اودھ ایک تاریخی علاقہ ہے جو موجودہ بھارت کی ریاست اتر پردیش میں واقع ہے۔ 1722ء میں ریاست اودھ کے دور میں اس کا دار الحکومت فیض آباد تھا اور اس کے پہلے نواب سعادت خاں برہان الملک تھے۔ فیض آباد کے بعد اس کا دار الحکومت لکھنؤ منتقل ہو گیا جو اتر پردیش کا موجودہ دار الحکومت بھی ہے۔ آصف الدولہ اور ان کے جانشین سعادت علی خاں کے زمانے تک اودھ مغل سلطنت کا ایک صوبہ تھا۔ یہاں کے حکمراں سلطنتِ مغلیہ کی طرف سے اس پر حکومت کرتے تھے اور مغل بادشاہ کے نائب کی حیثیت سے ان کا لقب”نواب وزیر‘‘ تھا۔ زیرنظر کتاب’’وقائع دل پذیر بادشاہ بیگم اودھ‘‘ہندوستان کی مذہبی تاریخ کا ایک باب ہے اس میں سلطنت اودھ کے ایک عہد شاہی کی دلپذیر حکایت بیان کی گئی ہےاس ضمن میں شاہان اودھ کے ہاں مذہب تشبیہی عناصر کی مادی کیفیات،بادشاہ بیگم کی مذہبی زندگی اور ان کےہاںرائج مذہبی روایات کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔نیز اماموں سےمنسوب فرضی بیبیوں کے دلچسپ واقعات بیان کیے گئے ہیں اور بتایا گیا ہےکہ شاہان ا...
اودھ ایک تاریخی علاقہ ہے جو موجودہ بھارت کی ریاست اتر پردیش میں واقع ہے۔ 1722ء میں ریاست اودھ کے دور میں اس کا دار الحکومت فیض آباد تھا اور اس کے پہلے نواب سعادت خاں برہان الملک تھے۔ فیض آباد کے بعد اس کا دار الحکومت لکھنؤ منتقل ہو گیا جو اتر پردیش کا موجودہ دار الحکومت بھی ہے۔ آصف الدولہ اور ان کے جانشین سعادت علی خاں کے زمانے تک اودھ مغل سلطنت کا ایک صوبہ تھا۔ یہاں کے حکمراں سلطنتِ مغلیہ کی طرف سے اس پر حکومت کرتے تھے اور مغل بادشاہ کے نائب کی حیثیت سے ان کا لقب”نواب وزیر‘‘ تھا۔ زیرنظر کتاب’’وقائع دل پذیر بادشاہ بیگم اودھ‘‘ہندوستان کی مذہبی تاریخ کا ایک باب ہے اس میں سلطنت اودھ کے ایک عہد شاہی کی دلپذیر حکایت بیان کی گئی ہےاس ضمن میں شاہان اودھ کے ہاں مذہب تشبیہی عناصر کی مادی کیفیات،بادشاہ بیگم کی مذہبی زندگی اور ان کےہاںرائج مذہبی روایات کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔نیز اماموں سےمنسوب فرضی بیبیوں کے دلچسپ واقعات بیان کیے گئے ہیں اور بتایا گیا ہےکہ شاہان ا...