش نگاری اور فنِ مصوری کے ذریعے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہیں اور کچھ لوگوں کے خیالات کے اظہار کا ذریعہ شاعری ہوتا ہے۔ شاعری بہت سی زبانوں میں کی جاتی ہے ہر زبان کے اپنے اصول ہیں لیکن لفظ شاعری صرف اُردو زبان کے لیے مخصوص ہےہر دور کے شعرا کی تحریروں سے ان کے زمانے کے حالات و واقعات کی عکاسی ملتی ہے۔اردو شاعری کے سب سے بڑے شاعر تاریخ میں برصغیر ہندوستان میں ملتے ہیں تقسیمِ ہندوستان کے بعد بہت سے مشہور شعرا کا تذکرہ ملتا ہے جن میں برصغیر پاک و ہندکے شعرا ء شامل ہیں ان شعرا میں سب سے مشہور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال ہیں ۔ عموماً مقررین اپنی تقریروں مناسب مواقع پر اشعار پیش کرکے سامعین سے داد وصول کرتے ہیں...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "دیوان المتنبی"عالم عرب کے ایک معروف شاعرابو الطیب المتنبی کا قصیدہ ہے۔جس کا اردو ترجمہ محترم محمد امین کھوکھر اور محترم محمد یسین قصوری صاحب نے کیا ہے۔عربی زبان وادب سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور...
ابو الاثر حفیظ جالندھری پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور مقبول رومانی شاعر اور افسانہ نگار تھے جنہوں نے پاکستان کے قومی ترانہ کے خالق کی حیثیت سے شہرتِ دوام پائی موصوف ہندوستان کے شہر جالندھر میں 14 جنوری 1900ء کو پیدا ہوئے۔ آزادی کے وقت 1947ء میں لاہور آ گئے۔ آپ نے تعلیمی اسناد حاصل نہیں کی، مگر اس کمی کو انہوں نے خود پڑھ کر پوری کیا۔ آپ نے محنت اور ریاضت سے نامور شعرا کی فہرست میں جگہ بنالی۔ حفیظ جالندھری گیت کے ساتھ ساتھ نظم اور غزل دونوں کے قادرالکلام شاعر تھے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ زیر نظر کتاب ’’ شاہنامہ اسلام‘‘ ہے ۔ اس میں انہوں نے اسلامی روایات اور قومی شکوہ کا احیا کیا جس پر انہیں فردوسی اسلام کا خطاب دیا گیا۔یہ کتاب اسلام کی منظوم تاریخ ہے اس کتاب کا بیشتر حصہ اس عہد عہد زریں سےتعلق رکھتا ہے جب اسلام کےہادی اعظم اپنے جمالِ جہاں آراسے دنیا کو نورانی کررہے تھے۔(م۔ا)
حضرت سید احمد شہید او رمولانا شاہ اسماعیل شہید کی تحریک جہاد و اصلاح کا شمار برصغیر پاک وہند ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کی بڑی تحریکوں میں ہوتاہے او رس تحریک کی اہمیت وافادیت اورعظمت وانفرادیت کو سمجھنے کی کوشش عالمی پیمانے پر ہوتی رہی۔ اپنی نوعیت کے لحاظ سے یہ صحیح معنوں میں ہندوستان کی اسلامی تحریک تھی جس کے ہمہ گیر اور دور رس اثرات نے برصغیر کی اسلامی زندگی اور مسلم معاشرے کو گوناگوں طریقوں سے متاثر ومستفید کیا او روہ مبارک خون ِشہیداں جو بالاکوٹ کی زمین پر بہایا گیا وہ ملت کی رگوں میں آج بھی موجو د ہے ۔ اس تحریک اور سیدین شہیدین کی حیات خدمات کے حوالے سے کئی اہل علم اور سیرت نگار وں نے ضخیم کتب تصنیف کی ہیں ۔جن میں مولانا سیدابو الحسن ندوی،مولانا مسعود عالم ندوی،مولانا جعفر تھانیسری،مولانا غلام رسول مہر وغیرہ کی خدمات قابل ذکر ہیں لیکن یہ ساری کتابیں نثر میں ہیں۔زیر نظر کتاب ''شاہنامہ بالاکوٹ''پاکستان کے مشہور سلفی شاعر جناب علیم ناصری کی تصنیف ہے ۔جو کہ تحریک جہاد کی پہلی منظوم داستان ہے ۔ جس میں انہوں نے سید احمد شہید او رمولانا محمد...
علامہ اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے، انھوں نے بچوں کو بچوں سے شاہین بچے بنانے کے لیے باقاعدہ نظمیں لکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’اقبال کا شاہین‘ بھی ایسی ہی نظموں پر مشتمل ہے ان نظموں کو پروفیسر سعید انصاری صاحب نے مرتب کیا ہے۔یہ ایسی دلچسپ نظمیں ہیں کہ جن میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے بہت سے پہلو پوشیدہ ہیں۔ یہ نظمیں بچوں کو مجاہد و شاہین صفت اور باکردار مسلمان بننے کا سبق دیتی ہیں۔ ان نظموں میں ننھے منے بچوں کے لیے دلچسپ و سبق آموز کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ یقیناً یہ دلچسپ نصیحت آموز و سبق آموز کہانیاں بچوں کے کردار کی تعمیر کر کے ان کو معاشرے میں مثالی افراد بنا کر امت مسلمہ کی قیادت و سیادت کا سبق دیں گی۔ ان دلچسپ نظموں کو زبانی یاد کر کے بچے بیہودہ لچر غزلوں گیتوں گانوں سے بچ سکیں گے اور سوچ و فکر اور عمل کے بہترین سانچے میں ڈھل کر اپنے والدین اور قوم و ملک کے لیے عزت و وقار اور نیک نامی کا باعث بنیں گے۔(ع۔م)
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر،مصنف،قانون دان،سیاستدان،مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ ضربِ کلیم‘‘علامہ اقبال کے کلام کا مجموعہ ہے یہ مجموعہ ان کی وفات سے دو سال قبل1936ء میں شائع ہوا۔علامہ اقبال نے انسانیت دشمن آزادی کو بڑی تفصیل سے ضرب کلیم میں موضوع بنایا ہے اس کتاب کے پہلے حصے میں اسلام اور مسلمانوں کی زیر عنوان متفرق نظمیں ہیں۔ پھر تعلیم و تربیت،عورت ادبیات اور سیاسیات مشرق و مغرب کے عنوانات قائم کر کے ہر عنوان کی ذیل میں اس کے مختلف پہلوؤں پر متعدد نظمیں درج کی گئی ہیں آخری حصے میں ’’ محراب گل افغان کے افکار ‘‘کے زیر عنوان ایک فرضی کردار کے نام سے کچھ نظمیں تحریر کی گئی ہیں۔ (م۔ا)
امت مسلمہ کا مقصد دعوت الی الخیر اور نہی عن المنکر ہے،جس کے نتیجے میں ایک صالح معاشرے کا قیام اور نظام حق کا وجود مطلوب ہوتا ہے۔اس مقصد کی تکمیل کے لئے زبان وقلم کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔زبان جہاں افہام وتفہیم ،تبادلہ خیال اور تقریر وخطابت کا ذریعہ بنتی ہے،وہیں قلم تحریر وانشاء اور تصنیف وتالیف کا ذریعہ بنتی ہے۔افکار ونظریات کی نشرواشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی ہے ۔یہ صلاحیت بہت کم اہل قلم میں پائی جاتی ہے۔شعر وشاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالی نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔زیر تبصرہ کتاب "فیضان ربانی "ڈاکٹر محمد عبد الرب ثاقب العمری کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے شعروں میں متعدد دینی واسلامی موضوعات کو ایک خوبصورت اور حسین انداز میں منظم فرما دیا ہے۔اہل ذوق حضرات کے لئے یہ ایک نادر تحفہ ہے۔اللہ تعالی مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے ذریعہ نجات بنائے۔آمین(راس...
کویت میں مقیم برصغیر کے عظیم اسکالر اورجید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کو الله پاك نے اهل وطن سے پہلے اہل كويت ميں بڑی پزيرائي عطا كرركهى ہے- كويت ميں ان كے شاگردوں كا حلقہ بڑا وسيع ہے جن ميں سے بعض بڑے بڑے عہدوں پر فائز هيں، ہمارا تجربہ ہےكہ علماء كى صحيح قدر و منزلت عرب ہى پہچانتے ہيں،ہم ايك عرصہ سے آپ كوعربی زبان میں محقق ، مؤلف ، داعی اور اسکالرکی حیثیت سے توجانتے تھے تاہم یہ معلوم نہیں تھا کہ آپ عربى اور اردو زبان کے قادرالکلام شاعر بھی ہیں، عربى زبان ميں ہم نے آپ كا ايك مدحيہ كلام پڑھا تھا لیکن اردو زبان کی شاعری کا علم اس وقت ہوا جب ہم نے علامہ محمد اسحاق بھٹی صاحب کی کتاب ”دبستانِ حدیث“ پڑھى- زیرِ تبصرہ کتاب ’’مسدّسِ شاہراہِ دعوت‘‘جید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کی ہے۔ جو کہ مسدس یعنی 834 ابیات پر مشتمل یہ کتاب اسلامی افکار کا ایک حسین مجموعہ ہے ۔ پاکیزہ شاعری کی اہمیت وضرورت پرزوردیتے ہوئے شيخ موصوف نے جن موضوعات کو نظم کے لیے انتخاب کیا ہے وہ خالص اسلا...
اسلام کی دعوت وتبلیغ اور نشرواشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی بلکہ یہ صلاحیت بہت کم اہل قلم میں پائی جاتی ہے۔شعر وشاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نعتوں نظموں کا گنجینہ المعروف گلشن چیمہ‘‘ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ حفظہ اللہ کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے منظوم انداز میں متعدد دینی واسلامی موضوعات (توحید باری تعالیٰ ، عبادات ، سیرت ، سیرت صحابہ ،تاریخ،اعمال،فکرت آخرت) کو ایک خوبصورت اور حسین انداز میں پیش کیا ہے ۔اہل ذوق حضرات کے لئے یہ ایک نادر تحفہ ہے۔اللہ تعالی ٰمؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیےذریعہ نجات بنائے۔آمین (م۔ا)
’’نظم‘‘عربی زبان میں ثلاثی مجردکے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اپنے اضل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ 1854ء "مراۃ الاقایم" میں مستعمل ملتا ہے۔جس کے لغوی معنی ایک لڑی میں پرونا ہے/شعر کی صورت میں مرتب کیا ہوا کلام مراد لیا جاتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں بیشتران منظومات کا مجموعہ ہے جو اکابر علمائے اہلحدیث کی وفات پر لکھی گئی تھیں اور اخبار اہل حدیث‘ جریرۂ ترجمان نیز ماہنامہ التوعیہ میں وقتاً فوقتاً شائع ہوئیں۔ اور اس کتاب میں ان تمام کو جمع کیا گیا ہے اور اکابرین کے بارے میں مختصر تعارف دیا گیا ہے خاص کر سر سید اور مولانا ابوالکلام آزاد کے بارے میں ۔ کیونکہ یہ شخصیات اپنے اپنے دور کی مایۂ ناز شخصیات گزری ہیں اور سلف کے منہج پر عمل کرنے والے اور عقیدہ اور مسلک کے بارے میں کبھی کسی سے سمجھوتہ نہ کرنے والے تھے۔ نظم میں تصویر کے دونوں پہلوؤں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ چراغ منزل ‘...
بابا جی علی محمد صمصام رحمہ اللہ انڈیا میں ضلع امرتسر کے گاؤں کک کڑیالہ 1893 میں پیدا ہوئے ۔ علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد تمام عمر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف رہے ، برصغیر کے کونے کونے میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا پرچار اور محمدﷺ کی اطاعت کا درس ریتے رہے۔ شعروشاعری میں وہ مقام حاصل کیا شاذ و نادر ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ تبلیغی میدان میں ان کی حنیف آواز میں ایسا رعب و دبدبہ تھا کہ بڑے بڑے خطیب دنگ رہ جاتے۔ للہ تعالیٰ نے موصوف کو 11 مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت بخشی۔ 23جولائی 1978 کو رحلت فرما کر ضلع فیصل آباد کے علاقے میں ستیانہ بنگلہ میں مدفون ہوئے۔مرحوم 40 کے قریب کتب کے مصنف ہیں جن میں جنت دیاں رانیاں ، جنت دے شہزادے، گلشن صمصام مشہور تصانیف ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ گلشنِ صمصام‘‘ شاعر ِاسلام بابا صمصام مرحوم کی تیس سالہ زندگی کے منظوم شدہ مطبوعہ وغیر مطبوعہ نعتیہ کلام کابے نظیر محموعہ ہے ۔یہ حمد ، نعت،توحید اور مختلف موضوعات پر مشتمل شعری مجموعہ ہے نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے&...